Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

گتسمنی میں مسیح کی اذیت

CHRIST’S AGONY IN GETHSEMANE

ڈاکٹر آر. ایل. ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
18 مارچ، 2012، خُداوند کے دِن، شام کو
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, March 18, 2012

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگااور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

گزشتہ اِتوار کی شب میں نے ’’یسوع کے آنسو‘‘ پر واعظ دیا تھا ’’یسوع کے آنسو‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کِلک کیجیے ۔ اُس واعظ کا آخری موضوع تھا، ’’یسوع گتسمنی کے باغ میں رویا۔‘‘ میں نے کہا، ’’گتسمنی کے باغ میں، اُس کے صلیب پر کیلوں سے جڑے جانے سے ایک رات پہلے، یسوع نے اذیت برداشت کی اور تنہا دُعّا کی۔ وہاں گتسمنی کی تاریکی میں نجات دہندہ نے خُدا کے ساتھ دُعّا میں اپنی روح اُنڈیل دی تھی۔ عبرانیوں 5:7 کے مطابق اُس نے ’پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خُدا سے دعائیں اور التجائیں کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا اور اُس کی خُدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی‘ (عبرانیوں 5:7). اُس کو کس بات کا خُوف تھا؟ میرا یقین ہے کہ یسوع کو اِس بات کا خوف تھا کہ کہیں وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر جانے سے پہلے ، وہیں باغ ہی میں نہ مر جائے۔‘‘

میں نے ڈاکٹر جان آر رائیس Dr. John R. Rice کا حوالہ دیا تھا جنہوں نے کہا، ’’یسوع نے اُس رات دُعا کی تھی کہ موت کا یہ پیالہ اُس سے ٹل جائے تاکہ وہ اگلے دِن صلیب پر مرنے کے لیے زندہ رہ سکے۔‘‘ میں نے عالمِ الہٰیات ڈاکٹر جے. اُولیور بس ویل Dr. J. Oliver Buswell کا حوالہ دیا تھا جنہوں نے کہا کہ یسوع ’’نے باغ میں موت سے چُھٹکارے کی دعا کی تھی، اِس وجہ کے لیے کہ وہ صلیب پر اپنا مقصد پورا کر سکے۔‘‘ میں جے ڈاکٹر جے. ورنن میکجی Dr. J. Vernon McGee کا بھی حوالہ دیا تھا جنہوں نے کہا، ’’میرے دوستوں، اُس [یسوع] کی سُنی گئی تھی؛ وہ گتسمنی کے باغ میں نہیں مرا تھا۔‘‘میں نے یہ بھی کہا تھا کہ یسوع شدید اذیت میں تھا جب خدا کی طرف سے ہمارے گناہ اُس پر لادے گئے تھے۔

کوئی جس نے وہ واعظ پڑھا مجھ سے پو چھا کیوں یسوع کو صلیب کے لیے جانے کی ضرورت پڑی تھی۔ وہ کیوں وہیں باغ ہی میں ہمارے گناہوں کے لیے نہیں مر سکا تھا؟ میں نے اُس کو یہ کہہ کر جواب دیا کہ وہ ممکن نہیں تھا۔ بائبل کہتی ہے،

’’کتابِ مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا‘‘
      (1۔ کرنتھیوں 15:3).

