Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اصلی گناہ – حصّہ اوّل

ORIGINAL SIN – PART I

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
20 مئی، 2012، خُداوند کے دِن، شام کو

A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 20, 2012

’’اور جیسے ایک آدمی کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے، ویسے ہی ایک آدمی کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہرائے جائیں گے‘‘ (رومیوں 5:19).

چھوٹا سا یونانی لفظ ’’ tŏ‘‘ کا ترجمہ کنگ جیمس کے نسخے میں نہیں کیا گیا۔ اِس کا مطلب ’’دی The‘‘ ہے۔ اِس لفظ کو ترجمہ میں ڈالنے سے مذید اور زیادہ صراحت ملتی ہے۔ پھر یہ یوں پڑھا جاتا،

’’اور جیسے ایک آدمی کی نافرمانی سے [دیthe ] بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے ویسے ہی ایک آدمی کی فرمانبرداری سے [دیthe] بہت سے لوگ راستباز ٹھہرائے جائیں گے‘‘ (رومیوں 5:19).

1599 کی جینیوا بائبل یہ رائے دیتی ہے،

اِس تمام موازنے کا پس منظر یہ ہے، کہ یہ دونوں آدمی دو جڑوں یا ذخیرےکے طور پر ہیں، اِس لیے اُن میں سے ایک قدرت کے ذریعے سے گناہ میں، اور اُن میں سے دوسرا، فضل کے ذریعے سے راستبازی میں ہے. . . لہٰذا پھر، گناہ ہم میں ہمارے آباؤ اجداد کی پیروی کرنے سے نہیں سماتا ہے، بلکہ ہم اُس کی بدکاری کو وراثت میں پاتے ہیں۔

رومیوں کا یہ حوالہ جسے آج کل کی وجوہات میں سے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے ایک ہے، کیونکہ مبلغین اکثر غیر شعوری طور پر ڈاروِن ازم سے متاثر ہوتے ہیں۔ ’’غیر شعوری‘‘ سے میری مُراد یہ ہےکہ وہ اپنی جماعتوں کے خیالات سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہ نجات پر اُنکی بات چیت میں تخلیق کی سوچ کو متعارف کروانا نہیں چاہتے ہیں۔ لیکن اُنہیں اِس بات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے کہ اُس کی جماعتیں کیا سوچتیں ہیں۔ اُنہیں اِس بات کا احساس ہو جانا چاہیے کہ ہم ایک ایسے دور میں رہتے ہیں جہاں سائنس کے ذریعے سے ڈاروِن ازم کو سنجدیگی کے ساتھ للکارا جاتا ہے۔ یہ اعتراض اِس قدر بڑا ہے کہ رچرڈ ڈاکیِنز Richard Dawkins جیسے ڈاروِنسٹ کو بھی مجبوراً زندگی کی ابتدا کو کسی اور سیارے سے زمین پر لانے کے لیے چھوٹے سبز لوگوں سے منسوب کرنا پڑا! زندگی کی ابتدا اُس ’’دوسرے سیارے‘‘ پر کیسے ہوئی، تاہم وہ، اِس سلسلے میں ، اتنا ہی وضاحت کرنے کے قابل نہیں ہے جتنا کہ زمین پر زندگی کی ابتدا کیسے ہوئی تھی! نظریۂ اِرتقاء کے تذبذب کے برخلاف، بائبل ایک سادہ اور واضع جواب فراہم کرتی ہے – خُدا نے ایک آدمی کو بنایا۔ اُس نے اُس آدمی کو ایک کامل مخلوق کے طور پر بنایا۔ لیکن آدم نے خُدا کے خلاف بغاوت کی او رقدرتی طور پر گنہگار بن گیا۔ اُس کی گنہگار طبیعت اُس کی تمام آل اولاد میں منتقل ہوئی – یعنی کہ، تمام بنی نوع انسانوں میں؛ جیسا کہ جینیوا بائبل کہتی ہے، ’’ہم اُس کی بدکاری وراثت میں پاتے ہیں۔‘‘

’’اور جیسے ایک آدمی کی نافرمانی سے [دیthe ] بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے ویسے ہی ایک آدمی کی فرمانبرداری سے [دیthe ] بہت سے لوگ راستباز ٹھہرائے جائیں گے‘‘ (رومیوں 5:19).

