Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

ملِک صدق – مسیح کی ایک تشبیہہ

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 61)
MELCHISEDEC – A TYPE OF CHRIST
(SERMON #61 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 26 جون، 2011
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, June 26, 2011

’’جب ابرام کِدرلاعمر اور اُس کے ساتھ کے بادشاہوں کو شکست دے کر واپس آ رہا تھا تو سدُوم کا بادشاہ سوّی کی وادی (یعنی بادشاہ کی وادی) میں اُس کے استقبال کے لیے آیا۔ تب سالم کا بادشاہ ملِک صدق روٹی اور مے لے کر آیا۔ وہ خُدا تعالٰی کا کاہن تھا۔ اُس نے ابرام کو یہ کہہ کر برکت دی: خُدا تعالٰی کی طرف سے جو آسمان اور زمین کا خالق ہے، ابرام مبارک ہو۔ اور مبارک ہے خُدا تعالٰی جس نے تیرے دشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا۔ تب ابرام نے ساری چیزوں کا دسواں حصّہ اُس کی نذر کر دیا‘‘ (پیدائش14:17۔20)۔

اب عبرانیوں7:1۔3 کھولیں۔

’’یہ ملِک صدق، سالم کا بادشاہ اور خُدا تعالٰی کا کاہن تھا۔ جب ابرام چند بادشاہوں کو ختم کر کے واپس آ رہا تھا تو ملِک صدق نے اُس کا استقبال کیا اور اُسے برکت دی۔ ابرام نے اُسے مالِ غنیمت کا دسواں حصّہ بھی دیا۔ اوّل تو ملِک صدق کے نام کا لفظی مطلب ہے ’راستبازی کا بادشاہ‘۔ پھر چونکہ وہ سالم کا بادشاہ ہے، اِس لیے اُس کے نام سے ’صلح کا بادشاہ‘ بھی مُراد ہے۔ وہ باپ کے بغیر تھا، وہ ماں کے بغیر تھا، اُس کا کوئی نسب نامہ نہیں، نہ اُس کی عمر کا شروع ہے نہ زندگی کا آخر۔ وہ خُدا کے بیٹے کی مانند بنایا گیا ہے اور ہمیشہ کے لیے کاہن ہے‘‘ (عبرانیوں7:1۔3)۔

مہربانی سے اپنی بائبل کو اِسی جگہ سے کُھلا رکھیں۔ پیدائش14 باب بائبل میں ذکر کی گئی پہلی جنگ کے واقعے سے شروع ہوتا ہے۔ جب ابرام کو پتا چلا کہ اُس کا بھتیجا لوط گرفتار کیا جا چکا ہے تو اُس نے اپنے 318 تربیت یافتہ خدمت گاروں کو بھیجا اور لوط کو آزاد کروایا، ’’اُس نے سارے مال و متاع پر قبضہ کر لیا اور اپنے رشتہ دار لوط کو اور اُس کے مال کو عورتوں اور دوسرے لوگوں سیمت واپس لے آیا‘‘ (پیدائش14:16)۔ آرتھر ڈبلیو۔ پنک Arthur W. Pink نے کہا،

     یہ صرف اِس ہی موقع پر ہے کہ ایک انتہائی شاندار ہستی بنام ملِک صدق کو ہمارے سامنے لایا گیا ہے… اِن الفاظ میں ’’خُدا کے بیٹے کی مانند بنایا گیا ہے‘‘ (عبرانیوں7:3) ہمارے پاس وہ کُلید ہے جو ملِک صدق کے گِرد مرکز کرتی ہے۔ ملِک صدق مسیح کی ایک تشبیہہ تھا (اے۔ ڈبلیو۔ پنک A. W. Pink، پیدائش کی کتاب میں نمایاں باتیں Gleanings in Genesis، موڈی پریس Moody Press، اشاعت 1981، صفحہ159)۔

I۔ پہلی بات، ملِک صدق اپنے نام میں مسیح کی ایک تشبیہہ تھا۔

ملِک صدق کا مطلب ہوتا ہے ’’راستبازی کا بادشاہ۔‘‘ عبرانیوں7:2 پڑھیں۔

’’ابرام نے اُسے مالِ غنیمت کا دسواں حصّہ بھی دیا۔ اوّل تو ملِک صدق کے نام کا لفظی مطلب ہے راستبازی کا بادشاہ، پھر چونکہ وہ سالم کا بادشاہ ہے، اِس لیے اُس کے نام سے صلح کا بادشاہ بھی مُراد ہے‘‘ (عبرانیوں 7:2).

