Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیح کے بغیر مسیحیت کو درست کرنا

!CORRECTING CHRISTLESS CHRISTIANITY

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
25 مارچ ، 2012، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 25, 2012

’’کیونکہ میں نے فیصلہ کیا ہوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیح مصلوب کی منادی کے سوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:2).

آج کی صبح میرے واعظ کا عنوان ہے، ’’مسیح کے بغیر مسیحیت کو درست کرنا!‘‘ خُداوند یسوع مسیح کو ہمارے گرجے گھروں سے باہر کیا ہوا ہے۔ آپ شاید ہی آج کل کے اِن بدی کے دِنوں میں کبھی یسوع اور اُس کی مصلوبیت کے بارے میں واعظ سُنتے ہیں۔ اب مسیح پر چند واعظوں کی تبلیغ ہوتی ہے، اور اُس سے بھی کم اُس کی مصلوبیت پر۔ آج ہم کہاں یسوع مسیح پر یا اُس کی مصلوبیت پر مکمل واعظ سُنتے ہیں؟ یہاں تک کہ عید پاشکا کے دِنوں کے دوران بہت سے مبلغینِ مبشرانِ انجیل میسح کے شدید چاہت پر توجہ مرکوز نہیں کرتے ہیں! آج کے اِس زمانہ ساز دور میں میسح کو ہمارے گرجے گھروں سے باہر ہی کر دیا گیا ہے۔ وہ گرجہ گھر کےدروازوں کے باہر کھڑا ہوتا ہے،باہر نکالا ہوا، جیسا کہ لاؤڈیسا میں گرجہ گھر والوں کی طرف سے وہ تھا!

ڈاکٹر مائیکل ہارٹن Dr. Michael Horton نے ایک کتاب بنام ’’مسیح کے بغیر مسیحیت‘‘ لکھی ہے (بیکر بُکس، 2008). ڈاکٹر ہارٹن نے کہا کہ آج زیادہ تر مبلغین اپنے واعظوں میں سے مسیح مصلوب کو نکال دیتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا،

مسیح کے بغیر مسیحیت [ہر جگہ] ہے، جِسے قدامت پسند – آزاد خیال حلقے اور مخصوص مذہبی فرقوں سے تعلق رکھنے والے تمام حدوں کو پار کر رہے ہیں. . . گنہگاروں کے لیے واحد اُمید کے طور پر مسیح سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ آسان ہے۔ جہاں ہر بات خُدا کی پاکیزگی کے بجائے ہماری خوشیوں سے ناپی جاتی ہے، ہمارے گنہگار ہونے کا احساس ثانوی درجے کی اہمیت رکھتا ہے، اگر جارحانہ نہیں. . . میرے خیال میں کہ آج امریکہ میں گرجہ گھر عملی ہونے میں، متعلقہ، مددگار، کامیاب، اور . . . سب کے چہیتے ہونے میں اِس قدر دیوانے ہو گئے ہیں کہ یہ تقریبا خود دُنیا کا ہی عکس پیش کرتے ہیں. . . آج یہاں کچھ نہیں ہے جو کہ زیادہ تر گرجہ گھروں میں پایا نہیں جا سکتا ہے، جِسے آج کسی بھی تعداد میں اپنی مدد آپ کے تحت گروہوں اور دُنیاوی پروگراموں سے مطمیئن کیا جا سکے (مسیح کے بغیر مسیحیت Christless Christianity، صفحہ 26، 15۔17).

ڈاکٹر ہارٹن نے پھر خُطبات کے موضوعات کے حوالے دیے جو کہ ایک قدامت پسند بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کی طرف سے ایک دستی اشتہار میں دیئے گئے تھے۔ یہ ہیں اُن کے خُطبات کے موضوع،

’’اپنے بارے میں کیسے اچھا محسوس کیا جائے‘‘
’’نفسیاتی دباؤ پر کیسے قابو پایا جائے‘‘
’’مکمل اور کامیاب زندگی کیسے پائی جائے‘‘
’’اپنے پیسے کو کیسے استعمال کیا جائے بجائے اِس کے کہ وہ آپ کو استعمال کرے‘‘
’’کامیاب خاندانی زندگی گزارنے کے راز‘‘
’’تناؤ پر کیسے قابو پایا جائے‘‘ (ibid.، صفحہ 49).

