Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

حیاتِ نو میں یہ رونما ہوتا ہے!

(حیاتِ نو پر واعظ نمبر 8)
!THIS IS WHAT HAPPENS IN REVIVAL
(SERMON NUMBER 8 ON REVIVAL)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 21 ستمبر، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Evening, September 21, 2014

اب میں آپ سے چاہتا ہوں کہ اعمال 8:5 کے لیے اپنی بائبل کھولیں۔

پھر فلپس سامریہ کے ایک شہر میں گیا اور وہاں مسیح کی منادی کرنے لگا‘‘ (اعمال8:5)۔

اب آگے آیت آٹھ کو پڑھیے،

’’اور اُس شہر میں بہت خوشی منائی گئی‘‘ (اعمال8:8)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

میں نے سامریہ کے اُس شہر میں کیا ہوا تھا اُس کے بارے میں کچھ تفصیلات کو چھوڑ دیا۔ مگر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کافی حد تک پینتیکوست کے روز جو کچھ یروشلم میں ہوا تھا اُس جیسا تھا۔ فلپس نے لوگوں میں مسیح کی منادی کی تھی۔ لوگوں نےاُسکے واعظ کو نہایت توجہ سے سُنا تھا۔ بہت سے لوگ تبدیل ہوئے تھے۔ ’’اُس شہر میں بہت خوشی منائی گئی‘‘ (اعمال8:8)۔

بالکل یہی بات تھی جو پینتیکوست کے موقعے پر رونما ہوئی تھی! پطرس نے ’’اپنی آواز بُلند کی تھی‘‘ اور اُنہیں مسیح کی منادی سُنائی تھی۔ اُنہوں نے ’’بخوشی اُس کی باتوں کو قبول کیا‘‘ اور تبدیل ہوئے تھے۔ اُنہیں روزانہ کی رفاقت میں شدید خوشی میسر ہوئی تھی۔ یہی بات اُس وقت رونما ہوئی تھی جب لوگوں کے ایک بہت بڑے گروہ نے نجات پائی تھی جب رسولوں نے ’’مُردوں میں سے زندہ ہوئے یسوع کے ذریعے‘‘ سے منادی کی تھی (اعمال4:2،4)۔ اعمال کی کتاب پڑھنے سے ہم اُن باتوں کو دیکھ سکتے ہیں جو پینتیکوست کے موقع پر بار بار واقع ہوئی تھیں۔ اِس لیے ہم نتیجہ نکالتے ہیں کہ پینتیکوست ’’ایک دفعہ‘‘ کا ہی تجربہ نہیں تھا۔ اور میں نہیں یقین کرتا کہ پینتیکوست ’’کلیسیا کا جنم دن‘‘ تھا، جیسا کہ کچھ لوگ تعلیم دیتے ہیں۔ شاگرد اور دوسرے لوگ پینتیکوست سے پہلے ہی نجات پا چکے تھے۔ وہ ایک سو بیس لوگ جنہوں نے بالا خانے میں پینتیکوست سے پہلے دعا مانگی تھی اُنہیں اعمال1:15میں ’’شاگرد‘‘ اور ’’بھائی‘‘پینتیکوست سے پہلے کہا گیا تھا۔ لوگوں کا وہ اجتماع پینتیکوست سے دس دِن پہلے کلیسیا کی حیثیت سے اکٹھا ہوا تھا۔ لٰہذا، کلیسا وہاں پر پہلے سے ہی موجود تھی جب پینتیکوست کا دِن آیا تھا! اِس کےعلاوہ، پینتیکوست یقینی طور پر ’’ایک ہی دفعہ کا تجربہ‘‘ نہیں تھا جو کہ کبھی دوبارہ دہرایا ہی نہیں جانا تھا، جیسا کہ آج کل کچھ تعلیم دیتے ہیں۔ اعمال کی کتاب میں بے شمار مرتبہ پینتیکوست کے ضروری عناصر دھرائے گئے ہیں – اور مسیحی تاریخ کے دوران بھی ۔

پھر پینتیکوست کیا تھا؟ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز نے کہا،

