Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مجھے سب سے زیادہ یسوع کی ضرورت ہے

ALL I NEED IS JESUS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتے کی شام، 3 مئی، 2014
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, May 3, 2014

’’لیکن تُم خدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو، جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا۔ تاکہ جیسا لکھا ہے کہ اگر کوئی فخر کرنا چاہے تو خداوند پر فخر کرے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏30،31).

وہ حوالہ جو مسڑ پرودھوم نے کچھ ہی منٹ پہلے پڑھا، ہماری تلاوت کے لیے 1۔کرنتھیوں کے پہلے باب میں سے لیا گیا ہے۔ رسول اُنہیں بتاتا ہے کہ نا ہی بہت سے عقلمند دُنیاوی لوگ، نا ہی بہت سے قوت والے (اثرو رسوخ رکھنے والے) لوگ، نا ہی بہت سے (عظیم) بُلند مرتبہ لوگ بچائے ہی نہیں گئے۔ وہ نہیں سوچتے کہ اُنہیں خُدا کی ضرورت ہے۔ وہ صرف اِس دُنیا کی چیزوں کے بارے میں فکر مند ہیں۔ وہ کسی بھی چیز کے کھو دینے کی تکلیف کے لیے تیار نہیں ہیں، وہ خود انکاری کے لیے اور مسیح کی پیروی میں صلیب اُٹھانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

رسول کرنتھیوں کے لوگوں کو یاد دلاتا ہے کہ اُن کے پاس گرجہ گھر میں زیادہ امیر اور مشہور لوگ نہیں ہیں۔ مگر اُن کی کلیسیا اُن لوگوں سے بنی ہے جن کو خُدا نے چُنا، وہ جنہیں بے اعتقادی دُنیا بےوقوف اور کمزور اور حقیر کہے گی، جو کہ دیکھے جانے کے بھی قابل نہیں ہوں گے۔ اُن عظیم اور دُنیاوی عقلمندوں کے ’’نیست کیے جانے‘‘ کے لیے خُدا تم جیسے لوگوں کو چُنتا ہے۔ اور بالکل یہ ہی ہے جو ہوا تھا۔ دُنیا نے اِن مسیحیوں کے ساتھ مکمل طور پر غیراہم لوگوں کی حیثیت سے برتاؤ کیا۔ مگر وہ غلطی پر تھے۔ وہ کمتر حقیر مسیحی ساری رومی سلطنت میں پھیل جائیں گے، اور بعد میں ساری دُنیا میں پھیل جائیں گے۔ خُدا نے معمولی مسیحیوں کو اُس بہت بڑی کافر رومی سلطنت کو نیست کرنے کے لیے چُنا۔ مجھے یوں دکھائی دیتا ہے کہ اشتراکیت پسند چین میں خُدا یہ دوبارہ کر رہا ہے۔ جیسا کہ ہمارا ایک حمدوثنا کا گیت اِس کو لکھتا ہے، ’’ایمان وہ فتح ہے، جو دُنیا پر غالب آتی ہے۔‘‘ جب امریکہ جیسا کہ ہم اِسے جانتے ہیں ختم ہو جائے، تب بھی یہاں پر مسیحی موجود ہونگے۔

ایمان وہ فتح ہے، ایمان وہ فتح ہے!
اوہ، شاندار فتح جو دُنیا پر غالب آتی ہے۔
   (’’ایمان وہ فتح ہے‘‘ شاعر جان ایچ۔ یعٹس John H. Yates، 1837۔1900)۔

خُدا ہم جیسے کمتر اور کمزور لوگوں کو چُنتا ہے تاکہ کوئی بھی انسان تکبر نہ کرے، ’’تاکہ کوئی بشر خُدا کے حضور میں فخر نہ کر سکے‘‘ (1۔کرنتھیوں1:‏29)۔ ڈاکٹر جے ورنن میگی Dr. J. Vernon نے کہا کہ بہت سے مبشران انجیل ’’مشہور و معروف لوگوں پر زور دیتے ہیں جنہوں نے [ایمان کو پیشہ بنایا ہوا ہوتا ہے] – جو کہ تفریح کرانے والے، صنعت میں رہنما اور حکومت میں ممتاز لوگ ہوتے ہیں۔ مگر خُدا اہمیت اوسط لوگوں کو دیتا ہے۔ وہ آپ اور مجھ جیسے سادہ سے لوگوں کو بُلا رہا ہے‘‘ (جے ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th. D. ، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلشرز Thomas Nelson Publisher، 1983، جلد پنجم، صفحہ12)۔

