Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

غیر تبدیل شُدہ لوگ اِس دُنیا کو یاد کریں گے –
جاناتھن ایڈورڈز کے ایک واعظ سے
جدید انگریزی کے لیے اخذ اور مختصر کیا گیا

- UNCONVERTED MEN WILL REMEMBER THIS WORLD
CONDENSED AND ADAPTED TO MODERN ENGLISH
FROM A SERMON BY JONATHAN EDWARDS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتہ کی شام، 28 جون، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, June 28, 2014

’’لیکن ابرہام نے کہا، بیٹا، یاد کرکہ تُو اپنی زندگی میں اچھی چیزیں حاصل کر چُکا اور اسی طرح لعزر بُری چیزیں۔ لیکن اب وہ یہاں آرام سے ہے اور تُوتکلیف میں ہے‘‘ (لوقا 16:25).

وہ امیر آدمی ابراہام کی اولاد میں سے تھا، اور اِسی لیے اُس کو ’’باپ ابراہام‘‘ کہا تھا۔ اور چونکہ وہ امیر آدمی اُس کی اولاد میں سے تھا، ابراہام نے اُس کو بیٹا کہا تھا، ابراہام نے کہا تھا، ’’بیٹا، یاد کر۔‘‘ ابراہام کی اولاد میں سے ہونے کی وجہ سے، اُس امیر آدمی نے جب وہ مرتا تو اپنے خاندان کے بانی ابراہام کے پاس جانے کی توقع کی تھی۔ مگر اُس کی حیرانگی کے لیے اُس نے خود کو جہنم کے شعلوں میں پایا تھا۔

کتنے عجیب و غریب طریقے سے باتیں مرنے سے تبدیل ہو جاتی ہیں۔ اپنی زندگی کے دوران، لعزر اُس امیر آدمی سے روٹی بچے کچھے ٹکڑے مانگا کرتا تھا۔ مگر اب وہ امیر آدمی لعزر سے اپنی سوختہ زبان کو پانی کے ایک قطرے سے ٹھنڈا کرنے کے لیے آنے کی التجا کرتا ہے، ’’کہ وہ اپنی اُنگلی کا سِرا پانی سے تر کر کے میری زبان کو ٹھنڈک پہنچائے؛ کیونکہ میں اِس آگ میں تڑپ رہا ہوں‘‘ (لوقا16:24)۔

تلاوت میں ہمیں ابراہام کا جواب مل جاتا ہے، ’’بیٹے یاد کر...‘‘ اِس میں مذہبی تعلیم یہ ہے کہ: غیر تبدیل شُدہ کو جہنم میں یاد رہے گا کہ یہاں اِس دُنیا میں اُن کے لیے باتیں کیسی تھیں۔

وہ تلاوت، ’’بیٹا، یاد کر،‘‘ ظاہر کرتی ہے کہ جہنم میں غیر تبدیل شُدہ لوگ یہاں، اِس دُنیا میں اپنی گزاری ہوئی زندگی کو یاد رکھنے کے قابل ہونگے۔

