Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

سانپ اور نجات دہندہ

THE SERPENTS AND THE SAVIOUR
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 8 مارچ، 2015
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 8, 2015

’’خداوند نے مُوسٰی سے کہا، ایک خوفناک سانپ بنا لے اور اُسے کھمبے پر لٹکا اور سانپ کا ڈسا ہُوا جو کوئی اُسے دیکھ لے گا وہ زندہ بچے گا۔ چنانچہ مُوسٰی نے پیتل کا ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے پر لٹکا دیا۔ تب جب کبھی کسی کو سانپ ڈس لیتا اور وہ اُس پیتل کے سانپ کی طرف دیکھتا تو زندہ بچ جاتا‘‘ (گنتی 21:8۔9).

بیابان میں سے گزرتے ہوئے اسرائیل کے لوگ حوصلہ ہار چکے تھے۔ اور لوگوں نے خُداوند کے خلاف اور اپنے رہنما موسیٰ کے خلاف باتیں کرنا شروع کر دیں۔ اُنہوں نے کہا، ’’تم ہمیں مصر سے نکال کر یہاں بیابان میں مرنے کے لیے کیوں لے آئے؟ کیونکہ یہاں نا توروٹی ہے اورنا پانی، اور ہم اِس نکمی خوراک سے بھی عاجز آ چکے ہیں۔‘‘ خُدا نے اُنہیں کھلانے کے لیے آسمان سے من بھیجا تھا، لیکن اُنہوں نے اُس سے نفرت کی۔ اُنہوں نے اِس کو ’’نکمی خوراک‘‘ بے قدروقیمت خوراک کا نام دیا۔ زبور نویس نے من کو ’’فرشتوں کی خوراک‘‘ کا نام دیا (زبور78:25)، مگر اسرائیل کے لوگوں نے خُداوند اور موسیٰ کے خلاف بُڑ بُڑ کی اور شکایت کی۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہماری جان اِس من سے اُکتا چکی ہے‘‘ – ہم اِس سے نفرت کرتے ہیں۔

یہ انسانی فطرت پر ایک تبصرہ ہے۔ یہ انسان کے دِل کے گناہ اور اخلاقی زوال کو ظاہر کرتی ہے،

’’اِس لیے کہ جسمانی نیت خدا کی مخالفت کرتی ہے‘‘ (رومیوں 8:7).

بائبل کہتی ہے،

’’یہودی اور غیر یہودی سب کے سب گناہ کے قابو میں ہیں۔ جیسا کہ پاک کلام میں لکھا ہے، کوئی راستباز نہیں، ایک بھی نہیں‘‘ (رومیوں 3:9۔10).

انسان کا دِل خُدا کے خلاف قائم ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم خُدا کے خلاف بُڑ بُڑاتے اور شکایت کرنے کا رُجحان رکھتے ہیں۔ گناہ میں اِنسان اُن اسرائیلیوں کے مقابلے میں جو بیابان میں تھے کوئی بہتر یا مختلف نہیں ہے۔

’’تب خداوند نے اُن لوگوں کے بیچ میں زہریلے سانپ بھیجے، اُنہوں نے لوگوں کو کاٹا اور بہت سے اِسرائیلی مرگئے‘‘ (گنتی 21:6).

بائبل کہتی ہے، ’’گناہ کی مزدوری موت ہے‘‘ (رومیوں6:23)۔ بابئل کہتی ہے، ’’جو جان گناہ کرے گی وہی مرے گی‘‘ (حزقی ایل18:4، 20)۔

مگر جو لوگ بچ گئے تھے وہ موسیٰ کے پاس آئے اور کہا، ’’ہم نے گناہ کیا ہے کہ ہم نے خُداوند کے اور تیرے خلاف زبان درازی کی ہے، دعا کر کہ خُداوند اِن سانپوں کو ہم سے دور کر دے چنانچہ موسیٰ نے لوگوں کے لیے دعا مانگی‘‘ (گنتی21:7)۔

