Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

دُنیا آتشِ گِرفتہ

(2 پطرس پر واعظ # 8)
WORLD AFLAME!
(SERMON #8 ON II PETER)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 21 جُون، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, June 21, 2015

مجھے ایک بات چیت یاد ہے جو میری اپنے ایک کزن کے ساتھ ہوئی تھی۔ وہ کافی حد تک ایک اچھا شخص تھا۔ مگر وہ مسیحی نہیں تھا۔ ایک رات ہم بات کر رہے تھے اور اُس نے کچھ ایسا کہا جو میں کبھی بھی بُھلا نہیں پاؤں گا۔ اُس نے کہا، ’’رابرٹ، کہیں کچھ نہیں ہے۔‘‘ میں نے کہا، ’’تمہارا کیا مطلب ہے؟‘‘ اُس نے کہا، ’’کہیں کچھ نہیں ہے۔‘‘ اُس کا مطلب تھا کہ زندگی کے لیے کوئی معنی نہیں ہیں – کہیں کوئی مقصد نہیں ہے – کہیں کوئی مستقبل نہیں ہے – کہیں کوئی حقیقی اُمید نہیں ہے – بالکل بھی نہیں۔ ’’رابرٹ، کہیں کچھ نہیں ہے۔‘‘ وہ کالج نہیں گیا تھا۔ اُس نے فلسفے کا مطالعہ نہیں کیا تھا۔ مگر اُس کے اپنے سادہ سے انداز میں وہ دورِ حاضرہ کے انسان کی نااُمیدی و مایوسی کا اظہار کر رہا تھا۔ یہ نظریہ دہریاتی تجرباتی انکارِ کُل atheistic existential nihilism کہلاتا ہے۔ اِس کو یوجین او نیل Eugene O’Neill نے اپنے ڈرامے ’’رات میں طویل دِن کی مسافت Long Day’s Journey Into Night‘‘ میں ظاہر کیا تھا۔ بیل سے لڑائی پر اپنی کتاب دوپہر میں موت Death in the Afternoon میں ھیمنگوے Hemingway نے کہا، ’’موت کے [سوا]علاوہ زندگی میں کسی بھی بات کے لیے کوئی چارہ نہیں ہے۔‘‘ اپنے سادہ سے انداز میں، میرا کزن وہ بات کہہ رہا تھا۔ ’’رابرٹ، کہیں کچھ نہیں ہے۔‘‘

اُس رات میں نے اُسے خُدا کے بارے میں بتایا۔ لیکن اُس نے کہا، ’’ہر ایک کا اپنا اپنا، رابرٹ۔ ہر ایک کے لیے اپنا اپنا۔‘‘ میرا نہیں خیال اُس کو احساس تھا کہ وہ کتنی گہری بات تھی۔ وہ کہہ رہا تھا، ’’تمہارے پاس خُدا ہے، اور میرے پاس میرے اپنے اعتقاد ہیں‘‘ – ہر ایک کا اپنا اپنا۔ مگر ’’میرے اپنے‘‘ نے اُس کو مایوس چھوڑ دیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اُس نے کہا، ’’رابرٹ، کہیں کچھ نہیں ہے۔‘‘ یہاں پر ایک شخص ہے جو ایک شراب کا ٹرک چلاتا ہے، جو میرے ساتھ تجرباتی فلسفے کی گہری باتوں کے بارے میں بات چیت کر رہا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ اُس کو موت کے علاوہ کسی اور چیز کے ساتھ سامنا نہیں تھا، مگر اُس نے خُدا کے بارے میں کسی بھی بات کو سُننے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ یا تو خدا ہے یا کچھ بھی نہیں ہے۔ اُس نے کچھ بھی نہیں کو چُنا تھا۔ میں نے خُدا کو چُنا تھا۔ یہ اِتنا ہی سادہ ہے جتنا کہ وہ!