ملِک صدق پہلے ’’راستبازی کا بادشاہ‘‘ تھا اور پھر، ’’سالم کا بادشاہ،‘‘ جس کا مطلب ہوتا ہے ’’صلح کا بادشاہ۔‘‘ یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسیح جو ملِک صدق کی شبیہہ ہے اُس نے گنہگاروں کے لیے کیا کِیا۔ ایک گنہگار کی پاک خُدا کے ساتھ صُلح ہو سکنے سے پہلے شریعت کے راستباز تقاضوں کا پورا کیا جانا ضروری تھا۔ یہ بات رومیوں3:21۔26 میں ظاہر کی گئی ہے،

’’مگر اب خدا نے ایک ایسی راستبازی ظاہر کی ہے جس کا تعلق شریعت سے نہیں ہے حالانکہ شریعت اور نبیوں کی کتابیں اِس کی گواہی ضرور دیتی ہیں۔ یہ خدا کی وہ راستبازی ہے جو انسان کو صرف یسوع مسیح پر ایمان لانے سے حاصل ہوتی ہے یعنی اُس پر ایمان لانے والے سب کے سب بِلا تفریق راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ کیونکہ سب نے گناہ کیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔ مگر اُس کے فضل کے سبب اُس مخلصی کے وسیلہ سے جو یسوع مسیح میں ہے مُفت راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔ خدا نے یسوع کو مُقرر کیا کہ وہ اپنا خُون بہائے اور اِنسان کے گناہ کا کفّارہ بن جائے اور اُس پر ایمان لانے والے فائدہ اُٹھائیں۔ یہ کفارہ خدا کے اِنصاف کو ظاہر کرتا ہے اِس لیے کہ اُس نے بڑے صبر اور تحمل کے ساتھ اُن گناہوں کو جو پیشتر ہو چُکے تھے برداشت کیا۔ خدا اِس زمانہ میں بھی اپنا اِنصاف ظاہر کرتا ہے کیونکہ وہ عادل بھی ہے اور ہر شخص کو جو یسوع پر ایمان لاتا ہے راستباز ٹھہراتا ہے۔‘‘ (رومیوں 3:21۔26).

صلیب پر ہمارے گناہ کے خلاف خُدا کے راستباز قہر کی تشفی کے لیے اُس نے اپنا خون بہایا۔ ’’چونکہ ہم ایمان کی بِنا پر راستباز ٹھہرائے گئے ہیں اِس لیے ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے ہمارے خُدا کے ساتھ صُلح ہو چکی ہے‘‘ (رومیوں5:1)۔ دوبارہ، ہم پڑھتے ہیں، ’’خُدا کی مرضی یہ بھی تھی کہ مسیح کے خون کے سبب سے جو صلیب پر بہا صُلح کر کے سب چیزوں کا اپنے ساتھ میل کر لے‘‘ (کُلسیوں1:20)۔

ملِک صدق ’’راستبازی کا بادشاہ‘‘ اور ’’صُلح کا بادشاہ‘‘ تھا۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ خُداوند یسوع مسیح کی ایک تشبیہہ یا تصویر تھا۔ جیسا کہ حمدوثنا کا وہ پرانا گیت اِس بات کو لکھتا ہے،

