Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیح کی دوسری آمد کے بارے میں علامتیں

SIGNS OF CHRIST’S SECOND COMING
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 17 مئی، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, May 17, 2015

’’ہمیں بتا، یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیری آمد اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی24:3)۔

میں روزانہ تین تین اخبارات کا مطالعہ کرتا ہوں۔ میں کیبل پر دو خبروں کے چینلز دیکھنے میں بھی چند ایک منٹ صرف کرتا ہوں۔ ہر ایک بات جو ہم خبروں میں سُنتے ہیں ظاہر کرتی ہے کہ ہماری دُنیا افراتفری میں پڑی ہوئی ہے۔ دھشت گردی بالٹیمور Baltimore میں، میری لینڈ Maryland؛ فرگوسن Ferguson میں، میسوری Missouri میں؛ اور دُنیا کے بے شمار دوسرے حصّوں میں ہو رہی ہے۔

صدر جان ایف۔ کینیڈی John F. Kennedy ایک کاتھولک تھے۔ ایک دِن وہ بلی گراھم Billy Graham کے ساتھ گالف کھیل رہے تھے۔ اُنھوں نے بلّی گراھم کو بتایا کہ کاتھولک کلیسیا مسیح کی دوسری آمد میں یقین رکھتی ہے۔ اُنھوں نے وہ عقیدہ دہرایا جو کہتا ہے، ’’وہاں سے وہ زندوں اور مُردوں کی عدالت کے لیے آنے والا ہے۔‘‘ مگر صدر کینیڈی آمد ثانی کے بارے میں مذید اور جاننا چاہتے تھے۔ ساٹھ سال پہلے سر ونسٹن چرچل Sir Winston Churchill ابھی تک سلطنت برطانیہ کے وزیر آعظم تھے۔ نوجوان مبشرِانجیل بلی گراھم کو لوگوں کی رہنمائی کرنے کے لیے لندن میں 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر موجود آفس میں مقرر کیا گیا۔ چرچل نے اُن سے کہا، ’’میرا نہیں خیال کہ دُنیا کے پاس زیادہ وقت باقی بچا ہے۔ ہمارے مسائل ہمارے بس سے باہر ہیں۔‘‘ آج تقریباً ہر کوئی جو قیادت میں ہے اُس خوف کو محسوس کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ وہ زمانہ جس میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں ہماری آنکھیں کے سامنے سے گزرتا جا رہا ہے۔ یوں دکھائی دیتا ہے جیسے ہم تاریخ کی اِنتہا اور دُنیا کے خاتمے کی جانب بڑھتے جا رہے ہیں۔

شاگرد اُس بات میں دلچسپی رکھتے تھے۔ اُنھوں نے یسوع سے پوچھا، ’’تیری آمد اور دُنیا کے خاتمے کا نشان کیا ہوگا؟‘‘ یونانی لفظ نے ’’دُنیاworld‘‘ کا ترجمہ آئیونaion‘‘ کیا۔ اِس کا مطلب ’’زمانہage‘‘ ہوتا ہے – وہ زمانہ جس میں ہم ابھی زندگی بسر کر رہے ہیں وہ مسیحی ذمہ داری کا زمانہ ہے۔ مسیح نے وہ سوال پوچھنے پر اُن کی ملامت نہیں کی تھی – ’’تیری آمد اور [زمانے] کے خاتمے کی علامت کیا ہو گی؟‘‘ اُنھیں ملامت کرنے کے بجائے، اُس نے ’’نشانات‘‘ کی ایک لمبی فہرست پیش کر دی۔ اُنھوں نے ایک علامت کا پوچھا تھا، مگر مسیح نے اُنھیں آگے آنے والی آیات میں بے شمار علامات پیش کر دیں اور اِس کے علاوہ مرقس13 اور لوقا21 میں درج کوہِ زیتون پر کی گئی مسیح کی گفتگو کے حصّوں میں بھی پیش کیں۔

