Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

آپ خُدا کو ڈھونڈ سکتے ہیں!
اشتراکیت پسندوں نے اُسے نہیں مارا ہے!

!YOU CAN FIND GOD
!THE COMMUNISTS HAVE NOT KILLED HIM
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
21 اکتوبر، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, October 21, 2012

’’تب تُم مجھے پکارو گے اور میرے پاس آکر مجھ سے دعا کرو گے اور میں تمہاری سُنوں گا۔ اور تُم مجھے ڈھُونڈو گے اور جب تُم مجھے اپنے سارے دل سے ڈھونڈو گے تب مجھے پاؤ گے‘‘ (یرمیاہ 29:12۔13).

یہ الفاظ ہیں جو خُدا نےاپنے لوگوں سے یرمیاہ نبی کی معرفت کہے تھے۔ موسیٰ نے بھی تقریباً یہی بات کہی تھی،

’’اگر… تم خداوند اپنے خدا کو ڈھونڈو گے تو اُسے پاؤ گے بشرطیکہ تُم اپنے پورے دل اور اپنی ساری جان سے اُس کی جستجو کرو‘‘ (اِستثنا 4:29).

داؤد نے بھی کہا، ’’اگر تو اُسے ڈھونڈے، تو وہ تجھے مل جائے گا‘‘ (1۔ تواریخ 28:9)۔

یہ تینوں کے تینوں حوالے ظاہر کرتے ہیں کہ آپ کو خُدا کو تلاش کرنے کے لیے کوشش کرنی ہوتی ہے۔ یہی وہ شرط ہے جس کی بنیاد پر یہ وعدہ کیا گیا ہے۔ خُدا آپ پر اپنا آپ ظاہر کرنے کا وعدہ کرتا ہے – لیکن صرف ایک شرط پر کہ آپ ’’اپنے تمام دِل کے ساتھ‘‘ اُس کی تلاش کریں۔ نئے عہد نامے میں ہم اِسی قسم کی سوچ پاتے ہیں۔ یسوع نے کہا، ’’خُدا کی بادشاہی کی خبریں سنائی جانے لگی، اور ہر کوئی اُس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے‘‘ (لوقا 16:16)۔ یسوع مسیح نے ہمیں بتایا ہے کہ ہمیں خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے زبردستی کرنی ہے۔ اصل یونانی میں ’’اُس میں داخل ہونے‘‘ کا مطلب بہت مضبوط ہے – خُدا کی موجودگی میں ’’داخل ہونے کے لیے زبردستی‘‘ کرنا ہے۔ مسیح نے یہ بھی واضح کیا جب اُس نے کہا، ’’داخل ہونے کے لیے پوری کوشش کرو‘‘ (لوقا 13:24)۔ یونانی میں لفظ ’’کوشش کرنے‘‘ کے ترجمے کا مطلب ’’جدوجہد‘‘ یا ’’لڑنا‘‘ ہوتا ہے۔ یونانی لفظ ’’ایگونیزومائی agonizomai‘‘ ہے۔ ہم اپنا انگریزی کا لفظ ’’اذیت agony‘‘ اِس سے اخذ کرتے ہیں۔ اِس لیے، یسوع نے کہا کہ خُدا اور اُس کے بیٹے کو پانے کے لیے تمہیں ضرور زبردستی داخل ہونا ہے، خود اندر داخل ہونے کے لیے لڑائی اور جدوجہد کرو۔ خُدا کہتا ہے،

’’تُم مجھے ڈھُونڈو گے اور جب تُم مجھے اپنے سارے دل سے ڈھونڈو گے تب مجھے پاؤ گے‘‘(یرمیاہ 29:13).