پاشکائی برّہ، جسے خُدا نے متعین کیا، اُسی پر ہمارے تمام گناہ لادے گئے؛
   خُدا تعالٰی کی محبت سے مسح کیا گیا، جس نے مکمل کفارہ ادا کیا۔
تیرے تمام لوگ بخشے گئے، تیرے خُون کی پاکیزگی کے ذریعے سے،
   جنت کے دروازے کُھل چکے ہیں، خُدا اور انسان کے مابین صُلح ہو چکی ہے۔
(’’ستائش ہو، یسوع تو جو کبھی تحقیر کیا گیا! Hail, Thou Once-Despised Jesus!‘‘
      شاعر جان بیکویل John Bakewell، 1721۔1819)۔

II۔ دوسری بات، ملِک صدق اپنے اصل میں مسیح کی ایک تشبیہہ تھا۔

عبرانیوں7:3 باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’وہ باپ کے بغیر تھا، وہ ماں کے بغیر تھا، اُس کا کوئی نسب نامہ نہیں، نہ اُس کی عمر کا شروع ہے نہ زندگی کا آخر۔ وہ خُدا کے بیٹے کی مانند بنایا گیا ہے اور ہمیشہ کے لیے کاہن ہے‘‘ (عبرانیوں 7:3).

ملِک صدق، جو مسیح کی مانند تھا، وہ باپ کے بغیر تھا، وہ ماں کے بغیر تھا، اُس کی کوئی آل اولاد [نسب نامہ] نہیں، نہ اُس کی عمر کا شروع ہے نہ زندگی کا آخر۔‘‘

اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ملِک صدق کوئی فوق الفطرت بشر تھا۔ اِس کا صرف یہ مطلب ہے کہ پیدائش کی کتاب میں اُس کا تزکرہ کسی نسب نامے کے بغیر ہے اور اُس کی موت کا ذکر کیے بغیر ہے۔ اے۔ ڈبلیو۔ پنک نے کہا، ’’اُس کی ولدیت سے تعلق رکھتے ہوئے [پیدائش کی کتاب] کی خاموشی میں ایک پُرمعنی مقصد بیان کیا گیا ہے۔ خُداوند یسوع کی ایک مکمل تشبیہہ کو ظاہر کرنے کی خاطر… ملِک صدق کی نسل، پیدائش یا موت کے لیے کسی بھی حوالے کا مکمل طور سے فراموش کر دیا جانا، پاک روح کے حکم سے تھا‘‘ (ibid.، صفحہ160)۔ بنجمن کیِچ Benjamin Keach [1640۔1704] نے کہا، ’’اُس کے دونوں ماں اور باپ اور آل اولاد تھی… مگر خُدا نے مقصداً اُنہیں پوشیدہ رکھا، کہ وہ اور زیادہ مسیح کی تشبیہہ کو ظاہر کرے، جو کہ سچے طور پر خُدا کے بغیر تھا اپنی آدمیت کے حوالے یا انسانی قدرت کے حوالے سے؛ اور ماں کے بغیر تھا اپنی خُدائی کے حوالے سے‘‘ (بنجمن کیِچBenjamin Keach، بائبل کی تشبیہات اور مماثلتوں سے منادی Preaching From the Types and Metaphors of the Bible، کریگل پبلیکیشنز Kregel Publications، دوبارہ اشاعت 1972، صفحہ 973)۔

ملِک صدق کی مسیح کے ساتھ مشابہت اِس بات پر قائم ہے جو پیدائش نے جان بوجھ کر چھوڑ دی، ناکہ ملِک صدق بذاتِ خود کی وجہ سے۔ عبرانیوں7:3 بھی اُن آیات میں سے ایک ہے جو ’’متجّسماتی بیٹے ہونے کے حق incarnational Sonship‘‘ کو غلط ثابت کرتی ہے۔ مسیح خُدا کا بیٹا ’’زمانوں کے آغاز‘‘ کے بغیر تھا۔ وہ ہمیشہ سے خُدا کا بیٹا تھا!