مسیح کی پیش کی گئی علامتوں سے تعلق رکھتے ہوئے تین غلطیاں ہیں۔ پہلی، قیامت کی پیشنگوئیاں پوری ہو چکی ہیں اِس پر یقین کرنے والے لوگوں [پریٹیرسٹ preterists] نے اِن تمام علامتوں کو ماضی میں پہلی صدی سے جبراً ملا دیا۔ بے شمار دورِ حاضرہ کے کیلوینسٹ پریٹیرسٹ [قیامت کی پیشنگوئیاں پوری ہو چکی ہیں اِس پر یقین کرنے والے لوگ] ہیں جو ایسا ہی سوچتے ہیں۔ میرے خیال میں وہ غلطی پر ہیں۔ مثال کے طور پر، آیت 14 کو پہلی صدی سے منسوب کرنے کے لیے تصور کے ایک حقیقی خاکے کی ضرورت پڑتی ہے اور کسی حد تک کلام پاک کی لفظ بہ لفظ تشریخ، لفظ بہ لفظ تفسیر اور تاویل کا اِطلاق کرنا پڑتا ہے۔ وہ آیت کہتی ہے،

’’اور بادشاہی کی یہ خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:14).

وہ مسیح کی جانب سے ایک سادہ اور واضح پیشن گوئی ہے۔ یہ واضح طور پر دورِ حاضرہ تک رونما نہیں ہوئی تھی۔

ہم جانتے ہیں کہ شاگردوں نے خوشخبری کو ساری رومی سلطنت میں پھیلایا تھا، مگر اُنھوں نے خوشخبری کی منادی ’’ساری دُنیا میں‘‘ نہیں کی تھی – یقینی طور پر شمالی اور جنوبی امریکہ، جاپان، آسٹریلیا، سمندر کے جزیروں اور دوسری کئی جگہوں پر منادی نہیں کی تھی۔ متی24:14 صرف ابھی ہی ’’ساری دُنیا میں‘‘ لفظ بہ لفظ پوری کی جا رہی ہے۔

پھر، میرے خیال میں نشانات سے تعلق رکھتے ہوئے دوسری غلطی اُن تمام کو مستقبل میں سات سالہ مصائب کے زمانے میں دھکیل دینا ہے۔ یہی ہے جو دورِ حاضرہ کے مذھبی خدمات سرانجام دینے والے لوگوں کے کرنے کا رُجحان ہے۔ اِس لیے میرے خیال میں تمام نشانات کو ماضی میں پہلی صدی میں دھیکلنا یہ ایک غلطی ہے – اور میرے خیال میں یہ بھی ایک غلطی ہے کہ اُن تمام کو مستقبل میں دھکیل دیا جائے خصوصی طور پر سات سالہ مصائب کے زمانے میں۔ میں قائل ہوں کہ وہ ’’علامات‘‘ ہمیں ابھی کے لیے پیش کی گئی ہیں، اِن بُرائی کے دِنوں میں۔

یہ حیرانگی کی بات ہے کہ آج بے شمار گرجہ گھروں میں علامات پر اِس قدر کم منادی کی جاتی ہے۔ مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ دورِ حاضرہ کا اِن علامات کو مسترد کرنا بھی خود علامت کا ایک نشان ہے! مجھے افسوس ہے کہ یہ بات کچھ مبلغین کو طعنہ زنوں کے زمرے میں لا کھڑا کرتی ہے جو کہتے ہیں ’’اُس کے آنے کا وعدہ کہاں چلا گیا ہے؟‘‘ (2۔ پطرس3:3۔4)۔ اور میرے خیال میں علامتوں کے مسترد کیا جانا ظاہر کرتا ہے کہ ’’دُلہا کے آنے میں دیر ہو گئی اور وہ سب اُونگھتے اُونگھتے سو گئیں‘‘ (متی25:5)۔ اُونگھتے ہوئے گرجہ گھر علامات کے بارے میں سُننا نہیں چاہتے ہیں۔ یہ شاید اُنھیں جگا نہ دے! ڈاکٹر ایم۔ آر۔ ڈیحان Dr. M. R. DeHaan نے کہا، ’’یہاں پر، پھر، دو خطرات ہیں۔ پہلا، تاریخ کو مقرر کرنے کا خطرہ اور، دوسرا، اُس کے مخالف بُرائی، بالکل اُتنی ہی سنجیدہ، علامتوں کو نظر انداز کر دینا…‘‘ (ایم۔ آر۔ ڈیحان، ایم۔ ڈی۔ M. R. DeHaan، زمانوں کی نشانیاں Signs of the Times، کریگل اشاعتی خانے Kregel Publications، 1997 ایڈیشن، صفحہ 13)۔ مبلغیں زیادہ تر گرجہ گھروں میں آج علامتوں کو نظر انداز کر رہے ہیں!