ہمیں اُس عظیم رحم کو یاد رکھنا چاہیے جو خُدا نے اُنہیں دکھایا تھا۔ خُداوند نے اُنہیں مصر کی غلامی سے نجات دلائی تھی۔ خُداوند اُنہیں بحرقلزم کے پانیوں میں سے نکال لے گیا تھا – کھڑے پانی کی دیواروں کے درمیان خشک زمین پر سے۔ وہ اِس عظیم نجات کے بارے میں باقی کے تمام پرانے عہد نامے میں گاتے رہے۔ اور خُدا نے ہر روز اُنہیں من کی خوراک سے لبریز کیا۔ وہاں چٹان سے پانی اُبل پڑا تھا، جو اُس تمام قوم اور مویشیوں کے لیے کافی تھا۔ خُدا نے اُنہیں بہت بڑی قوت کے ساتھ اُن کے دشمنوں سے نجات دلائی تھی۔ خُداوند نے رات میں اُن کی رہنمائی آگ کے ستون اور دِن میں ایک بادلوں کے ستون سے کی تھی۔ اِس زمین پر خُداوند کی الٰہی نگرانی کا جلال مسلسل اُن کے ساتھ تھا۔

مگر اُنہوں نے خُداوند کی ستائش نہیں کی۔ اِس کے بجائے وہ بے اعتقادے ہی رہے۔ اُنہوں نے بغاوت کی۔ وہ بُڑبڑائے اور موسیٰ کے خلاف اور خُداوند کے خلاف شکایت کی۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے کہا،

اچانک لوگوں کے درمیان، گھاس میں پیٹ کے بل گھیسٹتے ہوئے، خیموں میں رینگتے ہوئے وہاں پر زہریلے سانپ جو خوفناک رنگت والی بھیانک چیزیں تھے گُھس رہے تھے ’’اور اسرائیل کے بہت سے لوگ مر گئے۔‘‘ یہاں پر ایک ہی واقعہ میں خُداوند کا رحم اور اُس کی سزا ظاہر ہوتی ہے۔ یہاں پر قہر اور فضل ہیں۔ یہاں پر گناہ اور نجات دہندہ بیابان میں واضح طور پر ظاہر ہوتے ہیں (جان آر۔ رائس، ڈی۔ڈی۔John R. Rice, D.D.، ’’لشکر میں سانپ Snakes in the Camp،‘‘ سیڑھیوں پر خون اور آنسو Blood and Tears on the Stairway، خُداوند کی تلوار اشاعت خانے Sword of the Lord Publishers، 1970، صفحات34، 35)۔

ہم اِس واقعے کے بارے میں اِس قدر زیادہ نہ سوچتے اگر یسوع نے اِس کو نئے عہد نامے میں، یوحنا کے تیسرے باب میں دہرایا نہ ہوتا۔

رات کو نیکودیمس نامی ایک شخص یسوع کے پاس آیا۔ وہ اسرائیل کے لوگوں کا اہم اُستاد تھا۔ وہ ایک فریسی تھا اور یہودیوں کی عدالت عالیہ کا رُکن تھا۔ وہ یقین کرتا تھا کہ یسوع ’’کو خُدا نےاُستاد بنا کر بھیجا ہے کیونکہ جو معجزے وہ دکھاتا تھا کوئی نہیں دکھا سکتا جب تک کہ خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو‘‘ (یوحنا3:2)۔

مگر نیکودیمس نئے سرے سے کیسے جنم لینا ہے نہیں جانتا تھا۔ یسوع نے اُس کو بتایا، ’’تجھے نئے سرے سے جنم لینا چاہیے‘‘ (یوحنا3:7)۔ نیکودیمس نے کہا، ’’یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟‘‘ (یوحنا3:9)۔ اُسے کوئی تصور نہیں تھا کہ نئے سرے سے کیسے جنم لیا جاتا ہے، کیسے نجات پائی جاتی ہے۔ یسوع نے اُس کو بیابان میں سانپ کے بارے میں یاد دلایا تھا کہ اُسے پتا چلے نیا جنم کیسے رونما ہوتا ہے۔

عالمین الہٰیات کے ذریعے سے نئے جنم کو ’’احیاء‘‘ کہا جاتا ہے۔ اصلاحی مطالعۂ بائبل The Reformation Study Bible کہتی ہے،