مسیح کو ’’کتابِ مقدس کے مطابق‘‘ مرنا ہی تھا – کتہ تس گرافاس kata tas graphas۔ اگر وہ گتسمنی کے باغ ہی میں مر جاتا تو پرانے عہد نامے کی صحیفوں کے مطابق وہ پیشن گوئی کی جا چُکنے والا نجات دہندہ نہیں ہو سکتا ہے۔ وہ ایک جعل ساز تو ہو سکتا ہے، ایک پیشن گوئی شُدہ نجات دہندہ نہیں! ’’کتاب مقدس کے مطابق‘‘ اُسے مرنا ہی تھا کتہ تس گرافاس kata tas graphas ’’کتاب مقدس‘‘ حوالہ ہے پرانے عہد نامے کے لیے، کیونکہ نیا عہد نامہ تو ابھی لکھا ہی نہیں گیا تھا۔ یسوع نے گتسمنی میں داخل ہونے سے کچھ ہی پہلے کہا تھا، ’’کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ یہ بات جو لکھی گئی ہے کہ وہ بدکرداروں میں شمار کیا گیا، اُس کا میرے حق میں پورا ہونا واجب ہے‘‘ (لوقا 22:37). اُس نے اشعیا 53:12 کا حوالہ دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ ضروری ہے کہ وہ دو چوروں کے درمیان مصلوب ہو کر اُس آیت کو پورا کرے۔ اگر وہ گتسمنی میں مر جاتا تو وہ کبھی بھی اشعیا 53:12 مکمل نہ کر پاتا؛ وہ ’’کتابِ مقدس کے مطابق‘‘ کتہ تس گرافاس kata tas graphas مر ہی نہ پاتا، وہ اشعیا کی پیشن گوئی کے مطابق نجات دہندہ ہو ہی نا پاتا!

پرانے عہد نامے میں اشعیا 53 باب مسیح کی مصلوبیت کے بارے میں مکمل ترین پیشن گوئی کرتا ہے۔ دراصل وہ حوالہ شروع ہوتا ہے اشعیا 52:13 سے اور انگریزی بائبل میں 15 آیتوں تک جاری رہتا ہے۔ وہ مسیح کی مصلوبیت سے تعلق رکھنے والی ایک کے بعد دوسری پیشن گوئی پیش کرتا ہے۔ اگر یسوع گتسمنی ہی میں مر جاتا تو اُس کی مصلوبیت کے بارے میں اُن پیشن گوئیوں میں سے چند ہی پوری ہو پاتیں۔ اشعیا 50:6، جس میں اُس کے کوڑے لگنے کے بارے میں، اُس کی توہین کے بارے میں اور اُس پر تھوکے جانے کے بارے میں بتایا گیا کبھی بھی پوری نہ ہو پاتیں۔ زبور 22:16، جس میں اُس کے جس میں اُس کے ہاتھوں اور پیروں کے چھیدے جانے کی پیشن گوئی کی گئی، کبھی پوری نہ ہو پاتی، نہ ہی زکریا 12:10، ’’وہ اِس پر جسے اُنہوں نے چھیدا تھا ایسا ماتم کریں گے۔‘‘ زبور 22 بھی ایک کے بعد دوسری پیشن گوئی کرتا ہے جو پوری نہ ہوئی ہوتیں اگر یسوع گتسمنی میں ہی مر گیا ہوتا۔ اور پرانے عہد نامے میں بے شمار آیات کے حوالے پورے ہو ہی نا پاتے اگر یسوع گتسمنی ہی میں مر گیا ہوتا۔ اِس میں حیرانگی کی کوئی بات نہیں ہے کہ یسوع نے گتسمنی میں ’’پکار پکار کر اور آنسو بہا بہا کر دعائیں اور التجائیں کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا اور اُس کی خُدا ترسی کی وجہ سے اُس کی سُنی گئی‘‘ (عبرانیوں 5:7). اُسے خوف تھا کہ وہ وہیں باغ میں ہی نہ مر جائے، اور اگلے دِن مصلوب ہونے تک کے لیے زندہ ہی نہ رہ پائے! ’’کتابِ مقدس کے مطابق‘‘ کتہ تس گرافاس kata tas graphas اُسے مرنا ہی تھا۔ مسیح نے جب وہ مصلوب ہوا تھا، پرانے عہد نامے کی پیشنگوئیوں کو اُن کی باریک ترین تفضیلات کے مطابق پورا کیا۔ اگر وہ گتسمنی ہی میں مر گیا ہوتا تو اِن میں سے ایک بھی پیشنگوئی پوری نہ ہو پاتی – اور مسیح ایک جعل ساز قرار دیا جا چُکا ہوتا، کتاب مقدس میں بنی نوع انسان کا پیشوا نجات دہندہ نہیں۔ مسیح ’’کتابِ مقدس کے مطابق ہمارے گناہوں کے لیے مرا‘‘ نہ ہوتا (1۔ کرنتھیوں 15:3). اِس میں کوئی حیرانگی کی بات نہیں کہ اُس نے گتسمنی میں دعا کی تھی، ’’اے باپ، اگر تیری مرضی ہو تو اِس پیالے کو میرے سامنے سے ہٹا لے‘‘ (لوقا 22:42).