مسیح اور اُس کی مصلوبیت کا تزکرہ نہیں تھا۔ یہ کسی بھی گرجہ گھر کے لیے دشمن ہیں جہاں مسیح کو خوش آمدید نہیں کہا جاتا ہے! یہاں تک کہ شدید قدامت پسند گرجہ گھروں میں، جہاں بائبل آیت بہ آیت سیکھائی جاتی ہے، لوگوں کو کیسے کامیاب اور خوشگوار زندگیاں گزارنے پر بِلا ناغہ واعظ ہوتے ہیں۔ آج شاید ہی ہمیں کبھی پرانی طرز کے قانون اور خوشخبری کی تبلیغ سُننے کو ملتی ہے۔ ہمیں شاذونادر ہی کوئی ایسا مبلغ ملتا ہے جو کہتا ہے،

’’کیونکہ میں نے فیصلہ کیا ہوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیح مصلوب کی منادی کے سوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘(1۔ کرنتھیوں 2:2).

خُدا ہماری مدد کرتا ہے! مسیح نے لاؤڈیسیا میں کلیسیا کو جو کہا تھا آج وہ بہت سے گرجہ گھروں کا نقشہ کھینچتا ہے،

’’پس چونکہ تو نہ گرم نہ سرد بلکہ نیم گرم ہے، اِس لیے میں تجھے اپنے منہ سے نکال پھینکنے کو ہوں۔ کیونکہ تو کہتا ہے کہ تو دولت مند ہے اور مالدار بن گیا ہے اور تجھے کسی چیز کی حاجت نہیں مگر تو یہ نہیں جانتا کہ تو بدبخت، بےچارہ، غریب، اندھا اور ننگا ہے‘‘ (مکاشفہ 3:16۔17).

جب میں ایک کمسِن تھا تو لوگ میلوں کا سفر طے کر کے ڈاکٹر آر. جی. لی Dr. R. G. Lee اور ڈاکٹر ڈبلیو. اے. کِرسویل W. A. Criswell جیسے مبلغین سے عظیم خوشخبری سُننے کے لیے آتے تھے۔ اُس زمانے میں مسیح کی صلیب کا پیغام مرکزی ہوتا تھا۔ لیکن آج کل بہت سے گرجہ گھر پُاپpop موسیقی کے لیے بدل رہے ہیں اور اپنے مقدس مقامات کو اُس سے بھر رہے ہیں۔ رِیک وارن Rick Warren مقصد کے تحت چلائے جانے والے گرجہ گھروں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔ اُس کے طریقۂ کار میں یہ باتیں شامل ہیں۔

1.  راک موسیقی، اور یہاں تک کہ دھاتی سازوسامان والی موسیقی۔
2.  کوئی روایتی حمد و ثنا کے گیت نہیں۔
3.  بھاری دھاتی موسیقی کے آلات کے ساتھ پیانو کو بدلا دیا۔
4.  پرستش کی عبادات میں عام لباس میں آنا۔
5.  دعائیہ اجلاس سے دوری۔
6.  بائبل کے نئے ترجمے۔
7.  گرجہ گھر کے نام میں سے الفاظ ’’گرجہ‘‘ اور ’’بپتسمہ‘‘ نکال دیا گیا۔
8.  مسیح اور اُس کی مصلوبیت کو مرکز مان کر خوشخبری کی تبلیغ پر خاتمہ۔
9.   واعظوں میں سے ایسے الفاظ کا خاتمہ جیسے کہ ’’بچایا گیا،‘‘ ’’کھویا ہوا،‘‘ ’’جہنم،‘‘ ’’خون،
      ‘‘ اور ’’دوبارہ جنم‘‘۔
10. ’’کھویا ہوا‘‘ اور ’’بچایا گیا‘‘ کو بدل کر اُن کی جگہ پر ’’گرجہ والا‘‘ اور ’’بغیرگرجہ والا۔‘‘

واعظوں میں سے تحریکی و تشویقی باتیں آہستہ آہستہ ختم ہو گئی ہیں۔ شاید ہی یسوع مسیح اور اُس کی مصلوبیت پر کہیں مکمل واعظ دیئے جاتے ہیں۔

