Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

بشروں کو جیتنے کے لیے خُدا کی موجودگی کی دعا کرنا

PRAYING FOR GOD’S PRESENCE IN SOUL WINNING
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
21 اکتوبر 2012، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, October 21, 2012

’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگے، جس طرح آگ سوکھی ٹہنیوں کو جلا دیتی ہے، اور پانی میں اُبال لاتی ہے، اُسی طرح تُونیچے آ کر اپنا نام اپنے دشمنوں میں مشہور کر اور تیری حضوری میں قوموں پر کپکپی طاری ہو جائے! (اشعیا 64:1۔2)۔

یہ خُدا سے اشعیا کی اپنے لوگوں کے درمیان اُس کی [خُدا کی] تصدیق کی دعا ہے۔ یہ خُدا کی موجودگی کے لیے دعا ہے۔ چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر میں میرے دیرینہ پادری ڈاکٹر ٹموتھی لِن Dr. Timothy Lin تھے۔ ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’پرانے عہد نامے کے دور میں، خُدا کے لوگوں کے لیے بابرکت ہونے کی لازمی شرط خُدا کی موجودگی کا ہونا تھا۔ [یہ] اصول واضح طور پر پرانے عہد نامے کی مختلف روحانی ہستیوں کی زندگیوں کے ذریعے سے ثابت کیا گیا ہے‘‘ (ٹموتھی لِن، پی ایچ۔ڈی۔، کلیسیا کے بڑھنے کا راز The Secret of Church Growth، پہلا چینی بپتسمہ دینے والا گرجہ گھر، 1992، صفھ 2)۔

پھر ڈاکٹر لِن نے اضحاق، یعقوب، یوسف اور یوشع کے مثالیں پیش کیں۔ اضحاق قحط کے وقتوں کے دوران فلسطین کی سرزمین کے لیے گیا تھا۔ یہاں تک کہ اُن کافر لوگوں کے درمیان، خُدا کی اُس کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے اضحاق تیزی سے خوشحال ہوا اور فروغ پایا۔ خُدا نے اُس سے کہا، ’’میں تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے برکت دوں گا‘‘ (پیدائش 26:3)۔

’’وہ بہت مالدار ہو گیا اور اُس کی دولت بڑھتی چلی گئی یہاں تک کہ وہ بہت امیر ہو گیا‘‘
      (پیدائش 26:13).

نسلی امتیاز اور ایذارسانی کے باوجود، خُدا کی اُس کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے اضحاق ’’بہت بڑا‘‘ ہوتا گیا۔

جب ابی ملک، فلسطین کا شہنشاہ، دوسرے دو لوگوں کے ساتھ اُسے ملنے کے لیے آیا، تو اضحاق نے کہا،

’’تُم میرے پاس کیوں آئے ہو، تم تو مجھ سے عداوت رکھتے تھے، اور مجھے اپنے علاقے سے نکال چکے تھے؟‘‘ (پیدائش 26:27).

پھر اِن کافر لوگوں نے اُس سے کہا، ’’ہم نے یقیناً دیکھا کہ خُدا تیرے ساتھ ہے‘‘ (پیدائش 26:28)۔ وہ جانتے تھے کہ اضحاق خُدا کی موجودگی کی وجہ سے خوشحال ہوا تھا۔

ایک اور مثال یعقوب کی ہے۔ جب وہ اپنے ماموں لابن کے ساتھ حاران میں تھا اُس کا بار بار استحصال کیا گیا، اور دس مرتبہ اُس کی مزدوری بدلی گئی۔ اِس کے باوجود خُدا کی موجودگی اُس کے ساتھ تھی۔ خُدا نے اُس سے کہا تھا،

’’دھیان دے، میں تیرے ساتھ ہوں اور تو جہاں کہیں جائے وہاں تیری حفاظت کروں گا‘‘

      (پیدائش 28:15).

بعد میں یعقوب نے لابن سے کہا،

’’اگر میرے باپ ابرہام کے خدا اور میرے باپ اِضحاق کا خوف میرے ساتھ نہ ہوتا تو تُو یقیناً مجھے خالی ہاتھ روانہ کر دیتا‘‘ (پیدائش 31:42).

