Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اُنہوں نے اُسے چھوڑ دیا اور بھاگ گئے

THEY FORSOOK HIM AND FLED
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 29 مارچ، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 29, 2015

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

گتسمنی کے باغ میں یسوع نے اپنی تنہائی میں دعا کا وقت ختم کیا۔ اُس نے سوئے ہوئے شاگردوں کو بیدار کیا۔ اُس نے کہا، ’’اُٹھو، چلو دیکھو، میرا پکڑوانے والا نزدیک آ پہنچا ہے‘‘ (متی26:46)۔ پھر یہوداہ، سردار کاہنوں اور قوم کے بزرگوں کی طرف سے بھیجے گئے، تلواروں اور لاٹھیوں کے ساتھ ایک بہت بڑے ہجوم کی رہنمائی کرتا ہوا پہنچ گیا‘‘ (متی26:47)۔

وہاں گتسمنی کی تاریکی میں سارے شاگرد ایک جیسے ہی دکھائی دینے چاہیے تھے۔ یہوداہ ہیکل کے نگرانوں کو بتا چکا تھا، ’’جس کا میں بوسہ لوں، وہی یسوع ہے: تم اُسے جلدی سے پکڑ لینا‘‘ (متی26:48)۔ یہوداہ نے یسوع کو گال پر بوسہ دیا۔ ’’تب وہ آئے، اور یسوع کو پکڑ لیا اور اُسے لے گئے‘‘ (متی26:50)۔ ’’شمعون پطرس کے پاس ایک تلوار تھی، تب اُس نے وہ تلوار کھینچی اور سردار کاہن کے نوکر پر چلا کر اُس کا دایاں کان اُڑا دیا۔ اُس نوکر کا نام ملاکُس Malchus تھا‘‘ (یوحنا18:10)۔ یسوع نے ’’اُس کے کان کو چھوا، اور اُسے شفا دی‘‘ (لوقا22:51)۔ تب یسوع نے پطرس سے اُس کی تلوار دور کرنے کے لیے کہا۔ یسوع نے اُس سے کہا، ’’تجھے پتہ نہیں کہ اگر میں اپنے باپ سے مدد مانگوں تو وہ اِسی وقت فرشتوں کے بارہ لشکر بلکہ اُن سے بھی زیادہ میرے پاس بھیج دے گا؟ لیکن پھر کلام پاک کی وہ باتیں جن کا پورا ہونا ضروری ہے کیسے پوری ہونگی؟‘‘ (متی26:53۔54)۔ پھر یسوع اُن کی جانب مُڑا جو اُس کو گرفتار کرنے کے لیے آئے تھے اور کہا، ’’کیا میں کوئی ڈاکو ہوں کہ تم مجھے تلواریں اور ]لاٹھیاں[ لے کر پکڑنے کے لیے آئے ہو؟ میں ہر روز ہیکل میں بیٹھ کر تعلیم دیا کرتا تھا، تب تو تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا‘‘ (متی26:55)۔ یہ ہمیں ہماری تلاوت کی طرف لے جاتا ہے،

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

اِن واقعات کو سینکڑوں سال پہلےانبیاء کے ذریعے سے بیان کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی Dr. R. C. H. Lenski نے کہا، ’’یہ تمام باتیں ایک وجہ اور تنہا ایک ہی وجہ سے رونما ہوئی تھیں: ’اِس لیے تاکہ کلام پاک میں نبیوں کی لکھی ہوئی… پوری ہو جائیں۔‘ یہاں وہ حقیقی قوتیں عمل میں تھیں جو اِس رات کو رونما ہو رہا تھا: خُدا اپنے انبیانہ منصوبوں کو مکمل کر رہا ہے، یوں یسوع خود کو اپنے پکڑنے والوں کے ہاتھوں میں جان بوجھ کر سونپ رہا تھا… اب آیت 56 کی لکھی ہوئی بات پوری ہو چکی تھی۔ جب یسوع کو لے جایا جا رہا تھا تو سارے شاگرد بھاگ گئے تھے‘‘ (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی، پی ایچ۔ ڈی R. C. H. Lenski, Ph.D.، متی کی انجیل کی تاویل The Interpretation of St. Mathew’s Gospel، اُوگسبرگ اشاعت گھر Augsburg Publishing House، 1964 ایڈیشن، صفحہ 1055؛ متی26:56 پر غور طلب بات)۔