تلاوت آدم اور مسیح کے درمیان مماثلت ظاہر کرتی ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ دونوں ملامت اور راستبازی اِن دونوں آدمیوں کے اعمال کے براہ راست نتائج ہیں۔ تمام کی تمام نسل انسانی گنہگاروں کے طور پر ’’بنائی گئی،‘‘تسلیم کی گئی‘‘ یا ’’منظم کی گئی۔‘‘ ڈاکٹر لائیڈ جونز نے واضح کیا، ’’پولوس نے نہیں کہا کہ آدم کی وجہ سے تمام کو گناہ سے بھرے ہوئے تسلیم کیا گیا، بلکہ ہم گنہگار تسلیم کیے گئے ہیں‘‘ (رومیوں: 5باب کی ایک تفسیر Romans: An Exposition of Chapter 5، سچائی کا بینر Banner of Truth، اشاعت 2003، صفحہ 276).

وہ یہ کہنے پر حق بجانب تھا کہ ہم محض گناہ سے بھرے ہوئے نہیں ہیں، حالانکہ ہم ہیں۔ لیکن ہم گنہگار ہیں۔ اپنی طبیعتوں کے ذریعے سے، جو وراثت میں ہمیں آدم سے ملیں، گنہگار ہیں – ہم گنہگار انہی خود کی طبیعتوں میں، انہی خود کے عضلات اور ہڈیوں میں، ہماری دماغی اور روحانی زندگیوں میں – اُس تمام میں جو ہم میں ہے – گنہگار ہیں۔ آدم نے گناہ کیا، اور اپنے عمل کے ذریعے سے اُس نے تسلیم کیا، یا اپنے بعد ہر انسان کو قدرتی طور پر گنہگار بنایا۔

مشہور ڈاروِنی فلسفہ دان لارڈ برٹرنڈ رسل Lord Bertrand Russell نے اِس کے لیے اعتراض کیا اِس پس منظر میں کہ یہ خُدا کے لیے غیر منصفانہ تھا کہ آدم کا گناہ ہم پر منسوب کرے کیونکہ ہم کبھی اُسے جانتے ہی نہیں تھے، اور زمین پر موجود بہت سے لوگوں نے تو کبھی اُس کےبارے میں سُنا بھی نہیں۔ اِس کے باوجود برٹرنڈ رسل کی دلیل منطقی نہیں ہے۔ اِس حقیقت میں کوئی ’’ناانصافی‘‘ نہیں ہے کہ ہم امریکہ میں انگریزی بولتے ہیں، کیا کوئی ہے؟ اِس کے باوجود ہم انگریزی بولتے ہیں کیونکہ شہنشاہ جیمس اوّل (1603۔1625) نے بے شمار انگریز آدمیوں کو ورجینیا کے جیمس ٹاؤن میں 1607 میں سکونت پزیر ہونے کی اجازت دی تھی۔ اب، آپ نے شہنشاہ جیمس کا نام کبھی نہیں سُنا ہوگا۔ میں پُر یقین ہوں کہ امریکہ میں بہت سے لوگ اُس کے بارے میں بہت کم یا بالکل بھی نہیں جانتے ہونگے۔ اِس کے باوجود اُنہی کے فیصلے کی وجہ سے آج آپ میں سے زیادہ تر انگریزی بولتے ہیں۔ آپ انگریزی بولنے والے بنے تھے کیونکہ 400سال پہلے ایک آدمی نے کچھ کیا تھا – ایک انسان جس کے بارے میں شاید آپ جانتے بھی نہ ہوں۔ مجھے احساس ہے کہ یہ ایک ناموزوں خاکہ ہے، لیکن یہ اِس بات کو ظاہر کرنے کے لیے کسی حد تک نزدیک ہے کہ ہمارے انگریزی بولنے میں کوئی ناانصافی نہیں ہے محض اِس لیے کیونکہ جیمس اوّل نے بولی تھی! نہ ہی اِس میں کوئی نا انصافی ہے کہ ہم ’’گنہگار بنائے گئے‘‘ کیونکہ آدم نے گناہ کیا تھا۔