جب میں نوجوان تھا تو میں نے تین مرتبہ جن حالات سے اضحاق اور یعقوب گزرے اُن کا تجربہ کیا۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میرے ساتھ خُدا کی موجودگی واحد وجہ تھی کہ میں بابرکت تھا۔ اِس کے علاوہ کوئی اور وضاحت نہیں تھی۔ خُدا میرے ساتھ تھا۔

یوسف کےساتھ بھی یہی سچ تھا۔ وہ ایک غلام کے طور پر بیچا گیا اور ایک غیرملک میں بھیجا گیا۔ اُس پر جھوٹا الزام لگایا گیا اور ناانصافی کے ساتھ قید میں بھیجا گیا۔ اِس کے باوجود وہ مصر کی تمام سرزمین کا حکمران بن گیا تھا۔ اِس غیر متوقع تبدیلی کی واحد وجہ اُس کے ساتھ خُدا کی موجودگی تھی۔

’’اور خداوند یُوسُف کےساتھ تھا، اور وہ ایک خوشحال آدمی ہوا‘‘ (پیدائش 39:2).

’’یُوسُف کے آقا نے اُسے پکڑ کر قید خانہ میں ڈال دیا جہاں بادشاہ کےقیدی بیڑیوں میں رکھے جاتے تھے: جب یُوسُف قید خانہ میں تھا تو خداوند اُس کے ساتھ تھا، اور وہ یُوسُف پر مہربان ہُوا اور اُس نے قید خانہ کے داروغہ کو بھی اُس کا شفیق بنا دیا۔ چنانچہ اُس داروغہ نے اُن سب قیدیوں کو جو قید خانہ میں تھے یُوسُف کے ہاتھ میں سونپ دیا اور اُسے وہاں کے ہر کام کا ذِمّہ دار قرار دیا۔ جو چیز یُوسُف کی زیر نگرانی تھی اُس کی داروغہ بالکل فکر نہ کرتا تھا کیونکہ خدا یُوسُف کے ساتھ تھا اور جو کچھ وہ کرتا تھا اُس میں خداوند ہی اُسے کامیابی عطا فرماتا تھا‘‘ (پیدائش 39:20۔23).

یہی بات یوشع کے لیے بھی سچ ہے۔ یوشع نے کنعان میں تمام بادشاہوں کو فتح کیا کیونکہ خُدا کی موجودگی اُس کے ساتھ تھی۔ خُدا نے اُس سے کہا،

’’تیری زندگی بھر کوئی شخص تیرے سامنے کھڑا نہ رہ سکے گا۔ جیسے میں مُوسٰی کے ساتھ رہا ویسے ہی تیرے ساتھ بھی رہوں گا نہ میں تجھے چھوڑوں گا اور نہ تجھ سے دست بردار ہُوں گا‘‘ (یشوع 1:5).

اِس کے علاوہ، سیموئیل نے خصوصی برکت پائی تھی کہ ’’اُس کی کوئی بھی پیشن گوئی غلط نہیں ہوگی‘‘ کیونکہ خُدا کی موجودگی اُس کے ساتھ تھی،

’’اور جب سموئیل بڑا ہُوا، تو خداوند اُس کے ساتھ تھا اور اُس نے سموئیل کے بارے میں اپنی ساری پیش گوئیاں پُوری کیں‘‘(1۔ سموئیل 3:19).

پھر بھی، داؤد بادشاہ نے حکمت و دانائی سے عمل کیا اور جو کچھ کیا اُس میں خُدا کی موجودگی کی وجہ سے بڑی کامیابی حاصل کی۔

’’اور جو کچھ بھی اُس نے کیا اُس میں اُسے بڑی کامیابی ملی کیونکہ خداوند اُس کے ساتھ تھا‘‘ (1۔ سموئیل 18:14).

اِن تمام روحانی عظیم ہستیوں کی خوشحالی کا نتیجہ اُن کے ساتھ خُدا کی موجودگی کو ہونا تھا!