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

اِس واعظ میں، یہ میرا مقصد ہے کہ اِس آیت میں کچھ تھوڑی گہرائی میں جاؤں، کہ اُں چند ایک وجوہات کو کھوجوں جن کی بِنا پر شاگردوں نے ’’اُسے چھوڑ دیا اور بھاگ گئے۔‘‘ ڈاکٹر جارج ریکر بیری Dr. George Ricker Berry کے مطابق، کنگ جیمس نسخۂ بائبل KJV میں یونانی لفظ نے ’’چھوڑ دیاforsook‘‘ کے ترجمے کا مطلب ’’ہمیشہ کے لیے دستبردار ہوجاناabandon‘‘ ہوتا ہے (یونانی سے انگریزی میں لغت اور نئے عہد نامے کے ہم معنی الفاظ A Greek-English Lexicon and New Testament Synonyms)۔ یہاں بے شمار وجوہات ہیں کیوں شاگردوں نے یسوع کو چھوڑ دیا، جب اُنہوں نے اُس کو ہمیشہ کے لیے دستبردار کر دیا اور بھاگ گئے۔

I۔ پہلی بات، کلام پاک میں لکھی ہوئی نبیوں کی باتوں کو پورا کرنے کے لیے اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے۔

ہماری تلاوت کہتی ہے، ’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں…‘‘ اِس میں شاگردوں کا یسوع کو چھوڑنا اور بھاگ جانا شامل ہے۔ (زکریا13:6۔7 کہتی ہے،

’’تیرے ہاتھوں پر یہ زخم کیسے ہیں؟ تو وہ جواب دے گا کہ یہ زخم وہ ہیں جو میرے دوستوں کے گھر میں لگے۔ اَے تلوار میرے چروا ہے کے خلاف اور اس شخص کے جو میرا رفیق ہے… چرواہے کو مار، اور بھیڑیں تِتّر بِتّر ہو جائیں گی اور میں چھوٹوں پر اپنا ہاتھ چلاؤں گا‘‘ (زکریاہ 13:6۔7).

’’چرواہے کو مار اور بھیڑیں تِتر بِتر ہو جائیں گی،‘‘ اُن الفاظ سے تعلق رکھتے ہوئے ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا،

اِس آیت کا حوالہ متی 26:31 میں اور مرقس14:27 میں مسیح بخود کے وسیلے سے دیا گیا۔ وہ، جو اچھا چرواہا ہے، بھیڑ کے لیے اپنی زندگی دے دے گا (یوحنا10:11)، مگر اِس دُنیا کو بدل ڈالنے والے دیر آئیند جذباتی جھٹکے والے واقعات میں یسوع کی بھیڑیں کچھ عرصے کے لیے تِتر بِتر ہو جائیں گی (ھنری ایم۔ مورو، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، بائبل کا دفاع کرنے والوں کا مطالعہ The Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلیشنگ World Publishing، 1995 ایڈیشن، صفحہ 993؛ زکریا13:7 پر غور طلب بات)۔

خود خُداوند یسوع مسیح نے کہا کہ زکریا 13:7 نے شاگردوں کے اُسے چھوڑ جانے اور بھاگ جانے کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی۔ متی26:31 میں مسیح نے کہا،

’’تُم اُسی رات میری وجہ سے ڈگمگا جاؤ گے کیونکہ لکھا ہے، میں چرواہے کو ماروں گا، اور گّلے کی بھیڑیں تِتر بِتر ہوجائیں گی‘‘ (متی 26:31).

دوبارہ، مرقس14:27 میں،

’’یسوع نے اُن سے کہا، تُم سب ڈگمگا جاؤ گے کیونکہ لکھا ہے کہ میں چرواہے کو ماروں گا، اور بھیڑیں تِتر بِتر ہوجائیں گی‘‘ (مرقس 14:27).

شاگردوں کا اُسے چھوڑ دینا اور بھاگ جانا زکریا 13:7 میں اُس پیشن گوئی کا پورا ہو جانا تھا۔

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

II۔ دوسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ وہ ایک برگشتہ نسل کے افراد تھے۔

نسلِ انسان ایک برگشتہ نسل ہے۔ ہمیں یہ کبھی بھی نہیں بھولنا چاہیے،

’’ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا اور گناہ کے سبب سے مَوت آئی ویسے ہی مَوت سب اِنسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘ (رومیوں 5:12).

