Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

یہ پورا ہوا ہے

!TETELESTAI
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
5 اگست، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, August 5, 2012

’’اُس نے کہا، یہ پورا ہوا ہے: اور اُس نے اپنا سر جھکایا، اورجان دے دی‘‘
 (یوحنا 19:30)۔

یسوع کا صلیب پر کیلوں سے صبح 9:00 بجے جڑا گیا تھا۔ وہ جنہوں نے اُس وہاں مرتے ہوئے دیکھا اُس پر چلّائے تھے کہ اگر تو خُدا کا بیٹا ہے تو صلیب سے نیچے اُتر کر ثابت کر۔

ہجوم جو وہاں سے گزرتا تھا یسوع پر چلّاتا تھا، ’’اے ہیکل کے ڈھانے والے اور تین دِن میں بنانے والے، اپنے آپ کو بچا، اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلیب پر سے اُتر آ‘‘ (متی 27:40)۔

پھر ہیکل سے سردار کاہن، شریعت کے عالم اور بزرگ وہاں سے گزرے اور یہی باتیں کی،

’’اِسی طرح سردار کاہن، شریعت کے عالم اور بزرگ بھی اِس کا مذاق اُڑاتے تھے اور کہتے تھے: اِس نے اوروں کو بچایا لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکا۔ یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے، اگر اب بھی صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اُس پر ایمان لے آئیں گے‘‘ (متی 27:41۔42).

رومی سپاہی جنہوں نے اُسے پہلے مارا تھا، اُسے کانٹوں کا تاج پہنایا تھا، اور اُس کی داڑھی کے بال نوچے تھے، اُنہوں نے بھی اُسے کہا تھا کہ صلیب سے نیچے اُتر آ اور اپنے آپ کو بچا لے

’’ سپاہی بھی آ آکر اُس کی ہنسی اُڑاتے تھے اور پینے کے لیے اُسے سرکہ پیش کرتے تھے۔ اور کہتے تھے، اگر تُو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو، اپنے آپ کو بچالے‘‘ (لوقا 23:36۔37).

دو ڈاکو جو یسوع کی صلیب کے دونوں جانب مصلوب کیے گئے تھے اُنہوں نے بھی اُسے صلیب سے نیچے اُتر آنے کے لیے کہا تھا کہ ثابت کر سکے کہ وہ ہی خُدا کا بیٹا تھا۔

’’اِس کا توکّل خدا پر ہے۔ اگر خدا اِسے چاہتا ہے تو اب بھی اِسے بچالے۔ کیونکہ اِس نے کہا تھا کہ میں خدا کا بیٹا ہُوں۔ اِسی طرح وہ ڈاکو بھی جو اُس کے ساتھ مصلوُب ہُوئے تھے اُسے بُرا بھلا کہتے تھے‘‘ (متی 27:43۔44).

اُس دِن بعد میں دوسرا ڈاکو ابھی تک یسوع پر چلّاتا رہا تھا، ’’اگر تو مسیح ہے،تو اپنے آپ کو اور ہمیں بچا‘‘ (لوقا 23:39)۔

کیوں یہ تمام لوگ چیخے تھے، ’’صلیب سے نیچے اُتر آ‘‘؟ کیوں یہ سب متفق تھے؟ کاہن، شریعت کے عالم، بزرگ، تمام ہجوم، رومی سپاہی اور یہاں تک کہ ڈاکو بھی جنہیں مصلوب کیا گیا تھا، تمام متفق تھے، ’’اگر تو خُدا کا بیٹا ہے تو صلیب پر سے نیچے اُتر آ‘‘ (متی 27:40)۔ مجھے اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ شیطان تھا جس نے اُن سب کو متاثر کیا تھا کہ وہ یسوع کا مذاق اُڑائیں، اور اُسے کہیں کہ وہ اپنے آپ کو صلیب سے بچا لے۔ اِس سے پہلے، جب یسوع نے کہا تھا کہ وہ مصلوب کیا جائے گا، پطرس اُسے ملامت کرنے لگا تھااور کہا تھا، ’’ایسا نہیں ہو سکتا‘‘ (متی 16:22)۔ یسوع اُس کی طرف مُڑا اور کہا، ’’اے شیطان، میرے سامنے سے دور ہو جا‘‘ (متی 16:23)۔ شیطان نے پطرس کو قائل کیا تھا کہ یسوع کو صلیب پر مصلوب نہ ہونے کے لیے مشورہ دے۔ اِس لیے ہم جان سکتے ہیں کہ شیطان نہیں چاہتا تھا کہ یسوع کو مصلوب کیا جائے۔ شیطان میسح کے مصلوب ہونے اور اُس کے خون سے نفرت کرتا تھا۔ شیطان جانتا تھا کہ گنہگاروں کی جگہ پر مسیح کی موت کے بغیر انسان گناہ سے نہیں بچایا جا سکے گا۔ اِس لیے، میرا یقین ہے کہ یہ شیطان خود ہی تھا جس نے اِن مکار لوگوں کو متاثر کیا تھا کہ یسوع کا مذاق اُڑائیں،’’اپنے آپ کو بچا، اور صلیب سے اُتر آ‘‘ (مرقس 15:30).