III۔ تیسری بات، ملِک صدق اپنے کاہنت میں مسیح کی ایک تشبیہہ تھا۔

ملِک صدق ’’خُدا کے بیٹے کی مانند بنایا گیا [جو] ہمیشہ کے لیے کاہن ہے‘‘ (عبرانیوں7:3)۔ زبور نویس نے کہا،

’’خداوند نے قسم کھائی ہے، اور وہ اپنا ارادہ نہیں بدلے گا کہ تُو مَلِکِ صِدق کے طور پر ابد تک کاہن ہے‘‘ (زبور 110:4).

دوبارہ، عبرانیوں کی کتاب کہتی ہے،

’’تُو ملِکِ صدق کے طور پر ابد تک کاہن ہے‘‘ (عبرانیوں 5:6).

ملِک صدق ہمارے عظیم کاہنِ اعظم یسوع کی ایک تشبیہہ یا تصویر ہے۔ ڈاکٹر میگی Dr. McGee نے کہا، ’’زبور 110 میں پیش کی گئی پیشن گوئی سے ہم دیکھتے ہیں کہ ملِک صدق مسیح کی ایک تصویر ہے… [مسیح] ایک کاہن ہے کیونکہ وہ خُدا کا بیٹا ہے اور وہ ابد تک رہے گا۔ یعنی کہ، وہ کاہن ہونا جاری رکھتا ہے – اُن کی کہانت میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہوگی کیونکہ وہ دائمی ہے‘‘ (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سےThru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد پنجم، صفحہ552؛ عبرانیوں7:3 پر غور طلب بات)۔

ملِک صدق موسیٰ کے تحت ہارون کی کہانت کے قائم ہونے سے کافی عرصہ پہلے تھا۔ ہارون کی کہانت کا اختتام 70 بعد از مسیح میں اُس وقت ہوا تھا جب رومیوں نے ہیکل کو نیست و نابود کیا تھا۔ لیکن یسوع، جو خُدا کا دائمی بیٹا ہے، وہ ہمارا بھی دائمی کاہن ہے۔ بینجمن کیِچBenjamin Keach نے مسیح اور ملِک صدق کے درمیان یہ موازنہ پیش کیا: ’’ملِک صدق ایک کاہن تھا، ہارون کی کہانت کے قائم ہونے کے بعد نہیں؛ اُس کا کسی مادی تیل سے مسح نہیں کیا گیا تھا، نا ہی اُس نے اپنی کہانت کسی اور سے پائی تھی بلکہ ایسا خُدا کے منہ سے اعلان ہوا تھا۔ اُس کی کہانت کسی دوسرے آدمی کو منتقل نہیں کی گئی؛ کیونکہ اُس نے اِس کو کسی سے بھی نہیں پایا تھا، لہٰذا اُس نے اِس کو کسی اور کو دیا بھی نہیں؛ نا ہی کوئی… اُس کا وارث ٹھہرا: یوں مسیح نے [ملِک صدق جو تشبیہہ تھا اُس کے پورے کیے جانے کی حیثیت سے] اپنی کہانت ماسوائے بذات خود خُدا کے کسی اور سے نہیں پائی، اور نہ ہی اُس کو کسی مادی تیل کے ساتھ مسح کیا گیا تھا… اور جیسا کہ [مسیح] نے اپنی کہانت کسی اور سے نہیں پائی، لہٰذا وہ اِس کو کسی اور کے حوالے کر کے بھی نہیں گیا؛ [مسیح] کا کوئی نہیں تھا جو اُس کا وارث ہوتا بلکہ وہ آسمان میں… ہمیشہ کے لیے ایک کاہن ہے‘‘ (بینجمن کیِچBenjamin Keach، ibid.، صفحہ973)۔

جیسا کہ ہمارے کاہن، یسوع نے ہمارے گناہوں کے لیے ایک کامل قربانی دی۔ وہ صلیب پر ہمارے گناہوں کو اُٹھاتا ہے جہاں اُس نے اپنے قیمتی خون کو بہایا۔ عبرانیوں کی کتاب کہتی ہے،

