Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے تین ثبوت

THREE PROOFS OF CHRIST’S RESURRECTION

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
یکم مئی ، 2011، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, May 1, 2011

’’ بادشاہ اِن باتوں سے واقف ہے، اور جس کے سامنے میں کھُل کر بات کر سکتا ہوں: مجھے یقین ہے کہ ان باتوں میں سے کوئی بھی اُس سے چھپی نہیں ہے؛ کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال 26:26).

اعمال کے 26ویں باب میں لوقا پولوس کی تبدیلی کی گواہی کو تیسری مرتبہ ریکارڈ کرتا ہے۔ لوقا کا اِس کو تین مرتبہ پیش کرنے کی وجہ آسانی سے سمجھ میں آ جاتی ہے۔ مسیح کے مرنے اور مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے کے علاوہ، مسیحیت کی تاریخ میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ہے جو کہ پولوس رسول کی تبدیلی سے زیادہ اہم ہو۔

پولوس کو گرفتار کیا گیا کیونکہ اُس نے تبلیغ کی تھی،

’’… وہ یسوع کے بارے میں تھا جو مر چکا تھا مگر پَولس اُسے زندہ بتاتا ہے‘‘ (اعمال 25:19).

اور اب پولوس زنجیروں میں پابند ہاتھوں کےساتھ اگریپاAgrippa بادشاہ کے سامنے کھڑا تھا۔ اگریپا خود یہودی تھا۔ اِس لیے پولوس نے مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی پرانے عہد نامے میں سے پیشنگوئیوں کو بنیاد بنا کر جس کی وہ تبلیغ کرتا تھا دفاع کیا۔ پولوس نے اپنا دفاع یہ کہہ کر بھی کیا کہ اگریپا بادشاہ پہلے سے ہی مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور صلیب دیئے جانے کے بارے میں جانتا تھا۔ یسوع کا صلیب دیا جانا اور مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنا تقریباً تیس سال بیشتر پیش آ چکا تھا۔ ہر یہودی اِس کے بارے میں جانتا تھا، جن میں اگریپا بادشاہ بھی شامل تھا۔ اِس لیے پولوس نے کہا،

’’ …بادشاہ اِن باتوں سے واقف ہے اور میں اُس سے کھُل کر بات کر سکتا ہوں: مجھے یقین ہے کہ ان باتوں میں سے کوئی بھی اُس سے چھپی نہیں ہے؛ کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال26:26).

’’یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہوا۔‘‘ وہ اُن دِنوں کا ایک عام یونانی مَقُولہ تھا۔ ڈاکٹر گیبلیئین Dr. Gaebelein کا تبصرہ کہتا ہے،

یسوع کی منادی فلسطین میں بڑے پیمانے پر جانی جاتی تھی، اور اگریپا نے اِس کے بارے میں سُنا ہوگا۔ یسوع کی موت اور مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنے کی اچھے طریقے سے تصدیق کی گئی تھی، اور مسیحی انجیل کا اعلان اب تیس سال کے عرصے کا ہو چکا تھا۔ یقیناً بادشاہ اِن معاملات کے بارے میں جانتا تھا، ’’کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشے میں نہیں ہوا‘‘ (مفسر کا بائبل پر تبصرہ The Expositor’s Bible Commentary، فرینک ای. گیبلیئین، ڈی.ڈی.، جنرل ایڈیٹر، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House ، 1981، جلد نہم، صفحہ 554؛ اعمال 26:25۔27 پر ایک یاداشت).

بہت سے لوگ آج یہ سوچتے ہیں کہ مسیح کا مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنا کوئی مبہم واقعہ تھا جو محض چند جاہل مچھیروں میں ہی مشہور تھا۔ لیکن کچھ بھی سچائی سے دور نہیں ہوسکتا ہے! مسیح کو مُردوں میں سے جی اُٹھنا اِسرائیل میں ہر یہودی کی طرف سے جانا جاتا تھا، اور رومی دُنیا میں اِس کا تذکرہ تیس سالوں سے کیا جاتا رہا تھا! میسح کا مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنا ایک راز نہیں رکھا گیا تھا!

’’کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال 26:26).