لیکن خُداوند خُدا کا شکر ہو کہ یسوع نے اُن کی نہ سُنی! جو اُنہوں نے کہا تھا یسوع آسانی سے وہ کر سکتا تھا۔ وہ آسانی سے صلیب سے اُتر سکتا تھا۔ مگر، اگر وہ ایسا کرتا، تو کوئی بھی گناہ کی سزا سے اور جہنم میں دائمی سزا سےبچایا نہیں جا سکتا تھا!

کلوری کے پہاڑ پر، ایک ہولناک سویرے،
   میرا نجات دہندہ مسیح، تباہ حال اورافسردہ گیا تھا؛
صلیب پر گنہگاروں کی موت کا سامنا کیا،
   کہ شاید وہ اُنہیں کبھی ختم نہ ہونے والے نقصان سے بچا لے۔
مبارک ہو منّجی! قیمتی منّجی!
   ظاہر ہوتا ہے کہ میں نے اب اُسے کلوری کی صلیب پر دیکھ لیا ہے؛
زخموں سے چور، گنہگاروں کے لیے التجا کرتے ہوئے،
   اندھا اور بے دھیان _ میرے لیے مرتا ہوا!
(مبارک منّجی Blessed Redeemer‘‘ شاعر ایوِز برجیسن کرسچنسن
   Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985)۔

اب ہم صلیب پر یسوع کی قربانی کی انتہا پر پہنچ چکے ہیں۔ اُس نے سپاہیوں سے سِرکہ پی لیا تھا۔ اُس نے ہمارے گناہوں کے لیے مکمل کفارہ ادا کردیا ہے۔ اور اب وہ بُلند آواز سے کہتا ہے،

’’یہ پورا ہوا ہے‘‘ (یوحنا 19:30).

اور وہ اپنا سر جھکاتا ہے اور مر جاتا ہے۔

متی، مرقس اور لوقا ہمیں بتاتے ہیں کہ اپنے مرنے سے پہلے یسوع بُلند آواز چّلایا تھا۔ لیکن وہ ہمیں یہ نہیں بتاتے ہیں کہ اُس نے کیا کہا تھا جب وہ چّلایا تھا۔ صرف یوحنا ہمیں بتاتا ہے کہ وہ چِلّایا تھا، ’’یہ پورا ہوا ہے۔‘‘ ’’ٹٹلِسٹائی Tetelestai‘‘ نئے عہد نامے میں ایک یونانی لفظ ہے۔ انگریزی میں اِس کا ترجمہ تین الفاظ میں کیا گیا ہے، ’’یہ پورا ہوا ہے It is finished۔‘‘

بہت سے باتیں ختم ہو گئیں تھی جب یسوع مرا تھا۔ لیکن مَیں اُن میں سے صرف تین کا تذکرہ کرنے جارہا ہوں – 1۔ اُس کے مصائب کا اختتام ہوا تھا۔ 2۔ ہمارے گناہ کے خلاف خُدا کا قہر ختم ہوا تھا۔ 3۔ ہماری نجات کا اختتام ہوا تھا۔