پھر یہاں پر ایک تیسری غلطی ہے۔ 2011 میں ھیرالڈ کیمپنگ Harold Camping نے مسیح کے بادلوں میں آنے اُس کی دوسری آمد کے استقبال کے موقعہ کا دِن اور وقت پیش کر دیا۔ اُس نے کہا کہ وہ 21 مئی، 2011 شام 6:00 بجے رونما ہوگا۔ بلاشُبہ وہ غلط تھا۔ یسوع نے نہایت واضح طور پر کہا، ’’وہ دِن اور گھڑی کب آئے گی یہ کوئی نہیں جانتا‘‘ (متی24:36)۔ اگر کوئی آپ کو بتاتا ہے کہ وہ اُس وقت کو جانتے ہیں جب مسیح آئے گا، تو اُس شخص کی بات مت سُنیں!

شاگردوں نے اُس کی آمد کی ایک علامت پوچھی تھی ’’اور [زمانے] کے خاتمے کی،‘‘ مگر مسیح نے اُنھیں بے شمار علامتیں پیش کر دیں۔ میں مسیح اور اُس کے رسولوں کے وسیلے سے پیش کی گئی بے شمار نشانیوں کی ایک فہرست تین گروپوں یا زمروں میں پیش کرنے جا رہا ہوں۔

I۔ کلیسیا میں علامات ہوں گی۔

دراصل وہ پہلی نشانی تھی جو مسیح نے متی24:4۔5 میں پیش کی،

’’اور یسوع نے جواب میں اُن سے کہا، خبردار! کوئی تمہیں گمراہ نہ کردے۔ کیونکہ بہت سے میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں مسیح ہُوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیں گے‘‘ (متی 24:4۔5).

دکھائی دیتا ہے کہ بنیادی طور پر یہ حوالہ آسیبوں کے لیے لگتا ہے، جو خود کی مسیح کی حیثیت سے تصویر کشی کرتے ہیں۔ پولوس رسول نے ’’کوئی دوسرا یسوع، جس کی ہم نے منادی نہیں کی‘‘ کہا (2۔کرنتھیوں11:4)۔ رسول نے یہ بھی کہا،

’’لیکن پاک رُوح صاف طور پر فرماتا ہے کہ آنے والے دِنوں میں بعض لوگ مسیحی ایمان سے مُنہ موڑ کر گُمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیمات کی طرف متوجہ ہونے لگیں گے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 4:1).