مجھےایک اور خاکہ پیش کر لینے دیجیے۔ میرے دادا ولیم ہیمرز نے 1920 کی دہائی میں کینیڈا چھوڑا اور کیلیفورنیا آ گئے۔ میں نے اُنہیں کبھی نہیں دیکھا۔ وہ میرے پیدا ہونے سے قبل وفات پا گئے تھے۔ اِس کے باوجود، میرے دادا کے کچھ کرنے کی وجہ سے میں ایک کینیڈین ہونے کے بجائے ایک امریکی ہوں۔ میں امریکی ’’بنایا‘‘ گیا ہوں ایک آدمی کے عمل کی وجہ سے جو میرے پیدا ہونے سے پہلے جیا تھا۔ اِس کے بارے میں کچھ بھی غیر منصفانہ یا غلط نہیں ہے۔ یہ زندگی کی ایک سادہ سی حقیقت ہے۔ اور ایک آدمی کے عمل کی وجہ سے جو ہمارے پیدا ہونے سے پہلے زندہ تھا ہم تمام انگریزی میں بات چیت کرنے والے لوگ ہیں۔ لہٰذا، کافی عرصہ پہلے ایک آدمی کے عمل کی وجہ سے، ہم گنہگار تسلیم کیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ رسول اِسے لکھتا ہے، ’’ایک آدمی کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے. . . ‘‘ رومیوں 5:19). جیسا کہ ڈاکٹر واٹز نے یہ کہا،

خُداوندا، میں گناہ میں گھرا ہوا دو کوڑی کا ہوں،
   اور ناپاک اور غلیظ پیدا ہوا ہوں؛
اُس آدمی سے اُچھالا گیا جس کے جرائم ہم پر پڑتے ہیں
   نسل کو بدکار کرتے ہیں اور ہم تمام کو آلودہ۔
(’’خُداوندا، میں دو کوڑی کا ہوں‘‘ – زبور 51 – شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Isaac Watts، 1674۔ 1748).

اِس کے بارے میں جیسا کہ برٹرنڈ رَسل نے سوچا تھا کوئی ’’غلطی‘‘ یا ’’ناانصافی‘‘ نہیں ہے۔ یہ محض زندگی کی ایک حقیقت ہے۔ ’’ایک آدمی کی نافرمانی کی وجہ سے [دیthe ] بہت سے گنہگار ٹھہرے۔‘‘ اپنے اِردگرد دیکھیے۔ کیا آپ کسی ایسے کو جانتے ہیں جو گہنگار نہ ہو؟ بِلاشبہ بالکل نہیں۔ تو پھر وہ کیسے گنہگار بنے؟ ’’ایک آدمی کی نافرمانی سے [دیthe ] بہت سے گنہگار ٹھہرے۔‘‘

کچھ لوگوں کا خیال ہےکہ آدم کا گناہ ایک ’’چھوٹی‘‘ بات تھی، نسل انسانی کو گنہگار بنانے کے لیے انتہائی ہی چھوٹی۔ لیکن یہ بھی ظاہر ہو جاتا ہے کہ ایک بوڑھے کینیڈین کِسان کا امریکہ آنے کے لیے فیصلہ ایک چھوٹی بات تھی۔ اور اِس کے باوجود اُس کا ’’چھوٹا‘‘ سا عمل اُس کی تمام آل اولاد کا امریکی ’’بنایا جانے کا نتیجہ رہا۔ اور آپ یہ واعظ سُن رہے ہیں کیونکہ اُس نے یہ کافی عرصہ قبل کیا تھا۔ میرے خیال میں آپ کی سمجھ میں بات آ گئی ہے۔ ’’ایک آدمی کی نافرمانی سے [دیthe ] بہت سے گنہگار ٹھہرے۔‘‘