یسوع نے حیرانگی ظاہر کی کہ نیکودیمس نئے سرے سے جنم لینے کے تقاضے سے پریشان ہوا تھا۔ نیکودیمس کو تو پرانے عہد نامے سے ہی سمجھ لینا چاہیے تھا کہ وہ ایک گنہگار تھا اور ایک نئی زندگی کا ضرورت مند تھا… [نیا جنم] احیاء خُدا کے فضل کا تحفہ ہے۔ یہ ہم میں پاک روح کا فوری فوق الفطرت کام ہوتا ہے۔ اِس کا اثر ہم میں روحانی موت سے روحانی زندگی کے لیے [زندہ کرنا] توانائی بخشنا ہوتا ہے… (اصلاحی مطالعۂ بائبل The Reformation Study Bible، لیگونیئر منسٹریز Ligonier Ministries، 2005، صفحہ 1514؛ یوحنا 3 باب پر غور طلب بات)۔

اب یوحنا3:14، 15 کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible میں صفحہ 1117 پر ہے۔ یہاں پر ہے کیسے یسوع نے نیکودیمس کو نئے جنم کے بارے میں واضح کیا تھا۔ نیکودیمس خمسۂ موسیٰ Pentateuch کو زبانی جانتا تھا، جو بائبل کی پہلی پانچ کتابیں ہیں۔ گنتی بائبل کی چوتھی کتاب ہے۔ نیکودیمس اِس کو اِس قدر بہتر طریقے سے جانتا تھا کہ وہ کافی سے زیادہ زبانی یاد کر چکا تھا، غالباً سارے کا سارا زبانی یاد کر چکا تھا۔ لہٰذا یسوع نے نجات کیسے پائی جاتی ہے، نئے سرے سے جنم کیسے لیا جاتا ہے، اُسے سمجھانے کے لیے بھیانک سانپ کے واقعے کا استعمال کیا تھا مہربانی سے کھڑیں ہو جائیں اور یوحنا3:14 اور 15 آیات کھولیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل The Scofield Study Bible میں صفحہ 1117 پر ہے۔ یسوع نے نیکودیمس سے کہا،

’’اور جس طرح مُوسٰی نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا کِیا اُسی طرح ضروری ہے کہ اِبنِ آدم بھی بلند کیا جائے۔ تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3:14۔15).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ مسیح کی انجیل کا انتہائی دِل دیکھنا اور زندگی بسر کرنا ہے، یسوع میں یقین کرنا اور نجات پانا ہے۔ حوالے میں تین باتوں پر غور کریں۔

I. پہلی بات، گناہ کا ڈنگ اور موت۔

اگر ایک شخص خیمے میں گیا تو وہاں پر سانپ تھے۔ اگر وہ کھانا کھانے بیٹھا تو وہ وہاں پر تھے۔ جب اُس نے اپنا بستر بچھایا تو سانپ وہاں پر کنڈلی ڈالے اُسے ڈسنے کے لیے تیار تھے۔ اور جب وہ سانپ ایک شخص کو ڈس لیتے تھے تو وہ جلن کرتا اور آگ کی مانند جلتا تھا۔ مقتول کے جسم میں بخار چڑھ جاتا تھا اور پھر دورے پڑتے اور موت واقع ہو جاتی تھی! ہر کوئی جو ڈسا جاتا تھا ایک ہولناک موت مرتا۔

اب ڈاکٹر ڈبلیو۔ اے۔ کرسویلDr. W. A. Criswell کو سُنیئے، جو ٹیکساس کے شہر ڈلاس کے پہلے بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کے مشہور ومعروف پادری تھے۔ ڈاکٹر کرسویل نے اُن سانپوں کے بارے میں کہا،