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ہم امیر اور مشہور لوگوں پر انجیلی بشارت کے لیے اصرار نہیں کرتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی تعجب کیا کہ کیوں؟ تو جناب، بائبل کا یہ حصہ ہمیں بتاتا ہے کہ کیوں،

’’بھائیو! غور کرو کہ جب تم بُلائے گئے تھے تب تم کیا تھے؟ کیونکہ جسمانی لحاظ سے تُم میں بہت کم دانشور، بارسوخ یا شریف خاندانوں میں شُمار کیے جاتے تھے۔ لیکن خدا نے اُنہیں جو دنیا کی نظروں میں بے وقوف ہیں چُن لیا تاکہ عالموں کو شرمندہ کرے اور اُنہیں جو دنیا کی نظر میں کمزور ہیں چُن لیا تاکہ زور آوروں کو شرمندہ کرے۔ خدا نے اِس جہان کے کمینوں، حقیروں بلکہ بے وجودوں کو چُن لیا کہ موجودوں کو نیست کرے۔ تاکہ کوئی بشر خدا کے حضور میں فخر نہ کر سکے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏26۔29).

دیکھا آپ نے، ہم کئی سالوں کے تجربے سے سیکھ چکے ہیں کہ امیروں اور شہرت یافتہ لوگوں کو گرجہ گھر آنے، اور بچائے جانے کے لیے تیار نہیں کر سکتے۔ ہمارے گرجہ گھروں میں افراد کی تعداد بڑھتی ہے کیونکہ ہم کالج اور ہائی سکول میں نوجوان لوگوں کو انجیل کی بشارت سُناتے ہیں۔ یہ دُنیا سوچتی ہے کہ نوجوان لوگ بیوقوف اور کمزور ہوتے ہیں۔ مگر آپ میں سے کچھ کو بُٓلاتا ہے، جہاں پر وہ امیر اور مشہور لوگوں کو نظر اندا ز کر کے آپ کو پاس کرتا ہے! وہ جانتا ہے کہ اُن میں سے انتہائی کم سُنیں گے اور مسیح کے شاگرد بنیں گے! وہ حد سے زیادہ خود کے لیے مطمئن ہیں، اور حقیقی مسیحی بننے کے لیے انتہائی مادیت پسند ہیں۔ اِس لیے خُدا اُن کے بالکل قریب سے گزر جاتا ہے۔ وہ اُنہیں ایک مؤثر بُلاہٹ کے ساتھ نہیں بُلاتا۔ وہ تقریبا مکمل طور پر نوجوان لوگوں کو بُلاتا ہے۔ اور آپ میں سے کچھ مسیح کی جانب کھینچے چلے آتے ہیں اور بچائے جاتے ہیں۔ ہماری تلاوت وضاحت کرتی ہے کہ خُدا کے وسیلے سے بُلائے جائے اور اُس کے بیٹے یسوع کے ذریعے سے بچائے جانا کس قدر اعزاز کی بات ہے۔

’’لیکن تُم خدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا۔ تاکہ جیسا لکھا ہے کہ اگر کوئی فخر کرنا چاہے تو خداوند پر فخر کرے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏30،31).

ہم اِس تلاوت سے تین اسباق اخذ کر سکتے ہیں۔

1۔ اوّل، مسیح یسوع کی جانب کھینچے جانے کا اعزاز۔

تلاوت کہتی ہے، ’’لیکن تم خُدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو…‘‘ (1۔ کرنتھیوں1:‏30)۔ ’’طرف سے اُس میں‘‘ یعنی کہ ’’خُدا کے۔‘‘ اِس کا ترجمہ یوں بھی کیا جا سکتا ہے، ’’لیکن اُس کے کرنے کے وسیلے سے آپ مسیح یسوع میں ہیں۔‘‘ یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ خُدا ہی وہ ہستی ہے جو ایک کھوئے ہوئے بشر کو مسیح کے ساتھ اشتراکیت میں لاتی ہے۔ خُدا نے ہوسیع نبی کی معرفت کہا، ’’میں اُنہیں انسانی شفقت کی رسیوں اور محبت کے رشتوں میں جکڑ کے لے گیا‘‘ (ہوسیع11:‏4)۔ اور یسوع نے کہا، ’’میرے پاس کوئی نہیں آتا جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا اُسے کھینچ نہ لائے‘‘ (یوحنا6:‏44)۔ جدید ’’فیصلہ سازیت‘‘ تعلیم دیتی ہے کہ لوگ مسیح کے پاس کسی بھی وقت جب اُن کا دِل کرے آ سکتے ہیں! مگر بائبل تعلیم دیتی ہے کہ صرف خُدا ہے کھوئے ہوئے گنہگاروں کو مسیح کے ساتھ اشتراکیت میں کھینچ سکتا ہے۔ ’’لیکن تم خُدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو۔‘‘ ’’لیکن اُس کے کرنے کے وسیلے سے آپ مسیح یسوع میں ہیں۔‘‘ سپرجیئن نے اِس کو یہ کہتے ہوئے واضح کیا، ’’خُدا کے ذریعے سے ہم مسیح یسوع میں ہیں۔‘‘

یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ سوچنا کس قدر قطعی طور پر احمقانہ ہے کہ آپ سیکھ سکھتے ہیں مسیح کے پاس کیسے آیا جائے۔ خُدا کو آپ کو مسیح میں لانا چاہیے۔ تنہا خُدا نے ’’اُس نے ہمیں مسیح کے ساتھ زندہ کیا اور آسمانی مقاموں میں اُس کے ساتھ بٹھایا‘‘ (افسیوں2:‏6)۔ اِس عظیم سچائی کے بارے میں سوچنے سے آپ کو فائدہ پہنچے گا اگر آپ پہلے ہی سے بچائے ہوئے ہیں۔ آپ نے خود کو تبدیل نہیں کیا تھا۔ خُدا نے آپ کو تبدیل کیا تھا۔ آپ نے حل تلاش نہیں کیا تھا کہ مسیح کے پاس کیسے آیا جائے اور ’’اُسی میں‘‘ ہو جائیں۔ جی نہیں! جی نہیں! ’’تم خُدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو۔‘‘ خُدا کی کھینچے جانے والی قوت کے ذریعے سے آپ مسیح کے بدن کے ایک رُکن ہیں، اور اُس کے ساتھ منسلک ہیں۔ یہ یاد رکھنا آپ کو فائدہ پہنچائے گا کہ کھویا ہوا ہونا کیسا تھا۔ اِس سے آپ کو فائدہ پہنچے گا کہ یاد رکھیں آپ نے کیسے کوشش کی اور اِس کے باوجود مسیح کے پاس آنے کے لیے اہل نہ ہوئے۔ اِس سے ہر حقیقی مسیح کو فائدہ پہنچے گا کہ یاد رکھے آپ کیسے ناکام ہوئے، اور ناکام ہوئے اور دوبارہ ناکام ہوئے جب تک کہ بالاآخر خُدا کے ذریعے سے آپ مسیح یسوع کی جانب کھینچے گئے! اِس ہی لیے حقیقی مسیحی حیرانگی کے ساتھ گاتے ہیں،

حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی وہ آواز،
جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
میں جو کبھی کھو گیا تھا، لیکن اب مل گیا ہوں،
اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں۔
   (’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace ‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton ، 1725۔1807).

اوہ! یہ ایک حیرت انگیز بات ہے کہ خُدا اپنے فضل میں آپ کو مسیح یسوع کے ساتھ اشتراکیت میں لا چکا ہے!

مگر میں آپ میں سے کچھ سے ضرور پوچھوں گا، کیا آپ مسیح یسوع میں ہیں؟ کیا رسول آپ کے لیے کہہ پائے گا، ’’تم خُدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو؟‘‘

یسوع مسیح آپ کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے اگر سچے طور پر اُس کے پاس آنے کے لیے خواہش کرتے ہیں۔ مگر آپ کہہ نہیں سکتے کہ کتنی دیر تک کے لیے دروازہ کھلا رہے گا۔ بزرگ نوح کشتی میں آئے اور بچائے گئے۔ کشتی مسیح کی ایک تشبیہہ ہے۔ کیا آپ نے کبھی تعجب نہیں کیا کہ کیوں ماسوائے نوح کے خاندان کے اور کوئی بھی کشتی میں داخل نہیں ہوا تھا؟ جب میں یہ واعظ لکھ رہا تھا تو میں نے بہت سے اسباب کو سوچنے کی کوشش کی۔ شاید آپ کچھ اور بھی سوچ پائیں، مگر میں صرف تین وجوہات کے بارے میں سوچ پایا۔

1.  ایک، اُنہوں نے نہیں سوچا تھا کہ سزا کے حکم کا فیصلہ اُن پر نازل ہوگا – وہ اپنے گناہ کی سزا کے تحت نہیں آئے تھے۔

2.  دو، اُنہوں نے اُس پر یقین نہیں کیا جس کی منادی نوح نے کی۔ وہ ’’راستبازی کا ایک مبلغ‘‘ تھا (2۔پطرس2:‏5)۔ مگر اُنہوں نے اُس کی منادی کا یقین نہیں کیا۔