اشعیا بھی خُدا کی موجودگی کی اہمیت کو جانتا تھا۔ اِسی لیے اُس نے دعا مانگی تھی،

’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور کاش کہ تُو نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگے‘‘ (اشعیا 64:1).

جب ہیکل کو تباہ کیا گیا تھا، خُدا نے حزقی ایل پر ظاہر کیا تھا کہ اُس کی موجودگی اُنہیں چھوڑ رہی ہے۔ حزقی ایل 9:3 میں سکوفیلڈ بائبل کی توجہ طلب بات ظاہر کرتی ہے کہ کیسے خُدا کی موجودگی نے اُنہیں آہستہ آہستہ چھوڑ دیا تھا۔ سکوفیلڈ کی توجہ طلب بات میں لکھا ہے،

      حزقی ایل راہب کو خُداوند کے جلال کی بصیرت پیش کی گئی تھی (1) اور خُداوند کا جلال کروبیوں پر سے جہاں وہ تھا اُٹھ کر ہیکل کی دہلیز پر آگیا (حزقی ایل 9:3؛ 10:4)؛ (2) دھلیز سے (حزقی ایل 10:18)؛ (3) ہیکل سے اور شہر سے یروشلم کے مشرق میں پہاڑ پر (اولِیوٹ Olivet، حزقی ایل 11:23) ... (سکوفیلڈ بائبل کا مطالعہ، حزقی ایل 9:3 پر توجہ طلب بات)۔

اشعیا نبی نے خُداوند کی موجودگی کے چلے جانے کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی۔ اُس نے کہا،

’’جب وہ اپنے گلّوں اور ریوڑوں کے ساتھ خداوند کو ڈھُونڈنے نکلتے ہیں، تو وہ اسے نہیں پائیں گے، کیونکہ وہ ان سے دُور ہو چُکا ہے‘‘ (ہوسیع 5:6).

پرانے عہد نامے کے آخر اور نئے عہد نامے کے آغاز کے دورانیے کے بیچ کے دوران، بہت سے یہودی لوگ افسردہ تھے کیونکہ اُنہوں نے خُدا کی حضوری کے نا ہونے کو محسوس کر لیا تھا۔ اُن کے دُکھ کا تجربہ زبور نویس کے ذریعے سے کیا گیا تھا، جس نے کہا،

’’میرے آنسو دِن رات میری خوراک ہیں، جب کہ لوگ دِن بھر مجھ سے پُوچھتے ہیں، تیرا خدا کہاں ہے؟ (زبُور 42:3).

اور اشعیا نبی نے یہ ماتمی دعا کی تھی،

’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور کاش کہ تُو نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگے‘‘ (اشعیا 64:1).

پھر، پینتیکوست کے دِن، خُدا نے اچانک دعاؤں کا جواب دیا تھا کہ یہودی لوگوں نے ایک لمبے عرصے تک دعا کی تھی،

’’جب عیدِ پنتکُوست کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے۔ اچانک آسمان سے آواز آئی جیسے بڑی تیز ہوا چلنے لگی ہو اور اُس سے وہ سارا گھر گونجنے لگا جہاں وہ بیٹھے ہوئے تھے اور اُنہیں آگ کے شعلوں کی سی زبانیں دکھائی دیں جو جُدا جُدا ہوکر اُن میں سے ہر ایک پر آٹھہریں۔ اور وہ سب پاک رُوح سے معمور ہوگئے ...‘‘ (اعمال 2:1۔4الف).