یہی وجہ ہے کہ تمام لوگ ’’گناہوں میں مُردہ‘‘ پیدا ہوتے ہیں (افسیوں2:5)۔ یہی وجہ ہے کہ تمام لوگ ’’فطرتاً قہر کے بچے‘‘ ہیں (افسیوں2:3)۔ ابلیس پر ہر ایک بات کا الزام مت لگائیں! ابلیس ہمیں غلام نہیں بنا سکتا اگر ہم فطرتاً گنہگار نہ ہوتے۔ آدم کی تمام آل اولاد فطرتاً گنہگار ہے۔

شاگرد بھی باقی کی نوع انسانی کے مقابلے میں کوئی بہتر نہیں تھے۔ وہ، بھی، ’’فطرتاً قہر کے بیٹے‘‘ تھے۔ وہ، بھی، ’’گناہوں میں مُردہ‘‘ تھے۔ وہ، بھی، ’’آدم کے ہی بیٹے تھے۔ جیسا کہ ایک پرانی انگلستان کی بچوں کی ایک کتاب اِسے لکھتی ہے،

’’آدم کی برگشتگی میں
ہم تمام نے گناہ کیا۔‘‘

شاگرد جسمانی نیت کی ذہنیت رکھتے تھے جو ’’خُدا کے خلاف بغاوت‘‘ کرتے تھے (رومیوں8:7)۔ یوں ہر مرتبہ جب مسیح نے اُنہیں خوشخبری کی منادی کی اُنہوں نے اُس کو مسترد کیا۔ ڈاکٹر جے۔ ورنن میگی Dr. J. Vernon McGee نے کہا،

[مسیح] نے اُس حقیقت کو کہ وہ یروشلیم میں مرنے کے لیے جا رہا تھا پانچ مرتبہ دہرایا (متی [16:21]؛ 17:12؛ 17:22۔23؛ 20:18۔19؛ 20:28)۔ اِس انتہائی شدید ہدایت کے باوجود، شاگرد، یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد تک، [اُس خوشخبری] کی اہمیت کو گرفت میں لینے کے لیے ناکام رہے تھے (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد چہارم، صفحہ93؛ متی16:21 پر غور طلب بات)

۔

شاگردوں نے کیوں نہیں خوشخبری کی ’’اہمیت کو گرفت‘‘ میں کیا؟ جواب سادہ ہے،

’’اگر ہماری خُوشخبری ابھی بھی پوشیدہ ہے تو صرف ہلاک ہونے والوں کے لیے پوشیدہ ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:3).

یوحنا 20:22 پر اپنی غور طلب بات میں ڈاکٹر میگی نے کہا کہ شاگرد دوبارہ پیدا (نئی تخلیق) نہیں ہوئے تھے جب تک کہ اُس کا سامنا مُردوں میں سے جی اُٹھے مسیح سے نہیں ہو گیا، اور اُس نے اُن پر پھونکا نہ دیا، اور یہ نہ کہا، ’’تم پاک روح پاؤ‘‘ (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، ibid.، صفحہ498؛ یوحنا20:22 پر غور طلب بات)۔ اِس موضوع پر میرے واعظ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے – “The Fear of the Disciples” – ’’یہ قول اور اُس کا مطلب اُن سے پوشیدہ رہا “This Saying Was Hid From Them، “The Conversion of Peter” ، “Peter Under Conviction” ، “The False Repentance of Judas”۔

’’تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

کچھ لوگ شاید آپ سے کہیں کہ میں نے یہ کہنے سے حد ہی کر دی ہے کہ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد تک، شاگردوں کی نئی تخلیقی نہیں ہوئی تھی اور وہ مسیح میں غیر تبدیل شُدہ تھے۔ اگر وہ آپ کی سوچ ہے تو پھر آئیں اِس کو دعا کی بھرپوری کے ساتھ کلام مقدس کی روشنی میں جائزہ لیتے ہیں۔