1. جہنم میں غیر تبدیل شُدہ اُن اچھی باتوں کو جن سے اُنہوں نے یہاں اِس دُنیا میں لطف اُٹھایا تھا یاد کریں گے۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے سہولت کے ساتھ روز بہ روز یہاں زندگی گزاری تھی، اور اُنہیں پریشان کرنے کے لیے بہت کم پریشانیاں تھیں، بغیر شدید جسمانی دردوں کے، یا ذہن کی شدید پریشانی۔ اُنہوں نے خُدا کے قہر و غضب کو بالکل بھی محسوس نہیں کیا تھا، گناہ کے خلاف اُس کے غصے کا کوئی بھی شدید مظاہرہ نہیں دیکھا تھا۔
         وہ یاد کریں گے کیسے اُنہوں نے تازہ ہوا میں سانس لی تھی اور ہر روز سورج کی خوش آئند روشنی کو دیکھا تھا۔ دِن کے دوران اُنہوں نے آسمان کو دیکھا، بادلوں، درختوں اور اشیاء کی عظیم اقسام کودیکھا جو دُنیا کو ایک پسندیدہ مقام بناتی ہیں جس میں زندگی بسر کی جائے۔
         وہ یاد کریں گے کہ کیسے وہ اوپر اور نیچے چلتے تھے، اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا لطف اُٹھاتے تھے۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے خاموشی میں کھانے اور پینے کے لیے بیٹھتے تھے، اور رات میں اپنے بستروں میں سکون سے سوتے تھے۔ وہ یاد کریں گے کہ یہاں پر، جب وہ بھوکے تھے تو وہ کھانا کھایا کرتے تھے؛ اور کیسے، جب وہ پیاسے تھے تو اُن کے پاس پینے اور اپنی پیاس بجھانے کے لیے پانی تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ جب وہ تھکے ہوئے ہوتے تھے تو آرام کرنے کے لیے بیٹھ سکتے تھے یا لیٹ سکتے تھے، کیسے وہ جب تھکن سے چور ہوتے تھے تو سو سکتے تھے، اور اُنہیں پریشان کرنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ اُن کے پاس پُرسکون گھر ہوتے تھے، اور انواع و اقسام کی اچھی چیزیں کھانے کے لیے ہوتی تھیں۔
         وہ یاد کریں گے کہ یہاں، اِس دُنیا میں، اُن کے پاس دوست اور خاندان کے افراد ہوا کرتے تھے جو اُن کے لیے بہت فکر مند ہوتے تھے، جو اُن کی مدد کرتے تھے جب اُنہیں اُس کی ضرورت ہوتی تھی، اور اُن کے ساتھ بات چیت کرنا کس قدر خوشگوار ہوتا تھا؛ اور، جب وہ بچے تھے تو اُن کے پاس اُن کی دیکھ بھال کرنے کے لیے والدین تھے۔
         اُن میں سے بے شمار یاد کریں گے کہ اُن کے پاس ہر ایک چیز وافر مقدار میں تھی۔ اُن کی زندگیاں آسان تھیں اور اُن پریشانیوں سے آزاد تھیں جو اُن کے کچھ پڑوسیوں کے پاس تھیں۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے لوگ زندگی میں اُن کی کامیابیوں پر اُن کی عزت کرتے تھے۔
         وہ یاد کریں گے کہ اُن کے پاس دُنیا میں زیادہ دشوار گزار حصوں میں موجود بہت سے دیندار مسیحیوں کے مقابلے میں بے شمار دُنیاوی برکات تھیں۔ یوں، اُس امیر آدمی کو یاد کروایا گیا تھا کہ کیسے اپنی زندگی کے دوران لعزر بھکاری کے مقابلے میں وہ کتنا زیادہ بہتر تھا۔ جہنم میں غیر تبدیل شُدہ ایسی باتوں کو یاد رکھیں گے، اور جو کچھ میں بیان کر چکا ہوں اِس کے مقابلے میں اور بہت سی باتوں کو یاد رکھیں گے۔