ڈاکٹر لینسکی نے کہا،

وہ تمام جو یسوع کے بارے میں کہا گیا اُس کا انجام قوم کے عین دارالحکومت میں تھا، اور عدالتِ عالیہ اور [رومی گورنر] پیلاطوس اِس میں شامل تھے، اور یسوع ایک قومی شخصیت تھا، جس کی شہرت تو یہاں تک کہ اردگرد کے ملکوں میں بھی پھیل گئی تھی۔ ’’کسی گوشہ میں نہیں. . . ‘‘ کوئی مبہم واقعہ نہیں تھا جس کے بارے میں کوئی کچھ جانتا نہ تھا، لیکن ایک معاملہ جو انتہائی بڑا اور اشد ضروری ہے، اتنا عوامی اور دور تک پھیلنے والا، کہ [بادشاہ] اگریپا بھی اِس کو اپنی پوری توجہ دینے پر مجبور ہو گیا تھا (آر. سی. ایچ. لینسکی R. C. H. Lenski، رسولوں کے اعمال کی تاویل The Interpretation of the Acts of the Apostles، اوگسبرگ اشاعت گھر، اشاعت 1961، صفحہ 1053؛ اعمال 26:26 پر ایک یاداشت(۔

’’کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال 26:26).

مسیح کے دشمنوں کے پاس تیس دہائیاں تھیں یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ مُردوں میں سے نہیں جی اُٹھا تھا۔ اور پھر بھی وہ ناکام ہوئے تھے۔ کوئی بات نہیں اُنہوں نے کتنی شدید کوششیں کی، دشمن یہ ثابت کرنے میں ناکام ہو گئے تھے کہ یسوع مصلوب ہونے کے بعد مُردہ رہا تھا۔ جس وقت پولوس نے بادشاہ اگریپا سے بات کی تھی، ہزاروں یہودیوں اور لاکھوں غیر اقوام کے لوگ ’’یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے‘‘ کا اعلان کر رہے تھے۔

مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا مسیحیت کی بنیاد ہے۔ اگر یسوع کا بدن قبر میں سے جی نہ اُٹھا ہوتا، تو مسیحی ایمان کی کوئی بنیاد ہی نہ ہوتی۔ خود پولوس رسول نے کہا،

’’ اگر مسیح زندہ نہیں ہوا تو ہماری منادی کا کوئی فائدہ نہیں اور تمہارا ایمان لانا بھی بے فائدہ [بِلا قدرو قیمت] ٹھہرا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:14).

اِس میں حیرانگی کی کوئی بات نہیں کہ مسیح کے دشمنوں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کو غلط ثابت کرنے کی اِس قدر شدید کوشش کی تھی! اور اِس کےباوجود وہ تمام ناکام ہوئے تھے۔ میں بے شمار موضوعات پر گریگ لُعری Greg Laurie کے ساتھ متفق نہیں ہوتا ہوں، لیکن میں اُن کے ساتھ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر متفق ہوں۔ گریگ لُعری نے تین وجوہات پیش کیں کہ کیوں مسیح کے دشمن ناکام ہوئے تھے – یسوع مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے تین ثبوت (گریگ لُعری، کیوں مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھنا؟ Why the Resurrection?، ٹائن ڈیل اشاعت گھرTyndale House Publishers، 2004، صفحات 13۔24). میں اُن کی توصیح کرنے جا رہا ہوں۔

’’کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال 26:26).

1۔ اوّل، خالی قبر۔

یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا پہلا ثبوت خالی قبر ہے۔ یہ حقیقت کہ یسوع کی قبر اُس کے مرنے کے تیسرے دِن خالی تھی اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ثبوتوں میں سے ایک ہے۔ چاروں اناجیل کے تمام مصنف مکمل طور پر متفق ہیں کہ مسیح کی قبر اُس کے مرنے کے تیسرے دِن بعد خالی تھی۔ بے شمار دوسرے گواہوں نے بھی خالی قبر کی حقیقت کی تصدیق کی تھی۔

مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے خلاف سب سے بوگس حملہ یہ تھا کہ کسی نے یسوع کا بدن چُرا لیا تھا۔ سردار کاہن نے

’’ … سپاہیوں کو بڑی رقم ادا کی اور کہا: تُم یہ کہنا کہ رات کے وقت جب ہم سورہے تھے تو اُس کے شاگرد آئے اور اُسے چُرا لے گئے . . . چنانچہ سپاہیوں نے رقم لے لی اور جیسا اُنہیں سکھایا گیا تھا ویسا ہی کیا اور یہ بات آج تک یہودیوں میں مشہور ہے‘‘ (متی 28:12۔15).