1۔ اوّل، یسوع کے مصائب کا اختتام ہوا تھا۔

اُس نے اپنی تمام زندگی مصائب برداشت کیے تھے۔ جب وہ بچہ تھا تو ہیرودیس بادشاہ نے اُسے مروانے کی کوشش کی تھی۔ یوسف کو مریم اور یسوع بچے کو مصر میں جلاوطنی کے لیے جانا پڑا تاکہ یسوع کو قاتل بادشاہ کے ذریعے سے مرنےسے بچا سکے۔

اُس کو اُس کی تمام زندگی غلط سمجھا گیا تھا۔یہاں تک کہ اُس کی ماں اور بھائیوں نے بھی سوچا تھا کہ وہ ’’اپنے آپے‘‘ میں نہیں تھا۔ جب اُس نے اپنا پہلا واعظ دیا تھا تو لوگوں نے اُسے ایک پہاڑ کی بُلندی سے پھینک کر اُسے قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔ ہمیں کئی مرتبہ بتایا گیا ہے کہ شریعت کا عالمین اور فریسیوں نے اُسے مار ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ فریسیوں نے تو یہاں تک کہ اُس سنگسار کرنے کی کوشش کی تھی۔ جب اُس کے زیادہ تر پیروکاروں نے اُ س کا ساتھ چھوڑ دیا تھا، اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا، ’’کیا تم بھی مجھے چھوڑ جانا چاہتے ہو؟ (یوحنا 6:67)۔ اُس نے زمین پر اپنی زندگی غربت اور بدنامی میں گزاری۔ حالانکہ اُس نے بے شمار معجزات کیے، اور بہت سے بیمار لوگوں کو شفا دی، وہ کہتے تھے کہ وہ کوئی آسیب ذدہ دیوانہ ہے۔

گتسمنی کے باغ میں، اُس کے مصلوب ہونے سے ایک رات قبل، اُس کے شاگرد سو گئے تھے اور اُسے تنہا چھوڑ دیا تھا۔ وہاں گتسمنی میں، جب وہ دعا کر رہا تھا، ’’اُس کا پسینہ بڑی بڑی خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپک رہا تھا‘‘ (لوقا 22:44). کچھ منٹ بعد جب اُس کو گرفتار کیا گیا تھا، ’’تمام شاگرد اُس کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے‘‘ (متی 26:56)۔

سپاہی یسوع کو کھینچتے ہوئے رومی گورنر پینطُس پیلاطُوس کے سامنے لے گئے تھے۔ پیلاطُوس نے اُسے کوڑے لگوا کر تقریباً ادھ موا کر دیا تھا۔ اُنہوں نے اُس کی داڑھی نوچی، اور اُس کے چہرے پرمُکّے مارے۔ اُنہوں نے اُس کے لہولہان سر میں کانٹوں کا تاج گھونپا۔ یسوع نے اشعیا نبی کی معرفت کہا،

’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے، اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کردی: تضحیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا مُنہ نہیں چھپایا‘‘ (اشعیا 50:6).

پھر انہوں نے اُسے مجبورکیا کہ وہ اپنی صلیب اُٹھا کر مصلوب ہونے والی جگہ تک لے کر جائے۔ اُنہوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیل ٹھونکے، اور اُسے ننگا صلیب پر لٹکایا۔ نوحہ 1:12 وہ دھشت ناک غمگینی اور مصیب جس سے یسوع گزرا تھا بیان کرتی ہے،

’’نظر دوڑاؤ، کیا مجھ پر آئی ہوئی تکلیف کی طرح کوئی اور تکلیف بھی ہے، جسے مجھ پر نازل کیا‘‘ (نوحہ 1:12).

جب یسوع چِّلایا تھا، ’’یہ پورا ہوا ہے،‘‘ اِس کا مطلب تھا کہ زمین پر اُس کی مصائب کی زندگی کا اختتام ہو گیا تھا۔ اِس کا مطلب تھا کہ جن مصیبتوں کا تجربہ اُس نے اِس دشمنوں سے بھری دُنیا میں گنہگار لوگوں کے درمیان کیا اب آخر کار ختم ہو گئی تھیں۔ تعجب کی بات نہیں کہ جب وہ صلیب لے کر گیا تو اُس نے شرمندگی کی پرواہ نہ کی!