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمین پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

یونانی زبان میں لفظ ’’اذیت agony‘‘ کا ترجمہ ’’ایگونیہ agonia‘‘ کیا گیا ہے۔ جس کا مطلب ’’انتہائی شدید جذباتی کھچاؤ اور ذہنی اذیت‘‘ (کمزور بیل). یسوع نے وہاں تاریکی میں انتہائی شدید ذہنی کرب و اذیت، عذاب اور اینٹھتی درد کا تجربہ کیا تھا۔ آئیے آج رات چند لمحات کے لیے اُس کے کرب و اذیت کے بارے میں سوچیں۔

1۔ اوّل، اُس کے کرب و اذیت کو بیان کیا گیا۔

یسوع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِ فسح کا کھانا کھایا۔ یہاں اُس نے پہلی دفعہ اُن کے ساتھ خداوند کا کھانا منایا۔ یہودہ نے گروہ کو چھوڑا اور سردار کاہنوں کے پاس اُس [یسوع]کو دھوکہ دینے کے لیےگیا۔ جو باقی رہ گئے اُنہوں نے حمد و ثنا کا گیت گایا اور پھر وادیٔ قیدرون کے اُس پار کوہِ زیتون پر گتسمنی باغ کی تاریکیوں میں چلے گئے۔ باغ کے سِرے پر یسوع نے آٹھ شاگردوں کو چھوڑا، اُنہیں یہ کہتے ہوئے، ’’جب تک میں دُعا کرتا ہوں تم یہیں بیٹھے رہنا‘‘ (مرقس 14:32). اُس نے پھر پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ لیا اور باغ میں مذید اندر چلا گیا جہاں وہ ’’بہت پریشان اور بے حد بیقرار ہونے لگا؛ اور اُن سے کہا، غم کی شدت سے میری جان نکلی جا رہی ہے: تم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو‘‘ (مرقس 14:33۔34). جوزف ہارٹ نے کہا،

لاتعداد دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا،
لاتعداد تکلیف دہ آزمائشوں کو جھیلا۔
صبر، اور تکلیفوں کے لیے اپنے آپ کو مضبوط کیا:
لیکن سب سے تکلیف دہ آزمائش ابھی باقی تھی
جو اُس نے ابھی سہنی تھی،
تاریک، اُداس گتسمنی!
جو اُس نے ابھی سہنی تھی،
تاریک، اُداس گتسمنی!
(’’لاتعداد دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart ، 1712۔1768؛
   بطرزِ ’’ آؤ، اے گنہگاروں‘‘).