لیکن اِس دلیل نے زیادہ تر بے شمار لوگوں کو مطمئین نہیں کیا۔ عام فہم کی بات آپ کو بتائے گی کہ شاگردوں نے اُس کا بدن نہیں چُرایا تھا اور ڈھونگ رچایا تھا کہ وہ مُردوں میں سے دوبارہ جی اُٹھا تھا۔ تین دِن قبل شاگرد اپنی زندگیاں بچانے کے لیے بھاگ گئے تھےجب مسیح کو گرفتار اور مصلوب کیا گیا تھا۔ یہ انتہائی خلافِ امکان ہے کہ اِن خوفزدہ لوگوں میں اتنا کافی حوصلہ اُمنڈ آیا ہو کہ وہ یسوع کا بدن چُراتے – اور پھر بِلا خوف و خطر تبلیغ کرنا شروع کر دیتے کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا – اپنی زندگیوں کو داؤ پر لگا کر! جی نہیں، یہ ایک انتہائی خلاف قیاس دلیل ہے! حقائق آپس میں ملتے نظر ہی نہیں آتے۔ شاگرد تالے کے ساتھ دروازہ بند کر کے ایک کمرے میں چھپے ہوئے تھے، ’’یہودیوں کے خوف کی وجہ سے‘‘ (یوحنا 20:19). وہ صدمے میں تھے۔ اُنہوں نے یقین نہیں کیا تھا کہ وہ دوبارہ جی اُٹھے گا۔ عظیم رومی حکومت کو للکارنے اور یسوع کے بدن کو چُرانے کی جرأت یا یقین مسیح کے پیروکاروں میں سے کسی میں نہ تھا۔ یہ ایک نفسیاتی حقیقت ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔

باقی صرف دوسرے مشتبہ افراد جو کہ مسیح کا بدن چُرا سکتے تھے اُس کے دشمن تھے۔ اِس نظریے کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ مسیح کے دشمنوں کے پاس اُس کی قبر پر داکا ڈالنے کا کوئی محرک نہیں تھا۔ سردار کاہن اور دوسرے مذہبی رہنماؤں نے مسیح کو موت کی نیند اِس لیے سُلایا تھا کیونکہ اُس نے اُن کے مذہبی نظام اور طرزِ زندگی کو خطرے سے دوچار کیا تھا۔ آخری بات جو یہ لوگ چاہتے تھے کہ لوگ سوچیں وہ یہ تھی کہ مسیح دوبارہ زندہ ہو گیا تھا! اِسی لیے اِن مذہبی راہنماؤں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ظہور کو ختم کرنے کے لیے حتمی جِدوجہد کی۔ متی کی انجیل ہمیں بتاتی ہے کہ وہ رومی گورنر پینطوس پیلا طوس کے پاس گئے تھے،

’’ کہنے لگے: خداوند! ہمیں یادہے کہ اُس دھوکے باز نے اپنے جیتے جی کہا تھا کہ میں تین دن کے بعد زندہ ہو جاؤں گا۔ لہٰذا حکم دے کر تیسرے دن تک قبر کی نگرانی کی جائے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد رات کو آکر لاش چُرالے جائیں اور لوگوں کو کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے زندہ ہو گیا ہے: یہ بعد والا فریب پہلے والے فریب سے بھی بُرا ہوگا‘‘ (متی 27:63۔64).

پیلاطوس نے اُنہیں کہا کہ پہرے دار لے جائیں اور قبر کو ’’اتنا یقینی بنا دیں جتنا وہ کر سکتے ہیں‘‘ – قبر پر پہرے دار بیٹھا دیں اور ہر ممکن طریقے سے اُسے محفوظ کر دیں (متی 27:65). اِس لیے اُنہوں نے قبر پر مہر لگائی اور اُس کی حفاظت کے لیے وہاں پہرے دار متعین کر دیے (متی 27:66). حیرت کی بات یہ ہے کہ یوں لگتا ہے جیسے ان سردار کاہنوں اور مذہبی راہنماؤں کو مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر بانسبت خود اُس کے اپنے شاگردوں کے زیادہ اعتماد تھا!