اِس تمام ہیجان انگیزی کے دوران لوگوں کا ایک عظیم ہجوم جمع ہو گیا تھا۔ پطرس نے پاک روح کی قوت سے معمور ہو کر خوشخبری کی منادی کی تھی۔ اُس روز تین ہزار لوگ مسیحی ہوئے تھے۔ پاک روح کے اُنڈیلے جانے کے ذریعے سے خُدا اب اُن کے ساتھ موجود تھا۔ ایک لنگڑے آدمی نے شفا پائی تھی۔ پطرس نے دوبارہ منادی کی تھی اور پانچ ہزار لوگ مسیح میں تبدیل ہوئے تھے۔ مذید اور معجزات رونما ہوئے تھے، اور ’’اِس کے باوجود کئی مرد اور کئی عورتیں ایمان لائیں اور خُداوند کے ماننے والوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی‘‘ (اعمال 5:14)۔ خُدا کی موجودگی اُن کے ساتھ مسلسل تھی۔ یہاں تک کہ جب اِن مسیحیوں کو ایذائیں دی گئیں، اور اُنہیں یروشلم کے لیے فرار ہونا پڑا، خُدا کی موجودگی اُن کے ساتھ ساتھ جہاں کہیں بھی وہ گئے رہی،

’’اور خداوند کا ہاتھ اُن پر تھا اور لوگ بڑی تعداد میں ایمان لائے اور خداوند کی طرف رجوع ہُوئے‘‘ (اعمال 11:21).

یوں ہم جانتے ہیں کہ اِن ابتدائی مسیحیوں کے لوگوں کو جیتنے کی کوششیں پُراثر تھیں کیونکہ ’’خُداوند کا ہاتھ اُن کے ساتھ تھا‘‘ (اعمال 11:21)۔ خُدا کی موجودگی نے اُن کے لیے یہ ممکن کر دیا تھا کہ ہزاروں کو مسیح کے لیے حقیقی تبدیلیوں میں راہنمائی کرتے۔

خُود اپنے دور کی بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر لِن نے کہا، ’’آخری ایام کی کلیسیا میں خُدا کی موجودگی ضرور ہونی چاہیے اگر وہ بڑھنا چاہتی ہے، ورنہ تمام کوششیں لاحاصل ہوں گی‘‘ (لِن، ibid. صفحہ 6)۔ ہم شاید کھوئے ہوئے لوگوں کے ایک گروہ کا گرجہ گھر کے لیے اضافہ کر لیں، لیکن ہم خُدا کی موجودگی کے بغیر حقیقی مسیحی میں تبدیل ہونے والوں کا اضافہ کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

ڈاکٹر لِن نے پھر چھ صورتیں پیش کیں جو ہمیں اپنے درمیان خُدا کی حضوری پانے کے لیے پوری کرنی چاہیئں۔


1. اوّل، ہمیں بائبل کی پیروی کرنے کےلیے بہت محتاط ہونا چاہیے، نہ کہ اپنے خیالات کی۔

2. دوئم، پادریوں کی بُلاہٹ اور بھیجا جانا خُدا کی طرف سے ہونا چاہیے۔

3. سوئم، مسیحیوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے سے پیار کریں۔

4. چہارم، گرجہ گھر کو پاک ہونا چاہیے۔

5. پنجم، گرجہ گھر ایک تربیت گاہ کا مرکز ہونا چاہیے۔

6. ششم،کلیسیا کو یک جان ہو کر دعا کرنی چاہیے (لِن، ibid. ، صفحہ vii)۔


اِس وقت آخری موضوع ہے جس پر ہم زیادہ زور دے رہے ہیں۔ میں آج رات اِس پر زیادہ تفصیل میں نہیں جا سکتا ہوں۔ لیکن میں اِس پر دوبارہ بات کروں گا۔ ہم خُدا کی حضوری کے بغیر حقیقی مسیح میں تبدیل ہونے والوں کا اپنے گرجہ گھر میں اضافہ نہیں کر سکتے ہیں۔ اور ہم اپنے ساتھ خُدا کی حضوری دعا کے بغیر حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ ہماری انجیل کی بشارت کی ہر تفصیل خُدا کے سامنے دعا میں لانی چاہیے۔ ہمارا کلام پاک کہتا ہے،

’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور کاش کہ تُو نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگے‘‘ (اشعیا 64:1).