یہ ایک سچائی کی تعلیم [ایک سچا بیان] ہے کہ مذہب کے ہر حیاتِ نو میں جس کو کہ کلیسیا نے کبھی نام سے جانا ہے، ایک طرح سے سمجھا جائے، تو پینتیکوست کے دِن جو کچھ بھی رونما ہوا اُس کی ایک قسم کی دھرائی تھا… اور مذہب کے ہر حیاتِ نو میں، مَیں کہتا ہوں، واقعی میں پینتیکوست کے دِن جو کچھ رونما ہوا اُس کا دوبارہ دھرایا جانا ہوتا ہے… ہمیں واقعی میں [کہنا چھوڑ دینا] چاہیے کہ جو کچھ پینتیکوست کے دِن رونما ہوا تھا اُس کے بعد وہ دوبارہ رونما ہوا ہی نہیں۔ یہ ایسا نہیں تھا؛ یہ سلسلوں کا محض پہلا سلسلہ تھا (مارٹن لائیڈ جونز ایم۔ ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، حیاتِ نو Revival، کراسوے کُتب Crossway Books، 1987، صفحات199، 200)۔

میں گذشتہ دو واعظوں میں کہہ چکا ہوں کہ حیات نو اُس وقت وقوع پزیر ہوتا ہے جب پاک روح گناہ کی سزایابی پیش کرتا ہے (یوحنا16:8) اور دوئم، جب پاک روح گنہگاروں کو مسیح کی جانب کھینچتا ہے (یوحنا16:14، 15)، اور گنہگاروں کے لیے مسیح کو ایک جیتی جاگتی حقیقت بنا ڈالتا ہے۔ گذشتہ سال کے دوران یہ ہمارے گرجہ گھر میں مہینے میں ایک بار رونما ہوتا رہا ہے۔ یعنی کہ ہر مہینے میں تقریباً ایک شخص تبدیل ہوتا تھا۔ مگر جب حیاتِ نو آتا ہے، تو بہت سے مذید اور زیادہ لوگ ایک چھوٹے سے دورانیے میں تبدیل ہوجائیں گے۔ آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray نے کہا، ’’پینتیکوست سے لیکر، پاک روح کے کاموں کو دو [طرح سے] دیکھا جا سکتا ہے، وہ جو بہت ہی عام ہے اور وہ جو غیرمعمولی ہے‘‘ (آئعین ایچ۔ میورے، آج کا پینتیکوست؟ حیات نو کو سمجھنے کے لیے بائبل کی بنیاد Pentecost Today? The Biblical Basis for Understanding Revival، دی بینر آف ٹُرتھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 1998، صفحہ18)۔ ہم تقریبا ہر چار یا پانچ ہفتوں میں ایک شخص کی تبدیلی میں پاک روح کا ’’عام‘‘ کام کا تجربہ کرتے رہے ہیں۔ مگر جب ہمارے درمیان خُداوند حیاتِ نو بھیجتا ہے تو تبدیلیوں کی ایک ’’غیرمعمولی‘‘ تعداد ہو جائے گی – شاید دس یا بارہ (یا زیادہ) ایک چھوٹے سے عرصے کے دوران۔

میں خوفزدہ ہوں کہ ہمارے لوگوں میں سے کچھ حیات نو کے بارے میں ایک ایسے وقت کے طور پر سوچتے ہیں جب ہمیں بہت سے محنت کے ساتھ کام کرنا ہوگا، کہ ہمیں گنہگاروں کے ساتھ کہیں زیادہ التجائیں کرنی ہونگی، اور انجیلی بشارت کے پرچار کے لیے سخت سے سخت ترین محنت مشقت کرنی ہوگی۔ یہ اصل میں ایک تصور ہے جو ہمیں فنّی Finney کی طرف سے چھن کر ملا ہے۔ یہ بالکل ہی اُس کا اُلٹ ہے جو واقعی میں ہوگا جب خُدا حیاتِ نو بھیجتا ہے۔