سچائی یہ ہے کہ مذہبی راہنماؤں نے مسیح کے بدن کو چُرائے جانے سے بچانے کے لیے انتہائی شدید احتیاطی تدابیر اختیار کی تھیں۔ وہ یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا وعدہ ایک جھوٹ تھا۔ مذہبی راہنماؤں نے کسی بھی ایسے موقعے کو ختم کرنے کے لیے ہر وہ کچھ کیا جو وہ کر سکتے تھے کہ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی کہانیاں گردش نہ کر پائیں۔ بدن کو چُرانا آخری معاملہ ہو سکتا تھا جو اُس کے دشمن کرتے۔ لیکن اگر اُنہوں نے بدن چُرایا ہوتا، تو بِلا شک و شبہ وہ اُس کو پیش کر دیتے جب شاگردوں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی تبلیغ شروع کی۔ لیکن مسیح کے دشمن کبھی بدن پیش کر ہی نہ سکے۔ کیوں؟ صرف اِس لیے کیونکہ اُن کے پاس کوئی بدن پیش کرنے کے لیے تھا ہی نہیں! قبر خالی تھی! مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا!

’’کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال 26:26).

مُردوں میں سے مسیح کا دوبارہ جی اُٹھنے کا پہلا ثبوت خالی قبر ہے، لیکن ابھی اور بھی ہیں!

2۔ دوئم، چشم دِید گواہوں کے بیانات۔

جب یسوع کو مصلوب کیا گیا، اُس کے شاگرد نااُمید تھے۔ اُن کا ایمان تباہ ہو گیا تھا۔ اُنہیں اُسے دوبارہ زندہ دیکھنے کی کوئی اُمید نہ تھی۔ پھر یسوع آیا،

’’ یسوع آیا اور اُن کے بیچ میں کھڑا ہو کر کہنے لگا: تم پر سلام‘‘ (یوحنا 20:19).

شاگردوں نے اُسے بار بار زندہ دیکھا۔

’’اُس نے اپنے زندہ ہوجانے کے کئی قوی ثبوت بہم پہنچائے اور وہ چالیس دن تک انہیں نظر آتا رہا‘‘ (اعمال 1:3).

پولوس رسول نے کہا کہ مسیح جی اُٹھا تھا،

’’کیفا [پطرس] کو اور دوسرے بارہ کو دکھائی دیا: اُس کے بعد پانچ سو سے زیادہ مسیحی بھائیوں کو ایک ساتھ دکھائی دیا. . . اُس کے بعد، وہ یعقوب کو دکھائی دیا؛ اِس کے بعد سب رسولوں کو۔ اور سب سے آخر میں مجھے دکھائی دیا‘‘ (1۔کرنتھیوں 15:5۔8).