یہ ہمارے خُداوند کی جانب سےانسانی دِل کے عالمگیری اخلاقی زوال، انسانی زندگی میں عالمگیری گناہ کی موجودگی کی ایک تشبیہہ [یا مثال] استعمال کی گئی ہے۔ یہ اخلاقی زوال ہمارے دِلوں میں ہے، ہمارے مکانات میں، ہمارے گھروں، ہمارے اُٹھنے اور ہمارے بیٹھنے میں ہے… گناہ اور موت کی عالمگیری موجودگی ناقابل فرار ہے۔ انسانیت ایک مسخ شُدہ اور برگشتہ نسل ہے؛ اور ہم چاہے جو بھی فلسفہ استعمال کریں، انسانی زندگی اور انسانی تاریخ میں تلخ ترین حقیقت یہ ہے: لوگ گناہ اور قانون شکنیوں میں کھوئے ہوئے ہیں۔ ہم اپنے گناہوں میں مُردہ ہیں… یہ سانپ گناہ کی تباہ کُن قوت کی تشبیہہ ہیں… اوہ، گناہ کی تباہ و برباد کردینے والی قوت ہیں!
     یہ زہریلے خوفناک سانپ ہر جگہ پر تھے۔ اور لوگ جسمانی موت میں، روحانی موت میں، اخلاقی موت میں، دوسری موت میں، اور دائمی موت میں مر رہے تھے…
     نسل انسانی نے خود کو جہالت، توہمات، اور ہزاروں دوسری تاریکیوں میں سے نکال لیا ہے؛ مگر اپنے دِلوں میں، ہم اب بھی بالکل ویسے ہی ہیں… ہم اب بھی آدم اور حوّا کے ساتھ اُسی اخلاقی اور روحانی سطح پر کھڑے ہیں۔ ہمیں کبھی بھی عالمگیری آفت، بربادی، تباہی اور گناہ کی سزا سے باہر نکلنے کا راستہ نہیں ملا (ڈبلیو۔ اے۔ کرسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ W. A. Criswell, Ph.D.، ’’پیتل کا سانپ The Brazen Serpent،‘‘ کیسا ایک نجات دہندہ! What a Savior!، براڈمین پریس Broadman Press، 1978، صفحات49۔51)۔

پولوس رسول اسرائیل کے گناہ کا ہمارے گناہ کے ساتھ ایک تنبیہہ کے طور پر موازنہ کرتا ہے،

’’ہم مسیح کی آزمائش نہ کریں جیسے اُن میں سے بعض نے کی اور سانپوں نے اُنہیں ہلاک کر ڈالا۔ بُڑبُڑانا چھوڑ دو جیسے اُن میں سے بعض بُڑبُڑائے اور موت کے فرشتہ کے ہاتھوں مارے گئے۔ یہ باتیں اُنہیں اِس لیے پیش آئیں کہ وہ عبرت حاصل کریں اور ہم آخری زمانہ والوں کی نصیحت کے لیے لکھی گئیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 10:9۔11).

گناہ اُن پر سزا لے آیا – اور گناہ آج بھی سزا لے آئے گا۔ ’’یہ باتیں اُنہیں اِس لیے پیش آئیں کہ وہ عبرت حاصل کریں اور ہم آخری زمانہ والوں کی نصیحت [ہماری ہدایت] کے لیے لکھی گئیں،‘‘ 1۔کرنتھیوں10:11 – اور یہ ہمیں دوسرے نقطے پر لے جاتی ہے۔

II. دوسری بات، گناہ اور موت کے لیے علاج۔

موسیٰ نے لوگوں کی چیخ وپکار سُن لی تھی۔ وہ سانپوں سے ڈسے گئے تھے۔ اور چِلا رہے اور مر رہے تھے۔ سانپ ہر جگہ پر موجود تھے۔

’’اور خداوند نے مُوسٰی سے کہا، ایک سانپ بنا لے اور اُسے کھمبے پر لٹکا اور سانپ کا ڈسا ہُوا جو کوئی اُسے دیکھ لے گا وہ زندہ بچے گا۔ چنانچہ مُوسٰی نے پیتل کا ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے پر لٹکا دیا۔ تب جب کبھی کسی کو سانپ ڈس لیتا اور وہ اُس پیتل کے سانپ کی طرف دیکھتا تو زندہ بچ جاتا‘‘ (گنتی 21:8۔9).

جب آپ ایک ہسپتال کے لیے جائیں تو وہاں پر عموما ایک علامت ہوگی۔ یہ ایک کھمبے پر اُس کے اردگرد لپٹے ہوئے دو سانپ ہونگے۔ آپ اِس نشان کو ایک ڈاکٹر کے آفس میں یا اُس کی لکھنے پڑھنے سے تعلق رکھنے والی اشیا میں دیکھ سکتے ہیں۔ یہ کسی شخص کے شفا دینے والے پیشے میں ہونے کا نشان ہوتا ہے۔ کس قدر عجیب بات ہے کہ صحت دینے، شفا دینے اور نجات دینے کا نشان کھمبے پر لٹکا ہوا سانپ ہونا چاہیے! یہ اصلی سانپ نہیں ہوتا ہے۔ یہ پیتل سے بنایا گیا اور کھمبے پر اونچا کیا گیا ایک سانپ ہوتا ہے۔