یہی وجھ ہے کہ انتہائی کم امریکی اور یورپی اصل میں خُدا کو جانتے ہیں۔ وہ ’’[اپنے] تمام دِل کے ساتھ‘‘ اُسے ڈھونڈنے کی کوشش کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ وہ خُدا اور مسیح کو پانے کے لیے جدوجہد کر کےاور زبردستی کے ساتھ اندر داخل ہونا نہیں چاہتے ہیں۔ لہذا، اِسی وجہ سے امریکیوں اور یورپیوں کی ایک کثیر تعداد کو خُدا کے بارے میں مبہم اور دھندلا سے غیرواضح تصور ہے – لیکن وہ اُسے جانتے نہیں ہیں۔ وہ اُس کے بارے میں کچھ حقائق جانتے ہیں، لیکن وہ اُسے ذاتی طور پر نہیں جانتے ہیں۔ اور یہاں مغربی دُنیا میں تو دوسرے بہت سے اُس کی موجودگی میں ہی یقین نہیں رکھتے ہیں۔ بہت کم امریکیوں یا یورپیوں کو خُدا کا اشد ضروری، جیتا جاگتا اور متحرک شعور ہوتا ہے۔ اُن کا خُدا محض ایک نظریہ ہوتا ہے – اور حتٰی کہ اُن میں سے زیادہ تر کے لیے تو نظریہ اتنا اہم بھی نہیں ہوتا ہے۔ اور نظریاتی طور پر تو اُن کی ایک کثیر تعداد خُدا پر یقین کرتی بھی نہیں ہے۔ گذشتہ چالیس سالوں میں، 1960 کی دہائی میں ہیپیوں کے انقلاب کے بعد سے، اب زیادہ سے زیادہ امریکی کہتے ہیں کہ اُنہیں خُدا پر بالکل بھی یقین نہیں ہے۔ وہ اُسے تلاش کرنے کے لیے بس روحانی طور پر انتہائی سُست ہیں۔ ’’وہ [اپنے] تمام دِل کے ساتھ [اُسکی] تلاش‘‘ کرنے کے لیے کوشش کو کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ وہ اپنے زبردستی داخل ہونے کی بے آرامی سے گزرنا نہیں چاہتے ہیں۔ وہ جہاں پر خُدا ہے اور جہاں پر مسیح ہے، وہاں ’’داخل ہونے کی کوشش‘‘ اور جدوجہد کرنے میں جو قوت درکار ہے اُسے خرچ کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ یہ اُن روحانی طور پر کاہل امریکیوں اور یورپیوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ ’’[اپنے] تمام دِل کے ساتھ [اُس کی] تلاش‘‘ یا ’’اُسے ڈھونڈنے‘‘ کے بجائے وہ گھنٹوں کوئی خونی فلم دیکھنا، بھنگ یا چرس پینا یا ویڈیو گیمز کھیلنا پسند کریں گے۔

ایک امریکی نژاد چینی لڑکی نے کہا، ’’یہ کام کرنے کے لیے بہت زیادہ ہے‘‘۔ ایک امریکی نژاد چینی لڑکے نے کہا، ’’اِسے کرنے کے لیے بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے،‘‘ لہذا اُس نے گرجہ گھر چھوڑ دیا اور واپس ویڈیو گیمز کھیلنے کے لیے چلا گیا۔ یہ دیکھ کر دُکھ ہوا تھا کہ وہ روحانی طور پر اِس قدر کاہل ہو گئے تھے جتنے کہ اُن کے سکول میں امریکی نوجوان لوگ۔

میں جانتا ہوں کہ کچھ سُلجھے ہوئے مسیحی شاید سوچتے ہیں کہ میں اِس بات پر اصرار کرنے کے لیے غلط ہوں کہ خُدا کو تلاش کرنے کے لیے کوشش کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن، اگر وہ مجھ پر یہ کہنے کے لیے تنقید کرتے ہیں، تو پھر شاید وہ فلپیوں 2:12۔13 بھول چکے ہیں، جو کہتی ہے،

’’ خُوب ڈرتے اور کانپتے ہُوئے اپنی نجات کے کام کو جاری رکھّو۔ کیونکہ وہ خدا ہی ہے جو تُم میں نیّت اور عمل دونوں کو پیدا کرتا ہے تاکہ اُس کا نیک اِرادہ پورا ہو سکے‘‘ (فلپیوں 2:12۔13).