رِیک وارن نے عوامی زندگی اور مذہب پر گرجہ گھر میں عوامی اجتماع میں 23 مئی، 2005 میں کہا، ’’لفظ ’بنیاد پسند‘ درحقیقت 1920 کی دھائی کی ایک دستاویز ’ایمان کے پانچ اصول‘ میں سے بنایا گیا ہے۔ اور یہ مسیحیت کا قانونی طور پر انتہائی تنگ نقطۂ نظر ہے۔‘‘ اُن کتابچوں میں اُس نےکن کے لیے تردید کی تھی؟ اُس نے درجِ ذیل نقاط کی تردید کی تھی، جو کہ ’’بنیاد پرستوں‘‘ کی توجہ کا مرکز تھے۔ اُس نے اُن نقاط کو ’’قانونی‘‘ اور ’’تنگ نظر‘‘ کہا –

1.  بائبل کو بِنا کسی غلطی کے ہونا اور بائبل کا مکمل اختیار۔
2.  کنواری سے پیدائش اور یسوع مسیح کی مکمل الوہیت۔
3.  یسوع مسیح کا جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھنا۔
4.  مسیح کا کفارہ، صلیب پر اُس کی متبادل موت۔
5.  یسوع مسیح کی یقیناً دوسری آمد۔

یہ اُن ’’پانچ اصولوں‘‘ کے موضوع ہیں جنہیں رِیک وارن ’’قانونی‘‘ اور ’’تنگ نظر‘‘ کہتا ہے۔ ٹھیک ہے، اگر وہ جو یقین کرتے ہیں کہ وہ تاریخی بائبلی عقیدے تنگ نظر اور قانونی ہیں، تو مجھے اُن میں سے ایک سمجھیں! میں اِن میں سے ہر ایک کے ساتھ متفق ہوں! اور مجھے اُن مبلغین میں سے ایک میں شامل کر دیں جس نے ابھی تک ’’ فیصلہ کیا ہوا ہے کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیح مصلوب کی منادی کے سوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا۔‘‘ ’’صلیب میں‘‘ اِسے گائیے!

صلیب میں، صلیب میں،
   ہمیشہ میرا فخر ہو،
جب تک میری بے خود جان پا نہیں لیتی
   دریا کے اُس پار کا آرام۔
(’’صلیب کے نزدیک‘‘ شاعر فینی جے. کراسبائے Fanny J. Crosby، 1820۔1915).

’’مبلغین کے شہزادے‘‘ سپرجئین نے کہا، ’’اب تک کا سب سے بڑا جھوٹ جو شیطان نے کبھی بولا وہ یہ تھاکہ گرجے گھر لوگوں کےدِل تفریح کے ساتھ جیت سکتے ہیں۔‘‘ ریکِ وارن اور اُس کی ’’بامقصد‘‘ حماقت سے دور رہیں! ہمیں کسی ’’بامقصد‘‘ تحریک کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں ضرورت ہے ’’یسوع مسیح اور اُس کی مصلوبیت‘‘ پر تبلیغ سُننے کی۔ اِسے دوبارہ گائیے!

صلیب میں، صلیب میں،
   ہمیشہ میرا فخر ہو،
جب تک میری بے خود جان پا نہیں لیتی
   دریا کے اُس پار کا آرام۔

تمام بائبل کا مرکزی موضوع ’’یسوع مسیح اور اُس کی مصلوبیت‘‘ ہے۔ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد، یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا،

’’تم کتنے نادان اور نبیوں کی باتوں کو قبول کرنے میں کس قدر سُست ہو: کیا مسیح کے لیے ضروری نہ تھا کہ وہ اذیتوں کو برداشت کرتا، اور پھر اپنے جلال میں داخل ہوتا؟ اور اُس نے موسیٰ سے لے کر سارے نبیوں کی باتیں جو اُس کے بارے میں پاک کلام میں درج تھیں اُنہیں سمجھا دیں‘‘ (لوقا 24:25۔27).