اب، آدم کا گناہ کیسے ہمیں متاثر کرتا ہے؟ آدم کا اصلی گناہ اُس کی تمام آل اولاد کے لیے ایک بدکار طبیعت لے کر آیا۔ ’’اصلی گناہ‘‘ کی اصطلاح کو بائبل میں دوسروں کے درمیان ایسے فقرات کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جیسے ’’دِل کا بُرا خزانہ‘‘ (متی 12:35)، ’’بُرا درخت‘‘ (متی 12:33)، ’’دِل سے بُرے خیالات باہر آتے ہیں‘‘ (مرقس7:21)، ’’پتھر کا سا سخت دِل‘‘ (حزقی ایل 11:19)، ’’جسمانی نیت‘‘ (رومیوں 8:7)، ’’جسم‘‘ (رومیوں 8:4)۔ ڈاکٹر شیڈ Dr. Shedd کے مطابق اصلی گناہ ’’علم الہٰیات کے فقرات بدکار فطرت، گناہ سے بھرپور رغبت، بدکار مزاج، اور مُرتد مرضی‘‘جیسوں کے مساوی ہے (ڈبلیو۔ جی۔ ٹی۔ شیڈ W. G. T. Shedd، پی ایچ . ڈی.، عقائد یا اعتقاد کے حاکمیت کو قبولنے کا علم الہٰیات Dogmatic Theology، پی اور آر اشاعت خانے، 2003ایڈیشن، صفحہ 566). اصلی گناہ ہمارے ساتھ کیا کرتا ہے؟ یہ ہمیں کیسے متاثر کرتا ہے؟

1۔ اوّل، اصلی گناہ نے آپ کو روحانی باتوں کی حقیقت سے اندھا کر دیا ہے۔

اصلی گناہ روحانی باتوں کے شعور کو تباہ کر کے سمجھ بوجھ کو تاریک اور اندھا کر دیتا ہے۔ رسول اِس کے بارے میں بتاتا تھا جب اُس نے کہا کہ غیر محفوظ لوگوں کی ’’عقل تاریک ہو گئی ہے اور اپنی سخت دلی کے باعث جہالت میں گرفتار ہیں اور خُدا کی دی ہوئ زندگی میں اُن کا کوئی حصہ نہیں‘‘ (افسیوں 4:18). وہ دوبارہ کہتا ہے،

’’جس میں خدا کا پاک رُوح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بے وقوفی کی باتیں ہیں اور نہ ہی اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ صرف پاک رُوح کے ذریعہ سمجھی جا سکتی ہیں‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:14).

جب ہم یسوع کو ’’جاننے‘‘ کی بات کرتے ہیں، تو غیر محفوظ ذہن، جسے اصلی گناہ نے اندھا کیا ہوتا ہے یہ سوچتا ہے کہ ہم بے وقوف ہیں۔ وہ یسوع کے بارے میں ہمارے سُنانے کی حد تک صرف اتنا ہی جانتا ہے جتنا ہم اُس کے بارے میں بتاتے ہیں۔ اُس کے پاس یسوع کی ذاتی معلومات بھی بالکل ایسے ہی نہیں ہوتیں ہیں جیسے ایک پیدائشی اندھے کو رنگوں کی معلومات نہیں ہوتیں۔ آپ ایک اندھے شخص کو رنگ کیا ہیں کی وضاحت تو کر سکتے ہیں، لیکن وہ اپنے تجربے کی رو سے وہ رنگ کیا ہوتے ہیں نہیں جان سکتا۔ وہ ہمیں صرف رنگوں کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے سُن سکتا ہے۔ اُس کو اُن کا کوئی ذاتی تجربہ نہیں ہوا ہوتا ہے۔