3.  تین، وہ خود کو حلیم کرنے اور خود کو بچانے کے لیے کشتی پر انحصار کرنے کے لیے انتہائی مغرور تھے۔


میرے خیال میں اُن تینوں باتوں میں سے ایک یا زیادہ آپ میں سے کچھ کومسیح کے پاس آنے سے روکتی ہیں۔ میں اُن تین باتوں کو دھراؤں گا۔ سوچنے کی کوشش کیجیے کہ اُن میں سے کونسی ایک ( یا زیادہ) آپ کو مسیح کے پاس آنے سے روکتی ہیں۔

1.  ایک، آپ نہیں سوچتے کہ سزا کے حکم کا فیصلہ آپ پر نازل ہوگا – آپ اپنے گناہ کی سزایابی کے تحت نہیں آئے ہیں۔

2.  دو، آپ اُس پر یقین نہیں رکھتے جس کی منادی کی گئی ہے۔

3.  تین، آپ خود کو حلیم کرنے اور آپ کو بچانے کے لیے مسیح پر انحصار کرنے کے لیے اتنہائی مغرور ہیں۔


کیا آج رات آپ کی یہی حالت ہے؟ ہمیں عظیم مبشر انجیل جارج وائٹ فیلڈ George Whitefield (1714۔1770) کے ساتھ مل کر کہنا چاہیے، ’’لوگ [مسیح کو] کبھی بھی قبول نہیں کریں گے، اور ہم اُنہیں کوئی تسکین نہیں فراہم کر سکتے، جب تک کہ وہ گناہ سے تنگ نہ آ جائیں، اور یسوع کو سینے سے لگانے کے لیے تیار نہ ہو جائیں‘‘ (جارج وائٹ فیلڈ، ’’خوشخبری کے مذہبی رہنما کی ایک ذمہ داری The Duty of a Gospel Minister‘‘)۔

کیا اِس میں آپ کو کوئی تضاد دکھائی دیتا ہے؟ آپ خود پر انحصار کر کے یسوع کے پاس نہیں آ سکتے – اور اِس کے باوجود آپ کو اِس کے پاس آنا چاہیے ورنہ فنا ہو جائیں گے۔ پرانے زمانے کے مبلغین اِس کو ’’خوشخبری کی جکڑ‘‘ کہتے تھے۔ آپ اِس طرح سے کچلے جاتے ہیں جیسے جکڑ میں ہوں۔ جکڑ کا ایک حصہ آپ سے کہتا ہے کہ آپ کو ضرور یسوع کے پاس جانا چاہیے۔ جکڑ کا دوسرا حصہ آپ سے کہتا ہے کہ آپ خود پر انحصار کر کے اُس کے پاس نہیں جا سکتے۔ تب پھر آپ کیا کر سکتے ہیں؟ تو جناب، آپ اِس گرجہ گھر کو چھوڑ سکتے ہیں اور اپنے راستے ہو سکتے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ یہ انتہائی مشکل ہے۔ یا پھر آپ وہ کر جائیں جو نوح کے زمانے میں لوگوں نے کبھی بھی نہیں کیا تھا،

’’افسوس اور ماتم کرو اور روؤ۔ تمہاری ہنسی ماتم میں اور تمہاری خُوشی غم میں بدل جائے۔ خداوند کے سامنے فروتن بنو تو وہ تمہیں سربلند کرے گا‘‘ (یعقوب 4:‏9۔10).

ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونزDr. Martyn Lloyd-Jones نے کہا،

      ہم لوگوں کو کسی نہ کسی قسم کے ’’فیصلے‘‘ میں ڈالنے کی غلطی کے لیے بے انتہا بے تاب ہو جاتے ہیں۔ یہ تب ہی ہوتا ہے جب آپ شدید قسم کی تکلیف برداشت کر چکے ہوتے ہیں کہ آپ کو سب سے زیادہ سکون ملتا ہے۔ یہ وہ آدمی ہوتا ہے جو موت کے دہانے سے شفایاب ہو چکا ہوتا ہے جو کہ اپنے علاج کے لیے بے انتہا شکرگزار ہوتا ہے۔ یہ وہ گنہگار ہوتا ہے جو جہنم کی ایک جھلک دیکھ چکا ہوتا ہے جو آسمان کے جلال کا سب سے زیادہ شکربجا لاتا ہے (مارٹن لائیڈ جونز Martin Lloyd-Jones, M.D.، ہماری نجات کی ضمانت The Assurance of Our Salvation، کراسوے کُتب Crossway Books، 2000، صفحہ305)۔