’’اُس نے تمام باتیں جو اُس کے بارے میں پاک کلام میں درج تھیں اُنہیں سمجھا دیں۔‘‘ وہ پرانے عہد نامے کی حوالوں میں سے وضاحت کر رہا تھا۔ ہمیں بھی یہی کچھ کرنا چاہیے! نئے عہد نامے میں سے، اور پرانے عہد نامے کی ہر کتاب میں سے، ہمیں چاہیے کہ ہم ’’ تمام باتیں جو اُس کے بارے میں پاک کلام میں درج تھیں اُنہیں سمجھا دیں۔‘‘ مسیح کے بغیر مسیحیت؟ ہمارے گرجہ گھروں اور ہماری واعظ گاہوں سے یہ دور ہیں! آئیے ہم ہر عبادت میں دونوں مقدسین اور گنہگاروں کو سمجھائیں وہ ’’تمام باتیں جو اُس کے بارے میں کلامِ پاک میں درج ہیں!‘‘ جی ہاں، مسیحیوں کو یسوع مسیح اور اُس کی مصلوبیت پر واعظ سُننے کی ضرورت ہے! میں مکمل طور پر اِس گیت کے ساتھ متفق ہوں، ’’مجھے کہانی سُنانے سے محبت ہے۔‘‘

مجھے کہانی سُنانے سے محبت ہے، اُن کے لیے جو اِسے بہترین جانتے ہیں
   جو دوسروں کی مانند اِسے سُننے کے لیے بھوکے اور پیاسے نظر آتے ہیں۔
اورجب، جلال کے مناظر میں، مَیں بے نظیر گیت، نئ طرز پر گاؤں گا،
   تو وہ ہوگی پرانی، وہی پرانی کہانی جس کو میں نے اتنے عرصے سے پیار کیا ہے۔

اِسے گائیے!

مجھے کہانی سُنانے سے پیار ہے، یہ جلال میں میرا موضوع ہوگا،
   یسوع مسیح اور اُس کے پیار کی پرانی کہانی، وہی کہانی سُنانے کے لیے۔
(’’مجھے کہانی سُنانے سے محبت ہے‘‘ شاعر اے. کیتھرین ہینکی
   A. Catherine Hankey، 1834۔1911).

رِیک وارن کا ’’بامقصد گرجہ‘‘ ہی صرف آج کے دور میں غلط نہیں ہے۔ ’’خوشحالی کی خوشخبری‘‘ بھی اب بہت سے گرجہ گھروں کو تباہ کر رہی ہے۔ اِس کو کینتھ کوپلینڈKenneth Copeland ، ٹی.ڈی.جیکیز T. D. Jakes، بینی ہِنBenny Hinn ، جوائس میئیرJoyce Meyer ، اور جوئیل اُوسٹِنJoel Osteen نے بڑھاوا دیا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ اِن مبلغین کو ٹیلی وژن پر دیکھتے ہیں۔ کینتھ کُوپ لینڈ نے کہا، ’’تمہارے پاس خُدا نہیں ہے جو تمہارے درمیان رہ رہا ہو۔ تم یکتا ہو۔ تم خُدا کے حصے اور پارسل ہو۔‘‘ تم خُدا ہو! کیا بِدعت ہے! اور لوگ اِن فضولیات پر یقین کرتے ہیں! یہ مبلغین ’’کسی طرح بھی ہو خُدا تمہیں پیار کرتا ہے‘‘ کی جھوٹی خوشخبری کی تبلیغ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ہارٹن Dr. Horton نے کہا، ’’مسیح کو ضرورت نہیں ہے کہ ہمارا سمجھوتہ کرانے والا ہو چونکہ خُدا یقیناً کبھی اِتنا مقدس نہیں ہے اور ہم یقیناً اتنے ہی اِخلاقی طور پر گمراہ نہیں ہیں کہ ہم ہماری جگہ پر یسوع مسیح کی موت سے کم پر توقع ہی نہ کریں۔ خُدا ہمارا قریبی دوست ہے۔ وہ صرف ہمیں خوش دیکھنا چاہتا ہے‘‘ (ہارٹن، ibid.، صفحہ 71، 72). اگر آپ سوچتے ہیں کہ یہ غلط ہے، تو پھر یہ سُنیے جو جوئیل اُوسٹن نے لیری کِنگ کے ساتھ اِنٹرویو میں 20جون، 2005 کو کہا،