پینتیکوست پر پہلے حیاتِ نو کے بارے میں سوچیں اور آپ فوراً ہی جان جائیں گے کہ یہ ایک جھوٹا تصور ہے۔ میرے خیال میں ہم یہاں تک کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک شیطانی تصور ہے۔ کیا بالکل ایسا ہی نہیں ہے جو شیطان کھوئے ہوئے لوگوں کو بتاتا ہے؟ کیا وہ اُنہیں وہ خیالات سوچنے کے لیے مجبور نہیں کرتا؟ وہ کہتا ہے، ’’اگر تم بچا لیے جاتے ہو تو یہ اب کے مقابلے میں کہیں زیادہ دشوار گزار ہوگا۔ تمہیں زیادہ محنت کرنی پڑے گی، اور تمہیں کوئی آرام یا خوشی میسر نہیں ہوگی۔‘‘ مگر شیطان ایک جھوٹا ہے۔ اِس کا بالکل اُلٹ سچ ہے! جب آپ تبدیل ہوتے ہیں تو یہ اب کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ترین ہوگا! شیطان جھوٹا ہے۔ مگر یسوع کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتا! یسوع ہمیشہ سچ بولتا ہے! اور یسوع نے کہا، ’’میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی11:28)، اور یسوع نے کہا، ’’تمہاری روحوں کو آرام نصیب ہوگا‘‘ (متی11:29)۔ آئیے اِس پر نظر ڈالیں۔ متی11:28۔30 کھولیے۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اِس کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔ یہ سیکوفیلڈ مطالعۂ بائبل Scofield Study Bible میں صفحہ1011 ہے۔

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو، میرے پاس آؤ، اور میں تمہیں آرام بخشوں گا۔ میرا جؤا اُٹھا لو، اور مجھ سے سیکھو؛ کیونکہ میں حلیم ہوں اور میرا دل فروتن ہے: اور تمہاری روحوں کو آرام نصیب ہوگا۔ اِس لیے کہ میرا جؤا نرم، اور میرا بوجھ ہلکا ہے‘‘ (متی 11:28۔30).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ اب اپنا قلم اُٹھائیں اور آیت 28 کے آخری پانچ لفظوں کے نیچے خط کھینچیے، ’’میں تمہیں آرام بخشوں گا۔‘‘ اب آیت 29 کے آخری اٹھارہ لفظوں کے نیچے خط کھینچیے، ’’تمہاری روحوں کو آرام نصیب ہوگا۔ اِس لیے کہ میرا جؤا نرم، اور میرا بوجھ ہلکا ہے۔‘‘

میں نے اکثر نئے تبدیل ہونے والوں کو کہتے ہوئے سُنا ہے، ’’کیوں، یہ سب کا سب اب اِس قدر آسان ہے! میں نے تو سوچا تھا کہ اگر میں مسیحی بن گیا تو یہ سب کچھ شدید دشوار ہوگا۔ مگر اب جبکہ میں نے یسوع پر بھروسہ کر لیا ہے میں آرام محسوس کرتا ہوں۔ یہ اب اِس قدر آسان ہے کہ یسوع نے مجھے بچا لیا ہے۔‘‘ وہ سب کے سب خیالات ہمارے حمدوثنا کے گیتوں کے ذریعے سے ہیں! آپ میں سے کچھ اُنہیں گاتے ہیں، مگر آپ نے اُن کا تجربہ نہیں کیا ہوا ہے!

نا ہی تو میرے ہاتھوں کی جفاکشی
   تیری شریعت کے تقاضوں کو پورا کر سکتی ہے؛
کیا میرے جوش کو عارضی سکون میسر نہیں ہوگا،
   کیا میرے آنسو ہمیشہ ہی بہتے رہے گے،
سب اِس لیے کیونکہ گناہ کا کفارہ نہیں ہوگا،
   تجھے بچانا چاہیے، اور تنہا تجھے ہی۔
(’’زمانوں کی چٹان میں، میرے لیے شگاف پڑ گیا Rock of Ages, Cleft For Me‘‘ شاعر اگستس ایم۔ ٹاپلیڈی Augustus M. Toplady، 1740۔1778)۔