آپ ہمیں یسوع کے پیار کے بارے میں گاتا ہوا سُن سکتے ہیں، لیکن آپ کے لیے یہ بے وقوفانہ سا لگے گا کیونکہ اصلی گناہ نے آپ کی سمجھ بوجھ کو اندھا کر دیا ہے تاکہ آپ خود یسوع کے پیار کو جان نہ پائیں۔ آپ بائبل کی سچائیاں سُن سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ بائبل کی آیات رٹ بھی سکتے ہیں، لیکن وہ آپ کو غیر حقیقی سی لگیں گی کیونکہ اصلی گناہ آپ کے ذہن کو اندھا کر دیتا ہے۔ آپ کو ایسے ہی بیان کیا گیا ہے جیسے ’’یہ سیکھنے کی ہمیشہ کوشش تو کرتے ہیں لیکن کبھی اِس قابل نہیں ہوتے کہ حقیقت کو پہچان سکیں‘‘ (2۔ تیموتاؤس 3:7). آپ کبھی بھی حقیقت کا’’کامل شعور‘‘ (جیمیسن، فوسیٹ اور براؤن Jamieson, Fausset and Brown) نہیں پا سکتے کیونکہ اصلی گناہ آپ کا ذہن اندھا کر دیتا ہے۔ صرف تجدید نو یا احیاء میں پاک روح کی کاروائی ہی روحانی باتوں کو آپ کے لیے حقیقی بنا سکتی ہے۔ آپ سالوں تک انجیل کی سچائیاں یسوع کو ذاتی طور پر جانے بغیر سُن سکتے ہیں۔ صرف خُدا ہی کسی کی روحانی آنکھوں کو کھول سکتا ہے، کیونکہ تمام کے تمام اصلی گناہ سے اندھے کیے جاتے ہیں۔ آپ کی پہلی پیدائش آپ کو اصلی گناہ میں اندھا چھوڑ دیتی ہے۔ بصیرت کے لیے آپ کو دوبارہ جنم لینا ضروری ہے۔ ’’جب تک انسان نئے سرے سے پیدا نہ، وہ خُدا کی بادشاہی کو نہیں دیکھ سکتا‘‘ (یوحنا 3:3).

2۔ دوئم، اصلی گناہ نے آپ کے ضمیر کو جُھلسا دیا ہے۔

رسول کہتا ہے، ’’کیونکہ اُن کی عقل اور ضمیر دونوں ناپاک ہیں‘‘ (طیطُس 1:15). گناہ جو اُن سے سرزد ہوتے ہیں اُن کے لیے اہم ظاہر نہیں ہوتے ہیں کیونکہ اُن کے ضمیر اصلی گناہ سے ناپاک ہیں۔

ہم آپ سے یسوع کے بارے میں آپ کے گناہ دھونے کی بات کرتے ہیں، لیکن یہ آپ کو ایک بہت ہی چھوٹی اور غیر اہم بات لگتی ہے۔ کیوں؟ کیونکہ آپ کا ضمیر ’’تپتے لوہے سے جُھلس گیا‘‘ ہے (1۔ تیموتاؤس 4:2). صرف جب خُدا کی روح آپ کو گناہ کی سزا کے تحت کرتی ہے (یوحنا 16:8) اُس پیمانے تک کہ آپ کا گناہ آپ کے لیے ناقابلِ برداشت ہو جاتا ہے – تو کیا آپ ’’اپنے ضمیر کو پاک صاف کرنے کے لیے‘‘ یسوع کو خود اُس کے خون کے ساتھ تلاش کریں گے (عبرانیوں 9:14). جب تک کہ خُدا کی روح آپ کے لیے گناہ کو ناقابلِ برداشت نہ کردے، اُس وقت تک آپ اصلی گناہ کی وجہ سے موت کی حالت میں سوئے رہتے ہیں۔ آپ کو یسوع کی کوئی حقیقی ضرورت محسوس نہیں ہوگی جب تک کہ خُدا کی روح آپ کے ناپاک ضمیر کو گناہ کی سزا کے تحت نہ کرے۔ صرف خُدا کی روح مسیح کے خون کو آپ کے ضمیر کو پاک صاف کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