’’ شرمندگی کی پرواہ نہ کی بلکہ صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کی دائیں طرف جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں 12:2الف).

وہ شرمندگی کے بغیر صلیب کے لیے گیا تھا کیونکہ وہ جانتا کہ زمین پر اُس کی مصیبتوں کا یہ اختتام تھا، اور کہ وہ جلد ہی آسمانوں پر واپس چلاجائے گا، ’’خُدا باپ کے… دائیں ہاتھ پر جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں 12:2ب)۔ تعجب کی بات نہیں کہ وہ چِلّایا تھا،

’’یہ پُورا ہُوا ہے‘‘

’’رنج و الم کا انسان،‘‘ کیا ہی نام ہے
   خُدا کے بیٹے کے لیے جو آیا تھا
تباہ حال خستہ گنہگاروں کو بچانے کے لیے!
   ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ!
(’’ ھیلیلویاہ! کیسا ایک نجات دہندہ! Hallelujah, What a Saviour! ‘‘ شاعر فلپ پی۔ بِلس
   Philip P. Bliss، 1838۔1876)۔

2۔ دوئم، ہمارے گناہ کے خلاف خُدا کے قہر کا اختتام ہوا تھا۔

مصلوبیت کے بارے میں سب سے زیادہ دھشت ناک بات یہ تھی کہ یسوع نے خود اپنے جسم پر ہمارے گناہ لاد لیے تھے۔ وہ ’’جو گناہ سے واقف نہ تھا‘‘ اُسے ’’ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا‘‘ گیا تھا (2۔کرنتھیوں 5:21)۔ یسوع نے ناصرف ہمارے گناہوں کا کفارہ برداشت کیا تھا، بلکہ اُس نے اُن گناہوں کو خود اپنے مقدس بدن میں صلیب پر اُٹھایا تھا۔ پطرس رسول نے کہا،

’’وہ خُود اپنی ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

مصلوبیت کے بارے میں بدترین بات جسمانی تکلیف کی نہیں تھی۔ دوسرے لوگوں پر تشدد کیا گیا، زندہ جلایا گیا، اور مصلوب کیا گیا۔ لیکن یسوع نے جو برداشت کیا وہ کوئی بھی دوسرا انسان برداشت نہیں کر سکے گا۔

اپنی کتاب مسیح کے لیے تشدد سہا Tortured for Christ، رچرڈ وُرمبرانڈ Richard Wurmbrand نے ایک کاہن کے بارے میں بتایا جس پر اُس کے ساتھ اشتراکیوں کے قید خانے میں تشدد کیا گیا تھا، اور تشدد ہی میں توڑ دیا گیا تھا۔ کاہن نے وُرمبرانڈ کو بتایا تھا، ’’بھائی، ، مجھے معاف کرنا، میں مسیح سے زیادہ برداشت کر چکا ہوں۔‘‘ میں سمجھ سکتا ہوں کہ کیوں اُس بیچارے نے اپنی اذیت میں یہ کہا تھا، لیکن وہ غلط تھا۔ کوئی بھی اِس قدر تکلفیں برداشت نہیں کر سکتا جیسے یسوع نے کی تھیں – کیونکہ کسی نے بھی کبھی دنیا کے گناہوں کو خود اپنے بدن پر نہیں اُٹھایا تھا۔ اُس نے اصل میں ہمارے گناہوں کا اُٹھا، اور اُن کے ساتھ ساتھ ہمارے گناہوں کا کفارہ بھی ادا کیا۔

اِس کے علاوہ، یسوع نے خُدا کا غضب و قہربھی صلیب پر برداشت کیا تھا۔ میں جانتا ہوں کہ اِس کو سمجھنا انتہائی دشوار ہے، لیکن اِس کی علاوہ اور کوئی سچائی نہیں ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’خداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6).

دوبارہ کہتی ہے،

’’پھر بھی یہ خداوند کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے اور غمگین کرے، اور حالانکہ خداوند اُس کی جان کو گناہ کی قُربانی قرار دیتا ہے…‘‘ (اشعیا 53:10).