متی کہتا ہے کہ وہ ’’افسردہ اور بے حد بیقرار ہونے لگا‘‘ (متی 26:37). یونانی لفظ ’’بے حد بیقرار‘‘ کے متعلق گُڈوِن Goodwin کہتے ہیں کہ یسوع کے کرب و اذیت میں ایک پریشانی یا بدحواسی تھی، چونکہ لفظ کا مطلب ’’لوگوں سے علیحدگی ہے – بدحواسی میں آئے ہوئے لوگ نسلِ انسانی سے علیحدہ ہوئے ہوتے ہیں۔‘‘ کیا سوچ تھی! یسوع اپنی کرب و اذیت کی زیادتی کی وجہ سے بدحواسی کی انتہا تک پہنچ چکا تھا، تقریباً پاگل ہو جانے کی انتہا تک۔ متی حوالہ دیتا ہے نجات دہندہ کو یہ کہتے ہوئے، ’’غم کی شدت سے میری جان نکلی جا رہی ہے‘‘ (متی 26:38). یونانی میں لفظ ’’غم کی شدت‘‘ کے ترجمے کا مطلب ہے ’’ ہر طرح سے رنجیدہ ہونا، انتہائی غمگین ہونا‘‘ (شدت کے ساتھ)، صدمات سے لبریز ہو جانا۔ گُڈوِن Goodwin نے کہا، ’’وہ غموں میں سر سے پاؤں تک ڈوب گیا تھا اور سانس لینے کی بھی راہ نہ تھی۔ رائینیکر Rienecker نے کہا وہ ’’غموں سے گِھیر گیا تھا، پریشانیوں سے لبریز ہو گیا تھا۔‘‘ یسوع انتہائی صدموں اور غموں میں ڈوب گیا تھا۔ مرقس ہمیں بتاتا ہے کہ اُس نے ’’بے حد حیرت زدہ اور بےقرار ہونا شروع کر دیا‘‘ (مرقس 14:33). یونانی زبان میں ’’بے حد حیرت زدہ‘‘ لفظ کے ترجمے کا مطلب ہے ’’قطعی طور پر حیرت زدہ ہونا‘‘ (انتہائی شدت کے ساتھ)، ’’لرزشِ خوف کی گرفت میں ہونا‘‘ (رائینیکر Rienecker)، بہت شدت کے ساتھ پریشان تھا، دھشت. . . میں پھینکا گیا، مکمل طور پرچُکنایا چوکس، دھشت زدہ، ہولناکی سے مارا ہوا‘‘ (Wuest). جوزف ہارٹ نے کہا،

آؤ، اے خُدا کے چُنیدہ مقدسوں،
   جو پاکیزہ خون کو محسوس کرنے کے لیے بے چین تھے،
سوچ و بچار میں اب میرے ساتھ شامل ہو جاؤ،
   اُداس گتسمنی کا گیت گانے کے لیے۔

یہ وہیں تھا جہاں خُداوند کی زندگی ظاہر ہوئی،
   اور آہیں بھریں، اور کراھیا تھا، اور دعا کی اور خوفزدہ ہوا،
جو کچھ متجسم خُدا برداشت کر سکتا تھا کیا،
   اپنی تمام تر قوت کے ساتھ، آخری سانس تک۔
(’’گتسمنی، التجائے زیتون! Gethsemane, The Olive-Press!‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768؛
   بطرزِ ’’آج کی شب، اور زیتون کی پہاڑی کی چوٹی پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘).

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

2۔ دوئم، اُس کے کرب و اذیت کا سبب۔

وہاں باغ میں مسیح کی رنجیدگی کا سبب کیا تھا؟ میں سوچا کرتا تھا کہ اُس پر کرب و اذیت شیطان کے حملے کی وجہ سے طاری ہوئی تھی۔ لیکن اب مجھے شک ہے کہ اصل معاملہ یہ ہے۔ گتسمنی میں اُس کی کرب و اذیت کے کسی بھی واقعے میں شیطان کا تذکرہ کہیں نہیں ہے۔ اپنی منادی کے بالکل آغاز میں شیطان کے ذریعے سے اُس کی شدید آزمائش ہوئی تھی۔ بیابان میں تین مرتبہ ’’آزمائش کرنے والا اُس کے پاس آیا‘‘ (متی 4:3). لیکن ہم نے کبھی نہیں پڑھا کہ یسوع آزمائش کے وقت کے دوران ’’بے حد حیرت زدہ اور بےقرار ہوا تھا۔ کہیں بھی کسی ایسی بات کا تذکرہ نہیں جیسے گتسمنی میں اُس کاخونی پسینہ۔ بیابان میں اپنی آزمائشوں کے دوران یسوع نے شیطان پر خُدا کے کلام کے حوالوں کے ذریعے سے نسبتاً آرام سے فتح پائی تھی۔ لیکن گتسمنی میں اُس کے کرب و اذیت اِس قدر شدید تھے کہ وہ اُسے موت کے دہانے پر لے آئے۔ ڈاکٹر میکجی Dr. McGee نے کہا، ’’جب اُس نے باغ میں دعا کی تھی، ’یہ پیالہ مجھ سے ٹال دے‘ (لوقا 22:42)، ’پیالے‘‘ سے مراد موت تھی۔ وہ گتسمنی کے باغ میں مرنا نہیں چاہتا تھا‘‘ (جے. ورنن میکجی، ٹی ایچ. ڈی.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن اشاعت خانے Thomas Nelson Publishers، جلد پنجم، صفحہ 540؛ عبرانیوں 5:7 پر ایک یاداشت).

مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ گتسمنی میں یہ کڑوی اذیت خُدا باپ کی طرف سے تھی۔ میرا یقین ہے، کہ باغ میں،

’’خُداوند نے. . . ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6).

سپرجئین نے کہا، کہ گتسمنی میں، خُدا باپ نے ’’اُسے جو گناہ سے واقف نہ تھا ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا‘‘ (2۔ کرنتھیوں 5:21). وہ اب تھا. . . اُس لعنت کو برداشت کرنے کے لیے جو گنہگاروں کی وجہ سے تھی، کیونکہ وہ گنہگاروں کی جگہ پر کھڑا تھا اور ضروری تھا کہ اُن کی جگہ پر مصائب برداشت کرے. . . شاید پہلی مرتبہ، اُسے اب احساس ہو گیا تھا، کہ گناہ کو اُٹھانے والا کیسا ہوتا تھا. . . کیونکہ یہ تمام اُس پر لاد دیے گئے تھے‘‘ (سی. ایچ. سپرجئین، ’’گتسمنی میں کرب و اذیت The Agony in Gethsemane،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانے Pilgrim Publications ، 1971، بیسویں جلد، جِلد 593).

کفارے کے روز ہارون سے دو برّوں کا استعمال کیا گیا تھا۔ باغ میں مسیح کی عکاسی دوسرے بّرے سے کی گئی تھی۔ دوسرے بّرے نے انتہائی شدید کرب و اذیت کا تجربہ کیا تھا جب اُس کی گناہ کے لیے قربانی پیش کی گئی۔ جو خوف اور درد اِس جانور نے محسوس کیا وہ مسیح کی اذیت کی صرف ایک چھوٹی سے قسم یا تصویر ہے۔ باغ میں مسیح کا کرب و اذیت ایک الگ طرح سے پیشن گوئی کی ہوئی باتوں کا پورا ہونا ہے۔

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

اشعیا نبی نے کہا،

’’پھر بھی یہ خداوند کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے اور غمگین کرے: اور حالانکہ خُداوند اُس کی جان کو گناہ کی قربانی قرار دیتا ہے. . . ‘‘ (اشعیا 53:10) .

یقیناً یہ گتسمنی کے باغ میں شروع ہوا!

یہ آدھی رات ہے؛ اور دوسروں کے جرائم کے لیے،
   غموں کا انسان خون کےآنسو روتا ہے؛
پھر بھی وہ جو ذہنی اذیت میں دوزانو ہوا
   اپنے خُداوند کی طرف سے بھلایا نہیں گیا ہے۔
(’’’ یہ آدھی رات ہے، اور زیتون کی پہاڑی کی چوٹی پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘ شاعر ولیم بی. ٹپان William B. Tappan ، 1794۔1849).

’’’آج کی رات؛ اور دوسروں کے جرائم کے لیے، غموں کا انسان خون کے آنسو روتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر جان گِل Dr. John Gill نے کہا، ’’اب وہ کُچلا گیا ہے، اور اپنے باپ کی طرف سے غموں میں ڈالا گیا ہے؛ اُس کے غم اب شروع ہوتے ہیں، کیونکہ وہ یہیں ختم نہیں ہو جاتے، بلکہ صلیب پر. . . وہ اپنے لوگوں کے گناہوں کے بوجھ اور الہٰی غضب کے احساس کے ساتھ بہت ’بےقرار ہونا‘ شروع ہو جاتا ہے، جن کے ساتھ وہ اِس قدر ڈبویا اور دبایا گیا تھا کہ. . . وہ بےہوش ہونے، ڈوبنے اور مرنے کے لیے تیار تھا. . . وہ لایا گیا تھا، جیسا کہ وہ تھے، موت کی مٹی کے لیے؛ نا ہی تو اُس کے غم اُسے چھوڑ سکے. . . جب تک کہ اُس کی جان اور جسم صلیب پر ایک دوسرے سے علیحدہ نہ ہوگئے‘‘ (جان گِل، ڈی.ڈی.، نئے عہد نامے پر ایک تفسیر An Exposition of the New Testament ، بپتسمہ دینے والے معیاری بئیرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت 1989، جلد اول، صفحہ 334).