صرف مسیح ہی آپ کو بچا سکتا ہے۔ آپ مجھے یہ کہتے ہوئے کئی مرتبہ سُن چکے ہیں۔ مگر آپ اِس کا اُس وقت تک یقین نہیں کریں گے جب تک کہ اِس کو خود سے محسوس نہیں کریں گے۔ خُدا یہ جانتا ہے

جو آدمی اپنی مرضی کے خلاف قائل ہوتا ہے
وہ اب بھی اپنی وہی رائے رکھتا ہے۔

لہٰذا، آپ کو قائل کرنے کے لیے، خُدا کو آپ کو مایوسی کی انتہا تک لانا چاہیے۔ آپ کو مسیح کی اشد ضرورت کا احساس دلایا جانا چاہیے۔ آپ کو یہ احساس دلایا جانا چاہیے کہ خود آپ میں کوئی اُمید باقی نہیں رہی ہے۔ آپ کی یہ سوچنے کے لیے رہنمائی ہونی چاہیے، ’’میں اِس طرح سے رہنا برداشت نہیں کر سکتا! مجھے میرے گناہوں کو یسوع کے وسیلے سے معاف کروا لینا چاہیے!‘‘ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے کہا، ’’کوئی بھی مسیح کے پاس کبھی بھی نہیں آ سکتا جب تک کہ وہ مایوسی کی انتہا کو نہیں پہنچ جاتا‘‘ (مارٹن لائیڈ جونز، ایم۔ڈی۔ Martyn Lloyd-Jones, M.D.، خُدا کی طریقہ ہمارا نہیں God’s Way Not Ours، دی بینر آف ٹرٹھ ٹرسٹ The Banner of Truth Trust، 2003، صفحہ71)۔ خُدا کو آپ کو آپ کی ضرورت کے لیے بیدار کرنا چاہیے، اور خُدا کو آپ کو آرام کے لیے یسوع کی جانب کھینچنا چاہیے۔ آپ یہ باتیں خود اپنے آپ سے نہیں کر سکتے۔ بہت سے لوگ اِن باتوں کا تو تجربہ ہی نہیں کر پاتے۔ وہ کبھی بھی اپنی مایوس حالت کے بارے میں آگاہی نہیں کر پاتے اور کبھی بھی یسوع کی جانب نہیں کھینچے جاتے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ میں کہتا ہوں مسیح کی جانب کھینچے جانا ’’مسیح یسوع میں ہونا‘‘ ایک اعزاز ہوتا ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’بُلائے ہوئے تو بہت ہیں مگر چُنے ہوئے کم ہیں‘‘ (متی22:‏14)۔

II۔ دوئم، پروردگاری اُنہی کو میسر ہوتی ہے جو مسیح یسوع میں ہوتے ہیں۔

میں شاید مسیح کی جانب کھینچے جانے کے اعزاز پر ضرورت سے زیادہ وقت صرف کر چکا ہوں۔ مگر یہ انتہائی ضروری تھا۔ آپ کبھی بھی مسیح کی پروردگاری نہیں حاصل کر سکتے جب تک کہ آپ مسیح کی جانب کھینچے نہ گئے ہوں۔ یہ پروردگاری صرف اُنہی کو فراہم کی جاتی ہے جو مسیح سے تعلق رکھتے ہیں، جو ’’مسیح یسوع میں‘‘ ہوتے ہیں۔ تلاوت کہتی ہے،

’’لیکن تُم خدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏30).

حکمت، راستبازی، پاکیزگی، اور مخلصی – یہ چار باتیں ہیں جن کا وعدہ یہ تلاوت اُن کے ساتھ کرتی ہے جو ’’مسیح یسوع میں ہیں۔‘‘ اوّل، ہم سے ’’حکمت‘‘ کا وعدہ کیا جاتا ہے۔ میرے بچائے جانے کے بالکل بعد مجھے سوچنا یاد ہے کہ میرے پاس مجھے سہارا دینے یا میری مدد کرنےکے لیے کوئی بھی نہیں تھا۔ میرے والدین کی طلاق ہو چکی تھی، اور میرے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ مجھے سوچنا یاد ہے کہ مجھے کسی بھی قسم کی کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ یہاں تک کہ ایک غلطی ہی مجھے مشنری بننے سے روک سکتی تھی۔ اِس لیے میں نے بالخصوص خدا سے حکمت مانگی۔ اور اُس نے واقعی میں مجھے حکمت عطا کی! میں مسلسل خوفزدہ تھا کہ میرا پاؤں پھسل جائے اگر مسیح نے خود مجھے نہ سنبھالا۔ اور اُس نے واقعی میں مجھے سنبھالا! اور اُس نے واقعی میں مجھے حکمت بخشی! ایک بزرگ خاتون جو مجھے جانتی تھیں جب میں کالج میں تھا اُنہوں نے مجھے زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہا، ’’تم ہمیشہ ہی سے ایک انتہائی سنجیدہ آدمی تھے۔‘‘ یہ یسوع تھا جس نے مجھے سنجیدہ بنایا تھا۔ یہ یسوع تھا جس نے مجھے حکمت بخشی تھی۔ بائبل کہتی ہے، ’’خُدا کا خوف علم کی ابتدا ہے‘‘ (امثال1:‏7)۔