اور سیکوفیلڈ کی غور طلب بات دُرست ہے جب وہ کہتی ہے، ’’وہ پیتل کا سانپ مسیح کی ایک تشبیہہ ہے، ’’ہماری سزا بُھگتنے کے لیے ’ہمارے لیے گناہ قرار‘ دیا گیا‘‘ (گنتی21:9 پر غور طلب بات)۔ ہمارے سارے کے سارے گناہ صلیب پر مسیح پر لاد دیے گئے تھے،

’’وہ خُود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہُوئے صلیب پر چڑھ گیا … اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفا پائی‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

یسوع نے خود نیکودیمس سےکہا،

’’جس طرح مُوسٰی نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا کِیا اُسی طرح ضروری ہے کہ اِبنِ آدم بھی بلند کیا جائے…‘‘ (یوحنا 3:14).

یسوع کا خود کے لیے پسندیدہ نام ’’اِبنِ آدم‘‘ تھا۔ اُس نے کہا، ’’میں اونچا (صلیب پر) کیا جاؤں گا جیسے پیتل کے سانپ کو موسیٰ نے اونچا کیا تھا۔‘‘ نجات دہندہ کی کیسی ایک تصویر!

بے عزتی اور بیہودہ مذاق کو برداشت کرتے ہوئے،
   میری جگہ پر سزا پا کر وہ کھڑا تھا؛
اپنے خون سے میری معافی کو مہر لگائی؛
   ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!

مرنے کے لیے وہ اُٹھایا گیا،
   ’’یہ پورا ہوا ہے،‘‘ اُس کی چیخ تھی؛
اب آسمان میں اُونچے درجہ پر؛
   ھیلیلویاہ! کیسا نجات دہندہ ہے!
   (’’ ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ! Hallelujah, What a Saviour! ‘‘
      شاعر فلپ پی۔ بِلس Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔

’’جس طرح مُوسٰی نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا کِیا اُسی طرح ضروری ہے کہ اِبنِ آدم بھی بلند کیا جائے… ‘‘ (یوحنا 3:14).

اور یہ ہمیں تیسرے نقطے پر لے آتا ہے۔

III. تیسری بات، گناہ اور موت کے علاج کو حاصل کرنے کا راستہ۔

’’جس طرح مُوسٰی نے بیابان میں پیتل کے سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اُونچا کِیا اُسی طرح ضروری ہے کہ اِبنِ آدم بھی بلند کیا جائے۔ تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا 3:14۔15).

یسوع میں یقین کرنے کے لیے اُس کی جانب دیکھنا پڑتا ہے۔ اور دیکھنا ہی زندگی ہے، یقین کرنا اور نجات پانا ہے، دھل جانا اور پاک صاف ہو جانا ہے! اِس کے بارے میں کوئی مشکل بات نہیں ہے! یسوع کو ایمان کے وسیلے سے دیکھیں۔ ہمارے گرجہ گھر کا ہر رُکن وہ کر چکا ہے۔ یہ اِس قدر مشکل نہیں ہو گا ورنہ میری بیوی اِس کو اُسی انتہائی پہلی مرتبہ کرنے کے قابل نہ ہوتی جب اُس نے مجھے انجیل کی منادی کرتے ہوئے سُنا!

’’چنانچہ مُوسٰی نے پیتل کا ایک سانپ بناکر اُسے کھمبے پر لٹکا دیا۔ تب جب کبھی کسی کو سانپ ڈس لیتا اور وہ اُس پیتل کے سانپ کی طرف دیکھتا تو زندہ بچ جاتا‘‘ (گنتی 21:9).

جب ایک شخص اُس پیتل کے سانپ پر نظر ڈالتا تھا، وہ زندہ رہتا تھا! ایک شخص جو پہلے سے ہی ڈسا جا چکا ہے دیکھ سکتا تھا! ایک شخص جو تقریباً مرنے ہی والا تھا دیکھ سکتا ہے! وہ پیتل کے سانپ پر نظر ڈالنے سے ہی دیکھے گئے تھے! اور ہم یسوع کی جانب دیکھنے سے ہی بچائے جاتے ہیں!