ڈاکٹر جان آر . رائیس نے کہا،

خیال کریں کہ کس قدر انتہائی تھی وہ اُن بالکل سینکڑوں لوگوں کی گواہی جنہوں نے یسوع کو اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا تھا، اُن میں سے چند نے تو بار بار چالیس دِنوں کے دورانیے میں دیکھا تھا! [اعمال 1:3]. بائبل کا اصول ’’دو یا تین گواہوں کے منہ میں‘‘ تھا۔ یہاں تو سینکڑوں گواہ ہیں۔ بہت سے آدمیوں کو ایک یا دو کی گواہی پر موت کی سزا سُنائی جا چکی ہے۔
      فیصلہ ساز کیمٹی کے لیے ایک اہم معاملے کا حتمی طور پر فیصلہ کرنے کے لیے صرف بارہ منہ درکار ہیں۔ یہاں یقینی طور پر سینکڑوں چشم دید گواہ متفق تھے کہ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ کوئی ایک شخص بھی کبھی اِن واقعات میں سے کسی کی تردید کرنے کے لیے اور نا ہی یہ کہنے کے لیے سامنے نہیں آیا کہ اُنہوں نے تیسرے دِن کے بعد اُس کا مردہ بدن دیکھا تھا۔
      اُن گواہوں کی شہادت – چشم دید گواہ، گواہ جنہوں نے نجات دہندہ سے رتاؤ کیا تھا، اُسے چھوا تھا، اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیلوں کے نشانات کو محسوس کیا تھا، اُس کھاتے ہوئے دیکھا تھا، چالیس دِنوں تک اُس کے ساتھ مِل کر رہے تھے – وہ شہادت ریاست ہائے متحدہ کی عدالتِ عالیہ یا دُنیا بھر میں کسی عدالت کے سامنے درکار کسی معاملے کے مقابلے میں مضبوط ثبوت تھی. . . شہادت اِس قدر ناقابلِ تردید ہے کہ صرف وہی جو یقین کرنا نہیں چاہتے ہیں اور شہادت کی پڑتال نہیں کرتے اُسے مسترد کرتے ہیں۔ تعجب کی بات نہیں کہ بائبل قرار دیتی ہے کہ یسوع نے ’’اپنے زندہ ہو جانے کے کئی قوی ثبوت بھی بہم پہنچائے،‘‘ اعمال 1:3 (جان آر. رائیس، ڈی.ڈی.، یسوع مسیح کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا The Resurrection of Jesus Christ، خُداوند کی تلوار پبلیشرز Sword of the Lord Publishers ، 1953، صفحات 49۔50).

’’کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال 26:26).

خالی قبر اور سینکڑوں چشم دید گواہ، مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ٹھوس ثبوت ہیں۔ لیکن ابھی اور ہے۔

3۔ سوئم، روسولوں کی شہادتیں۔

اگر دوبارہ جی اُٹھنا ایک جھوٹ تھا تو پھر روسولوں میں سے ہر کوئی اِس کا اعلان کرنے کے لیے اِس قدر شدید تکالیف میں سے کیوں گزرا؟ شاگردوں نے ناصرف مسیح کے جی اُٹھنے کی تبلیغ کو جاری رکھا، وہ اُس کا انکار کرنے کے مقابلے میں یہاں تک مر بھی گئے! جیسا کہ ہم کلیسیا کی تاریخ میں پڑھتے ہیں کہ ہر ایک رسول [یوحنا کو مثتثنیٰ قرار دیتے ہوئے – جس کو جلا وطن کیا گیا اور اذیت دی گئی] ہولناک موت مرا کیونکہ اُنہوں نے تبلیغ کی تھی کہ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ ڈاکٹر ڈی. جیمس کینیڈی Dr. D. James Kennedy نے کہا،

      یہ ایک اشد ضروری اہم حقیقت ہے۔ نفسیات کی تاریخ میں یہ کبھی معلوم نہیں کیا جا سکا کہ ایک ایک ہستی اپنی زندگی دینے کے لیے تیار تھی اُس کے لیے جو وہ جانتی یا جانتا تھا کہ ایک جھوٹ ہوگا۔ میں حیران ہوا کرتا تھا کہ کیوں ایسا تھا کہ خُدا نے رسولوں کو اور ابتدائی مسیحیوں کو اِس قدر مصائب سے گزرنے دیا، اِس قدر غیرمعمولی، ناقابلِ بیان اذیتیں. . . ہمارے پاس اِن گواہوں کی وفاداری، کردار، مصائب، اور موت موجود ہے، جن میں سے زیادہ تر نے اپنی شہادت پر اپنے خُون کے ساتھ مہر لگائی. . . چھوٹے پولوس نے کہا، ’’لوگ مریں گے اُس کے لیے جس کی سچائی پر وہ یقین کرتے ہیں. . . تاہم وہ اُس کے لیے نہیں مرتے جس کے بارے میں وہ جانتے ہیں کہ ایک جھوٹ ہے‘‘ (ڈی. جیمس کینیڈی، پی ایچ.ڈی.، میں نے کیوں یقین کیا Why I Believe، تھامس نیلسن پبلیشرز، اشاعت 2005، صفحہ 47).