اس دُنیا میں جہاں تم ڈھونڈنے میں ناکام رہے ہو
   پریشان ذہنوں کے لیے سکون کی ناکامی؛
میسح کے پاس آئیں، اُس پر یقین کریں،
   امن اور خوشی آپ کو ملے گی۔
ابھی کیوں نہیں؟ ابھی کیوں نہیں؟
   ابھی کیوں نہیں یسوع کے پاس آتے؟
ابھی کیوں نہیں؟ ابھی کیوں نہیں؟
   ابھی کیوں نہیں یسوع کے پاس آتے؟
(’’ابھی کیوں نہیں؟ Why Not Now?‘‘ شاعر ڈانیال ڈبلیو۔ وھٹل
   Daniel W. Whittle، 1840۔1901)۔

یسوع تھکے ماندوں کو سکون کے لیے بُلا رہا ہے –
   آج ہی بُلا رہا ہے، آج ہی بُلا رہا ہے؛
اپنا بوجھ اُس کے پاس لائیں اور آپ برکت پائیں گے؛
   وہ آپ کو واپس نہیں موڑے گا۔
(’’یسوع بُلا رہا ہےJesus is Calling ‘‘ شاعر فینی جے۔ کراسبی
   Fanny J. Crosby، 1820۔1915)۔

اپنی غلامی، دُکھوں اور اندھیروں سے باہر،
   یسوع، میں آتا ہوں، یسوع، میں آتا ہوں؛
تیرے نور، شادمانی اور آزادی میں داخلے کے لیے،
   یسوع، میں تیرے پاس آنے کے لیے آتا ہوں؛
(’’یسوع، میں آتا ہوں Jesus, I Come‘‘ شاعر ولیم ٹی. سلیپر
   William T. Sleeper، 1819۔1904).

اے جان، کیا تو تباہ حال اور پریشان ہے؟
   تجھے تاریکی میں کوئی روشنی دکھائی نہیں دیتی؟
نجات دہندہ پر ایک نظر ڈالنے سے نور ہوتا ہے،
   اور اتنی کثرت سے اور آزادانہ زندگی ہوتی ہے!
یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں،
   اُس کے شاندار چہرے کو بھرپور نگاہ سے دیکھیے،
اور زمین کی باتیں حیرت ناک طور پر مدھم پڑ جائیں گی،
   اُس کے فضل اور جلال کے نور میں۔
(’’یسوع کی جانب اپنی نظریں اُٹھائیں Turn Your Eyes Upon Jesus، شاعرہ ھیلن ایچ. لیمل
   Helen H. Lemmel، 1863۔1961).

میں اُن شاندار گیتوں کو گاتے رہنا بارہا جاری رکھ سکتا ہوں!

خوشی کا دِن، خوشی کا دِن، جب یسوع نے میرے گناہ دُھو ڈالے!
اُس نے مجھے خبردار رہنا اور دعا کرنا سیکھایا، اور ہر روز خوشی سے رہنا سیکھایا؛
خوشی کا دِن، خوشی کا دِن، جب یسوع نے میرے گناہ دُھو ڈالے!
   (’’او خوشی کا دِن O Happy Day‘‘ شاعر فلپ ڈوڈرِج Philip Doddridge، 1702۔1751)۔

شیطان آپ کو بتاتا ہے کہ ایک مسیحی ہونا دشوار گزار اور تقریباً ناقابلِ برداشت ہوگا۔ مگر حمد و ثنا کے گیت کہتے ہیں کہ یہ ایک خوشی کا دِن ہوگا! اور یسوع کہتا ہے، ’’میں تمہیں آرام بخشوں گا… کیونکہ میرا جؤا نرم اور میرا بوجھ ہلکا ہے‘‘ (متی11:28، 30)۔