اُوسٹن نے کہا اُس یقین نہیں ہے کہ اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے جو مسیح کو مسترد کرتے ہیں۔ کنگ نے [پھر اُس سے پوچھا] یہودیوں کے بارے میں، مسلمانوں اور دوسرے غیر مسیحیوں کے بارے میں۔ ’’وہ غلط ہیں، کیا وہ نہیں ہیں؟ [کِنگ نے پوچھا]۔ اُوسٹن نے جواب دیا، ’’اچھا، میں نہیں جانتا اگر میں یقین کروں کہ وہ غلط ہیں. . . لیکن میرے خیال میں صرف خُدا ہی کسی شخص کے دِل کی بات کا فیصلہ کرے گا۔ میں نے ہندوستان میں اپنے والد کے ساتھ بہت سا وقت گزارا ۔ میں اُن کے مذہب کے بارے میں سارا کچھ نہیں جانتا ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ خُدا کو پیار کرتے ہیں۔ اور میں نہیں جانتاہوں۔ میں اُن کا خلوص دیکھ چکا ہوں۔ اِس لیے میں نہیں جانتا‘‘ ( ہارٹن میں دھرایا، ibid.، صفحات 74، 75).

’’مجھے یقین نہیں ہے‘‘ اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جو مسیح کو مسترد کریں گے۔ مجھے معلوم نہیں ہے‘‘ اُن لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا جو مسیح کو مسترد کریں گے۔ ’’میں نہیں جانتا‘‘ کہ لوگوں کو مسیح کی ضرورت ہے یا نہیں! مسیح سے مسٹر اُوسٹین Mr. Osteen کا پیغام کتنا مختلف ہے، جس نے کہا، ’’میرے وسیلے کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14:6). مسٹر اُوسٹین نہیں جانتے ہیں، لیکن میں ضرور جانتا ہوں۔ میں ضرور جانتا ہوں کہ خُدا کا کلام کیا کہتا ہے،

’’ہلاک ہونے والوں کے لیے تو صلیب کا پیغام بیوقوفی ہے؛ لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے خُدا کی قدرت ہے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:18).

’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو اور تیرا سارا خاندان نجات پائے گا‘‘
      (اعمال 16:31).

’’نجات کسی اور کے وسیلے سے نہیں ہے: کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال 4:12).

اِسی لیے ’’ کیونکہ میں نے فیصلہ کیا ہوا تھا کہ جب تک تمہارے درمیان رہوں گا مسیح یعنی مسیح مصلوب کی منادی کے سوا کسی اور بات پر زور نہ دوں گا‘‘(1۔ کرنتھیوں 2:2). ’’صلیب میں۔‘‘ اِسے دوبارہ گائیے!

صلیب میں، صلیب میں،
   ہمیشہ میرا فخر ہو،
جب تک میری بے خود جان پا نہیں لیتی
   دریا کے اُس پار کا آرام۔

اِرتداد کے اِن دِنوں میں، صلیب کا پیغام شازونادر ہی تبلیغ کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ انتہائی قدامت پسند، بائبل پر یقین رکھنے والے گرجہ گھروں میں بھی۔ یہ ہمیشہ مسیحیوں کے لیے تقریباً ایک واعظ ہوتا ہے – جیسا کہ وہاں ہر کوئی پہلے سے ہی دوبارہ پیدا ہوا تھا – جیسا کہ خود مسیحیوں کو صلیب کا پیغام سُننے کی ضرورت نہیں تھی! پھر بھی اُن گرجہ گھروں کے لوگ اکثر ایمان میں بہت کمزور ہوتے ہیں۔ بائبل کے آیت بہ آیت مطالعے اور تحریکی واعظوں کو سالوں سُنتے رہنےکے بعد، اُن میں سے چند افراد میں مسیح کے لیے خود کی قربانی دینے والا پیار آیا ہے۔ پہلی صدی کے مسیحیوں سے کس قدر مختلف ہے، جنہوں نے مسیح کا اور صلیب کا پیغام مسلسل سُناتھا! کتنے آج کہہ سکیں گے،

’’میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہو چکا ہوں: اور میں زندہ نہیں ہوں بالکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے: اور جو زندگی میں اب گزار رہا ہوں وہ خُدا کے بیٹے پر ایمان لانے کی وجہ سے گزار رہا ہوں، جس نے مجھ سے محبت کی، اورمیرے لیے اپنی جان دے دی‘‘ (غلاطیوں 2:20)؟