یہ گتسمنی میں تھا کہ ’’ خُداوند نے. . . ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6). جوزف ہارٹ نے کہا،

وہاں [خُدا کے بیٹے نے] میرے تمام جرم برداشت کیے،
   اِس پر فضل کے ذریعے سے یقین کیا جا سکتا ہے؛
لیکن جو ہولناکیاں اُس نے محسوس کیں
   اُن کا تصور کرنا بھی بساط سے باہر ہے۔
کوئی بھی اُس کی طرح اِس میں سے گزر نہیں سکتا،
   غمناک، تاریک گتسمنی!
کوئی بھی اُس کی طرح اِس میں سے گزر نہیں سکتا،
   غمناک، تاریک گتسمنی!
(’’بہت سے دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا Many Woes He Had Endured‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768؛ بطرزِ ’’آؤ، اے گنہگارو‘‘).

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

خُدا کے مصائب زدہ بیٹے کو دیکھو،
   ہانپتے، کراہتے، خونی پسینہ بہاتے ہوئے!
الہٰی [فضل] کی لامحدود گہرائیوں میں،
   یسوع، وہ کیسا تیرا پیار تھا!
(’’تیرے انجانے مصائب Thine Unknown Sufferings‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768؛ بطرزِ ’’’آج کی شب، اور زیتون کے پہاڑ کی چوٹی پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘).

’’اور خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا 53:6).

گتسمنی کے باغ میں مسیح نے ہمارے گناہوں کو خود پر لاد لیا تھا، اور اُس نے ہمارے گناہ راہ صلیب کے لیے’’خود اپنے بدن پر‘‘برداشت کیے، جہاں وہ اگلے دِن مر گیا تھا۔ ہمارے گناہ تھے جنہوں نے اُسے پیس ڈالا تھا جب تک کہ اُس کا خون پسینے کی مانند نہ بہا!

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

جی ہاں، صلیب تک کے لیے اُس نے اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کو برداشت کیا۔

’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1۔ پطرس 2:24).

گتسمنی کے باغ میں جائیں اور دیکھیں کہ مسیح نے آپ کے اور میرے لیے کیا کِیا۔ ہمیں ہمارے گناہوں کے لیے جہنم میں چلے جانا چاہیے تھا۔ لیکن مسیح نے اُن گناہوں کو خود پر لاد لیا، اور ہماری بدکاریوں کا مکمل کفارہ ادا کرنے کے لیے باغ میں اور صلیب پر جیتی جاگتی جہنم میں سے گزرا۔

ہر مسیحی کو چاہیے کہ اکثر گتسمنی اور صلیب پر غور و فکر کرے۔ صلیب اور گتسمنی یکجا ہیں۔ ’’لیکن ہم نجات پانے والوں کے لیے [صلیب] خُدا کی قدرت ہے‘‘ (1۔ کرنتھیوں 1:18). ہم گتسمنی میں اور صلیب پر مسیح کے عمل کی وجہ سے خُدا میں جینے کے لیے بخشے گئے ہیں! ہم اُس کی کرب و اذیت کے بارے میں سوچنے سے مسیح میں جینے کےلیے متاثر ہوتے ہیں!

صلیب کے نزدیک، اے خُدا کے بّرے،
   میرے سامنے اپنے مناظر لے آتا ہے؛
ہر دِن کے لیے چلنے میں میری مدد کر،
   مجھ پر اُس کے سایوں کے ساتھ
صلیب میں، صلیب میں،
   ہمیشہ میرے لیے جلال ہو؛
جب تک کہ میری بے خود جان پا نہ لے
   دریا کے پرے آرام۔
(’’صلیب کے نزدیک Near the Cross‘‘ شاعر فینی جے. کراس بائے Fanny J. Crosby، 1820۔1915).