بائبل تعلیم دیتی ہے کہ آخری ایام میں میرے کزن جیسے زیادہ اور زیادہ لوگ ہوتے جائیں گے۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور 2پطرس3:3۔6 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعہ بائبل کے صفحہ1319 پر ہے۔

’’سب سے پہلے تمہیں یہ جان لینا چاہیے کہ آخری دِنوں میں ایسے لوگ آئیں گے جو اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق زندگی گزاریں گے اور تمہاری ہنسی اُڑائیں گے اور کہیں گے کہ مسیح کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ ہمارے آباواجداد مَرچُکے اور تب سے اب تک سب کچھ ویسا ہی چلا آرہا ہے جیسا کہ دُنیا کے پیدا ہونے کے وقت تھا۔ وہ جان بُوجھ کر یہ بھول جاتے ہیں کہ آسمان خدا کے حکم کے مطابق زمانہ قدیم سے موجود ہیں اور زمین پانی میں بنی اور پانی میں قائم ہے پانی ہی سے اُس وقت کی دُنیا ڈوُب کر تباہ ہوگئی‘‘ (2۔ پطرس 3:3۔6).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

پطرس رسول چاہتا ہے ہم جانیں کہ اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق زندگی گزارنے والے طعنہ زن اور تضحیک اُڑانے والے لوگ آخری ایام میں بڑھ جائیں گے۔ وہ میرے کزن کی مانند ہیں۔ وہ ’’خود اپنی آرزوؤں‘‘ کے پیچھے چلتے ہیں – اُن کی خود کی خواہشات اور محسوسات۔ وہ کہتے ہیں، ’’تم مسیحی سوچتے ہو کہ مسیح دُںیا کا انصاف کرنے کے لیے آ رہا ہے۔ مگر وہ ہے کہاں پر؟ کہاں ہے وہ آمد جس کا اُس نے وعدہ کیا؟‘‘ وہ کہتے ہیں، جب سے ہمارے آباؤاِجداد مرے، ہر ایک چیز ویسے ہی چل رہی ہے جیسے وہ ہمیشہ سے چلتی آ رہی ہے۔‘‘

مگر وہ رضامندانہ طور پر لاعلم بنتے ہیں – جان بوجھ کر ناواقف – تخلیق اور سیلاب کے بارے میں۔ ’’پانی ہی سے اُس وقت کی دُنیا ڈوب کر تباہ ہو گئی‘‘ (2پطرس3:6)۔ آج کل کے طعنہ زن اور تمسخر اُڑانے والے جان بوجھ کر نوح کے زمانے کے عظیم سیلاب اور بائبل کے تخلیق کے واقعات کی تردید کرتے ہیں۔ طعنہ زن کہتے ہیں، ’’دیکھو زمین کتنے عرصے سے چلی آ رہی ہے۔ اگر قیامت آ رہی ہے تو اِس کو اتنی دیر کیوں لگ رہی ہے؟ ہمارا نہیں خیال کہ وہ سرے سے آ رہی ہے!‘‘

وہ یہ اِس لیے کہتے ہیں کیونکہ وہ ’’رضامندانہ طور پر ناواقف‘‘ ہیں۔ مگر پطرس ہمیں آیت 8 اور 9 میں ’’کبھی نہ بھولنے کے لیے‘‘ کہتا ہے۔ کھڑے ہوں اور اِس کو پڑھیں۔

’’لیکن عزیزو! ایک بات کبھی نہ بھولو کہ خداوند کی نظر میں ایک دِن ہزار سال اور ہزار سال ایک دِن کے برابر ہیں۔ خداوند اپنا وعدہ پورا کرنے میں دیر نہیں لگاتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ وہ تمہارے لیے صبر کرتا ہے اور نہیں چاہتا کہ کوئی شخص ہلاک ہو بلکہ چاہتا ہے کہ سب لوگوں کو توبہ کرنے کا موقع ملے‘‘ (2۔ پطرس 3:8،9).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

خُدا کیوں انتظار کرتا ہے؟ وہ کیوں نہیں اِن گناہ سے بھرپور دُنیا کا ابھی انصاف کرتا؟ آیت 8 ہمیں بتاتی ہے کہ خُدا کی نظر میں ہزار سال یا ایک دِن دونوں ہی برابر ہیں۔ ڈاکٹر اے۔ ٹی۔ رابرٹسن Dr. A. T. Robertson نے کہا، ’’خُدا کا گھڑیال ہماری گھڑیوں کے حساب سے نہیں چلتا‘‘(تصاویرِ کلام؛Word Pictures; 2پطرس3:8 پر غور طلب بات)۔ خُدا ابدیت سے زندہ ہے۔ ہزار سال ہم انسانوں کے لیے ایک انتہائی وسیع وقت کی مدت ہے۔ مگر خُدا کے لیے ہزار سال ایک دِن کی مانند ہیں۔ جیسا کہ ڈاکٹر واٹز Dr. Watts اپنے عظیم حمدوثنا کے گیت میں لکھتے ہیں،