اِس لیے اگر آپ واقعی مسیح کے ذریعے خُدا میں نجات پانے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اِس کے لیے نیت کی ضرورت ہے، اِس کا مطلب ہے کہ خُدا نے خود ایسا کرنے کے لیے آپ کو تحریک دی ہے۔ ’’کیونکہ یہ خُدا ہی ہے جو آپ میں نیت اور عمل دونوں پیدا کرتا ہے،‘‘ تاکہ آپ میں قوت و ارادہ پیدا ہو کہ آپ ’’اپنے پورے دِل کے ساتھ [اُسے] تلاش کریں‘‘ (یرمیاہ 29:13)۔ جیسا کہ البرٹ میڈلین Albert Midlane (1825۔1909) نے اِسے اپنے حمد و ثنا کے گیتوں میں سے ایک میں لکھا،

اے خُداوندا! تیرے کام کی بحالی ہو!
   تیرے لیے روح کے پیاسے بنیں؛
مگر زندگی کی روٹی کے لیے ترسنا،
   ہائے، ایسی ہی ہماری روحیں ہوں!
(’’تیرے کام کی بحالی ہوRevive Thy Work ‘‘ شاعر البرٹ میڈلین Albert Midlane)۔

صرف وہ ہی جنہیں خُدا نے چُنا ہے جان پائیں گے کہ اُس نے اُن میں ’’روح کی پیاس‘‘ اُنڈیلی ہے۔ اگر خُدا آپ میں ایسا نہیں کرتا ہے، تو آپ ہزاروں امریکی نوجوان لوگوں کی مانند رہ جائیں گے، جن کے بارے میں بائبل کہتی ہے،

’’کوئی سمجھدار نہیں، کوئی خدا کا طالب نہیں‘‘ (رومیوں 3:11).

لہٰذا، اگر آپ میں کوئی خواہش ہے، خُدا کو پانے کے لیے ’’روح کی ایک پیاس‘‘ ہے، تو یہ ایسا اِس لیے ہے کیونکہ خُود خُدا نے ہی ایسی خواہش آپ میں بیدار کی ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو آپ خُدا کے بغیر ہی جیتے اور مر جاتے، جیسا کہ بائبل کہتی ہے، ’’اِس دُنیا میں خُدا کے بغیر نااُمیدی کی حالت میں‘‘ (افسیوں 2:12)۔

یہ کتنی ہولناک بات ہے – اس دُنیا میں خُدا کے بغیر نااُمیدی کی حالت میں‘‘! یہ بِلاشُبہ ایک ہولناک بات ہے کہ نااُمیدی کی حالت میں جینا اور مر جانا۔ اور خُدا کے بغیر، وہاں کونسی اُمید ہے؟ کیوں، خُدا کے بغیر، وہاں کوئی اُمید کیسے ہوگی؟ خُدا کے بغیر ایک شخص اپنی تمام زندگی محض موت کے انتظار میں گزارتا ہے – مکمل نااُمیدی کی حالت میں – کیونکہ وہ بیچاری جان سوچتی ہے کہ موت کے بعد کچھ بھی نہیں ہے۔ بیچارے دہریے کی زندگی قید میں اُس شخص کی مانند ہے جو موت کی قطار میں،قتل کیے جانے کے انتظار میں ہے۔ پس، ایک دہریے کی زندگی میں ایک سزا یافتہ مجرم کے مقابلے میں کوئی اُمید نہیں ہوتی ہے، جو محافظوں کا انتظار کر رہا ہوتا ہے کہ آئیں اور اُسے موت کے دہانے میں لے جائیں!