’’آؤ! ہم ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسُوع پر اپنی نظریں جمائے رکھیں جس نے اُس خُوشی کے لیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پرواہ نہ کی بلکہ صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کی دائیں طرف جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں 12:2).

یہ مشکل نہیں ہوگا! کروڑوں لوگ یسوع کی جانب دیکھ چکے ہیں! یسوع پر اپنی نظریں جمائے رکھیں! یسوع پر اپنی نظریں جمائے رکھیں! یسوع پر اپنی نظریں جمائے رکھیں! یہ ہی ہے نئے سرے سے جنم لینے کا طریقہ! یسوع پر نظریں جمائے رکھیں! یہ ہی ہے احیاء پانے کا طریقہ! یسوع کی جانب نظریں جمائے رکھیں! یہ ہے طریقہ سارے گناہ سے معافی پانی اور پاک صاف ہو جانے کا! یسوع کی جانب نظریں جمائے رکھیں! یہ ہے طریقہ نجات پانے کا – تمام زمانوں اور تمام ابدیت کے لیے!

یسوع پر نظریں جمائے رکھیں جب تک جلال چمک نہیں جاتا؛
لمحہ بہ لمحہ، اے خُداوندا میںتیرا ہوتا جاتا ہوں!
   (’’لمحہ بہ لمحہ Moment by Moment‘‘ شاعر دانی ایل ڈبلیو۔ وائٹDaniel W. Whittle، 1840۔1901)۔

اگر آپ اپنے گناہ سے آزاد ہونا چاہ رہے ہیں،
   خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں؛
وہ، آپ کے گناہ بخشنے کے لیے، کلوری پر مرا،
   خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں۔
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں، خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں،
   کیونکہ وہی تنہا آپ کو بچانے کے قابل ہے،
خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں۔
   (’’خُدا کے برّے کی طرف دیکھیں Look to the Lamb of God‘‘
      شاعر ھنری۔ جی۔ جیکسن Henry G. Jackson، 1838۔1914)۔

نظر ڈالیں اور زندہ رہیں، میرے بھائی، زندہ رہیں!
   یسوع پرابھی نظریں ڈالیں اور زندہ رہیں،
یہ اُسی کے کلام میں درج ہے، ھیلیلویاہ!
   صرف یہی ہے کہ آپ کو نظر ڈالنی ہے اور زندہ رہیں!
(’’نظر ڈالیں اور زندہ رہیں Look and Live‘‘ شاعر ولیم اے۔ اوگڈین William A. Ogden، 1841۔1897)۔

’’تب جب کبھی کسی کو سانپ ڈس لیتا اور وہ اُس پیتل کے سانپ کی طرف دیکھتا تو زندہ بچ جاتا‘‘ (گنتی 21:9).

نظر ڈالیں اور زندہ رہیں، میرے بھائی، زندہ رہیں!
   یسوع پرابھی نظریں ڈالیں اور زندہ رہیں،
یہ اُسی کے کلام میں درج ہے، ھیلیلویاہ!
   صرف یہی ہے کہ آپ کو نظر ڈالنی ہے اور زندہ رہیں!

جب سپرجیئن پندرہ برس کے تھے تو وہ ایک برفانی طوفان سے بچ بچا کر ایک چھوٹے سے میتھوڈسٹ گرجہ گھر تک پہنچے۔ مذہبی رہنما وہاں پر نہیں تھے۔ وہ ’’برف سے یخ بستہ‘‘ تھے۔ وہاں پر تقریباً پندرہ لوگ تھے۔ ایک دُبلا پتلا سا کلیسا میں سے شخص منادی کرنے کے لیے اُٹھ کھڑا ہوا۔ ہکلاتی زبان کے ساتھ اُس نے کلام پاک کی تلاوت پیش کی،

’’اَے انتہائیِ زمین کے سب رہنے والو، تُم میری طرف پھرو اور نجات پاؤ‘‘ (اشعیا 45:22).