آج ہم بے شمار گرجہ گھروں میں گنوسٹیک اِزم کے ’’روحانی مسیح‘‘ کی منادی کیے جانے کو دیکھتے ہیں۔ یہ گنوسٹک مسیح ایک روح ہے، کلام پاک کا حقیقی گوشت و ہڈیوں والا مسیح نہیں ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’جو روح یسوع کے بارے میں یہ اقرار نہ کرے [کہ وہ مجسم ہو کر دُنیا میں آیا] تو وہ خُدا کی طرف سے نہیں ہے‘‘ (1یوحنا4:3)۔ دورِ حاضرہ کے تمام تراجم میں سے صرف کنگ جیمس بائبل اُس آیت کا ترجمہ دُرست طور پر کرتی ہے! یونانی لفظ علیلوتھوٹا elēluthota‘‘ ہے۔ یہ فعل حال مکمل میں ہے، جو مسیح کی موجودہ حالت کی نشاندہی کرتا ہے (حوالہ دیکھیں جیمیسنJamieson، فوسیٹ Fausset اور براؤن Brown)۔ جیسا کہ کنگ جیمس بائبل کے ذریعے سے درست طریقے سے ترجمہ کیا گیا ہے، مسیح ’’مجسم ہو کر دُنیا میں آیا ہے۔‘‘ وہ مجسم ہو کر آیا، اور جسمانی حالت ہی میں رہے گا، اپنے جی اُٹھے جسم والے بدن میں۔ اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، یسوع نے کہا، ’’روح کی ہڈیاں ہی ہوتی ہیں اور نہ گوشت جیسا تم مجھ میں دیکھ رہے ہو‘‘ (لوقا24:39)۔ اِس لیے، آج کا روحانی مسیح اصل میں ایک آسیب ہے!

دوبارہ، متی24:24 میں، مسیح نے کہا،

’’کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور ایسے بڑے بڑے نشان اور عجیب عجیب کام دکھائیں گے کہ اگر ممکن ہو تو چُنے ہُوئے لوگوں کو بھی گمراہ کردیں‘‘ (متی 24:24).

ہمیں بدی کے اِن دِنوں میں ’’علامتوں اور عجوبوں‘‘ کے ذریعے سے دھوکے میں نہیں آنا چاہیے۔

’’ایسے لوگ جھوٹے رسول ہیں اور دغابازی سے کام لیتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ بھی مسیح کے رسولوں کی طرح دکھائی دیں۔ اور یہ کوئی عجیب بات نہیں کیونکہ شیطان بھی اپنا حُلیہ بدل لیتا ہے تاکہ نُور کا فرشتہ دکھائی دے۔ چنانچہ اگر شیطان کے خادِم بھی اپنا حُلیہ بدل کر خود کو راستبازی کے خادموں کی طرح ظاہر کریں تو یہ بڑی بات نہیں۔ لیکن ایسے لوگ اپنے کیے کی سزا پا کر رہیں گے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 11:13۔15).

پولوس رسول نے خبردار کیا،

’’کیونکہ ایسا وقت آ رہا ہے کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہیں کریں گے بلکہ اپنی خواہشوں کے مطابق بہت سے اُستاد بنا لیں گے تاکہ وہ وہی کچھ بتائیں جو اُن کے کانوں کو بھلا معلوم ہو۔ وہ سچائی کی طرف سے کان بند کرلیں گے اور کہانیوں کی طرف توجہ دینے لگیں گے‘‘ (2۔ تیموتاؤس 4:3۔4).

میں قائل ہو چکا ہوں کہ ہم اب اِرتداد کے زمانے میں زندگی بسر کر رہے ہیں، وہ ’’برگشتگی‘‘ جس کی پولوس رسول نے 2۔ تسالونیکیوں 2:3 میں پیشن گوئی کی۔

پھر اِس کے علاوہ بھی، مسیح نے کہا،

’’بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی‘‘ (متی 24:12).

مسیح نے پیشن گوئی کی تھی کہ کلیسیاؤں میں اِس قدر زیادہ لا قانونیت ہو جائے گی کہ کلیسیا کے اراکین کے درمیان حقیقی محبت سرد پڑ جائے گی۔ اِتوار کی شب کو گرجہ گھر بند ہو جاتے ہیں محض اِس وجہ سے کہ حقیقی رفاقت بڑی حد تک ماضی کی ایک بات بن چکی ہے۔ گرجہ گھر کے اراکین اکٹھے ہونے پر مذید محبت نہیں رکھتے جیسا کہ وہ ابتدائی کلیسیاؤں میں رکھا کرتے تھے (حوالہ دیکھیں اعمال2:46۔47)۔ اِس کے علاوہ، یسوع نے پیشن گوئی کی تھی کہ زمانہ کے خاتمہ پر مستقل دعا تھوڑی رہ جائے گی (حوالہ دیکھیں لوقا18:1۔8)۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ آج دعائیہ مجالس اِس قدر کم رہ گئی ہیں۔ بدھ کی رات کی عبادت (اگر کوئی ایک ہوتی ہو!) دعائیہ مجلس سے تبدیل ہو کر بائبل کا مطالعہ بن چکی ہے شاید دو یا ایک معمول کی دعاؤں کے ساتھ۔ یقینی طور پر یہ زمانے کے خاتمہ کی ایک علامت ہے! ’’پھر بھی جب ابنِ آدم آئے گا تو کیا وہ زمین پر ایمان [دعا مانگنے کے لیے ایمان] پائے گا؟‘‘ (لوقا18:8)۔ لیکن، یاد رکھیں، یسوع نے کہا،