کتنے کہہ سکیں گے،

’’خُدا نہ کرے کہ میں کسی چیز پر فخر کروں، سِوا اپنے خُداوند یسوع مسیح کی صلیب کے، جس کے ذریعہ دُنیا میرے لیے مصلوب ہو گئی ہے، اورمیں دُنیا کے لیے‘‘ (غلاطیوں 6:14)؟

خُدا ہماری مدد کرے! یہ ضروری ہے کہ ہماری واعظ گاہوں میں مسیح اور اُس کی مصلوبیت کا پیغام دوبارہ تبلیغ کیا جانا چاہیے! مسیح اور اُس کی مصلوبیت کے بغیر کسی کے لیے کوئی اُمید باقی نہیں رہتی ہے! ’’صلیب کے نزدیک! اے خُدا کے بّرے۔‘‘ اِسے گائیے!

صلیب کے نزدیک، اے خُدا کے بّرے،
   اُس کے نظارے میرے سامنے لا؛
روز بروز راہ پر چلنے کے لیے میری مدد کر
   میرے اوپر اُس کے سائے کے ساتھ۔
صلیب میں، صلیب میں،
   ہمیشہ میرا فخر ہو،
جب تک میری بے خود جان پا نہیں لیتی
   دریا کے اُس پار کا آرام۔
(’’صلیب کے نزدیک‘‘ شاعر فینی جے. کراسبائے Fanny J. Crosby، 1820۔1915).

میں 24 سالوں تک چینی بپتسمہ دینے والے گرجہ گھر کا ایک رُکن رہا تھا۔ میرے علاقے کے پادری ڈاکٹر تموتھی لِن Dr. Timothy Lin تھے، جو کہ پرانے عہد نامے کے ایک عالم تھے۔ آخری مرتبہ جب میرے علاقے کے پادری ڈاکٹر لِن نے ہمارے گرجہ گھر میں واعظ دیا اُن کی عمر 98 سال تھی۔ اُنہوں نے کچھ ایسا کہا تھا جو بار بار مجھے یاد آتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے مجھے کہا تھا، ’’میرا یقین ہے کہ خُدا نے مجھے بتایا ہےکہ تمہارے گرجہ گھر کو دوسروں تک پہنچنے کی ضرورت ہے،‘‘ الفاظ کے لیے وہ نتیجہ۔ اُس وقت تو میں نے اُن کی بات پر اتنی توجہ نہیں دی تھی۔ میں نے سوچا کہ ہم پہلے ہی سب طرف پہنچنے کے لیے بہت کچھ کر رہے تھے۔ اِس لیے میں بھول گیا جو ڈاکٹر لِن نے کہا تھا۔ لیکن گذشتہ منگل کی شب مجھے یوں لگا کہ خُدا نے مجھے کہا، ’’تمہیں معلوم ہے، وہ درست تھے۔ اِسی لیے میں تمہاری منسٹری کو انٹر نیٹ پر برکت دے رہا ہوں۔‘‘ میں اِس خیال سے اس قدر پُر جوش ہوا تھا کہ میں نے اُسی وقت اور وہیں پر فیصلہ کیا، کہ میں اِس پیغام کی تبلیغ کروں جو میں آج صبح آپ لوگوں کو سُنا رہا ہوں!