دوئم، ہم سے ’’راستبازی‘‘ کا وعدہ کیا گیا ہے۔ خود مسیح کو ’’ہمارے واسطے… راستبازی۔‘‘ ہم کسی اور کی راستبازی کا لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں – یہاں تک کہ خود یسوع! جیسا کہ حمد وثنا کا ایک پرانا گیت اِس کو لکھتا ہے، ’’تنہا اُس کی راستبازی میں لباس زیب تن کیے ہوئے، تخت کے سامنے بِنا غلطی کے کھڑا ہونے کے لیے‘‘ (’’مضبوط چٹان The Solid Rock‘‘)۔ بہت مرتبہ شیطان میرے پاس آیا اور کہا، ’’تم کیسے یہ یا وہ تبلیغ کر سکتے ہو؟ تم کیسے اِس بات یا اُس بات کے لیے کھڑے ہو سکتے ہیں؟ ہائے، افسیوں پہلے باب میں اُس زمانے میں وہ الفاظ کس قدر میٹھے ہوتے ہوں گے! یہ کہتی ہے، ’’اُس نے اپنے عزیز بیٹے کے وسیلے سے ہمیں مفت عنایت فرمایا۔ ہمیں اُس فضل کی بدولت مسیح کے خون کے وسیلے سے مخلصی یعنی گناہوں کی معافی حاصل ہوتی ہے‘‘ (افسیوں1:‏6، 7)۔ ’’عزیز بیٹا‘‘ یسوع ہے۔ مجھے یسوع میں قبول کیا جاتا ہے۔ میری راستبازی اُس کی طرف سے ہے! تنہا اُس کی راستبازی میں کھڑا، تخت کے سامنے بغیر غلطی کے کھڑا ہونے کے لیے۔‘‘ جب شیطان نے مجھے بتایا کہ میں ایک نوجوان شخص کی حیثیت سے منادی کرنے کے لیے ٹھیک نہیں ہوں تو میں وہ الفاظ کہہ پاؤں گا، ’’اُس نے اپنے عزیز بیٹے کے وسیلے سے [مجھے] مفت عنایت فرمایا‘‘ (افسیوں1:‏6)۔ کتنی بابرکت ہے! کتنا سکون ملتا ہے جب شیطان طیش میں آتا ہے۔ اِس ہی طرح سے مصائب کے دور میں مقدسین نے شیطان پر فتح پائی تھی! ’’وہ برّہ کے خون کی بدولت اُس پر غالب آئے‘‘ (مکاشفہ12:‏11)۔ عظیم مشنری کاؤنٹ نیکولس زنزنڈورف Count Nicolaus Zinzendorf نے کہا،

دیکھو اُس عظیم دِن میں مَیں کھڑا ہوں گا،
کیونکہ جو مجھ پر الزام لگائیں گے گرے ہوں گے؟
جبکہ تیرے خون کے وسیلے سے میں ہر الزام سے بری ہوں گا
گناہ کی انتہائی شدید لعنت اور شرمندگی سے۔
   (’’یسوع، تیری راستبازی اور خون Jesus, Thy Blood and Righteousness‘‘ شاعر کاؤنٹ نیکولس زنزنڈورف Count Nicolaus Zinzendorf، 1700۔1760؛ جان ویزلی نے ترجمہ کیا، 1703۔1791)۔