بالکل آغاز سے ہی اشتراکیت پسند تحریک نے مسیحیت کی شدت سے مخالفت کی ہے۔ کارل مارکس Karl Marx نے کہا، ’’مذہب لوگوں کا نشہ ہے۔‘‘ جوزف سٹالِنک Josef Stalin نے 20 ملین لوگوں کو قتل کیا، اور ہزاروں مسیحیوں کو قید میں ڈالا۔ ماؤ سی ٹنگ Mao Tse Tung نے اُس سے بھی زیادہ کو قتل کیا۔ چونسٹھ ملین چینیوں کو ماؤ نے ذبح کیا اور اُن میں سے ہزاروں لاکھوں کو اُس نے محض اِس لیے قتل کیا یا قید میں ڈالا کیونکہ وہ مسیحی تھے۔ یہاں مغرب میں یہ جانے مانے حقائق ہیں۔ لیکن اشتراکیت پسند چین میں حکومت کے چلتے ہوئے سکولوں میں نوجوان لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ ماؤ ایک عظیم انسان تھا جس نے چین کو دُنیا کی ایک قوت بنایا۔ ہم کیسے جان پاتے اگر چین اِس سے بھی عظیم تر قوم ہوچکی ہوتی اگر شیانگ کائی شیک Chiang Kai-Shek جیسا مسیحی اُن کا راہنما ہوتا؟ ماؤ نے محض اِس وجہ سے کہ وہ ہمارے خُدا اور اُس کے مسیح پر یقین کرتے تھے، بہت سے چینی مسیحیوں کو 20 یا اُس سے زیادہ سالوں کے لیے قید میں ڈال دیا تھا۔ میں ایک چینی پادری کو جانتا ہوں جن کے چین میں ایک ہی ساتھ ایک کمرے میں رہنےوالے سابقہ ساتھی کو بیجینگ Beijing کے نزدیک ایک گھریلو گرجہ گھر میں انجیل کی تبلیغ کرنے پر10 سال قید میں گزارنے پڑے۔ اِس کے باوجود گذشتہ 20 سالوں میں چین میں مسیحیت تیزی سے پھیلی ہے۔ یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اب چین میں تقریباً 120 ملین سے بھی زیادہ مسیحی ہیں، اور اُن میں سے اکثریت زیر زمین گھریلو گرجہ گھروں کے ارکان کی ہے۔ آج چین میں دِن اور رات، ہر گھنٹے میں تقریباً 700 لوگ مسیحی ہو رہے ہیں۔ میں نے حال ہی میں ایک رپورٹ پڑھی ہے کہ اشتراکیت پسند حکومت گھریلو گرجہ گھروں کی تحریک کو دوبارہ نیست و نابود کرنے والی ہے، کیونکہ بہت ہی زیادہ چینی لوگ مسیحی ہو رہے ہیں اور یہ بات حکمرانوں کو پریشان کر رہی ہے۔ اشتراکیت پسند انجیلی بشارت کے مسیحی ارکان کو ایک ’’شیطانی فرقہ‘‘ کہتی ہے۔ کتنا افسوس ناک! وہ کس قدر اندھے ہیں!

میں جانتا ہوں کہ چین میں سکولوں اور کالجوں میں سیکھایا جاتا ہے کہ کوئی خُدا نہیں ہے۔ لیکن یہاں بھی اِس سے کوئی مختلف نہیں ہے۔ ہمارے تمام نوجوان لوگ کالجوں میں جاتے ہیں جہاں اُنہیں بائبل اور خُدا کو مسترد کرنا سیکھایا جاتا ہے۔ یہ ہمارے نوجوان لوگوں کو مسیحی ہونے سے نہیں روکتا ہے! وہ جانتے ہیں کہ اُن کے اِساتذہ روحانی طور پر اندھے ہیں۔ چین میں لاکھوں نوجوان لوگ سکولوں میں خُدا کے خلاف جھوٹی تعلیمات کو مسترد بھی کرتے ہیں۔

ڈیوڈ ایکمین David Aikman ایک صحافی ہیں جنہوں نے بیس سال بیجینگ اور جنوب مشرقی ایشیا میں ٹائم میگزین Time Magazine میں بطور غیر ملکی مراسلہ نگار کے گزارے۔ میری خواہش ہے کہ ہر نوجوان چینی شخص اُن کی کتاب، یسوع بیجینگ میں Jesus in Beijing (ریجینری اشاعتی کارپوریشنRegnery Publishing, Inc., ، 2003) کو پڑھ سکے۔ اپنی کتاب کے اختتامی صفحات پر، مسٹر ایکمین کہتے ہیں کہ اب چین میں اِس قدر پروٹسٹنٹ مسیحی ہیں کہ تمام دُنیا میں یہ مسیحیوں کے بڑے گروہوں میں سے ایک بہت بڑا گروہ ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اکیسویں صدی چین کی صدی ہوگی،اور کہ مسیحیت کا مرکز مغرب سے نکل کرچین میں چلا جائے گا۔ چین میں مسیحیت کا یہ آتش فشاں اُس وقت بھی پھٹا تھا حالانکہ اشتراکیت پسند حکومت نے گاہے بگاہے وہاں ہزاروں ایماندار مسیحیوں کو اذیت دی اور قید کیا۔