3۔ سوئم، اصلی گناہ نے آپ کی مرضی کو بگاڑ دیا ہے۔

’’مرضی‘‘ سے ہماری مُراد وہ ذہنی صلاحیت ہے جو تعین کرتی ہے، جو فیصلہ کرتی ہے، جیسا کہ مسیح پر بھروسہ کرنے کا فیصلہ۔ کیتھولک کلیسیا میں سیکھایا جاتا ہے کہ مرضی زخمی تھی، لیکن مُردہ نہیں۔ اپنی کتاب، مرضی کی قید The Bondage of the Will، میں لوتھر (1483۔1546) نے کلام پاک میں سے استدلال کیا کہ انسان کی مرضی محض زخمی نہیں ہے، لیکن مُردہ ہے۔ اصلاح کی تمام کی تمام بُنیاد انسان کی مرضی کے مُردہ ہو جانے کے عقیدے پر کھڑی ہے۔ صرف خُدا ہی انسان کی مرضی کو زندگی دے سکتا ہے۔ اور یہ ایمان کئی صدیوں سے ہر غیر مقلد مسیحی یعنی پروٹسٹنٹ اور بپتسمہ پانے والوں کا تھا، جب تک کہ 1821 میں فنی Finney نہیں آ گیا۔

اصلی گناہ اِس قدر طاقتور ہے کہ انسان کی مرضی خُدا کی جانب مردہ ہے۔ بائبل کہتی ہے کہ تم میں سے وہ جو بغیر احیاء کے اور غیر محفوظ ہیں ’’اپنے گناہوں میں مردہ‘‘ ہیں (کُلسیوں 2:13)؛ گناہوں اور قصوروں میں مُردہ‘‘ ہیں (افسیوں 2:1)۔ ڈاکٹر جان ایل. داگ Dr. John L. Dagg پہلے مغربی بپتسمہ دینے والے علم الہٰیات کے عالم تھے۔ انسان کی مرضی پر اصلی گناہ کے اثر کی بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا،

انسان کی ناقابلیت کی کلام پاک میں شبیہات حد سے زیادہ ہو گئی ہیں۔ اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بغیر قوت [رومیوں 5:6]کے ہیں، قید [2۔ تیموتاؤس 2:26] میں ہیں، پابندی [2۔پطرس 2:19؛ رومیوں 6:16، 17] میں ہیں. . . مُردہ ہیں[افسیوں 5:14؛ کُلسیوں 2:13]، وغیرہ ۔ وہ عمل جس کے ذریعے سے وہ اپنی قدرتی حالت میں بخشے جاتے ہیں، احیاء یا تجدید، ماں کے پیٹ میں حمل کے بعد بچے کی پہلی حرکت یا زندگی کا دینا کہلاتا ہے. . . اور یہ براہ راست خُدا کی قوت سے منسوب کیا گیا ہے. . . ہمارے نظریات جن کا تعلق ہمارے. . . قدرت کی وجہ سے کیفیات مکمل طور پر غلط ہیں، اگر ہم تصور کریں کہ ایک چھوٹا سا کام [ایک چھوٹا سا ’’فیصلہ‘‘]، جس کو کہ ہم عیش وعشرت پر اثر انداز کر سکتے ہیں، درست ٹھہرے گا. . . ہمارے ناقابلیت کی سچی حِس ہمیں اُس کی طرف کھینچ لے گی جو بچانے کے قابل ہے (جان ایل. داگ، ڈی.ڈی.، علم الہٰیات کا کتابچہ A Manual of Theology، مغربی بپتسمہ دینے والی اشاعتی انجمن Southern Baptist Publication Society، 1858، صفحہ 171).