’’لیکن مسیح بہتر برکتوں کا سردار کاہن بن کر آ چُکا ہے جواب موجود ہیں اور وہ جس خیمہ سے خدمت انجام دیتا ہے وہ زیادہ بڑا اور کامل ہے اور اِنسانی ہاتھوں کا بنایا ہُوا یعنی اِس دُنیا کا نہیں۔ وہ بکروں اور بچھڑوں کا نہیں بلکہ اپنا خُون لے کر ایک ہی بار پاک ترین مکان میں داخل ہُوا اور ہمیں ایسی نجات دلائی جو ابدی ہے۔ کیونکہ جب بکروں اور بیلوں کے خُون اور گائے کی راکھ کے چھڑکے جانے سے ناپاک لوگ جسمانی طور پر پاک ٹھہرائے جاتے ہیں اور مسیح نے ازلی رُوح کے وسیلہ سے اپنے آپ کو خدا کے حضور میں ایک بے عیب قربانی کے طور پر پیش کیا تو کیا اُس کا خُون ہمارے ضمیر کو ایسے کاموں سے اور بھی زیادہ پاک نہ کرے گا جن کا انجام مَوت ہے تاکہ ہم زندہ خدا کی عبادت کریں؟‘‘ (عبرانیوں 9:11۔14).

وہ اپنے خون کے ساتھ آسمان میں ’’ایک ہی بار داخل ہوا۔‘‘

مذہبی خادموں کی حیثیت سے کاتھولک کلیسیا میں ’’کاہن‘‘ ہوتے ہیں۔ لیکن اِس بات کے لیے کوئی بائبلی سبب موجود نہیں ہے۔ نیا عہد نامہ کبھی بھی پادری صاحبان کو ’’کاہن‘‘ نہیں کہتا۔ بپٹسٹ اور پروٹسٹنٹ لوگوں نے ہمیشہ ہی یقین کیا ہے کہ کاہن صرف ایک ہی ہے، وہ خُداوند یسوع مسیح! اور ہم کسی بھی ’’عبادتMass‘‘ میں مسیح کو دوبارہ قربان نہیں کرتے۔ ’’خود اپنے خون کے وسیلے سے ایک ہی مرتبہ پاک ترین مقدس میں گیا، اور ہمیں ایسی نجات دلائی جو ابدی ہے‘‘ (عبرانیوں9:12)۔ کسی بھی عبادت میں ایک نئی قربانی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ مسیح ہمیشہ کے لیے ایک ہی مرتبہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا اور اُس نے اپنا قیمتی خون بہایا!

’’یہودیوں کا سردار کاہن پاک ترین مکان میں ہر سال دُوسروں کا یعنی جانوروں کا خُون لے کر جاتا ہے لیکن مسیح اپنے آپ کو بار بار قربان کرنے کے لیے داخل نہیں ہوتا۔ ورنہ دُنیا کے شروع سے لے کر اب تک اُسے بار بار دُکھ اُٹھانا پڑتا۔ مگر اب زمانوں کے آخر میں مسیح ایک بار ظاہر ہُوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ کو نیست کردے‘‘ (عبرانیوں 9:25۔26).

’’کیونکہ اُس نے تو اپنے آپ کو قربان کرکے ایک ہی بار قربانی چڑھائی‘‘ (عبرانیوں 7:27).

ہمارے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے وہ ایک ہی مرتبہ مرا! ہمیں تمام گناہ سے پاک صاف کرنے کے لیے اُس نے ایک ہی مرتبہ اپنے خون کو بہایا!

یسوع نے ناصرف گناہ کے لیے ایک کامل قربانی پیش کی۔ ہمارے سردار کاہن ہونے کی حیثیت سے، وہ آسمان میں خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر ہمارے لیے شفاعت بھی کرتا ہے۔

’’پس جو لوگ اُس کے وسیلہ سے خدا کے پاس آتے ہیں وہ اُنہیں پوری پوری [مکمل طور سے] نجات دے سکتا ہے کیونکہ وہ اُن کی شفاعت کرنے کے لیے ہمیشہ زندہ ہے‘‘ (عبرانیوں 7:25).