میں شدت کے ساتھ محترم جناب آئیعن ایچ۔ میورے Rev. Iain H. Murray کی کتاب وہ پرانی انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم The Old Evangelicalism (دی بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 2005)۔ عام طور پر مسیح میں تبدیلی پر بات کرتے ہوئے، آئیعن ایچ۔ میورے نے کہا، ’’آج مسیح میں تبدیلی کے بارے میں سچائی کی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔ ہزار چھوٹی چھوٹی باتوں کو پھونک مار کر اُڑا دینے کے لیے اِس موضوع پر دُور رس بحث ایک صحت مندانہ ہوئی ہو گی‘‘ (صفحہ 68)۔ اِس کے بارے میں مجھے لکھیں۔ میں آپ سے سُننا چاہتا ہوں، اور میں ذاتی طور پر ہر شخص کو جواب دوں گا!

’’تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

III۔ تیسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ اُن کے پاس اِس سے پہلے گناہ کی انجیلی بشارت کے پرچار کی پرانی سزایابی نہیں تھی۔

اُن کے پاس خود اپنی اہلیت میں شدید اعتماد تھا۔ ہم اِس کو مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور اُن پر ظاہر ہونے سے پہلے بارہا دیکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب یسوع نے پطرس کو بتایا کہ وہ اُس کا اُسی رات انکار کرے گا،

’’پطرس نے کہا، اگر تیرے ساتھ مجھے مرنا بھی پڑے تب بھی تیرا اِنکار نہ کروں گا۔ ایسا ہی سارے شاگردوں نے بھی کہا‘‘ (متی 26:35).

ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

گناہ کے عقیدے اور گناہ کیا ہے اُس کی سمجھ کے بغیر کوئی بھی انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم سچی نہیں ہوتی… انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم کو خُدا کی پاکیزگی، انسان کی گناہ سے بھرپوری اور بُرائی اور غلط کاموں کے دائمی اثرات کے ساتھ شروع ہونا چاہیے۔ یہ صرف انسان ہی ہے جس کو اِس طریقے سے اپنے جرم کو دیکھنے کے لیے بُلایا جاتا ہے جو آزادی اور مخلصی کے لیے یسوع کی جانب دور کر جاتا ہے (ڈی۔ مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ ڈی۔ D. Martyn Lloyd-Jones, M.D.، پہاڑی واعظ میں مطالعہ Studies in the Sermon on the Mount، انٹر وارسٹی Inter Varsity، 1959، جلد اوّل، صفحہ235؛ زور دیا ہے میں نے)۔

میں یقین کرتا ہوں کہ شاگرد پرانی انجیلی بشارت کے پرچار کی تعلیم میں گناہ کی سزایابی کے تحت نہیں آئے تھے جب تک کہ اُن سبھوں نے ’’اُس کو چھوڑ نہیں دیا اور بھاگ نہیں گئے۔‘‘ جب شاگردوں نے کچھ عرصہ پہلے کہا تھا، ’’ہم یقین کرتے ہیں کہ تو خُدا کی طرف سے ہے،‘‘

’’یسوع نے اُنہیں جواب دیا، اب تو تُم ایمان لے آئے۔ دیکھو، وہ وقت آرہا ہے بلکہ آپہنچا ہے کہ تُم سب پراگندہ ہو کر اپنے اپنے گھر کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے…‘‘ (یوحنا 16:30۔32).

میں یقین کرتا ہوں کہ مسیح کا انکار کرنے کے بعد، پطرس کے غم اور سزایابی کو دوسرے شاگردوں نے بھی محسوس کیا تھا۔ ’’اور پطرس باہر جا کر زار زار رویا‘‘ (لوقا22:62)۔ ڈاکٹر ڈبلیو۔ جی۔ ٹی۔ شیڈ Dr. W. G. T. Shedd نے رائے دی، ’’پاک روح ایک انسان کی عام طور پر نئی تخلیق نہیں کرتا جب تک کہ وہ سزایابی والا انسان نہیں ہوتا‘‘ (شیڈ Shedd، ڈاگمیٹک علم الٰہیات Dogmatic Theology، جلد دوئم، صفحہ 514)۔