جب یسوع صلیب پر مرا تھا، تو وہ ہمارے گناہوں کو خود پر لے کر مرا تھا، اور ہمارے گناہوں کے سبب سے اپنے آپ پر خُدا کا غضب و قہر لے کر مرا تھا۔ تعجب کی بات نہیں کہ یسوع چلایا تھا،

اَے میرے خدا، اَے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا‘‘ (متی 27:46).

خُدا باپ نے اپنے اکلوتے بیٹے سے اپنامنہ موڑ لیا تھا، جیسا کہ یسوع کو گناہ کی قربانی قرار دیا گیا تھا۔ ہمارے گناہوں کے خلاف خُدا کا قہر و غضب ٹھنڈا پڑ گیا تھا جب یسوع چلایا تھا،

’’یہ پُورا ہُواہے.‘‘

جب آپ یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں، تو خُدا کی طرف سے کوئی فیصلہ یا قہر آپ پر نہیں پڑ ے گا۔ کیوں؟ کیونکہ گناہ کے لیے خُدا کا فیصلہ پہلے ہی یسوع پر پڑ چکا تھا جب وہ صلیب پر مرا تھا۔ مگر، اگر آپ یسوع کو مسترد کرتے ہیں، تو آپ کو جہنم میں اپنے گناہوں کا کفارہ خود ادا کرنا چاہیے۔

3۔ سوئم، ہماری نجات کا اختتام ہوا تھا۔

کچھ زیادہ دیر نہیں گزری تین نوجوان آدمی نجات پانے کی تلاش میں مجھے ملنے کے لیے آئے۔ وہ تینوں کے تینوں اپنے ابوؤں سے نفرت کرتے تھے، یوں پانچواں حکم توڑ رہے تھے (خروج 20:12)۔ میں نے اُن تینوں سے یسوع پر بھروسہ کرنے کے لیےکہا، اور یوں اپنے گناہوں کو یسوع کے قیمتی خون سے پاک صاف کر لیتے۔ اُن میں سے ایک نے ایسا کیا۔ اُس نے مسیح پر بھروسہ کیا اور نجات پائی۔ پھر وہ اپنے باپ کے پاس گیا اور معافی مانگی۔ لیکن دوسرے دونوں نے مسیح پر بھروسہ نہیں کیا۔ اِس کے بجائے وہ گھر گئے اور اپنے اپنے باپ سے اُنہیں معاف کرنے کے لیے۔ کتنے شرم کی بات ہے! اُنہوں نے یسوع پر بھروسہ نہیں کیا تھا، بلکہ اُنہوں نے اپنے اپنے باپ سے معافی مانگنے کے اُن کے نیک عمل پر بھروسہ کیا۔ لیکن بائبل کہتی ہے،

’’اُس نے ہمیں نجات دی۔ یہ ہمارے نیک کاموں کا پھل نہیں تھا بلکہ اُس کا فضل تھا…‘‘ (طیطس 3:5).

ہم کچھ کر لینے سے بچائے نہیں جاتے ہیں، چاہے جو ہم کرتے ہیں نیک ہی کیوں نہ ہو! ہم صرف تنہا مسیح کے رحم کے ذریعے سے بچائے جاتے ہیں، یسوع کے اُس کام کی وجہ سے جو اُس نے صلیب پر مکمل کیا تھا! فلّپی میں دروغہ نے کہا، ’’میں کیاکروں کہ نجات پا سکوں‘‘ (اعمال 16:30)۔ پولوس رسول نے اُسے کہا، ’’خُداوند یسوع پر ایمان لا تو تُو بچایا جائے گا‘‘ (اعمال 16:31)۔ نجات پانے کے لیے اگر آپ کو کچھ کرنا ہے تو وہ یسوع پر بھروسہ کرنا ہے!

یسوع نے آپ کے لیے سب کچھ صلیب پر کیا۔ جب اُس نے کہا، ’’یہ پورا ہوا ہے،‘‘ اِس کا مطلب تھا کہ ہر وہ بات جس کی آپ کو ضرورت تھی پوری ہو چکی ہے۔ اب آپ کو ماسوائے اُس پر بھروسہ کرنے کے اور کچھ نہیں کرنا ہے۔ جس لمحے آپ یسوع پر بھروسہ کرتے آپ اُسی وقت اُس کے ذریعے سے بچائے جاتے ہیں – تمام زمانوں اور ابدیت تک کے لیے!