کیوں کوئی مسیح کا پیروکار بننے پر خود کو خطرات اور شاید قید میں ڈالے گا۔ محترم رچرڈ وومبرانڈ Rev. Richard Wurmbrand ایک لوتھرن پادری تھے جنہوں نے رومانیہ میں انجیل کی تبلیغ کرنے پر بے شمار سال اشترکیت پسندوں کی قید میں گزارے۔ اُنہوں نے اُن کے ساتھ قید میں کیا ہوا، تنہائی کی قید و بندش میں کیا ہوا ایک واقعہ اپنی کتاب مسیح کے لیے اذیت Tortured for Christ جس کا کہ اب 65 زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے میں لکھا۔ اس کتاب کے اختتام کے قریب پادری وومبرانڈ نے یہ دلکش سچی کہانی پیش کی۔

      ایک روسی فوج کا کپتان ھنگری میں ایک مقرر کردہ پادری کو ملنے کے لیے آیا اور اُسے اکیلے میں ملنے کے لیے پوچھا۔ نوجوان کپتان بہت گستاخ تھا،اور بطور فاتح اپنے کردار کے لیے بہت حساس تھا۔ جب اُس کی راہنمائی ایک چھوٹے سے کانفرنس کے کمرے تک کی جا چکی اور دروازہ بند کر دیا گیا، اُس نے صلیب کی جانب سر ہلایا جو دیوار پر لٹکی ہوئی تھی۔
      آپ جانتے ہیں کہ یہ چیز ایک جھوٹ ہے،‘‘ اُس نے پادری سے کہا۔
یہ محض دھوکہ دہی کا ایک ہتھیار ہے جو آپ راہب لوگ غریب لوگوں کو جھانسہ دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ امیروں کے لیے اُنہیں جاہل بنائے رکھنا آسان ترین ہو جائے۔ اب مان جائیں، ہم تنہا ہیں۔ میرے سامنے اقرار کر لیں کہ آپ نے کبھی یقین ہی نہیں کیا تھا کہ یسوع مسیح خُدا کا بیٹا تھا!‘‘
      مقرر کردہ پادری مسکرا دئیے، ’’لیکن میرے پیارے نوجوان آدمی، بے شک میں اِسکا یقین کرتا ہوں۔ یہ سچ ہے۔‘‘
      ’’میں آپ کو مجھے جھانسے میں ڈالنے نہیں دوں گا!‘‘ کپتان چیخا۔ یہ تشویشناک ہے۔ میری ہنسی مت اُڑائیں!‘‘
      اُس نے اپنا پستول نکالا اور اُسے پادری کے جسم کے ساتھ لگا دیا۔
      اگر آپ میرے سامنے اقرار نہیں کریں گے کہ یہ ایک جھوٹ ہے، تو میں گولی چلا دوں گا!‘‘
      ’’میں اِس کا اقرار نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ سچ نہیں ہے۔ ہمارا خُداوند واقعی اور سچے طور پر خُدا کا بیٹا ہے،‘‘ مقرر کردہ پادری نے کہا۔
      کپتان نے اپنا پستول فرش پر دے مارا اور خُدا کے بندے کو گلے سے لگا لیا۔ آنسو اُس کی آنکھوں سے چھلک پڑے تھے۔
      ’’یہ سچ ہے!‘‘ وہ چلایا، ’’یہ سچ ہے! میں نے بھی ایسا ہی یقین کیا، لیکن مجھے یقین نہیں تھا کہ لوگ اِس اعتقاد کے لیے مر بھی سکیں گے جب تک کہ میں نے خود سے جان نہیں لیا۔ اوہ، آپ کا شکریہ! آپ نے میرے ایمان کو مضبوط کردیا ہے۔ اب میں بھی مسیح کے لیے مر سکتا ہوں۔ آپ نے مجھے دکھا دیا ہے کہ کیسے۔‘‘