اور یہ ایسا ہے حیات نو کے عرصے میں ہوگا! ’’اور اُس شہر میں نہایت خوشی منائی گئی‘‘ (اعمال8:8)۔ یہ تھا جو پینتیکوست کے موقع پر ہوا تھا۔ یہی تھا جو سامریہ میں رونما ہوا تھا۔ یہی ہے جو ہر سچے حیاتِ نو میں ہوتا ہے۔ ’’اور اُس شہر میں نہایت خوشی منائی گئی۔‘‘ ڈاکٹر لائیڈ جونز Dr. Lloyd-Jones نے کہا، ’’ہر حیاتِ نو… میں کہتا ہوں کہ واقعی میں پینتیکوست کے دِن جو کچھ ہوا تھا اُس کا دھرایا جانا ہے‘‘ (حیاتِ نو Revival، ibid.، صفحات199، 200)۔ لٰہذا، ہمیں پینتیکوست کے روز جو کچھ ہوا وہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے، اہم باتیں جو اُس حیاتِ نو میں رونما ہوئی تھیں۔ اگر ہم پینتیکوست کے بارے میں سوچتے ہیں، تو ہم جان جائیں گے کہ ہم کس کے بارے میں دعا مانگ رہے ہیں، اور کہ ہم حیاتِ نومیں تلاش کس بات کی کر رہے ہیں۔

پطرس پینتیکوست کےروز اُٹھ کھڑا ہوا اور یوئیل نبی کی کتاب میں سے حوالہ دیا،

’’سب لوگوں پر اپنا رُوح نازل کروں گا … اور میں اُن دِنوں میں اپنے خدمت گزار مرد اور عورتوں پر اپنا رُوح نازل کروں گا؛ اور وہ نبّوت کریں گے‘‘ (اعمال 2:17،18).