دوسرے لفظوں میں، کیسے ایک شخص جس کی مرضی ’’گناہوں میں مردہ‘‘ ہے مسیح پر بھروسہ کرنے کے لیے ’’فیصلہ‘‘ کر سکتا ہے؟ داکٹر داگ Dr. Dagg نے کہا کہ یہ ناممکن ہے۔ اور یہی تمام بپتسمہ پانے والوں او رغیر مقلد مسیحیوں یعنی پروٹسٹنٹوں نے فنی Finney کے اصلی گناہ کے ذریعے سے بشارتِ انجیل پر حملہ کر کے زہریلہ کرنے سے پہلے کہا تھا۔

خود اپنے اوپر ایک نظر ڈالیے۔ دیکھیں کہ آپ کس قدر مایوس اور نااُمید ہیں! جوزف ہارٹ کے ساتھ مل کر کہیں، ’’کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، بے یارومددگار گنہگاروں کے لیے کچھ اچھا کر سکتا ہے۔‘‘ مہربانی سے کھڑے ہو جائیے اور یہ حمد و ثنا کا گیت گائیے۔ آپ کے گانوں کے اوراق میں یہ گیت نمبر 8 ہے۔

آؤ، تمام تھکے ماندوں، بوجھ سے دبے، زخمی اور گرنے سے ٹوٹے ہوؤں۔
   اگر تم سستی کرو گے جب تک کہ ٹھیک نہیں ہو جاتے، تو تم کبھی بھی نہیں آ پاؤ گے:
راستباز نہیں، راستباز نہیں، یسوع تو گنہگاروں کو بلانے کے لیے آیا تھا!
   راستباز نہیں، راستباز نہیں، یسوع تو گنہگاروں کو بلانے کے لیے آیا تھا!

دیکھو! متجسم خُدا، آسمان پر اُٹھایا گیا، اپنے خون کے حق کے لیے التجا کرتا ہے؛
   اُسی پر اپنی قسمت آزماؤ، مکمل طور پر قسمت آزماؤ، کسی اور پر بھروسہ کو مداخلت مت کرنے دو؛
کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، جو بے یارومددگار گنہگاروں کے لیے کچھ اچھا کر سکتا ہے۔
   کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، کوئی اور نہیں ماسوائے یسوع کے، جو بے یارومددگار گنہگاروں کے لیے کچھ اچھا کر سکتا ہے۔
(’’آؤ، اے گنہگاروںCome, Ye Sinners ‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart ، 1712۔1768).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے Dr. Kreighton L. Chan رومیوں 5:15۔19 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’خُداوندا، میں گناہ میں گِھرا ہوا، لائق مذمت ہوں Lord, I Am Vile, Conceived in Sin ‘(شاعر ڈاکٹر آئزک واٹز Dr. Issac Watts، 1674۔1748).

لُبِ لُباب

اصلی گناہ – حصّہ اوّل

ORIGINAL SIN – PART I

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اور جیسے ایک آدمی کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے، ویسے ہی ایک آدمی کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہرائے جائیں گے‘‘ (رومیوں 5:19).

(متی 12:35، 33؛ مرقس 7:21؛ حزقی ایل 11:19؛ رومیوں 8:7، 4

)

1. اوّل، اصلی گناہ نے آپ کو روحانی باتوں کی حقیقت سے
اندھا کر دیا ہے، افسیوں 4:18؛ 1۔کرنتھیوں 2:14؛
2۔ تیموتاؤس 3:7؛ یوحنا 3:3 .

2. دوئم، اصلی گناہ نے آپ کے ضمیر کو جُھلسا دیا ہے،
طیطُس 1:15؛ 1۔تیموتاؤس 4:2؛ یوحنا 16:8؛ عبرانیوں 9:14 .

3. سوئم، اصلی گناہ نے آپ کی مرضی کو بگاڑ دیا ہے، کُلسیوں 2:13؛
افسیوں 2:1؛ رومیوں 5:6؛ 2۔ تیموتاؤس 2:26؛ 2۔پطرس 2:19؛
رومیوں 6:16، 17؛ افسیوں 5:14؛ 2:5 .