پھر پادری وومبرانڈ نے کہا، ’’ہم اشترکیت پسندوں سے جیتیں جائیں گے۔ اوّل، کیونکہ خُدا ہماری طرف ہے۔ دوئم، کیونکہ ہمارا پیغام دِل کی گہری ترین ضروریات کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے‘‘ (رچرڈ وومبرانڈ، ٹی ایچ۔ ڈی۔، مسیح کے لیے اذیت پائی Tortured for Christ ، شہیدوں کی آواز، اشاعت 1998، صفحات 113، 114)۔

جی ہاں، اِنسان کا دِل معافی اور اُمید کے لیے زور زور سے چلاتا ہے۔ دہریت اِن ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی ہے۔ صرف خُدا ہی ہمیں معافی اور اُمید دے سکتا ہے! اِسی لیے خُدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو ہماری جگہ صلیب پر مرنے کے لیے بھیجا، ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے، تاکہ ہم معاف کیے جائیں۔ اِسی لیے خُدا نے جسمانی طور پر یسوع کو مردوں میں سے زندہ کیا، ہمیں اُمید دینے کے لیے، یہاں تک کہ دائمی زندگی کی اُمید دینے کے لیے۔

لینن مر چکا ہے۔ میں ماسکو میں ایک نمائش میں اُس کے حنوط شُدہ مردہ جسم کی تصویر دیکھ چکا ہوں۔ ماؤ سی ٹُنگ مرچکا ہے۔ میں اُس کی ٹائیننمین سکوائر Tienanmen Square کے ماؤزولیّم Mausoleum میں نمائش میں اُس کے حنوط شُدہ مردہ جسم کی تصویر دیکھ چکا ہوں۔ لیکن خُدا مُردہ نہیں ہے۔ وہ زندہ اور بھلا چنگا ہے اور دُنیا بھر میں لاکھوں مسیحیوں کے دِلوں میں بہت اچھی طرح زندہ ہے! مسیح مُردہ نہیں ہے۔ وہ زندہ اور بھلا چنگا ہے اور ایک اور وسعت میں آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر بیٹھا ہے، جہاں وہ اِس وقت بھی آپ کے لیے دعا مانگ رہا ہے!

آج کیوبا، ویت نام، اور عوامی جمہوریہ چین میں، لاکھوں مسیحی ہیں جو خُدا کی زیرزمین گھریلو گرجہ گھروں میں عبادت کرتے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ اب بھی شمالی کوریہ میں بھی مسیحی خفیہ طور پر ہیں۔ حالانکہ شمالی کوریہ کے مسیحیوں کو اشتراکیت پسندوں کے ذریعے سے دُنیا میں کسی اور جگہ کے مقابلے میں انتہائی بُری طرح سے ایذا رسانیاں دی جا چکی ہیں۔ اشتراکیت پسند دہریت خُدا، اور اُس کے بیٹے یسوع میں، اُن کے ایمان کو کبھی بھی تباہ کرنے کے قابل نہیں ہوئی ہے۔ ہمارے پاس یہاں تک خبریں ہیں کہ اشتراکیت پسند افسران چین میں ’’خُفیہ‘‘ طور پر مسیحی ہو رہے ہیں! مسیح کی خوشخبری لوگوں کے دِلوں کی گہری ترین ضروریات کو پورا کرتی ہے۔ دہریت کی اشتراکیت ایسی کوئی اُمید یا معافی پیش نہیں کرتی ہے۔ زمین پر کوئی ایسی قوت نہیں ہے جو مسیح کی خوشخبری کو روک سکے! اُس کے مبارک نام کی ستائش ہو!