یہ لوگ مرے کیونکہ اُنہوں نے کہا کہ اُنہوں نے مسیح کو مُردوں میں سے جی اُٹھتے دیکھا تھا:

پطرس – کو بُری طرح سے کوڑے مارے گئے تھے اور پھر اُسے اُلٹی صلیب دی گئی تھی۔
اندریاس – کو ایک ایکس X کی شکل کی صلیب پر مصلوب کیا گیا تھا۔
زبدی کا بیٹا، جیمس – اُس کا سر تن سے جُدا کر دیا گیا تھا۔
یوحنا – کوتیل سے اُبلتی ہوئی دیگ میں ڈالا گیا تھا، اور پھر پطمس Patmos کے جزیرے پر جلا وطن کر دیا گیا تھا.
فلپس – کو کوڑے مارے گئے تھے اور پھر مصلوب کیا گیا تھا۔
برتلمائی – کی زندہ کھال اُتار لی گئی تھی اور پھر مصلوب کیا گیا تھا۔
متی – کا سر تن سے قلم کر دیا گیا تھا۔
جیمس ، خُداوند کا بھائی – اُس کو ہیکل کی بُلندی سے دھکا دیا گیا اور پھر مرنے تک پیٹا گیا تھا۔
تھیوڈیئس – اُس کو تیروں سے چھنی کر کے موت کی گھاٹ اُتارا گیا۔
مرقس – کو گھسیٹا گیا تھا جب تک کہ وہ مر نہ گیا۔
پولوس – کا سر تن سے قلم کر دیا گیا تھا۔
لوقا – کو ایک زیتون کے درخت پر پھانسی دی گئی تھی۔
تھامس – کو نیزوں سے چھنی کیا گیا تھا اور ایک بھٹی کے شعلوں میں پھینک دیا گیا تھا۔
       (فاکسی کی شہیدوں کی نئی کتاب The New Foxe’s Book of Martyrs، بریج لوگوس پبلیشرز،
      1997، صفحات 5۔10؛ گریگ لُعری، کیوں جی اُٹھا؟ Why the Resurrection? ، ٹائن ڈیل اشاعت گھر
       Tyndale House Publishers، 2004، صفحات 19۔20).

یہ لوگ انتہائی شدید مصائب میں سے گزرے، اور ہولناک اموات مرے، کیونکہ اُنہوں نے کہا تھا کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔ لوگ ایسی چیز جو اُنہوں نے نہ دیکھی ہو اُس کے لیے نہیں مرتے! اِن لوگوں نے مسیح کو اُس کے قبر میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا تھا! اِسی لیے اذیتیں اور خود موت اُنہیں یہ اعلان کرنے سے روک نہیں سکیں تھیں کہ، ’’مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے!‘‘

پطرس نے اُسے وہاں ساحل پر دیکھا تھا،
وہاں سمندر کے پاس اُس کےساتھ کھایا تھا؛
یسوع کہہ رہا تھا اُن لبوں کے ساتھ جو کبھی مُردہ تھے،
’’پطرس، کیا تم مجھے پیار نہیں کرتے؟‘‘
وہ جو مر گیا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
وہ جو مر گیا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
موت کے مضبوط برفیلے شکنجوں کو توڑ دیا –
وہ جو مر گیا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
   (’’دوبارہ جی اُٹھا‘‘ شاعر پال رادر Paul Rader، 1878۔1938).

یہ لوگ یقین نہ کرنے والے بزدلوں سے نڈر شہیدوں میں تبدیل ہوئے تھے – کیونکہ اِنہوں نے مسیح کو اُس کے قبر میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا تھا!

توما نے اُسے وہاں کمرے میں دیکھا تھا،
اُسے اپنا مالک اور خُداوند کہا تھا،
چھیدوں میں اپنی اُنگلیاں ڈالی تھیں
کیلوں اور تلوار سے بنائے گئے تھے۔
وہ جو مر گیا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
وہ جو مر گیا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
موت کے مضبوط برفیلے شکنجوں کو توڑ دیا –
وہ جو مر گیا تھا دوبارہ جی اُٹھا ہے!
   (پال رادر Paul Rader، ibid.).