اِس دعا کا اختتام ظاہر کرتا ہے کہ کیوں ہمیں خُدا کی حضوری کی ضرورت ہے، ’’کہ پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگے۔‘‘ اصلی عبرانی کلام ظاہر کرتا ہے کہ اشعیا پہاڑوں کو لرزانے کے لیے ایک زلزلےکی دعا کر رہا تھا۔ یہاں کھوئے ہوئے لوگوں کو مسیح میں تبدیل ہونے کے لیے بہت سے پہاڑ راہ روکے کھڑے ہیں۔ یہ ’’پہاڑ‘‘ صرف خُدا کی موجودگی سے ھی ’’گرائے‘‘ جا سکتے ہیں۔ ’’کہ تیرے حضور میں پہاڑ لرزنے لگے۔‘‘ بےاعتقادے صرف اُسی وقت مسیح میں تبدیل ہو سکتے ہیں اگر یہ پہاڑ خُدا کی موجودگی میں گرجائیں۔

وہاں بے اعتقادی کا پہاڑ ہے۔ صرف خُدا کی حضوری ہی اِسے لرزا سکتی ہے اور گرا سکتی ہے۔

وہاں تکبر کا پہاڑ ہے۔ صرف خُدا کی حضوری ہی اِسے لرزا سکتی ہے اور گرا سکتی ہے۔

وہاں بے دینی کا پہاڑ ہے۔ صرف خُدا کی حضوری ہی اِسے لرزا سکتی ہے اور گر اسکتی ہے۔

وہاں مادّہ پرستی کا پہاڑ ہے۔ صرف خُدا کی حضوری ہی اِسے لرزا سکتی ہے اور گرا سکتی ہے۔

یہاں صرف چند ایک ’’پہاڑ‘‘ ہیں جو راستے میں کھڑے ہیں، جو بے اعتقادوں کو گرجہ گھر آنے اور مسیح میں تبدیل ہونے سے روکے ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس قطعی طور پر خود میں اتنی قوت نہیں ہے کہ پہاڑوں کو لرزا دیں اور اُنہیں گرا دیں۔ صرف خُدا کی روح کی موجودگی ایسا کر سکتی ہے! اِس لیے، میں آپ سے ہماری انجیلی بشارت میں خُدا کی موجودگی کے لیے مسلسل دعا، اور تفصیل کے ساتھ کرنے کے لیے کہہ رہا ہوں۔

اشعیا کی یہ دعا خُدا سے نیچے آنے اور اِن تمام رکاوٹوں یا پہاڑوں کو ہٹانے کے لیے ہے۔ نبی کیوں خُدا سے یہ کرنے کے لیے کہہ رہا ہے؟ اگلی آیت اشعیا 64:2 میں جواب پیش کرتی ہے، ’’تُو اپنا نام اپنے دشمنوں میں مشہور کر۔‘‘ پہاڑوں کو ضرور لرزنا چاہیے ورنہ کھوئے ہوئے گنہگار مسیح کو کبھی بھی حقیقی تبدیلی میں جان نہیں پائیں گے۔ اور اِس لیے، ہمیں خُدا کے نیچے آنے کے لیے دعا کرنی چاہیے، اور وہ کرنا چاہیے جو ہم نہیں کر سکتے ہیں، کھوئے ہوئے گنہگاروں کو مسیح میں تبدیل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ موجود رہنا چاہیے۔

’’کاش کہ تُو آسمان کو چاک کر دے اور کاش کہ تُو نیچے اُتر آئے، اور پہاڑ تیرے حضور میں لرزنے لگے، جس طرح آگ سوکھی ٹہنیوں کو جلا دیتی ہے، اور پانی میں اُبال لاتی ہے، اُسی طرح تُونیچے آ کر اپنا نام اپنے دشمنوں میں مشہور کر اور تیری حضوری میں قوموں پر کپکپی طاری ہو جائے! (اشعیا 64:1۔2)۔

لوقا 11:13 میں خُداوند یسوع مسیح نے ایسی ہی ایک دعا کرنے کےلیے ہمیں کہا ہے،

’’پس جب تُم بُرے ہوکر بھی اپنے بچّوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہوتو کیا آسمانی باپ اُنہیں پاک روح افراط سے عطا نہ فرمائے گا جو اُس سے مانگتے ہیں‘‘ (لوقا 11:13).