تیری نظروں میں ایک ہزار سال
   ایک شام کے گزرنے کی مانند ہیں؛
گھڑی کی مانند مختصر ہیں جو رات کا اختتام کرتی ہے
   سورج کے طلوع ہونے سے پہلے۔
(’’اے خُدا، گزرتے زمانوں میں ہماری مدد O God, Our Help in Ages Past‘‘
      شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔

مگر خُدا دُنیا کا انصاف کرنے کے لیے اِس قدر طویل مدت کیوں انتظار کرتا؟ آیت 9 وجہ پیش کرتی ہے۔ خُدا ’’ہمارے لیے صبر کر رہا ہے۔‘‘ دورِ حاضرہ کا ایک ترجمہ کہتا ہے، ’’وہ آپ کے ساتھ صابر ہے‘‘ (NIV)۔ خُدا اُس وقت تک کا انتظار’’جب تک خُدا کے پاس آنے والے غیر یہودیوں کی تعداد پوری نہیں ہو جاتی‘‘ (NIV)۔ خُدا نے 120 سال تک انتظار کیا تھا جب نوح کشتی بنا رہا تھا۔ پھر اُس نے اُس وقت تک انتظار کیا جب تک ہر پرندہ اور جانور جو اُس نے چُنا تھا کشتی میں آ نہیں گیا۔ پھر اُس نے نوح کے بیٹوں اور اُن کی بیویوں کے اندر آنے کا انتظار کیا۔ پھر نوح اور اُس کی بیوی اندر آئی۔ صرف تب ہی خُداوند نے ’’کشتی کا دروازہ بند کیا‘‘ (پیدائش7:16)۔

ایک دِن آئے گا جب آخری انسان بچا لیا جا چکا ہو گا – بالکل آخری والا۔ تب ’’مکمل تعداد‘‘ اندر ہوگی۔ مذید اور نہیں آٗئیں گے۔ تب خُدا کا انصاف اِس موجودہ بدکار دُنیا پر پڑے گا۔ ہم آپ سے ہر اِتوار کو التجا کرتے ہیں، ’’اندر آئیں! آندر آئیں! یسوع کے پاس ابھی آئیں، اِس سے پہلے کے نہایت تاخیر ہو جائے!‘‘ ایک دِن بہت تاخیر ہو چکی ہو گی۔ اپنی جان کو جوئے پر مت لگائیں۔ یسوع کے پاس ابھی آئیں!

مستقبل میں اِس دُنیا کے ساتھ کیا ہوگا؟ 2پطر3:10۔12 پر نظر ڈالیں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں جب میں اِسے پڑھوں۔

’’لیکن خدا کا دِن چور کی طرح آجائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شوروغُل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے اور زمین اور اُس پر کی تمام چیزیں جل جائیں گی۔ جب تمام اشیاء اِس طرح تباہ و برباد ہونے والی ہیں تو تمہیں کیسا ہونا چاہیے؟ تمہیں تو نہایت ہی پاکیزگی اور خداترسی کی زندگی گزارنا چاہیے۔ اور خدا کے اُس دِن کا نہایت مُشتاق اور منتظر رہنا چاہیے جس کے باعث افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے‘‘ (2۔ پطرس 3:10۔12).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ’’اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے۔‘‘ وہ لفظ اجزا elements‘‘ یونانی لفظ ’’سٹوائیخیاون stoicheion‘‘ سے ہے۔ یہ یونانی لفظ اُس کے لیے ہے جس کو ہم ’’ایٹم‘‘ کہتے ہیں۔ ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا، ’’اِس کا اختتام خُدا کی طرف بھیجے ہوئے اِس بہت بڑے ایٹمی دھماکے سے ہوتا ہے، زمین کی یہ بہت بڑی قیامت… آگ کے ذریعے سے پگھل جائیں گی‘‘ (بائبل میں سے Thru the Bible؛ 2پطرس3:10 پر غور طلب بات)۔