میری کس قدر خواہش ہے کہ ہمارے گرجہ گھروں میں دوبارہ سے یہ گانا سیکھ لیں جو شاعر پال رادر کا عظیم حمد و ثنا کا گیت ہے! اگر آپ مجھے لکھیں اور اِس کی درخواست کریں میں آپ کو اِس کی موسیقی بھیج دوں گا۔ ڈاکٹر آر. ایل. ہائیمرز، جونیئر Dr. R. L. Hymers, Jr. ، کو لکھنے کے لیے، پی. او. بکس 15308، لاس اینجلز، سی اے 90015 - اور پال رادر کے گیت ’’دوبارہ جی اُٹھا‘‘ کی موسیقی کی درخواست کریں۔

ہم مسیح کے جی اُٹھنے کے بارے میں بے شمار مذید ثبوتوں کا ڈھیر لگا سکتے ہیں، لیکن یہ آپ کو قائل نہیں کرے گا۔ کچھ لوگ جنہوں نے مسیح کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد دیکھا ابھی تک ’’شک ‘‘ کرتے ہیں (متی 28:17). آپ کو ضرور چاہیے کہ مسیح کے لیے ایمان کے ساتھ آئیں۔ متجسم مسیح نے کہا،

’’تُم مجھے ڈھونڈوگے اور جب تُم مجھے اپنے سارے دل سے ڈھونڈو گے تب مجھے پاؤ گے‘‘ (یرمیاہ 29:13).

’’ کیونکہ انسان دل سے ایمان لاکر راستباز ٹھہرایا جاتا ہے‘‘
      (رومیوں 10:10).

میں نے جی اُٹھے مسیح کا سامنا 28ستمبر، 1961 کی صبح 10:30پر بائیولا کالج (اب یونیورسٹی ہے) کے اجتماعات کے لیے مخصوص ہال میں ڈاکٹر چارلس جے. ووڈبریج Dr. Charles J. Woodbridge، جنہوں نے 1957 میں فُلر کی الہٰیاتی درسگاہ ناقص آزاد خیالی کی وجہ سے چھوڑی تھی سے ایک واعظ سُننے کے بعد کیا تھا (دیکھیئے ہیرالڈ لِنڈسیل Harold Lindsell، پی ایچ. ڈی.، بائبل کے لیے جنگ The Battle for the Bible، ژونڈروان اشاعتی گھر Zondervan Publishing House، اشاعت 1978، صفحہ 111). اور آپ بھی جی اُٹھے مسیح کو جان سکتے ہیں – اگر آپ اُس کو معقول طور پر جاننے کے لیے ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی کوشش کریں‘‘ (لوقا 13:24). جب آپ مسیح کے لیے آتے ہیں تو آپ کو گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے اور اُس کے خون سے پاک صاف ہو جاتے ہیں – اور آپ اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے دوبارہ جنم لیتے ہیں۔ یہ میری دعا ہے کہ آپ جلد ہی مسیح کے پاس آئیں! آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے تلاوتِ کلام پاک کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے
Dr. Kreighton L. Chan یوحنا 20:24۔31 .
      واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے
’’دوبارہ زندہ‘‘ (شاعر پال راڈر Paul Rader، 1878۔1938).

لُبِ لُباب

مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے تین ثبوت

THREE PROOFS OF CHRIST’S RESURRECTION

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’بادشاہ اِن باتوں سے واقف ہے، اور جس کے سامنے میں کھُل کر بات کر سکتا ہوں: مجھے یقین ہے کہ ان باتوں میں سے کوئی بھی اُس سے چھپی نہیں ہے؛ کیونکہ یہ ماجرا کسی گوشہ میں نہیں ہُوا‘‘ (اعمال 26:26).

(اعمال 25:19؛ 1۔ کرنتھیوں 15:14)

1. اوّل، خالی قبر، متی 28:12۔15؛ یوحنا 20:19؛ متی 27:63۔64، 65، 66 .

2. دوئم، دوئم، چشم دِید گواہوں کے بیانات، یوحنا 20:19؛ اعمال 1:3؛ 1۔ کرنتھیوں 15:5۔8 .

3. سوئم، رسولوں کی شہادت، متی 28:17؛ یرمیاہ 29:13؛ رومیوں 10:10؛ لوقا 13:24 .