2. جہنم میں غیر تبدیل شُدہ یاد کریں گے اُن موقعوں کو جو نجات پانے کے لیے اُن کے پاس تھے۔ تب وہ جان پائیں گے کہ جہنم کے عذاب سے بچنے اور دائمی زندگی پانے کے لیے اُن کے پاس کس قدر بڑا موقع تھا۔ تب وہ یاد کریں گے کہ ابدایت کی تیاری کے لیے اُن کے پاس کس قدر زیادہ وقت تھا، خُدا نے کتنے طویل دورانیے تک اُنہیں فضل بخشا تھا۔
         وہ یاد کریں گے کہ جب وہ نوجوان تھے تو مسیح کے وسیلے سے نجات پا لینے کا اُن کے پاس کس قدر شاندار موقع تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ نجات کو تلاش کرنے کے لیے کیسی کیسی حوصلہ افزائیاں اُنہوں نے سُنی تھیں۔
         وہ یاد کریں گے کہ مسیح میں داخل ہونے کی کوشش کرنے کے لیے خُدا نے اُنہیں طویل سال بخشے تھے۔ خُدا نے صبر کے ساتھ اُن کا ایسا کرنے کے لیے انتظار کیا تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ اُن کے پاس بھی وہی موقعے تھے جو دوسروں کے پاس تھے، جو واقعی میں مسیح کے پاس آئے۔ اور کچھ یاد کریں گے کہ اُن کے مقابلے میں جو بچا لیے گئے تھے اِن کے پاس بہتر مواقعے تھے۔
         وہ یاد کریں گے کہ اُن کے پاس کس قدر اچھی تنبیہات تھیں – اور کس طرح اُنہیں بتایا گیا تھا کہ جہنم کسی ایک ہولناک جگہ ہے۔ وہ یاد کریں گے کہ اُنہیں جہنم کے بدنصیبیوں اور عذابوں کے بارے میں بتایا گیا تھا، کہ وہ کسی کے بھی تصور سے انتہائی شدید ہیں، اور وہ یاد کریں گے کہ اُنہیں اکثر بتایا گیا تھا کہ اگر وہ کبھی بھی جہنم میں گئے تو وہ دوبارہ کبھی بھی واپس باہر نہیں آ پائیں گے
         وہ یاد کریں گے کہ اُنہیں خبردار کیا گیا تھا کہ عبادت کے بعد گھر جا کر واعظوں کے بارے میں بھول نہ جائیں۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہیں زندگی کے غیر یقینی ہونے کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا، اور ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے‘‘ کے لیے سنجیدگی سے کوشش کرنے کو ایک طرف کر دینے کے خطرے سے خبردار کیا گیا تھا (لوقا13:24)۔
         وہ اُس مشاورت کو یاد کریں گے جو اُن کو تفتیشی کمرے میں دی گئی تھی۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہیں مشورہ دیا گیا تھا کہ خود کی اور اُن کی دُنیاوی دلچسپیوں کی انکاری کریں، اور مسیح میں ’’داخل ہونے کی کوشش‘‘ کریں۔ وہ اب دیکھیں گے کہ کس قدر چھوٹی سی وہ بات تھی جو اُنہیں ایسی مصیبت سے بچنے کے لیے کرنی تھی جیسی کہ وہ اب جہنم میں برداشت کر رہے ہیں۔ وہ اُس اندرونی کشمکش کو یاد کریں جو اُنہوں نے خُدا کے روح کے ساتھ کی تھی۔ وہ یاد کریں گے کہ اُن کے پاس ضمیر کی کیسی سزایابی تھی۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے خُدا کے روح نے اُنہیں جہنم کے اُن کے خطرے کے لیے اُنہیں خبردار کیا تھا۔ اور وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے پاک روح کی سزایابی کو مسترد کیا تھا۔