چارلس ویزلی Charles Wesley (1707۔1788) نے کہا،

وہ ہمیشہ عالم بالا میں رہتا ہے، میرا ثالثی بن جانے کے لیے؛
   اپنی تمام تر مخلصانہ محبت، اور اپنے قیمتی خون سے التجا کرنے کے لیے؛
اُس کے خون نے ہماری تمام نسل کے لیے کفارہ ادا کیا،
   اور اب فضل کا تخت نچھاور کرتا ہے،
اور اب فضل کا تخت نچھاور کرتا ہے۔
   (’’اُٹھ! میری جان، اُٹھ! Arise! My Soul, Arise!‘‘ شاعر چارلس ویزلی
       Charles Wesley، 1707۔1788)۔

حتمی طور پر، یسوع ایک نہایت محبت والا سردار کاہن ہے۔ عبرانیوں4:14۔16 کھولیں۔ مہربانی سے کھڑیں ہوں اور اُن آیات کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’پس جب ہمارا ایک عظیم سردار کاہن ہے جو آسمانوں سے گزر گیا یعنی خدا کا بیٹا یسوع تو آؤ ہم اپنے ایمان پر قائم رہیں۔ کیونکہ ہمارا سردار کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا مگر بے گناہ رہا۔ لہٰذا ہم خدا کے فضل کے تخت کے پاس دلیری سے چلیں تاکہ وہ ہم پر رحم کرے اور ہم اُس فضل کو حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہمارے کام آئے‘‘ (عبرانیوں 4:14۔16).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر میگی نے کہا،

     ’’آئیے پھر [عظیم آزادی کے ساتھ] کیوں نہ فضل کے تخت کے لیے جائیں۔‘‘ ہم خُداوند یسوع مسیح کے ساتھ آزادانہ بات چیت کر سکتے ہیں۔ میں اُس کو وہ باتیں بتا سکتا ہوں جو میں آپ کو نہیں بتا سکتا۔ وہ مجھے سمجھتا ہے۔ وہ میری کمزوریوں کو جانتا ہے… میں اُس کے پاس شدید آزادی کے ساتھ جا سکتا ہوں۔ میں اُس کو وہ بات بتا سکتا ہوں جو میرے دِل میں ہے۔ میں اُس کے سامنے اپنے دِل کی بات کر سکتا ہوں (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، ibid.، صفحہ537؛ عبرانیوں4:16 پر غور طلب بات)۔

 

یسوع وہاں پر ہر سچے مسیح کی مدد کرنے کے لیے اُن کی ’’ضرورت کے وقت‘‘ موجود ہے۔ وہ وہاں پر آپ کے لیے ہے۔ وہ آپ کی سخت مشکل میں سے نکلنے میں مدد کرے گا۔ جب آپ افسردہ اور دِل شکستہ محسوس کرتے ہیں تو اُس کے پاس آئیں، ’’ضرورت کے وقت میں مدد کے لیے فضل پائیں۔‘‘ وہ آپ کو ناکام نہیں کرے گا۔

مذہبی خدمت میں تقریباً54 سالوں تک رہنے کے بعد میں جانتا ہوں کہ یہ سچ ہے۔ مسیح آپ کو ناکام نہیں کرے گا! چاہے آپ کتنے ہی افسردہ اور دِل شکستہ ہوں، یسوع آپ کی مدد کرے گا۔ وہ آپ کو ناکام نہیں کرے گا! آپ صدموں میں سے گزر جائیں گے کیونکہ یسوع آپ کو اِن میں سے اُٹھا لے گا! ’’خواہ میں موت کی تاریک وادی میں سے ہو کر گزروں… تو میرے ساتھ ہے‘‘ (زبور23:4)۔

ملِک صدق ابرام کے پاس آیا اور اُس کو کھانا کھلایا اور اُس کو برکت دی جب وہ ایک جنگ کے لڑنے سے شکستہ تھا۔ لہٰذا، یسوع آپ کے پاس آئے گا، برکت دے گا اور خوراک مہیا کرے گا جب آپ مسیحی زندگی کی جنگوں سے افسردہ اور تھکے ہوئے ہونگے!