حیاتِ نو میں خُداوند ’’اپنا‘‘ روح نازل کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’’میں اُن دِنوں میں اپنا روح نازل کروں گا۔‘‘ کس قدر عجیب کہ زیادہ تر ترجمان لفظ ’’اپنا‘‘ کو چھوڑ جاتے ہیں۔ یہ یقینی طور پر یونانی تلاوت میں موجود ہے۔ یہ یونانی میں آپو apóہے۔ پرانی جینیوا بائبل Old Geneva Bible میں یہ ہے، ’’اپنا روح of my Spirit۔‘‘ کنگ جیمس نسخۂ The King James میں یہ ہے، ’’اپنا روح of my Spirit۔‘‘ مگر صرف نئی امریکی معیاری بائبل NASV کے جدید ترجموں میں یہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں اِن پر بھروسہ نہیں کرتا۔ یہی وجہ ہے کہ میں آپ سے کنگ جیمس بائبل، سیکوفیلڈ کے ایڈیشن کو لینے کے لیے کہتا ہوں۔ آپ اِس پر بھروسہ کر سکتے ہیں! اُن بوڑھے ترجمانوں نے لفظوں کو چھوڑا نہیں ہے یا نام نہاد کہلائی جانے والی ’’پُراثر برابریاں dynamic equivalents‘‘ نہیں پیش کیں۔ ’’میں اُن دِنوں میں اپنا روح نازل کروں گا۔‘‘ آزاد خیال فرقے کے لوگ کہتے ہیں، ’’یہ ایک سیپٹواجِنٹ Septuagint [پرانے عہد نامے کا قدیم ترین یونانی نسخۂ، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اِس کا پُوٹولیمی دوئم Ptolemy II کی درخواست پر یہودیوں نے عبرانی سے ترجمہ کیا تھا] ہے۔ میں کہتا ہوں، ’’فراڈ ہے!‘‘ بکواس ہے! یہ ہے جو خُدا کے روح یونانی نئے عہد نامے میں صفحہ پر نازل کرتا ہے – اور وہ جھوٹ نہیں بولتا! جب خُداوند کی روح سیپٹواجِنٹ Septuagint کا حوالہ دیتی ہے، تو اِنہی یونانی الفاظ کو نئے عہد نامے میں سے متاثر ہو کر ’’ادا کر دیا‘‘ جاتا ہے۔ ’’اپنا روح Of my Spirit۔‘‘ وہ اہم کیوں ہے؟ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ کیوں۔ خُداوند نے اپنا تمام کا تمام روح نہیں نازل کیا تھا۔ وہ صرف اُتنا ہی بھیجتا ہے جتنے کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے! 1882 کے ماضی میں، جارج سمیٹن George Smeaton نے کہا، ’’یہاں پر ’اپنا روحof my Spirit‘ کے لفظوں میں کھو نہ جائیں اِس لیے معنوں کا ایک سایہ ہے (آپو apó) لوگوں کے لیے [پیش کیے گئے] پیمانے کے درمیان اور چشمہ کے وسائل کی [لامحدود] بھرپوری کے درمیان واضح امتیاز پیش کرتا ہے‘‘ (جارج سیمٹن George Smeaton، پاک روح کا عقیدہ The Doctrine of the Holy Spirit، 1882، بینر آف ٹُرتھBanner of Truth کی جانب سے دوبارہ اشاعت، 1974؛ صفحہ28)۔ رسولی کلیسیائیں بارہا روح کا نزول پاتی ہیں کیونکہ وہاں پر ہمیشہ دینے کے لیے مذید اور ہوتا ہے! میں غیر معمولی طور پر تین حیاتِ نو کا چشم دید گواہ ہونے کے لیے برکت سے نوازا گیا ہوں۔ میں مکمل طور پر آئعین ایچ۔ میورے Iain H. Murray سے متفق ہوں، جنہوں نے کہا، ’’حیات نو کے گواہان مسلسل کچھ ایسے کے بارے میں بات کرتے ہیں جو وہاں پر پہلے سے موجود نہیں تھا اور بخشا گیا‘‘ (ibid.، صفحہ22)۔ شمالی آئرلینڈ کے شہر اُلسٹر Ulster میں 1859 میں حیاتِ نو کے ایک چشم دید گواہ نے کہا، ’’لوگوں نے محسوس کیا جیسا کہ خُداوند نے اُن پر پھونک دیا ہو۔ پہلے وہ خوف اور تعجب سے متاثر تھے – پھر وہ آنسوؤں میں نہا گئے – پھر ناقابل بیان محبت سے شرسار ہو گئے‘‘ (ولیم گِبسن William Gibson، فضل کا سال، 1859 کے اُلسٹر کے حیاتِ نو کی تاریخ The Year of Grace, a History of the Ulster Revival of 1859، ایلیٹ Elliot، 1860، صفحہ432)۔ 29 فروری، 1860 میں محترم ڈی۔ سی۔ جونز Rev. D. C. Jones نے کہا، ہم عام کے مقابلے میں روح کے ایک بہت بڑے پیمانے کے زیر اثر رہ چکے ہیں۔ یہ ’ایک آندھی طوفان کی مانند‘ آیا، اور … جب کلیسیاؤں کو اِس کی بالکل بھی توقع نہیں تھی‘‘ (میورے Murray، ibid.، صفحہ 25)۔ یوں حیاتِ نو پہلی اور تیسری مرتبہ جب آیا تو میں نے دیکھا تھا۔ پاک روح اِس قدر اچانک آیا اور اِس قدر غیرمتوقع طور پر آیا کہ میں جب تک زندہ رہوں گا اِس کو کبھی بھی نہیں بھول پاؤں گا! ڈاکٹر لائیڈ جونز کے حوالوں میں سے میں آپ کو بے شمار باتیں پیش کروں گا جو حیاتِ نو میں رونما ہوتی ہیں،

اُن کا خُداوند میں مذید اور یقین نہیں رہتا ہے۔ خُداوند اُن کے لیے ایک حقیقت بن جاتا ہے۔ خُداوند نیچے آ چکا ہے، جیسا کہ یہ ہوا تھا، اُن کے درمیان… ہر کوئی اُس کی موجودگی اور اُس کے جلال سے آگاہ ہو جاتا ہے (حیات نو Revival، صفحہ 204)۔

اِس کے نتیجے میں، کلیسیا کو سچ سے متعلق بہت بڑی ضمانت پیش کی جاتی ہے (ibid.)۔

کلیسیا ستائش کی سمجھ اور انتہائی خوشی کے ساتھ بھر جاتی ہے… جب کلیسیا حیاتِ نو کی حالت میں ہوتی ہے تو آپ لوگوں کو ستائش کے لیے لوگوں کا جوش نہیں بڑھانا پڑتا، آپ اُنہیں نہیں روک سکتے، وہ اِس ہی قدر زیادہ خُداوند سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اُن کے چہرے اِس بات کی خمازی کر رہے ہوتے ہیں۔ اُن کی کایا پلٹ جاتی ہے… خوشی پیش کرتے ہیں جو جلال سے بھرپور اور ناقابل بیان ہوتی ہے‘‘ (ibid.، صفحہ 206)۔