پادری وومبرانڈ نے کہا، ’’دُنیا میں ہر پانچ میں سے ایک شخص اشتراکیت پسند چین میں رہتا ہے، جہاں ہزاروں کی . . . مسیحی بغیر ’اجازت‘ انجیلی بشارت دیتے ہیں۔ ایذاؤں نے ہمیشہ ایک بہتر مسیحی پیدا کیا ہے – ایک گواہی دینے والا مسیحی، لوگوں کو جیتنے والا مسیحی۔ اشتراکیت پسند ایذارسانیوں کا اُلٹا نتیجہ نکلتا ہے اور سنجیدہ، مخلص مسیحی جنم لیتے ہیں جیسے کہ آزاد سرزمینوں میں مشکلوں سے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ لوگ سمجھ نہیں سکتے کہ کیسے کوئی مسیحی بھی ہو اور ہر شخص جسے وہ ملے اُسے جیتنا بھی نہ چاہے‘‘ (وومبرانڈ، ibid.، صفحات 116، 117)۔

جی ہاں! آمین! اور یہ ہماری دعا ہے کہ آپ بھی ایمان کے ساتھ یسوع کے پاس آئیں، اور اُس کے قیمتی خون سے پاک صاف ہوں! ہم دعا کر رہے ہیں کہ آپ جلد ہی ایک حقیقی مسیحی بن جائیں۔ یاد رکھیں کہ خُدا نے کہا، ’’ تُم مجھے ڈھُونڈو گے اور جب تُم مجھے اپنے سارے دل سے ڈھونڈو گے تب مجھے پاؤ گے‘‘ (یرمیاہ 29:13 )۔ اور اگلے اِتوار گرجہ گھر آنے کو یقینی بنائیں!کیوں نہ آج شام 6:30 بجے بھی واپس آئیں اور ہمارے ساتھ کھانا کھائیں؟ خُدا آپ کو برکت دے! آمین۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اپنے گیتوں کی کتاب میں سے سات نمبر کھولیے۔ ڈاکٹر چین Dr. Chan، مہربانی سے آئیے اور ہمارے گیت گانے سے پہلے دعا میں رہنمائی کیجیے (دعا)۔ اب اِسے گائیے!

ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان! اب بھی زندہ ہے
   قیدخانے، آگ اور تلوار کے باوجود:
اوہ ہمارے دِل خوشی کے ساتھ کیسی تیزی سے دھڑکتے ہیں
   جب کبھی بھی ہم وہ جلالی نام سُنتے ہیں!
ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان، مقدس ایمان!
   ہم تیرے ساتھ مرتے دَم تک سچے رہیں گے!

ہمارے آباؤاِجداد، تاریک قیدخانوں میں زنجیروں میں تھے،
   پھر بھی دِل اور ضمیر میں آزاد تھے:
اُن کے بچوں کا مقدر کس قدر سُہانا ہوگا،
   اگر وہ، اُن کی مانند، تیرے لیے مر سکیں!
ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان، مقدس ایمان!
   ہم تیرے ساتھ مرتے دَم تک سچے رہیں گے!

ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان! ہم کوشش کریں گے
   تیرے لیے تمام قوموں کو جیتنے کی،
اور اُس سچائی کے ذریعےسے جو خُدا کی طرف سے آتی ہے
   نسل اِنسانی بھی درست معنوں میں آزاد ہوجائے گی۔
ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان، مقدس ایمان!
   ہم تیرے ساتھ مرتے دَم تک سچے رہیں گے!

ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان، ہم پیار کریں گے
   دونوں دوست اور دشمن کو اپنے تمام جھگڑوں میں:
اور تیری بھی منادی کریں گے، جیسا کہ پیار جانتا ہے کیسے،
   نیک دِل الفاظ اور پاکیزہ زندگی سے:
ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان، مقدس ایمان!
   ہم تیرے ساتھ مرتے دَم تک سچے رہیں گے!
(’’ہمارے آباؤ اِجداد کا ایمان Faith of Our Fathers‘‘ شاعر فریڈرِیک ڈبلیو۔ فیبر
     Frederick W. Faber، 1814۔1863).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: یرمیاہ 29:11۔13
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا
’’خُدا کس قدر بڑا ہے How Big Is God‘‘ (شاعر سٹوآرٹ ھیمبلن
Stuart Hamblen ، 1908۔1989).