اور آپ کو جو ابھی تک بچائے نہیں گئے ہیں میں کہتا ہوں، آپ اُس کو کیسے وہاں گتسمنی کی تاریکی میں، آپ کے لیے تکلیفیں سہتے ہوئے، عذاب اور خون میں لُتھڑا ہوا دیکھ سکتے ہیں، اور پھر بھی اُس سے منہ موڑ سکتے ہیں؟ وہ آپ کے گناہوں کے لیے تکلیفیں برداشت کر رہا ہے! آپ کیسے اُس کا انکار کر سکتے ہیں، اور مسترد کر سکتے ہیں ایسا پیار جیسا کہ یہ ہے؟

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگا: اور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

خُدا کے مصائب زدہ بیٹے کو دیکھو،
   ہانپتے، کراہتے، خونی پسینہ بہاتے ہوئے!
الہٰی [فضل] کی لامحدود گہرائیوں میں،
   یسوع، وہ کیسا تیرا پیار تھا!

یسوع نے گتسمنی میں آپ کے گناہوں کو خود پر لاد لیا کیونکہ وہ آپ سے پیار کرتا ہے!

ایک مقدس خُدا کے خلاف گناہ؛
   اُس کے راستباز قوانین کے خلاف گناہ؛
اُس کے پیار اور اُس کے خون کے خلاف گناہ
   اُس کے نام اور مقصد کے خلاف گناہ
اتنے وسیع گناہ جتنا کہ سمندر ہے –
   اوہ گتسمنی، مجھے چھپالے!
اتنے وسیع گناہ جتنا کہ سمندر ہے –
   اوہ گتسمنی، مجھے چھپالے!
(’’بہت سے دشمنوں کو اُس نے برداشت کیا Many Woes He Had Endured‘‘ شاعر جوزف ہارٹ Joseph Hart، 1712۔1768؛ بطرزِ ’’آؤ، اے گنہگارو‘‘).

کیا آپ آج رات اُس پر بھروسہ کریں گے؟ کیا آپ اُس کے پاس آئیں گے جو آپ کو کبھی نہ ختم ہونے والی محبت کے ساتھ پیار کرتا ہے؟ اذیت سہتے ہوئے نجات دہندہ میں یقین کریں! ابھی اُس پر بھروسہ کریں! اُس کے ذریعے سے آپ کے گناہ معاف کیے جائیں گے، اور آپ دائمی زندگی پائیں گے!

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نےDr. Kreighton L. Chan مرقس 14:32۔41 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’’ یہ آدھی رات ہے، اور زیتون کی پہاڑی کی چوٹی پر Tis Midnight, and on Olive’s Brow‘‘
(شاعر ولیم بی. ٹپان William B. Tappan ، 1794۔1849 ).

لُبِ لُباب

گتسمنی میں مسیح کی اذیت

CHRIST’S AGONY IN GETHSEMANE

ڈاکٹر آر. ایل. ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’پھر وہ سخت درد و کرب میں مبتلا ہو کر اور بھی دلسوزی سے دعا کرنے لگااور اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی مانند زمیں پر ٹپکنے لگا‘‘ (لوقا 22:44).

(عبرانیوں 5:7؛ 1۔کرنتھیوں 15:3؛ لوقا 22:37؛
اشعیا 53:12؛ اشعیا 50:6؛ زبور 22:16؛
زکریا 12:10؛ لوقا 22:42

)

I.اوّل، اُس کے کرب و اذیت کوبیان کیا گیا، مرقس 14:32؛ 33۔34؛

متی 26:37۔38 .

II.دوئم، اُس کے کرب و اذیت کا سبب، متی 4:3؛
اشعیا 53:6، 2۔ کرنتھیوں 5:21؛ اشعیا 53:10؛
1۔ پطرس 2:24؛ 1۔ کرنتھیوں 1:18 .