اور اگر آپ پھر بھی ایک گمراہ گنہگار ہوتے ہیں، تو آپ یسوع کے پاس آ سکتے ہیں۔ وہ آپ کو ٹھکرائے گا نہیں۔ یسوع نے کہا، ’’جو کوئی میرے پاس آئے گا میں اُسے خود سے جُدا نہ ہونے دوں گا‘‘ (یوحنا6:37)۔ یسوع کے پاس آئیں۔ وہ آپ کے گناہ معاف کر دے گا اور اپنے قیمتی خون سےآپ کو پاک صاف کر دے گا۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: زبور110:1۔4 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
     نے گایا تھا: ’’میری اُمید خُداوند میں ہے My Hope is in the Lord‘‘ (شاعر نارمن جے۔ کلیٹن Norman J. Clayton،

لُبِ لُباب

ملِک صدق – مسیح کی ایک تشبیہہ

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 61)
MELCHISEDEC – A TYPE OF CHRIST
(SERMON #61 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’جب ابرام کِدرلاعمر اور اُس کے ساتھ کے بادشاہوں کو شکست دے کر واپس آ رہا تھا تو سدُوم کا بادشاہ سوّی کی وادی (یعنی بادشاہ کی وادی) میں اُس کے استقبال کے لیے آیا۔ تب سالم کا بادشاہ ملِک صدق روٹی اور مے لے کر آیا۔ وہ خُدا تعالٰی کا کاہن تھا۔ اُس نے ابرام کو یہ کہہ کر برکت دی: خُدا تعالٰی کی طرف سے جو آسمان اور زمین کا خالق ہے، ابرام مبارک ہو۔ اور مبارک ہے خُدا تعالٰی جس نے تیرے دشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا۔ تب ابرام نے ساری چیزوں کا دسواں حصّہ اُس کی نذر کر دیا‘‘ (پیدائش14:17۔20)۔

’’یہ ملِک صدق، سالم کا بادشاہ اور خُدا تعالٰی کا کاہن تھا۔ جب ابرام چند بادشاہوں کو ختم کر کے واپس آ رہا تھا تو ملِک صدق نے اُس کا استقبال کیا اور اُسے برکت دی۔ ابرام نے اُسے مالِ غنیمت کا دسواں حصّہ بھی دیا۔ اوّل تو ملِک صدق کے نام کا لفظی مطلب ہے ’راستبازی کا بادشاہ‘۔ پھر چونکہ وہ سالم کا بادشاہ ہے، اِس لیے اُس کے نام سے ’صلح کا بادشاہ‘ بھی مُراد ہے۔ وہ باپ کے بغیر تھا، وہ ماں کے بغیر تھا، اُس کا کوئی نسب نامہ نہیں، نہ اُس کی عمر کا شروع ہے نہ زندگی کا آخر۔ وہ خُدا کے بیٹے کی مانند بنایا گیا ہے اور ہمیشہ کے لیے کاہن ہے‘‘ (عبرانیوں7:1۔3)۔

(پیدائش14:16)

I.    پہلی بات، ملِک صدق اپنے نام میں مسیح کی ایک تشبیہہ تھا، عبرانیوں7:2؛
رومیوں3:21۔26؛ 5:1؛ کُلسیوں1:20 .

II.   دوسری بات، ملِک صدق اپنے اصل میں مسیح کی ایک تشبیہہ تھا، عبرانیوں7:3 .

III.  تیسری بات، ملِک صدق اپنی کہانت میں مسیح کی ایک تشبیہہ تھا،
عبرانیوں7:3؛ زبور110:4؛ عبرانیوں5:6؛ 9:11۔14، 25۔26؛
عبرانیوں7:27، 25؛ 4:14۔16؛ زبور23:4؛ یوحنا6:37 .