آپ کو لوگوں کو عبادت کے لیے آنے کے لیے، ستائش کے لیے، اور کلام [سُننے] کے لیے جوش نہیں دلانا پڑتا، وہ اِس کے لیے اصرار کرتے ہیں۔ وہ رات کے بعد رات کو آتے ہیں، اور وہ شاید گھنٹوں روکیں، یہاں تک کہ صبح کا اُجالا پھیلنے لگ جائے۔ ایسا سلسلہ ایک کےبعد دوسری رات چلتا رہے گا (ibid.، صفحہ 207)۔

[حیاتِ نو میں] وہی واعظ [پیش کیے جاتے ہیں] اور اِس کے باوجود وہ وہی نہیں رہتے۔ یہاں پر روح اور قوت کا یہ مظاہرہ [ہے] (ibid.، صفحہ 208)

۔

اگر آپ اپنے گرجہ گھروں میں ہجوم چاہتے ہیں تو حیاتِ نو کے لیے دعا مانگیں! کیونکہ جس لمحے حیاتِ نو پھوٹے گا، ہجوم آ جائے گا (ibid.)۔

اُس کی منادی ختم کر چکنے سے پہلے ہی وہ رو رہے تھے، اور کہہ رہے تھے، ’’ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‘‘… وہ روح کی اذیت میں ہوتے ہیں، اِس گہری گناہ کی سزایابی کو برداشت کر رہے ہوتے ہیں (صفحہ 209)۔

یہ فیصلہ کا ایک سوال ہی نہیں ہے کہ کب آپ کے پاس حیاتِ نو ہوتا ہے، یہ گہری توبہ ہے، یہ کایا کا پلٹنا ہے۔ لوگ ایک نئی زندگی پاتے ہیں اور پرانی زندگی کو چھوڑ دیتے ہیں… کہانیاں پڑھیے؛ یہ حقائق ہیں۔ یہ میرا تصور نہیں ہے، یہ ایک فلسفہ نہیں ہے،بلکہ حقائق پر مبنی معاملہ ہے (ibid.، صفحہ 209)۔

اور تبدیل شُدہ لوگوں نے کلیسیا میں شمولیت اختیار کی… یوں ہے کہ خُداوند نے کلیسیا کا آغاز کیا، ایسے ہی ہے کہ خُداوند نے کلیسیا کو زندہ رکھنا جاری رکھا… کیا یہ اس لمحے کی اشد ضرورت نہیں ہے؟ ٹھیک ہے، اگر آپ اِس پریقین کرتے ہیں، تو بغیر ہچکچاہٹ کے خُدا سے دعا مانگیں… میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ کو اپنی تمام کوششوں کو ترک کر دینا چاہیے اور محض انتظار کرنا چاہیے۔ جی نہیں، جاری رکھیں… وہ سب کرنا جاری رکھیں جو آپ کر رہے ہیں، مگر میں یہ ضرور کہتا ہوں – اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ حیاتِ نو کی دعا مانگنے کے لیے وقت ضرور نکالیں، اور دیکھیں کہ اِس کے لیے باقی سب باتوں سے زیادہ وقت نکالیں۔ کیونکہ جب پاک روح قوت کے ساتھ آتا ہے تو آپ کی یا میری انتھک محنت کے نتیجے کے طور پر پچاس یا یہاں تک کہ سو سالوں میں رونما ہونے والے واقعات کے مقابلے میں ایک گھنٹے میں ہی اُس سے زیادہ رونما ہو جائے گا۔ پاک روح کی قوت – پینتیکوست کے دِن کا معنی یہ ہی ہے… خُدا [سے] ترس کی بخشش، اور رحم کرنے، اور ہم پر پھر سے دوبارہ اپنے بابرکت پاک روح کو نازل کرنے کے لیے دعا مانگیں (ibid.، صفحات 210، 211)۔

مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اپنے گیتوں کے ورق میں پہلی عظیم بیداری کے اُس عظیم اور قابل احترام شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley کا لکھا ہوا حمد وثنا کا گیت نمبر 7 نکالیں، ’’یسوع، میری روح کے عاشق Jesus, Lover of My Soul‘‘

یسوع، میری روح کے محبوب، مجھے اپنے سینے سے لپٹنے دیں،
   جب تک نزدیک ترین پانیوں میں لہریں ہیں، جب تک طوفان زوروں پر ہے:
مجھے چُھپا لے، اے میرے نجات دہندہ، چُھپا لے، جب تک کہ زندگی کا طوفان گزر نہ جائے؛
   حفاطت کے ساتھ محفوظ ٹھکانے کی رہنمائی کر؛ آخر کار میری روح کو قبول کر لے!

میرے پاس کوئی دوسری پناہ گاہ نہیں، میری بے بس روح تجھ ہی پر اکتفا کرتی ہے؛
   چھوڑنا نہیں، ہائے! مجھے تنہا نہیں چھوڑنا، اب بھی مجھے دلاسہ اور تسکین دے۔
میرا تمام بھروسہ تجھ ہی پر قائم ہے، اپنی تمام مدد میں تجھ ہی میں پاتا ہوں؛
   میرے بے آسرا سر کو اپنے پروں کے سائے سے ڈھانپ دے۔

تو ہی، ہائے مسیح، ہے جس کو میں تمام کا تمام چاہتا ہوں؛ تجھ میں سب سے زیادہ مَیں پاتا ہوں؛
   گِرے ہوئے کو اُٹھا، بے ہوش کو شادمانی، بیمار کو شفا دے، اور اندھے کی رہنمائی کر۔
پاک اور راستباز تیرا نام ہے، میں تمام کا تمام نا راستباز ہوں؛
   جھوٹا اور گناہ سے میں بھرپور ہوں؛ تو ہی سچائی اور فضل سے بھرپور ہے۔

تیرے پاس فضل کی بہتات ملتی ہے، میرے تمام گناہ کو ڈھانپنے کے لیے فضل؛
   شفایابی کے چشموں کو بھرنے دے؛ مجھے اندر تک خالص اور پاک کر ڈال۔
تیرے ہی پاس زندگی کا چشمہ ہے، مجھے تجھ سے آزادانہ لے لینے دے؛
   میرے دِل کو خود سے لبریز کر دے؛ تمام ابدیت میں جنم کے لیے۔
(’’یسوع، میری روح کے عاشق Jesus, Lover of My Soul‘‘ شاعر چارلس ویزلی Charles Wesley، 1707۔1788)۔

میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ یسوع کے پاس آئیں گے۔ جیسا کہ چارلس ویزلی نے کہا، یسوع آپ کی روح سے عشق کرتا ہے! وہ آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے صلیب پر مرا! اُس نے آپ کو سارے گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اپنے قیمتی خون کو بہا دیا! وہ آپ کو ابدی زندگی دینے کے لیے مُردوں میں سےجسمانی طور پر زندہ ہو گیا! یسوع کے پاس آئیں۔ یسوع پر بھروسہ کریں۔

صرف اُسی پر بھروسہ کریں، صرف اُسی پر بھروسہ کریں،
   صرف اُسی پر ابھی بھروسہ کریں۔
وہ آپ کو بچائے گا، وہ آپ کو بچائے گا،
   وہ ابھی آپ کو بچائے گا۔
(’’صرف اُسی پر بھروسہ کریں Only Trust Him‘‘ شاعر جان ایچ. سٹاکٹن
   John H. Stockton، 1813۔1877).

ڈاکٹر چعین Dr. Chan، مہربانی سے دعا میں رہنمائی کریں۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت مسٹر ایبل پرودھوم Mr. Abel Prudhomme نے کی تھی: اعمال 2:40۔47.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’تنہا، خُداوند، تیرا پاک روح Thy Holy Spirit, Lord, Alone‘‘ (شاعر فینی جے۔ کرسبی Fanny J. Crosby، 1820۔1915)۔