جیمس ہڈسن ٹیلرJames Hudson Taylor چین کے اندرونی مشن کے بانی تھے۔ اُن کے چین جانے سے پہلے، جب وہ صرف پندرہ برس کے تھے، ہدسن ٹیلر نے ایک ’’مسیح کے ختم کیے ہوئے کام The Finished Work of Christ‘‘ کے عنوان پر مشتمل ایک کتابچہ پڑھا تھا۔ اِس کتابچہ کو پڑھنے کے دوران اُنہیں احساس ہوا کہ اُنہیں نجات پانے کے لیے ہر وہ بات جس کی ضرورت تھی یسوع پہلے ہی صلیب پر تکمیل کر چکاتھا! ہڈسن اپنے دوزانو پر ہوا اور اُس نے یسوع پر بھروسہ کیا۔ اُسے فوراً نجات ملی تھی – اور بعد میں وہ چین میں ایک عظیم مشنری بننے کے لیے چلے گئے تھے۔ میں آپ سے وہی کام کرنے کو کہہ رہا ہوں جو جیمس ہڈسن ٹیلر نے کیا تھا۔ سادہ ایمان کے ساتھ توبہ کرو اور یسوع پر بھروسہ کرو۔ وہ آپ کے گناہوں کو معاف کرے اور آپ کی جان کو نجات دے گا، کیونکہ

’’یہ پُورا ہُوا ہے ‘‘ (یوحنا 19:30).

ہر وہ بات جس کی آپ کو نجات پانے کے لیے ضرورت تھی یسوع نے اُس کی صلیب پر تکمیل کر دی تھی۔ اُس کے پاس اُئیں اور اُس پر بھروسہ کریں، اور آپ آج صبح ہی بچائے جائیں گے!

میں ایک گیت گانے جارہا ہوں۔ اگر آپ مسیحی بننے کے لیے مذید کچھ اور جاننا چاہتے ہیں تو، مہربانی سے اجتماع گاہ کے پچھلی جانب آ جایئے جبکہ میں گاتا ہوں۔ ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan آپ کو ایک خاموش جگہ پر دعا اور مشاورت کے لیے لے جائیں گے۔ مہربانی سے جائیے جبکہ میں گاتا ہوں۔

میں نے تیری خوش آمدید کی آواز سُنی، جو اے خُداوند مجھے تیرے پاس بُلاتی ہے
   اپنے آپ کوتیرے قیمتی خون سے پاک صاف کرنے کے لیے جو کلوری پر بہا تھا۔
اے خُداوند میں آ رہا ہوں! ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
   مجھے دھو، مجھے پاک صاف کر اُس خون سے جو کلوری پر بہا تھا۔
(’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو
Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ مرقس 15: 29۔37 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’مبارک مُنّجیBlessed Redeemer‘‘ (شاعر ایوس مرجیسن کرسچنسن
Avis Burgeson Christiansen، 1895۔1985).

لُبِ لُباب

یہ پورا ہوا ہے

!TETELESTAI

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اُس نے کہا، یہ پورا ہوا ہے: اور اُس نے اپنا سر جھکایا، اورجان دے دی‘‘
 (یوحنا 19:30)۔

(متی 27:40، 41۔42؛ لوقا 23:36۔37؛ متی 27:43۔44؛
لوقا 23:39؛ متی 16:22، 23؛ مرقس 15:30)

I.   اوّل، یسوع کے مصائب کا اختتام ہوا تھا، یوحنا6:67؛ لوقا 22:44؛
متی 26:56؛ اشعیا 50:6؛ نوحہ 1:12؛ عبرانیوں 12:2 .

II.  دوئم، ہمارے گناہ کے خلاف خُدا کے قہر کا اختتام ہوا تھا، 2۔کرنتھیوں 15:21؛
1۔پطرس 2:24؛ اشعیا 53:6، 10؛ متی 27:46 .

III. سوئم، ہماری نجات کا اختتام ہوا تھا، خروج 20:12؛ طیطُس 3:5؛
اعمال 16:30، 31 .