اب، نتیجے میں، میں واپس جاؤں گا اور اِس کو آپ میں سے اُن پر لاگو کروں گا جو ابھی تک مسیح میں غیر تبدیل شُدہ ہیں۔ کیا آپ نے محسوس کیا کہ آپ ایک تباہ حال گنہگار ہیں، کہ خود آپ کا اپنا دِل ’’دھوکے باز… اور شدید مکار ہے‘‘؟ (یرمیاہ17:9)۔ کیا آپ نے محسوس کیا، ’’ہائے! میں کیسا بدبخت آدمی ہوں! اِس موت کے بدن سے کون مجھے چھڑائے گا؟‘‘ (رومیوں7:24)۔ کیا آپ خود میں اپنا تمام اعتماد کھو چکے ہیں؟ جیسا کہ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’یہ صرف انسان ہی ہے جس کو اِس طریقے سے اپنے جرم کو دیکھنے کے لیے بُلایا جاتا ہے جو آزادی اور مخلصی کے لیے یسوع کی جانب دور کر جاتا ہے‘‘ (ibid.)۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور گیتوں کے ورق پر سے حمدوثنا کا گیت نمبر 4 گائیں۔

یسوع کے نام میں، ہم آہنگی کے ساتھ، ایک مقدس حمدوثنا کا گیت گائیں،
اور سوچیں کہ کیسی شفایابی کی دھاریں اُس نے لہو سے بہتے ہر بازو میں سے اُنڈیلیں۔

ہائے، کون بتا سکتا ہے کیسے دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا جب وہ خالص خون بہایا گیا،
کیسے درد نے اُس کی اذیت زدہ پیشانی کو چیرا جب ہمارے جرم سے وہ بھاری تھی؟

یہ توھین کی ذلت آمیز آواز نہیں تھی جس نے اِس قدر گہرائی کے ساتھ اُس کے دِل کو نچوڑا؛
وہ کُھبنے والے کیل، وہ نوکیلے کانٹے، غمزدہ درد کا باعث نہیں تھے۔

مگر ہر جدوجہد کرتی ہوئی آہ نے اندر ہی اندر ایک بھاری دُکھ کو دھوکہ دیا،
کیسے اُس کی دبی ہوئی جان پر انسانی گناہ کا وزن لاد دیا گیا۔

کون ہے جو ہمارے گناہ کے بھاری بوجھ کو برداشت کرنے کے لیے نیچے آیا،
ہمیں اپنی راستبازی پہننے کے لیے بخشی، اور ہمارے خُدا تک ہماری رہنمائی کی۔
   (’’خُداوند نے اُس پر لاد دیا The Lord Hath Laid on Him‘‘ شاعر ولیم ہائیلے باتھرسٹ William Hiley Bathurst، 1796۔1877؛
         ’’حیرت انگیز فضل Amazing Grace‘‘ کی طرز پر تیار کیا گیا۔)

ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: متی26:47۔56.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’تنہاAlone‘‘ (شاعر بعن ایچ۔ پرائس Ben H. Price، 1914)۔

لُبِ لُباب

اُنہوں نے اُسے چھوڑ دیا اور بھاگ گئے

THEY FORSOOK HIM AND FLED

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’لیکن یہ سب کچھ اِس لیے ہُوا کہ پاک کلام میں نبیوں کی لکھی ہُوئی باتیں پُوری ہو جائیں۔ تب سارے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ نکلے‘‘ (متی 26:56).

(متی26:46، 47، 48، 50؛ یوحنا18:10؛ لوقا22:51؛
متی26:53۔54، 55)

I.   پہلی بات، کلام پاک میں لکھی ہوئی نبیوں کی باتوں کو پورا کرنے کے لیے
اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے، زکریا13:6۔7؛
متی26:31؛ مرقس14:27

II.  دوسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ وہ ایک برگشتہ
نسل کے افراد تھے، رومیوں5:12؛ افسیوں2:5، 3؛ رومیوں8:7؛
2۔ کرنتھیوں4:3 .

III. تیسری بات، اُنہوں نے یسوع کو چھوڑ دیا اور بھاگ گئے کیونکہ اُن کے پاس اِس سے پہلے گناہ کی انجیلی بشارت کے پرچار کی پرانی سزایابی نہیں تھی، متی26:35؛ یوحنا16:30۔32؛ لوقا22:62؛ یرمیاہ17:9؛ رومیوں7:24 .