’’جب یہ باتیں ہونا شروع ہو جائیں تو سیدھے کھڑے ہوکر سر اوپر اُٹھانا کیونکہ تمہاری مخلصی نزدیک ہے‘‘ (لوقا 21:28).

حمد و ثںا کا گیت نمبر3 گائیں، دوسرا بند!

اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
   ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
   ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!
(’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again، شاعر میبل جانسٹن کیمپ
            Mabel Johnston Camp، 1871۔1937).

II۔ دوسری بات، ایذا رسانیوں کی علامات ہوں گی۔

یسوع نے کہا،

’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہوکر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے‘‘ (متی 24:9۔10).

’’بھائی اپنے بھائی اور باپ اپنے بیٹے کو قتل کے لیے حوالہ کرے گا۔ بچے اپنے ماں باپ کے خلاف کھڑے ہوکر اُنہیں قتل کروا ڈالیں گے۔ اور میرے نام کے سبب سے لوگ تُم سے دشمنی رکھیں گے لیکن جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا‘‘ (مرقس 13:12۔13).

دُنیا کے بے شمار حصّوں میں بالکل ابھی ہولناک ایذارسانیاں جاری ہیں۔ اِس کے بارے میں پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں www.persecution.com. حتیٰ کہ حقیقی مسیحیوں کے خلاف سمجھ سے بالا تر مذید اور زیادہ دباؤ یہاں مغربی دُنیا میں بھی پایا جاتا ہے۔ ایمان سے بھرپور پادریوں پر حملہ اُن کی ذریعے سے ہوتا ہے جو گرجہ گھروں کی تقسیم کا سبب ہوتے ہیں۔ والدین خود اپنے ہی بچوں کو جو مسیحی ہو جاتے ہیں ایذیتیں دیتے ہیں۔ اور یہ دھلا دینے والی بات ہے کہ کچھ لوگ بزرگ والدین کے ساتھ جو سنجیدہ مسیحی ہوتے ہیں کیا سلوک کرتے ہیں! بہت سوں کو تو اب حقیقی معنوں میں قید میں رکھا جاتا ہے اور مکمل طور پر تنہا چھوڑ دیا جاتا ہے جن کو کبھی بھی اُن کے غیر مسیحی بچے بھی ملنے نہیں آتے۔ بے شمار پادری صاحبان مجھے بتاتے ہیں کہ وہ سوچتے ہیں امریکہ میں مسیحیوں کو یہاں تک کہ اِس سے بھی زیادہ ایذیتوں کا تجربہ جلد ہی کرنا پڑے گا۔ لیکن یاد رکھیں، یسوع نے کہا،

’’مبارک ہو تم جب اِبنِ آدم کے سبب سے لوگ تُم سے کینہ رکھیں، اور تمہیں الگ کردیں، تمہاری بے عّزتی کریں اور تمہارے نام کو بُرا جان کر کاٹ دیں۔ اُس دِن خوش ہونا اور خوشی کے مارے اُچھلنا کیونکہ تمہیں آسمان پر بڑا اجر حاصل ہوگا، اِس لیے کہ اُن کے باپ دادا نے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا تھا‘‘ (لوقا 6:22۔23).

اُس کو دوبارہ گائیں – حمدوثنا کا گیت نمبر3 – اُس کا دوسرا بند!

اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
   ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
   ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!

III۔ تیسری بات، یہاں پر عالمگیری انجیلی بشارت کے پرچار کی علامت ہے۔

غور کریں کس قدر عجیب طور سے یہ حوصلہ افزا علامت اچانک ظاہر ہوتی ہے، اِن ہولناک علامتوں کے درمیان میں۔ مہربانی سے کھڑے ہوں جب میں متی24:9۔14 کی تلاوت کروں۔

’’اُس وقت لوگ تمہیں پکڑ پکڑ کر سخت ایذا دیں گے اور قتل کریں گے اور ساری قومیں میرے نام کی وجہ سے تُم سے دشمنی رکھیں گی اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہوکر ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور آپس میں عداوت رکھیں گے۔ بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیں گے۔ بے دینی کے بڑھ جانے کے باعث کئی لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ لیکن جو کوئی آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گا۔ اور بادشاہی کی یہ خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:9۔14).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

مرقس 13:10 میں ’’بادشاہی کی خوشخبری‘‘ محض ’’وہی خوشخبری‘‘ ہے، جو کہتی ہے، ’’اور بادشاہی کی یہ خوشخبری پہلے ساری قوموں میں شائع کی جائے [سُنائی جائے] گی۔‘‘ ایذارسانیوں اور اِرتداد کے انتہائی وسط میں، اچانک مسیح نے کہا ساری دُنیا میں خوشخبری سُنائی جائے گی، اور تب دُںیا کا خاتمہ ہوگا‘‘ (متی24:14)۔

کیسی ایک پیشن گوئی! ہمارے زمانے میں دُنیا میں چند ایک ہی ایسی جگہیں ہیں جہاں پر خوشخبری سُنی نہیں جا سکتی۔ انٹرنیٹ کی ذریعے سے، ریڈیو کے ذریعے سے، وائرلیس کی ذریعے سے، سیٹلائیٹ کے ذریعے سے اور ہزاروں مشنریوں کے ذریعے – آج خوشخبری کو عالمگیر سطح پر پھیلایا جا رہا ہے! متی 24:11۔14 ہماری نسل میں پوری کی جا رہی ہے! یہ کتنی عجیب بات ہے، یہاں تک کہ جب مغرب میں گرجہ گھر اپنے دوازے بند کر رہے ہیں اور اپنی شام کی عبادتیں بند کر رہے ہیں تو وہاں تیسری دُنیا میں خوشخبری پھوٹتی پھر رہی ہے – چین میں، جنوب مشرقی ایشیا، ہمونگ Hmong لوگوں کے درمیان اور ہندوستان میں اچھوتوں کے درمیان! اِرتداد اور حیات نو – ایک ہی وقت میں جاری ہیں – بالکل جیسے یسوع نے پیشن گوئی کی تھی! کیسا عجیب تضاد ہے! اِس کے باوجود یہی ہے جو بالکل بجا طور سے رونما ہو رہا ہے، بالکل جیسے مسیح نے پیشن گوئی کی تھی یہ ہوگا!

’’اور بادشاہی کی یہ خوشخبری ساری دنیا میں سُنائی جائے گی تاکہ سب قومیں اِس کی گواہ ہوں اور تب خاتمہ ہوگا‘‘ (متی 24:14).

ھیلیلویاہ! یسوع آ رہا ہے! اِس کو دوبارہ گائیں!

اندھیری رات تھی، گناہ کے خلاف ہماری جنگ تھی؛
   ہم دُکھوں کا کس قدر بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے تھے؛
لیکن اب ہم اُس کے آنے کی علامات دیکھتے ہیں؛
   ہمارے دِل ہم میں جگمگا اُٹھتے ہیں، خوشی کا پیالہ ہم پر لبریز ہوتا ہے!
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ، وہ دوبارہ آ رہا ہے!