3. جہنم میں غیر تبدیل شُدہ اُن سوچوں کو یاد کریں گے جو اُنہوں نے جب وہ اِس دُنیا میں تھے تو سوچی تھیں۔ وہ خُدا کے بارے میں اُن سوچوں کو یاد کریں گے جو اُنہوں نے سوچی تھی، جو اُنہوں نے اُس کے فضل کے بارے میں سوچی تھیں، جو اُنہوں نے اُس کے انصاف اور قہر کے بارے میں سوچی تھیں۔ اور وہ یاد کریں گے کہ اُنہوں نے اُس کے وعدوں اور دھمکیوں کے بارے میں کیا سوچا تھا – وہ کس طرح اُن کے شعلوں میں داخل ہونے سے پہلے، اُن باتوں کے بارے میں بہت کم سوچا کرتے تھے یا انتہائی بے دلی کے ساتھ سوچا کرتے تھے۔
         وہ گناہ کے بارے میں اُن خیالات کو یاد کریں گے جو اُنہیں آئے تھے – اُن کے جہنم میں داخل ہونے سے پہلے، وہ اُنہیں کس قدر غیراہم لگتے تھے۔
         وہ موت کے بعد زندگی، جنت اور جہنم کے بارے میں اُن خیالات کو یاد کریں گے جو اُنہیں آیا کرتے تھے۔ وہ یاد کریں گے کہ کس قدر کم اُنہوں نے ابدیت کے بارے میں سوچا تھا، اور کس قدر کم اُن سوچوں نے اُن کے ذہنوں کو متاثر کیا تھا، اور کیسے وہ اُنہیں حقیقی دکھائی نہیں دی تھیں، کہ اُن کے جہنم میں داخل ہونے سے پہلے، کیسے وہ سب کچھ اُنہیں ایک خواب یا داستان کی مانند لگتا تھا، محض ایک طلسماتی کہانی۔
         وہ یاد کریں گے کہ کیسے کبھی اُنہوں نے سوچا تھا کہ زندگی میں آگے بڑھنا اور کامیابی پانا ہی سب سے اہم تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے کبھی اُنہوں نے سوچا تھا کہ ڈھیر سارے روپے بنانا نہایت اہم اور قیمتی تھا؛ اور وہ یاد کریں گے کہ کیسے وہ سوچتے تھے کہ غریب ہونا اور اپنے ساتھی لوگوں سے احترام نہ پانا کس قدر دھشتناک تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے سوچا تھا کہ مسیح کے مقابلے میں وہ باتیں کئی درجہ زیادہ اہمیت کی حامل تھیں۔ اِسی لیے، وہ مادی چیزوں اور پیسے کے پیچھے جدوجہد کرتے رہے بجائے اِس کے کہ مسیح کی تابعداری کرتے، جس نے کہا، ’’میرے پاس آؤ۔‘‘

4. جہنم میں تبدیل شُدہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے اِس دُنیا میں زندگی بسر کی تھی۔ وہ اُن گناہوں کو یاد کریں گے جو اُن سے سرزد ہوئے تھے۔ وہ خصوصی دعا، اُن کے پوشیدہ گناہ، اور اُن کی گناہ سے بھرپور سوچوں کو اُن کا نظرانداز کر دینا یاد کریں گے۔ جہنم کے آگ اُن کے گناہ تیزی سے اُن کے ذہنوں میں اُجاگر کر دے گی۔ وہ مذید اپنے اور گناہوں کے بارے میں یاد کریں گے، جو انتہائی شدید زیادہ تھے اُس کے مقابلے میں جو وہ اب کرتے ہیں۔ جہنم کے عذاب اُن کے اُن گناہوں کو یاد کرنے میں مدد کریں گے جو اُنہوں نے جب وہ اِس دُنیا میں زندگی بسر کر رہے تھے تو سرزد کیے تھے۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے مسیح کے خلاف گنا ہ کیے، جب کہ وہ اُس کے وسیلے سے بچائے جا سکتے تھے۔ وہ اپنے گناہوں کے بارے میں بار بار سوچیں گے – جو کبھی نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ ہوگا۔
         وہ یاد کریں گے کہ کس قدر زیادہ وہ بےحس، بیزار اور بیوقوف تھے جب اُنہوں نے خُدا کے کلام کی منادی سُنی تھی – اُنہوں نے کس قدر کم توجہ دی تھی اُس پر جس کی اُنہیں منادی کی جا رہی تھی۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے خود کو اپنے گناہ میں سخت کر دیا تھا، اور سزایابی کے خلاف اپنے دِلوں کو بند کر دیا تھا: کیسے وہ اپنے گناہ سے بھرپور طریقوں میں سخت ہو گئے تھے، کہ اُنہوں نے خود اپنے ہی دِل اور ذہن کی بُرائی کی سزایابی پانے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے نجات کو ڈھونڈنا ایک طرف کر دیا تھا۔ وہ یاد کریں گے کہ کیسے اُنہوں نے خُداوند کے روح کی سزایابی کو لاپرواہی سے نطرانداز کیا اور اُس کی پیاس کو بُجھا دیا، اور کیسے اُنہوں نے مسیح پر بھروسہ کرنے سے انکار کیا۔ مگر اب، جہنم میں، اُن کے بچائے جانے کے لیے ہمیشہ کی انتہائی تاخیر ہو چکی ہو گی۔