’’خُدا کا دِن‘‘ اُس روز کے بارے میں بتاتا ہے جب اِس دُنیا میں اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق زندگی بسر کرنےوالے طعنہ زنوں کا خُدا انصاف کرے گا – وہ دِن جب خُدا آگ میں موجودہ کائنات کو تباہ کرتا ہے۔ ’’خُداوند کا دِن‘‘ وہ جملہ ہے جو پرانے عہد نامے کی پیشن گوئی میں 19 مرتبہ – اور نئے عہد نامے میں چار مرتبہ استعمال کیا گیا ہے۔ نئے عہد نامے میں اِس کو ’’قہروغضب‘‘ کا دِن کہا گیا ہے، اور ’’اُس قادرِ مطلق کا عظیم دِن‘‘ کہا گیا ہے۔ پولوس رسول نے کہا مسیح ’’بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہوگا اور اُنہیں سزا دے گا جو خُدا کو نہیں جانتے اور ہمارے خُداوند یسوع مسیح کی خوشخبری کو نہیں مانتے‘‘ (2تسالونیکیوں1:8)۔

’’افلاک جل کر تباہ ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے‘‘ (2۔ پطرس 3:12).

خود یسوع نے اِس واقعے کی پیشن گوئی کی تھی جب اُس نے کہا، ’’آسمان اور زمین ٹل جائیں گے‘‘ (متی24:35)۔ ’’آسمان‘‘ اِس موجودہ دُنیا اور مادی کائنات کے لیے نشاندہی کرتے ہیں۔

یسوع نے دُنیا کے خاتمے کے بارے میں بتایا۔ اُس نے کہا،

’’اور بادشاہی کی خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:14).

اُس نے نہیں کہا تھا کہ ساری دُنیا مسیحی ہو جائےگی۔ اُس نے وہ کبھی بھی نہیں کہا تھا۔ آزاد خیال لوگوں نے وہ بات اُنیسویں صدی کے آخر میں کی تھی، مگر یسوع نے وہ کبھی بھی نہیں کہا تھا۔ آزاد خیال لوگوں نے اُس تصور کو جب پہلی جنگ عظیم شروع ہوئی تھی جس کے تھوڑے عرصے کے بعد ہی دوسری جنگ عظیم شروع ہو گئی تھی چھوڑ دیا تھا۔ اُن بہت بڑی جنگوں نے ایک مسیحی دُنیا تخلیق کرنے کے آزاد خوابوں کو چکنا چور کر دیا تھا۔ یسوع نے کبھی بھی نہیں کہا تھا کہ ساری دُنیا مسیحی بن جائے گی۔ اُس نے کہا تھا کہ خوشخبری ’’ساری دُنیا میں سنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں‘‘ – ’’اور تب دُنیا کا خاتمہ ہوگا۔‘‘ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا، ’’دُنیا کا خاتمہ کب ہوگا؟ یہ اُس وقت تک نہیں ہوگا جب تک خُدا کے پاس آنے والے غیر یہودیوں کی تعداد پوری نہیں ہو جاتی، جب تک خُدا غیر یہودی قوموں میں سے اپنے لوگوں کو باہر اکٹھا نکال نہیں لاتا – یہ اُس وقت تک رونما نہیں ہوگا‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، 2 پطرس پر تفسیراتی واعظ Expository Sermons on II Peter، دی بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1999 ایڈیشن، صفحہ 180)۔

دو عالمگیری جنگوں کے بعد، آزاد خیال لوگوں کا تصور کہ ساری دُنیا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جائے گی بدل گیا۔ وہ ’’عظیم دانشور‘‘ (کہلائے جانے والے لوگ) مذید اور زیادہ قنوطی بن گئے۔ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’دورِ حاضرہ کا سائنسی نظریہ… انتہائی یقینی طور پر ہمیں بتاتا ہے کہ تاریخ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ وہ تھرموڈائنیمکس کے دوسرے قانون کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ اب تھرموڈائنیمکس کا دوسرا قانون واقعی میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے – کہ دُنیا ایک گھڑی کی مانند ہے جس کی چابی بھری جا چکی ہے لیکن جو آہستہ آہستہ خود ہی چابی خالی کرتی جا رہی ہے اور چلتی جا رہی ہے اور کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب اِس کی ساری چابی خالی ہو چکی ہو گی اور اِس سیارے پر زندگی کا اختتام ہو جائے گا۔ آج یہاں دُنیا میں بے شمار سائنسدانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو خالصتاً سائنسی بُنیادوں پر اِس میں یقین رکھتی ہے۔ وقت کا ایک اختتام ہوگا، اور وہ نقطہ اُس وقت آئے گا جب زندگی کو مذید اور سہارا نہیں مل پائے گا۔ اور وہ تاریخ کا اختتام ہوگا‘‘ (ibid.، صفحہ189)۔ یہ کچھ اُسی طرح کا ہے جو ہم اپنی تلاوت میں پڑھتے ہیں، کہ دُنیا – اور ساری کائنات – کا خاتمہ ہوگا۔ وہ فرق یہ ہے – وہ کہتے ہیں کہ کائنات ٹھنڈی ہو جائے اور اِس طرح سے ختم ہو جائے گی۔ بائبل کہتی ہے، ’’اُس دِن آسمان بڑے شوروغُل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے اور زمین اور اُس پر کی تمام چیزیں جل جائیں گی‘‘ (2پطرس3:10)۔