کیا آپ مسیح کو جانتے ہیں؟ کیا آپ تیار ہونگے جب وہ آئے گا؟ کیا آپ مسیح میں ایمان لا چکے ہیں؟ اگر آپ کھوئے ہوئے ہیں تو ’’پھر سے وقف‘‘ کر دینا آپ کی مدد نہیں کرے گا۔ کچھ کہتے ہیں وہ واپس مسیح کی جانب آ رہے ہیں، جیسے کہ کھوئے ہوئے بیٹے کی مانند۔ لیکن بائبل نے کبھی بھی نہیں کہا کہ کھوئے ہوئے بیٹے کو ایک مرتبہ بچایا گیا تھا، وہ اخلاقی طور پر گِر گیا اور پھر سے اُس نے اپنی زندگی کو وقف کیا تھا۔ جی نہیں! بائبل واضح طور پر کہتی ہے کہ وہ کھویا ہوا تھا! خود اُس کے اپنے باپ نے کہا،

’’کیونکہ میرا بیٹا جو مر چُکا تھا زندہ ہو گیا ہے، کھو گیا تھا اب ملا ہے‘‘ (لوقا 15:24).

آپ کو اِس بات کا قائل ہو چکنے کے بعد کہ آپ کھوئے ہوئے ہیں مسیح کی جانب آنا چاہیے! عظیم مبشرِ انجیل جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield (1714۔1770) کی تحریر ’’فضل کے طریقے سے The Method of Grace‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں پر کِلک کریں۔

اگر آپ اِس بات کے قائل نہیں ہوئے ہیں کہ آپ کھوئے ہوئے ہیں تو آپ یسوع کے پاس نہیں آئیں گے۔ آپ تنہا اُسی پر بھروسہ نہیں کریں گے۔ آپ حقیقی تبدیلی کا تجربہ نہیں کریں گے، اور آپ مسیح کے خون کے وسیلے سے گناہ سے پاک صاف نہیں ہوں گے، یا مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے باعث نئے سرے سے پیدا نہیں ہوں گے۔

ہائے خُدایا، ہم کس قدر دعا مانگتے ہیں کہ کچھ کچھ کھوئے ہوئے لوگ ہی اِس مسودے کو پڑھنے یا سُننے یا مجھے یو ٹیوب یا ہماری ویب سائٹ پر اِس کی منادی کرتا ہوئے دیکھنے سے گناہ کی سزا یابی کے تحت آ جائیں اور تیرے بیٹے یسوع مسیح پر بھروسہ کریں۔ آمین۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: مرقس13:1۔13.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
         نے گایا تھا: ’’یسوع دوبارہ آ رہا ہے Jesus is Coming Again‘‘ (شاعر جان ڈبلیو۔ پیٹرسن John W. Peterson، 1921۔2006)۔

لُبِ لُباب

مسیح کی دوسری آمد کے بارے میں علامتیں

SIGNS OF CHRIST’S SECOND COMING

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’ہمیں بتا، یہ باتیں کب ہوں گی؟ اور تیری آمد اور دُنیا کے آخر ہونے کا نشان کیا ہے؟‘‘ (متی24:3)۔

(متی24:1۔2؛ لوقا21:20۔24؛ متی24:14، 36)

I.   ۔ پہلی بات،کلیسیا میں علامات ہونگی، متی24:4۔5؛
1۔تیموتاؤس4:1؛ 2۔کرنتھیوں11:4؛ 1۔یوحنا4:3؛ لوقا24:39؛
متی24:24؛ 2۔کرنتھیوں11:13۔15؛ 2۔تیموتاؤس4:3۔4؛
2۔ تسالونیکیوں2:3؛ متی24:12؛ اعمال2:46۔47؛
لوقا18:1۔8؛ 21:28؛ 2۔ پطرس3:3۔4؛ متی25:5 .

II.   دوسری بات، ایذا رسانیوں کی علامات ہوں گی، متی24:9۔10؛
مرقس13:12۔13؛ لوقا6:22۔23 .

III.  تیسری بات، یہاں پر عالمگیری انجیلی بشارت کے پرچار کی علامت ہے،
متی24:9۔14؛ مرقس13:10؛ لوقا15:24 .