پھر، اِس کے علاوہ، مسیح نے ہمارے لیے پاکیزگی کو ٹھہرایا۔ پاک روح ہمیں پاکیزہ کرتی ہے کیونکہ ہم مسیح کے ساتھ متحد ہوتے ہیں۔ اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ چند ایک زیبائشی تبدلیوں کے ساتھ ایک پرانا مخلوق نہیں ہوتا۔ جی نہیں! جی نہیں! ’’اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے: پرانی چیزیں جاتی رہیں؛ دیکھو، وہ نئی ہو گئیں‘‘ (2۔کرنتھیوں5:‏17)۔ پرانی فطرت کو ہسپتال میں شفایاب ہونے کے لیے نہیں بھیجا جاتا ہے۔ اِس کو صلیب پر مصلوب ہونے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ یہ ماہیت نہیں بدلتی اور بہتر نہیں ہوتی بلکہ بد نصیب سے مرجاتی ہے اور دفن ہو جاتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر لوگ سوچتے ہیں کہ وہ مسیح کے پاس معافی اور پاکیزگی کے لیے آ سکتے ہیں؛ اور موسیٰ کے پاس آ سکتے ہیں جب وہ پاک ہونا چاہتے ہیں! ایسے کام نہیں چلتا! آپ اور زیادہ پاک اُسی طرح سے ہوتے ہیں جیسے آپ بچائے جاتے ہیں – اِس کے لیے مسیح پر بھروسہ کرنے کے وسیلے سے آپ اور زیادہ پاک ہو جاتے ہیں۔ صلیب پر مسیح آپ کی نجات کا ذریعہ تھا۔ اب صلیب پر مسیح، فضل میں آپ کے اضافے کا ذریعہ ہے! یسوع ہمیں ہمارے گناہوں سے بچاتا ہے، اور خُدا کی طرف سے اُس نے ہمارے لیے ’’پاکیزگی‘‘ کو ٹھہرایا۔ ان عظیم الفاظ کو یاد رکھیئے،

جب گہرے پانیوں میں سے گزرنے کے لیے میں تجھے بُلاتا ہوں،
تو اُداسیوں کے دریائے لبریز نہیں ہونے چاہئیں؛
کیونکہ میں تیرے ساتھ ہوؤں گا، تیری آزمائشوں کو برکت دینے کے لیے،
اور تیری شدید ترین پریشانیوں میں تجھے پاک کروں گا۔
   (کیسی مضبوط ایک بنیاد How Firm a Foundation‘‘ شاعر جارج کیتھ George Keith‏، 1638۔1716)۔

اب، مسیح میں جو آخری آئیٹم ہمیں مہیا کیا گیا ہے وہ ’’مخلصی‘‘ ہے۔ مگرکوئی کہتا ہے، ’’کیا اِس کو ہمیں دی جانے والی سب سے پہلے پروردگاری نہیں ہونا چاہیے؟‘‘ جی ہاں، مگر یہ سب سے آخری بھی تو ہے۔ اگر آپ ایک مسیحی ہیں، تو آپ کسی نہ کسی طور گناہ سے آزاد ہیں، مگر آپ کو ابھی تک اُس کی قوت مکمل طور پر بخشی نہیں گئی ہے۔ حتیٰ کہ جب آپ مر جائیں تو بھی آپ کو مکمل بخشش حاصل نہیں ہوگی۔ آپ ’’اُس وقت کا انتظار کر رہے ہیں جب خُدا ہمیں اپنے فرزند بنا کر ہمارے بدن کو مخلصی بخشے گا‘‘ (رومیوں8:‏23)۔ ہماری مسیح میں مخلصی کا مکمل طور پر احساس صرف اُس وقت ہوگا جب یسوع ہمارے لیے بادلوں میں آئے گا!

’’کیونکہ خداوند خُود بڑی للکار اور مُقرّب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور وہ سب جو مسیح میں مر چُکے ہیں زندہ ہو جائیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں اور ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں‘‘ (1۔ تھسلنیکیوں 4:‏16۔17).

یہاں تک کہ میرا خستہ حال بدن بھی جی اُٹھے نجات دہندہ بخود کی مانند کر دیا جائے گا۔ ہم دائمی مخلصی میں مُردوں میں سے جی اُٹھیں گے – اور ہمیشہ کی دائمی خوشی میں زندگی گزاریں گے کیونکہ ہم مسیح یسوع میں ہیں، جو ہماری نجات کا آغاز اور اختتام ہے۔ مگر مجھے آخری موضوع کے لیے جلدی کرنی چاہیے۔

III۔ سوئم، ہمیں بچانے اور پروردگاری کے لیے مسیح یسوع کی ستائش بجا لانی چاہیے۔

میں صرف اِس موضوع جو چھو سکتا ہوں۔

’’لیکن تُم خدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا۔ تاکہ جیسا لکھا ہے کہ اگر کوئی فخر کرنا چاہے تو خداوند پر فخر کرے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏30،31).