اِطلاق

1. تربیت کا استفادہ: یہ حقیقت کہ غیرتبدیل شُدہ اِس دُنیا کو یاد رکھیں گے اُن کے عذابوں کو مذید اور بدترین کر دے گی۔
         اُن کے جہنم میں عذابوں کا جو کچھ اُنہوں نے کیا جب وہ زندہ تھے موازنہ کیا جائے تو یہ اُن کی تکلیف اور اِس سے بھی زیادہ ناقابلِ برداشت کر دیں گے۔ وہ چلائیں گے اور ماتم کریں گے جب وہ سوچیں گے کہ اِس دُنیا میں اُن کی زندگی کس قدر آسان تھی، اور شعلوں میں اب وہ کس قدر ہولناک تجربہ کر رہے ہیں۔
         وہ کیسے سورج اور چاند کی روشنی کے کھونے کو برداشت کرنے کے قابل ہوں گے اب جب کہ اُنہیں جہنم کے اندھیرے اور تاریکی میں زندگی گزارنی پڑے گی؟ [پادری رچرڈ ورمبرانڈ Richard Wurmbrand جب وہ اشتراکیت پسند رومانیہ میں دوسالوں تک قید تنہائی میں تھے تو چاند اور سورج کو دیکھنے کی چاہت کیا کرتے تھے۔] وہ اِس دُنیا کی خوبصورتی کے بارے میں سوچنے کے درد کو کیسے برداشت کر پائیں گے جب وہ جانیں گے کہ وہ اِسے کبھی بھی دوبارہ نہیں دیکھ پائیں گے – تمام ابدیت کے لیے تاریکی میں جلتے ہوئے؟
         وہ کیسے اُن اچھی چیزوں کے بارے میں سوچنے کو برداشت کرنے کے قابل ہو پائیں جو اُنہوں نے کھائی اور پی تھیں جب کہ اب اُن کے پاس اپنی سُلگتی ہوئی زبانوں کو تر کرنے کے لیے پانی کا ایک قطرہ تک نہیں ہے؟
         یہ سوچنا کس قدر ہولناک ہے کہ کبھی اُن کے پاس گھر تھے اور سونے کے لیے آرام دہ بستر تھے، مگر اب،

’’ایسے لوگوں کے عذاب کا دُھواں ابدتک اُٹھتا رہے گا: اور اُنہیں دِن رات چین نہ ملے گا‘‘ (مکاشفہ 14:11).

      اور وہ دوستوں سے بات چیت کرنے، اور اُنہیں آرام و سکون پہنچانے کے لیے اُن کے خاندانوں کے کھو جانے سے عذاب میں مبتلا رہیں گے؛ اب اُن کے پاس اُن کی دیکھ بھال کرنے اور اُن سے محبت جتانے کے لیے اُن کی ماں نہیں ہو گی، کیونکہ وہ ہمیشہ کے لیے اپنی ماں کی محبت اور نگہداشت سے جُدا کر دیئے جائیں گے۔
      وہ کیسے اُس سب پیسے کے کھو جانے کو، اور اُن کی دُنیاوی کامیابی کو راکھ ہوتا ہوا دیکھنے کے درد کو برداشت کرنے کے قابل ہو پائیں گے جو اُنہوں نے بنایا تھا؟
      سوچیں کیسے اپنے ضمیر کے خلاف بغاوت کے پاگل پن اور آپ کے گناہوں کی بیوقوفیوں کے بارے میں سوچنا آپ کو عذاب میں مبتلا کر دے گا، کہ آپ اِس قدر احمق تھے کہ نجات کو تلاش کرنے کے لیے دیر لگائی اور اِس کام کو ایک طرف کر دیا اور نجات دہندہ پر بھروسہ کرنے سے انکار کیا، جو کہ آپ کے گناہ کو پاک صاف کرنے کے لیے اِس قدر تیار تھا اگر آپ نے صرف اُس پر بھروسہ کیا ہوتا! آپ یاد کریں گے کہ آپ نے اُن تنبیہات پر جو اکثر آپ نے سُنیں توجہ نہیں دی۔