یہ آیت ملتجیانہ دوست کی تمثیل کے آخر میں آتی ہے۔ اُس نے کہا کہ ایک دوست اُسے ملنے کےلیے آیا اور اُس کے پاس اُس کی خاطر تواضع کے لیے کچھ بھی نہیں تھا۔ اِس لیے اُس نے تین روٹیوں کی مانگ کی، جو پاک روح کوعلامتی طور پر ظاہر کرتی ہیں۔ یسوع پھر ہمیں بتاتا ہے کہ کیوں اُس نے یہ تمثیل پیش کی، کہ ہمیں بتائے کہ ہمیں پاک روح کو مانگنے کی ضرورت ہے ورنہ ہمارے پاس اپنے کھوئے ہوئے دوستوں کی خاطر تواضع کے لیے کچھ بھی نہیں ہوگا،

’’ کیا آسمانی باپ اُنہیں پاک روح افراط سے عطا نہ فرمائے گا جو اُس سے مانگتے ہیں‘‘
      (لوقا 11:13).

اِس لیے یہ دعا پاک روح کے نیچے آ کر ہمارے کھوئے ہوئے دوستوں کا نظام سنبھالنے کی ہے۔ اور یہ واقعی میں خُدا کی موجودگی کے لیے اشعیا کی دعا جیسی ہی ہے، ’’تو اپنا نام اپنے دشمنوں میں مشہور کر۔‘‘ ہمیں کھوئے ہوئے لوگوں کے درمیان، جنہیں ہم گرجہ گھر کےلیے لاتے ہیں خُدا کی روح کی موجودگی کی دعا مسلسل کرنی چاہیے،


1. اُن کی بے اعتقادی کو دور کرنے کے لیے۔

2. اُن کے تکّبر پر قابو پانے کے لیے۔

3. اُنہیں صرف مادی چیزوں کے لیے جینےکاغرور دکھانے کے لیے۔

4. اُنہیں یہ دکھانے کے لیے کہ یہ دُنیا اُنہیں کچھ بھی پیش نہیں کرتی ہے۔

5. ’’تیرا نام تیرے دشمنوں میں مشہور کرنے کےلیے۔‘‘


وہ مسیح پر کبھی بھی بھروسہ نہیں کریں گے جب تک کہ وہ ہمارے درمیان خُدا کی موجودگی کو محسوس نہ کرلیں!

پیارے کھوئے ہوئے دوستوں، کیا آپ کو یسوع میںبے اعتقادی ہے؟ کیا آپ یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیے بہت مغرورہیں؟ کیا آپ اب بھی یہی سوچتے ہیں کہ اِس دُنیا کی مادی چیزیں آپ کو تسلی دے سکتی ہیں؟ کیا آپ اب بھی یسوع کو مسترد کر رہے ہیں، جس کے نام کا مطلب ہی گہنگاروں کے لیے ’’نجات‘‘ ہے؟ وہ صلیب پر آپ کی جگہ مرا، آپ کو دائمی سزا سے بچانے کے لیے۔ وہ مُردوں میں سے آپ کو دائمی زندگی دینے کے لیے جی اُٹھا۔ کیا آپ یسوع کے پاس آئیں گے اور نجات پائیں گے؟ ہم دعا کرتے ہیں کہ خُدا کی موجودگی آپ کے لیے ثبوت ہو کہ آپ کی بے اعتقادی کو ختم کرے اور آپ کو یسوع کی طرف اُس کے قیمتی خون کے ذریعے سے گناہوں سے پاک صاف ہونے کےلیے کھینچے! آمین۔

مسٹر لی Mr. Lee، مہربانی سے آئیے اور ہماری انجیلی بشارت کی کوششوں میں، اُس کی پاک روح کے ذریعے سے خُدا کی موجودگی کے لیے دعا کریں (دعا)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: اشعیا 64:1۔7 ۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا
تھا ’’آسمانی فاختہ، پاک روح، آ Come, Holy Spirit, Heavenly Dove ‘‘
(شاعر ڈاکٹر آئزک وآٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔1748)۔