دورِ حاضرہ کے سائنسدان کہتے ہیں کہ دُنیا بغیر حرارت کی ایک کائنات میں ختم ہو جائے گی – مگر وہ سب کے سب اب کہتے ہیں کہ وہ ختم ہو جائے گی۔ یہ اُنہیں بغیر کسی اُمید کے چھوڑ دیتا ہے۔ منکرخُدا فلسفہ دان اور ریاضی دان برٹرانڈ رسل Bertrand Russell (1872۔1970) اِس کو اِس طرح سے لکھتے ہیں،

کوئی بھی آگ، کوئی بھی ھیرواِزم، نا ہی خیال اور احساس کی شدت ایک انفرادی زندگی کو قبر سے پرے محفوظ رکھ سکتی ہے… [سب کے سب] نظام شمسی کی اتھاہ موت میں فنا پزیر ہو جانے کے لیے مقصود ہیں، اور انسان کی کامیابیوں کی تمام ہیکل کو کائنات کے ملبے کے تلے اٹل طور سے کھنڈرات میں دفن ہو جانا چاہیے (لارڈ برٹرانڈ رسل Lord Bertrand Russell، ایک آزاد انسانی کی پرستشA Free Man’s Worship

برٹرانڈ رسل کو بیسویں صدی کے ذھین ترین لوگوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔ مگر اُن کے پاس آگے دیکھنے کے لیے اگر کچھ تھا تو وہ ’’کھنڈرات میں ایک کائنات‘‘ تھی۔ اُنہوں نے دُنیا کے خاتمے میں یقین کیا، مگر وہ ایک دہریے تھے – اِس لیے اُن کے پاس کوئی اُمید نہیں تھی! بالکل بھی نہیں تھی!

بائبل ہمیں چھوٹے بچوں کے لیے سنڈے سکول کے کوئی سبق فراہم نہیں کرتی ہے۔ وہ ہمیں کڑوا سچ بتاتی ہے۔ یہ ایک بالغ پیغام ہے – ایک دھلا دینے والا پیغام – ایک سچا پیغام! یہ ہی ہے جو بالکل رونما ہونے والا ہے۔

’’اُس دِن آسمان بڑے شوروغُل کے ساتھ غائب ہو جائیں گے اور اجرامِ فلکی شدید حرارت سے پگھل کر رہ جائیں گے اور زمین اور اُس پر کی تمام چیزیں جل جائیں گی‘‘ (2۔ پطرس 3:10).

کائنات ایک بہت بڑے شوروغُل کے ساتھ ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائے گی۔ کائنات کے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے ہوئے ایٹموں سے آنے والی آواز کانوں کو بہرہ کر دینے والی ہوگی۔ وہ ایٹم شدید حرارت سے تباہ ہو جائیں گے – جیسے کروڑوں ہائیڈروجن بم ایک ساتھ پھٹ گئے ہوں! خُدا کی قدرت کُل مادی دُنیا کو ہڑپ کر جائے گی اور ساری کی ساری آسمانی کائنات پھٹ جائے گی۔ ہر ایک چیز ختم ہو جائے گی۔ ہر گھر، ہر درخت، ہر ہسپتال، ہر پہاڑ، ہر سمندر – اُس دِن سب کے سب ختم ہو جائیں گے۔ یہاں تک کہ ستارے، سورج اور چاند – سب کے سب ختم ہو جائیں گے – سب کے سب شعلوں میں تحلیل ہو جائیں گے۔