’’اور تو اپنی زندگی کے آخر میں، جب تیرا گوشت اور تیرا جسم گھُل جائیں گے تب تُو نوحہ کرے گا۔ اور کہے گا: میں نے تربیت سے کیسی عداوت رکھی! اور میرے دل نے ملامت کو کیسے ٹھکرایا! اور میں نے اپنے استادوں کا کہا نہ مانا اور اپنے تربیت کرنے والوں کی نہ سُنی‘‘ (امثال 5:11۔13).

      یہ سوچنا آپ کو عذاب میں مبتلا کر دے گا کہ آپ کس قدر بیوقوف تھے کہ آپ نے گناہ کے معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی؛ کہ آپ اِس قدر احمق تھے کہ آپ نے مسیح یسوع میں دائمی نجات کے بجائے اِس دُنیا کے گناہ کو ترجیحح دی۔ آپ کس طرح خود کو دُنیاوی کامیابی اور چند ایک گھنٹوں یا دِنوں کی بے قدر و قیمت خوشی کے لیے جہنم میں اپنی روح کو کھونے سے ایک بیوقوف بننے پر ملامت کریں گے

2. مشاہدے کا اِستفادہ: یوں ہم سیکھتے ہیں کہ غیرتبدیل شُدہ لوگوں کی تمام موجودہ خوشیاں دراصل اُنہیں مذید اور مصیبت میں مبتلا کر دیں گی جب وہ بعد میں شعلوں میں اُن کے بارے میں سوچیں گے۔ اُن کے پاس اُن کے مرنے سے پہلے جو اُنہوں نے کیا اُس کی وہ یادیں اور حافظے ہونگے جو جہنم میں اِس قدر نااُمیدی اور کبھی نہ ختم ہونے والی تکلیف کی حالت میں اُن کی بدنصیبی کی ہولناکی میں اضافہ کر دیں گی۔
     جہنم میں غیر تبدیل شُدہ اُن اچھی چیزوں کے بارے میں جن سے وہ زمین پر لطف اندوز ہوئے تھے تمام ابدیت تک سوچتے رہیں گے۔ وہ اِن یادوں کو اپنے ذہن سے نکالنے کے قابل نہیں ہونگے؛ وہ جس قدر زیادہ اُن کے بارے میں سوچیں گے اُتنا ہی اُن کا عذاب بدتر ہوتا جائے گا۔ وہ ہزاروں مرتبہ خواہش کریں گے کہ کاش جب وہ اِس دُنیا میں تھے تو مختلف کیا ہوتا۔ لہٰذا غیرتبدیل شُدہ لوگ اپنی تمام ملکیت، اپنا تمام پیسہ، اپنی تمام پیش قدمیاں اور کامیابیاں اور عزتیں، اپنے تمام دُنیاوی مزے؛ کھو دیں گے؛ کیونکہ وہ تبدیل نہیں ہوئے، جہنم میں اُن تمام چیزوں کا کھو جانا اُنہیں شدید غم اور دُکھ کے ساتھ بھر دے گا – ہمیشہ کے لیے۔