جی ہاں، بالکل یہیں لاس اینجلز میں ہمارا گرجہ گھر بشارتِ انجیل کے لیے بے انتہا کام کر رہا ہے۔ آپ ہر مسیح کو خوشخبری کی تبلیغ سُنانے کے لیے ہر عبادت کے لیے باہر سڑکوں اور بازاروں اور کالجوں میں جاتے ہیں اور کھوئے ہوئے لوگوں کو لے کر آتے ہیں۔ جی ہاں، ہم یہیں لاس اینجلز ہی میں صلیب کا پیغام پھیلانے کے لیے ایک بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں اپنی ویب سائٹ پر تمام دُنیا میں ضرور پہنچنا ہے۔ ہماری ویب سائٹ پر 16زبانوں میں پہلے ہی سے یسوع مسیح اور اُس کی مصلوبیت پر واعظ شائع ہو گئے ہیں، اور ہم اگلے ہفتے دو اور زبانوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ہم اِرادہ رکھتے ہیں کہ گرمیوں کے آخر یا اُس سے پہلے 20 زبانوں میں واعظ ہوں۔ اگلے ہفتے تک مسیح مصلوب پر ہمارے واعظ 18 زبانوں میں ہماری ویب سائٹ پر ہوں گے، جو کہ انگریزی، ہسپانوی، روسی، فرانسسی، پولِش، اُردو (پاکستان)، ہندی (انڈیا)، لاؤشین، ٹاگیلاگ (فلپائین)، برمی، کورین، جاپانی، انڈونیشیائی، سادہ چینی، روایتی چینی، امریکی، کمبوڈین، اور عربی ہوں گی۔ ہمارے ریکارڈ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ واعظ دُنیا کے 168 ممالک میں جا رہے ہیں – سوازی لینڈ سے نیپال تک، بنگلہ دیش سے آئیس لینڈ تک، پُرتگال سے افغانستان تک، ایتھوپیا سے ہنگری تک، مراکش سے آئیوری کوسٹ تک، تھائی لینڈ سے لبنان تک، سوئٹزرلینڈ سے رومانیہ تک، تائیوان سے چین کے خُشکی کے بڑے ٹکڑے تک، کوسٹاریکا سے ملائیشیا تک، روس سے سپین تک، کوریا سے پولینڈ تک، اِنڈونیشیا سے میکسیکو تک، آسٹریلیا سے جرمنی تک، یوکرائن سے فرانس تک، برطانیہ سے جاپان، اور یوریٹو ریکو، کویت، اٹلی، سعودی عرب، مائینمار، مصر، متحدہ عرب امارات، آئرلینڈ، یوگینڈا، اُردن، اِسرائیل، موروکو، نیوزی لینڈ، میڈاغاسکر، الجزائر، ہیٹی، ملاوی، قبرض، اور سمندر کے جزائر، زمین کی 160 سے زیادہ ممالک کے لیے! جلال خُدا کے لیے ہی ہو! اُس نے عظیم کام کیے ہیں! خُدا کی تعریف کرنے کے لیے مسیحی لطوریہ میں ایک حمدوثنا کا گیت The Doxology! اِسے گائیے!

خُداوند کی ستائش کرو جس سے تمام برکات ملتی ہیں،
   یہاں زمین پر تمام مخلوقات اُس کی ستائش کرو؛
اے آسمانوں کے میزبان، اوپر اُس کی ستائش کرو؛
   خُدا باپ، بیٹے اور پاک روح کی ستائش ہو۔ آمین۔
(’’دی ڈاکسولوجی‘‘ شاعر تھامس کین Thomas Ken، 1637۔1711).

اِن سرزمینوں میں مقامی مبلغین اِن واعظوں کو اپنی اپنی زبانوں میں لیتے ہیں اور پھر ایران، سعودی عرب، کویت، افغانستان، کیوبا، اور عوامی جمہوریۂ چین میں اُن کی اپنے لوگوں میں تبلیغ کرتے ہیں، جہاں انگریزی بولنے والی دُنیا سے کوئی مشنری نہیں جاسکتا۔ بہت سے مسیحی فکرمند ہیں کیونکہ ’’خوشحال خوشخبری‘‘ تیسری دُنیا میں پھیل رہی ہے۔ لیکن یسوع مسیح اور اُس کی مصلوبیت پر ہمارے واعظ ہماری ویب سائٹ پر 18 زبانوں میں اُن جگہوں پر جہاں ہمارے مشنریوں میں سے کوئی نہیں جاسکتا ہزاروں مقامی مبلغین کے لیے یقیناً پہنچتے ہیں۔ یہ مقامی مبلغین ہمارے مشنری ہیں – جو ہماری ویب سائٹ سے واعظوں کے مسودوں میں سے اپنے لوگوں کے لیے، اُن کی اپنی زبانوں میں تبلیغ کرتے ہیں۔

گرین لینڈ کے برفانی پہاڑوں سے،ہندوستان کے مرجان ساحلوں سے،
جہاں افریقہ کے روشن وتاباں جھرنے اپنی سُنہری ریت بکھیرتے ہیں،
کئی ایک قدیم دریاؤں سے، کئی خوشحال میدانوں سے،
وہ ہمیں اُن کی زمین پر غلطی کے سلسلوں سے نجات کے لیے بلاتے ہیں،