1961 میں ستمبر کے ایک دِن میں وہاں بائیولا کالج (جو اب یونیورسٹی ہے) کے اجتماعات کے لیے مخصوص ہال میں بیٹھا تھا۔ ڈاکٹر چارلس ووڈبریج Dr. Charles Woodbridge اِن آیات پر بات کر رہے تھے۔ میں نے اِس طرح کا واعظ کبھی بھی نہیں سُنا تھا۔ اچانک میرے باطن میں آگاہی ہو گئی کہ یہ سب سچ تھا۔ یہ ہی بالکل تھا جو رونما ہوگا۔ پھر ڈاکٹر ووڈ بریج نے اگلی آیت پڑھی،

’’لیکن ہم خدا کے وعدوں کے مطابق نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جن میں راستبازی سکونت کرتی ہے‘‘ (2۔ پطرس 3:13).

پھر ڈاکٹر ووڈبریج نے کہا، ’’اُن کے پاس کوئی اُمید نہیں ہے۔ لیکن ہم نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں۔‘‘ اُنہوں نےکہا، ’’اُن کے پاس کوئی مستقبل نہیں ہے۔ لیکن ہم نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں۔‘‘ اُن کے پاس آگے دیکھنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔ لیکن ہم نئے آسمان اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں۔‘‘ میں نے شدت کے ساتھ اُمید کی اُمنگ کی۔ میں نے شدت کے ساتھ ایک مستقبل کی چاہت کی۔ میں نے شدت کے ساتھ آگے کسی ایسی چیز کو دیکھنے کی چاہت کی جب کائنات میں آگ لگی تھی۔ اُس لمحے میں – اور وہ ایک مختصر سا لمحہ تھا – اُس لمحے میں مَیں جان گیا تھا کہ صرف یسوع مسیح ہی مجھے وہ اُمید بخش پائے گا۔ اور اُس لمحے میں مَیں نے اُس پر بھروسہ کیا۔ میں اُس اجتماعات کے لیے مخصوص ہال میں سے ایک مسیحی کی حیثیت سے چلا آیا تھا۔ یہ انتہائی سادہ تھا۔ میں نے یسوع پر بھروسہ کیا – اور اُس نے مجھے بچا لیا۔ میں اُس خون کے وسیلے سے جو اُس نے صلیب پر بہایا تھا تمام گناہوں سے پاک صاف ہو گیا۔

ہائے میرے پیارے بھائی، جب دُنیا میں آگ لگی ہوگی
   کیا تم نہیں چاہو گے کہ خُداوند کا سینہ تمہارا سرہانہ ہو؟
مجھے زمانوں کی چٹان میں چُھپا لے،
   زمانوں کی چٹان، جو میرے لیے چیر ڈالی گئی۔
زمانوں کی چٹان، جو میرے لیے چیر ڈالی گئی،
   مجھے خود کو تجھ میں چُھپا لینے دے،
مجھے خود کو تجھ میں چُھپا لینے دے۔
   (’’جب دُنیا میں آگ لگی ہوئی ہے When the World’s On Fire‘‘
      شاعر کارٹر خاندان Carter Family، 1930)۔

اگر آپ یسوع کے وسیلے سے بچائے نہیں گئے ہیں تو آپ کو آگے صرف ایک دُنیا اور کائنات کو شعلوں میں دیکھنا پڑے گا۔ جیسا کہ مشہورو معروف دہریے برٹرانڈ رسل نے کہا، ’’کھنڈرات میں ایک کائنات۔‘‘ مسیح کی جانب رُخ موڑیں! زندگی کے بارے میں اپنے ذھن کو تبدیل کریں۔ مسیح کے پاس آئیں۔ اُس نے کہا، ’’میں راہ، حق اور زندگی ہوں‘‘ (یوحنا14:6)۔ مسیح نے کہا، ’’میں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی دیتا ہوں‘‘ (یوحنا10:28)۔ اُس کے پاس آئیں۔ اُس پر بھروسہ کریں۔ وہ آپ کو گناہ، موت اور دائمی انصاف سے بچا لے گا۔

اے باپ، میں دعا مانگتا ہوں کہ تو اِس واعظ کے وسیلے سے کسی نہ کسی کو یسوع کی جانب کھینچ لے۔ اُسی کے نام میں، آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: 2پطرس3:8۔13.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’جب دُنیا میں آگ لگی ہوئی ہے When the World’s On Fire‘‘ (شاعر کارٹر خاندان Carter Family، 1930).