3. ترغیب کا اِستفادہ: یسوع نے کہا، ’’... میرے پاس آؤ... اور میں تمہیں سکون دوں گا‘‘ (متی11:28)۔ یسوع کے پاس آئیں اور اُس کے قیمتی خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو جائیں، تاکہ جو یاداشتیں آپ کے پاس دائمیت میں ہوں وہ کڑوی نہ ہوں اور آپ کی روح کے لیے عذاب ناک نہ ہوں کیونکہ آپ جنت میں داخل ہو چکے ہیں۔ مگر آپ کو یہ باتیں جہنم میں یاد رہیں تو اُن کی یادیں آپ کا بھوت بن کر پیچھا کریں گی اور آپ کو عذاب میں مبتلا کریں گی۔ اُن تنبیہات سے انکاری مت ہوں جو آپ کو دی جاتی ہیں ورنہ آپ شدید پریشان رہیں گے، اور خوش ہونے کا کوئی طریقہ تلاش نہیں کر پائیں گے، جب آپ جہنم کی آگ میں عذاب میں ہونگے۔
     اگر آپ یسوع کے پاس آتے ہیں اور اپنے گناہ سے پاک صاف ہوتے ہیں، تو زمین پر چیزوں کی یادیں آپ کو سکون پہنچائیں گی۔ اِس لیے اُن تنبیہات سے انکاری مت ہوں جو آپ کو دی جاتی ہیں۔
     اِس لیے، اِن تنبیہات پر عمل کریں اور خود کو ابھی سے یسوع کے رحم کے حوالے کر دیں۔ مجھے ڈر ہے کہ آپ میں سے بہت سے جہنم میں جائیں گے۔ آپ جہنم کو درد ناک پائیں گے جب آپ اُس میں داخل ہونگے۔ اور دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ، آپ خود پر منادی پر اور اُن تنبیہات جنہیں آپ نے مسترد کیا توجہ نہ دینے ہمیشہ کے لیے غصہ کرتے رہیں گے۔ اور شاید ایسا بھی ہو کہ آپ میں سے کچھ جہنم میں بالکل اِس تنبیہہ کو جو آپ نے اِس واعظ میں سُنی یاد کریں؛ اور کس قدر کم آپ نے اِس پر توجہ دی تھی؛ اور کس قدر کم اِس نے آپ کی سوچ اور آپ کی زندگی کو تبدیل کیا – اور یہ شاید تھوڑے ہی عرصے میں ہو جائے، جب آپ دائمی جہنم کی آگ کے شعلوں میں اُتریں گے۔

آج کی رات میں آپ سے التجا کرتا ہوں – توبہ کریں اور یسوع پر بھروسہ کریں تاکہ آپ کے گناہ ہمیشہ کے لیے اُس خون سے جو اُس نے صلیب پر بہایا پاک صاف ہو جائیں! اب جہنم کے بارے میں سوچنے سے باز آئیں۔ اب صرف اپنے گناہ کے بارے میں سوچیں۔ صرف یسوع کے صلیب پر اذیت اور تکلیف میں، آپ کی جگہ پر، آپ کو انصاف سے بچانے کے لیے، مرنے کے بارے میں سوچیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں یسوع آپ کے لیے کیا کرے؟ آپ کو اپنے گناہ کی معافی اور اِس کو یسوع کے خون سے پاک صاف کرنے کے لیے اُس کی ضرورت ہے!

جاناتھن ایڈورڈز کی سیرت نگاری کا خاکہ

جاناتھن ایڈورڈز 1703 میں پیدا ہوئے تھے اور 1758 میں اُن کا انتقال ہو گیا۔ جب وہ سترہ برس کے تھے تو اُن کی تبدیلی وقوع پزیر ہوئی تھی۔ اُنہوں نے 19 برس کی عمر سے پہلے ہی منادی کرنا شروع کر دی تھی۔ تقریباً 8 مہینوں تک اُنہوں نے نیویارک شہر میں ایک چھوٹے سے گرجہ گھر میں منادی کی تھی۔ پھر اُنہیں یعل Yale میں ایک تعلیم دینے والا بننے کے لیے بُلا لیا گیا، اور وہ دو سالوں تک یعل ہی میں رہے۔ 1724 میں اُنہیں بُلایا گیا میسیشوسیٹس Massachusetts کے نارتھ فیلڈ Northfield کے پہلے گرجہ گھر میں مذہبی عُہدے پر فائز کیا گیا، جہاں پر اُنہوں نے بطور معاون پادری اپنے دادا ڈاکٹر سولومن سُٹوداڑد Dr. Solomon Stoddard کے ساتھ خدمات سرانجام دیں۔ ڈاکٹر سُٹوداڑد دو سال بعد وفات پا گئے اور ایڈورڈ پادری بن گئے۔