آپ نے دیکھا بہنوں اور بھائیوں کہ مسیحی ہونے کی حیثیت سے ہماری انتہائی ہستی مکمل طور پر مسیح یسوع پر انحصار کرتی ہے۔ وہ جو سچے طور پر مسیح کو جانتے ہیں وہ اُس یسوع میں جلال کرنا چاہیں گے – وہ مسیح کے بارے میں اور جو کچھ اُس نے اُن کے لیے کیا ہے فخر کرنا چاہیں گے۔ خون ریز تفصیلات میں چلے جاتے ہیں اپنی غلاظت کے بارے میں بتاتے ہیں، اپنی بغاوت اور اپنی گمراہی کے بارے میں بتاتے ہیں۔ وہ عام طور پر یہ کہتے ہوئے اختتام کرتے ہیں – ’’اور پھر میں نے یسوع پر بھروسہ کیا۔‘‘ وہ یسوع کے بارے میں ایسے بات چھیڑتے ہیں جیسے وہ کوئی بعد کا خیال ہوتا ہے۔ وہ خود کی ستائش پانچ منٹوں تک کرتے ہیں، خود اپنی زندگی کے بارے میں شیخی بگھارتے ہیں – مگر اُن کے پاس مسیح کو جلال دینے کے لیے صرف ایک یا دو سیکنڈ ہوتے ہیں! وہ گواہیاں مجھے بیمار کر دیتی ہیں! اور میرے خیال میں وہ خُدا کو بھی پسند نہیں آتی!

میں ایسی نام نہاد کہلائی جانے والی ’’گواہیوں‘‘ کو سُننے سے نفرت کرتا ہوں جہاں لوگ اپنے ہی بارے میں باتیں کیے جاتے ہیں، وہ کیسے گنہگار تھے،

’’اگر کوئی فخر کرنا چاہے تو خداوند پر فخر کرے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏31).

آپ کے پاس جب آپ اپنے جلالی نجات دہندہ کے بارے میں گواہی دیتے ہیں تو کہنے کے لیے بہت کچھ ہونا چاہیے! آپ کو حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی کے بارے میں بات کرنے کے قابل ہونا چاہیے جو آپ کو مسیح یسوع میں ہے! آپ کو اپنے نجات دہندہ اور خداوند کی جلالت کے بارے میں مسلسل باتیں کرتے رہنے کا اہل ہونا چاہیے۔

اب آپ کے لیے چند الفاظ جو بچائے ہوئے نہیں ہیں۔ کیا آپ یسوع کے پاس آئیں گے اور یہ برکات قبول کریں گے؟ یسوع آپ کو اُسی لمحے بچا لے گا جب آپ اُس پر بھروسہ کریں گے۔ اُس کا خون آپ کے تمام گناہ پاک صاف کر دے گا۔ کیا آپ اُس کے پاس آئیں گے؟ یا کیا آپ اُس کو مسترد کرنا جاری رکھیں اور روحانی غربت میں زندگی گزارنا جاری رکھیں گے جب تک کہ آپ اچانک جہنم کے کھلے ہوئے گڑھے میں گرتے ہوئے حیران نہ ہو جائیں؟ آپ کا جواب کیا ہے؟

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت پادری صاحب نے کی تھی: 1۔کرنتھیوں1:‏26۔31 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا۔
’’مجھے سب سے زیادہ ضرورت ہے All I Need‘‘ (انجان مصنف)

لُبِ لُباب

مجھے سب سے زیادہ یسوع کی ضرورت ہے

ALL I NEED IS JESUS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’لیکن تُم خدا کی طرف سے مسیح یسوع میں ہو، جسے اُس نے ہمارے لیے حکمت، راستبازی، پاکیزگی اور مخلصی ٹھہرایا۔ تاکہ جیسا لکھا ہے کہ اگر کوئی فخر کرنا چاہے تو خداوند پر فخر کرے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:‏30،31).

(1۔کرنتھیوں1:‏26۔29)

I.   اوّل، مسیح یسوع کی جانب کھینچے جانے کا اعزاز، ہوسیع11:‏4؛
یوحنا6:‏44؛ افسیوں2:‏6؛ 2۔پطرس2:‏5؛ یعقوب4:‏9۔10؛ متی22:‏14 .

II.  دوئم، پروردگاری اُنہی کو میسر ہوتی ہے جو مسیح یسوع میں ہوتے ہیں، امثال1:‏7؛
افسیوں1:‏6، 7؛ مکاشفہ12:‏11؛
2۔کرنتھیوں5:‏17؛ رومیوں8:‏23؛ 1۔ تسالونیکیوں4:‏16۔17؛

III. سوئم، ہمیں بچانے اور پروردگاری کے لیے مسیح یسوع کی ستائش بجا لانی چاہیے،
1۔کرنتھیوں1:‏31 .