کیا ہم جن کی روحیں آسمانوں میں سے حکمت کے ساتھ پُر نور ہیں،
کیا ہم جاہل لوگوں کے لیے زندگی کے نور سے انکاری کردیں؟
نجات! اوہ نجات! شادمانی کی آوازیں اعلان کرتی ہیں،
جب تک کہ زمین کی دور دراز ترین ریاست مسیحا کا نام سیکھ نہ لے۔
   (’’گرین لینڈ کے برفانی پہاڑوں سے‘‘ شاعر ریجینالڈ ہی بر Reginald Heber، 1783۔1826).

اور میں بے خوفی کے ساتھ کہتا ہوں آپ کے لیے جو یہ ویڈیو دیکھ رہے ہیں، یا اِس واعظ کا مسودہ پڑھ رہے ہیں، ’’آئیں اور ہماری مدد کریں۔‘‘ یہاں لاس اینجلز کے اندرونِ شہر میں، جو ہمارا گرجہ گھر کر سکتا ہے ہم اُس کی منزل کے آخر کے قریب ہیں۔ اگر آپ صلیب کے پیغام کو جس کی ہم تبلیغ کرتے ہیں پیار کرتے ہیں، تو میں آج صبح آپ سے التجا کرتاہوں، ہمیں ای میل کریں اور ہمیں بتائیں کہ آپ ’’یسوع مسیح اور اُس کی مصلوبیت‘‘ کی پاکیزہ خوشخبری کے ساتھ مزید اور زیادہ کھوئے ہوئے انسانوں تک پہنچنے کے لیے ہر ماہ 50ڈالر بھیج کر ہمارے ساتھ ہمارے ساتھی بنیں گے۔ اِس عظیم عالمگیری منادی میں ہمارے ساتھ مالیاتی طور پر کھڑے ہونے اور دُعّا کرنے کے لیے خُداوند آپ کو برکات سے نوازے! آمین اور آمین! ’’صلیب میں‘‘ اِسے گائیے!

صلیب میں، صلیب میں،
   ہمیشہ میرا فخر ہو،
جب تک میری بے خود جان پا نہیں لیتی
   دریا کے اُس پار کا آرام۔

اگر آپ آج صبح یہاں ہیں، لیکن بچائے نہیں گئے ہیں، میں آپ سے یسوع، نجات دہندہ پر بھروسہ کرنے کے لیے پوچھتا ہوں۔ وہ آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا۔ آپ کو تمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اُس نے اپنا قیمتی خون بہایا۔ آپ کو دائمی زندگی دینے کے لیے اور آپ کے لیے دُعّا کرنے کے لیے وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا آسمان پر واپس اُٹھایا گیا۔ یسوع پر بھروسہ کریں اور توبہ کریں۔ وہ تمام وقتوں اور لامحدویت کے لیے آپ کی جان بچائے گا۔

ہم ’’صلیب کے نزدیک‘‘ گانے جا رہے ہیں۔ جس وقت ہم گائیں اپنی سیٹ سے اُٹھیں اور اجتماعتی کمرے کے پیچھے چلے جائیں۔ ہمارے مقدّم مناد، ڈاکٹر کیگن Dr. Cagan، اور میں آپ کے ساتھ جائیں گے اور آپ سے یسوع پر بھروسہ کرنے کے بارے میں بات چیت کریں گے۔ ’’صلیب کے نزدیک! اے خُدا کے بّرے۔‘‘ اِسے گائیے!

صلیب کے نزدیک، اے خُدا کے بّرے،
   اُس کے نظارے میرے سامنے لا؛
روز بروز راہ پر چلنے کے لیے میری مدد کر
   میرے اوپر اُس کے سائے کے ساتھ۔
صلیب میں، صلیب میں،
   ہمیشہ میرا فخر ہو،
جب تک میری بے خود جان پا نہیں لیتی
   دریا کے اُس پار کا آرام۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے
Dr. Kreighton L. Chan 1۔کرنتھیوں 1:18۔24 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
“The Old Rugged Cross” (by George Bennard, 1873-1958).
’’پرانی کٹھن صلیب‘‘ (شاعر جارج بینارڈ George Bennard، 1873۔1958).