1734۔1744 کی پہلی عظیم بیداری زیادہ تر اُن کی منادی کے تحت، اُن کے گرجہ گھر اور کچھ پڑوسی گرجہ گھروں سے شروع ہوئی تھی۔ اُن کے واعظوں کا اُن کے سامعین پر ایک قوت سے بھرپور تاثر ہوتا تھا اور یہاں تک کہ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے عظیم جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield کے نظریات کو بھی متاثر کیا تھا، جنہوں نے ایڈورڈز کے ساتھ پہلی عظیم بیداری میں کام کیا تھا۔ یہاں تک کہ اپنی منادی کے ابتدائی دِنوں سے ہی، ایڈورڈز کو اپنی گہری سوچوں اور شدت سے منادی کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔ اُن کی آواز تحکمانہ نہیں تھی، اور اُن کے تاثرات کم تھے۔ مگر اُن کے بہت سے واعظ انتہائی شدت رکھتے تھے (درج بالا پیراگراف ایلجن ایس۔ موئیر Elgin S. Moyer کی کتاب کلیسیا کی تاریخ میں کون کون تھا Who Was Who in Church History کیٹس اشاعت خانے  Keats Publishing, Inc.، 1974 ایڈیشن، صفحہ 129 سے اخذ کیے گئے ہیں)۔

ایڈورڈز کی منادی کے اثر کے تحت اُن کی نارتھمپٹن Northampton مذہبی جماعت نے اور بے شمار قریبی گرجہ گھروں نے ایک قوت سے بھرپور مذہبی حیات نو کو 1734۔1735 میں تجربہ کیا۔ 1739 میں آغاز کرتے ہوئے، دوبارہ ایڈورڈز کی منادی کے تحت، حیات نو پھیلا اور پہلی عظیم بیداری کے طور پر پہچانا جانے لگا۔ اِس وقت کے دوران جارج وائٹ فیلڈ نے ایڈورڈز کے گرجہ گھر میں منادی کی اور وہ نزدیکی دوست بن گئے۔ چند ایک سالوں کے بعد، جان ویزلی John Wesley کے وسیلے سے انگلستان میں ایڈورڈز کی کُتب کی اشاعت ہوئی۔ ڈاکٹر آئزک واٹس Dr. Isaac Watts نے تجویز پیش کی کہ اُنہیں پڑھے جانا چاہیے اور حیات نو پر ایڈورڈز کی کتاب کے لیے تعارف لکھا۔ اُن کی کُتب اور واعظ وہ چشمہ تھے جن سے 18ویں صدی کے وسط میں یہ بہت بڑا حیات نو پھوٹا تھا۔ انتہائی حقیقی معنوں میں انگریزی بولی جانے والی دُنیا میں وہ ایک ایسا اوزار تھے جس کو خُدا نے اِس سب سے عظیم ترین حیات نو کو بھڑکانے کے لیے استعمال کیا۔ اُن کو اب بہت بڑے پیمانے پر سب سے زیادہ اہم عالم الہٰیات اور فلسفی مانا جاتا ہے جس کو امریکہ نے پیدا کیا۔ زندگی کے اختتام پر جاناتھن ایڈورڈز پرنسٹن کے صدر منتخب ہوئے۔ (درج بالا پیراگراف جے۔ ڈی۔ ڈگلس J. D. Douglass اور ڈونلڈ میچل Donald Mitchell سے اخذ کیے گئے ہیں، ایڈیٹرز، کلیسیا کی تاریخ میں کون کون تھا Who Was Who in Church History، ٹائینڈیل اشاعتی گھر Tyndale House Publishers، 1992، صفحہ224)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