اُس نے براہ راست نوجوان سپرجیئن کی جانب اشارہ کیا اور کہا، ’’جوانمرد، تم خستہ حال دکھائی دے رہے ہو۔ تم ہمیشہ ہی خستہ حال رہو گے اگر تم نے میری تلاوت کی فرمانبرداری نہیں کی۔ دیکھو! دیکھو! یسوع کی جانب دیکھو۔۔‘‘ سپرجیئن نے کہا، ’’میں نے دیکھا تھا، اور یسوع نے مجھے نجات دی جب میں نے اُس کی جانب ایمان کے وسیلے سے دیکھا تھا۔‘‘

نظر ڈالیں اور زندہ رہیں، میرے بھائی، زندہ رہیں!
   یسوع پرابھی نظریں ڈالیں اور زندہ رہیں،
یہ اُسی کے کلام میں درج ہے، ھیلیلویاہ!
   صرف یہی ہے کہ آپ کو نظر ڈالنی ہے اور زندہ رہیں!

مجھے پرواہ نہیں پال واشرPaul Washer کیا کہتے ہیں! ’’آپ کو صرف دیکھنا اور زندہ رہنا ہے!‘‘ میں پرواہ نہیں کرتا ڈاکٹر میک آرتھر Dr. MacArthur کیا کہتے ہیں! ’’آپ کو صرف دیکھنا اور زندہ رہنا ہے!‘‘ یہ اچھے لوگ ہیں، مگر آپ کو صرف دیکھنا اور زندہ رہنا ہے!‘‘

صلیب پر اُس ڈاکو کے پاس جو یسوع کے بازو میں مصلوب تھا اتنا وقت نہیں تھا کہ وہ اُس کو اپنی زندگی کے ہر حصے کا خُداوند بناتا! وہ مر رہا تھا! اُس کے پاس وقت نہیں تھا کہ وہ مسیح کو اپنی زندگی کے کسی بھی حصے کا خداوند بناتا! وہ مر رہا تھا۔ وقت نہیں تھا! وقت نہیں تھا! وقت نہیں تھا! اُس کے پاس صرف ایک بات کرنے کے لیے وقت تھا۔ اُس نے یسوع کو ایمان کی نظر سے دیکھا تھا! ’’آپ کو صرف دیکھنا اور زندہ رہنا ہوتا ہے!‘‘ یہی سب کچھ سپرجیئن نے کیا! یہی سب کچھ آپ کو کرنے کی ضرورت ہے!

ھیلیلویاہ! صلیب پر وہ ڈاکو نجات پا گیا تھا! یسوع نے کہا، ’’آج ہی تو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا‘‘ (لوقا23:43)۔

نظر ڈالیں اور زندہ رہیں، میرے بھائی، زندہ رہیں!
   یسوع پرابھی نظریں ڈالیں اور زندہ رہیں،
یہ اُسی کے کلام میں درج ہے، ھیلیلویاہ!
   صرف یہی ہے کہ آپ کو نظر ڈالنی ہے اور زندہ رہیں!

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: گنتی21:5۔9.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’نظر ڈالیں اور زندہ رہیں Look and Live‘‘ (شاعر ولیم اے۔ اوگڈین William A. Ogden، 1841۔1897)۔

لُبِ لُباب

سانپ اور نجات دہندہ

THE SERPENTS AND THE SAVIOUR

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’خداوند نے مُوسٰی سے کہا، ایک خوفناک سانپ بنا لے اور اُسے کھمبے پر لٹکا اور سانپ کا ڈسا ہُوا جو کوئی اُسے دیکھ لے گا وہ زندہ بچے گا۔ چنانچہ مُوسٰی نے پیتل کا ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے پر لٹکا دیا۔ تب جب کبھی کسی کو سانپ ڈس لیتا اور وہ اُس پیتل کے سانپ کی طرف دیکھتا تو زندہ بچ جاتا‘‘ (گنتی 21:8۔9).

(زبور78:25؛ رومیوں8:7؛ 3:9۔10؛ گنتی21:6؛
رومیوں6:23؛ حزقی ایل18:4، 20؛ گنتی21:7؛
یوحنا3:2، 7، 9؛ 14۔15)

I.    پہلی بات، گناہ کا ڈنگ اور موت، 1۔کرنتھیوں10:9۔11 .

II.   دوسری بات، گناہ اور موت کے لیے علاج، 1پطرس2:24؛ یوحنا3:14 .

III.  تیسری بات، گناہ اور موت کے علاج کو پانے کے لیے راستہ،
یوحنا3:14، 15؛ عبرانیوں12:2؛ اشعیا45:22؛ لوقا23:43 .