Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیحیت کا دِل

THE HEART OF CHRISTIANITY
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ 22 اگست، 2010، خُداوند کے دِن کی صبح
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord's Day Morning, August 22, 2010

’’کیونکہ ایک بڑی اہم بات جو مجھ تک پہنچی اور میں نے تمہیں سُنائی یہ ہے کہ کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا؛ دفن ہُوا اور کتابِ مُقدّس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3۔4).

مہربانی سے اپنی بائبلوں کو اِسی جگہ پر کُھلا رکھیئے گا۔

آپ میں سے بہت سے آج صبح یہاں پر پہلی مرتبہ آئیں ہیں۔ ہم کالجوں اور بڑے بڑے بازاروں اور گلیوں کے کونوں میں گئے اور آپ کو مدعو کیا۔ اور آپ آئے! آپ کے آنے کا بہت بہت شکریہ! آپ ہمارے خاص مہمان ہیں! خُداوند آپ کو برکت دے!

آپ میں سے بہت سے کسی دوسرے مذہبی پس منظر سے آئے ہیں، یا شاید آپ نے مذہب کے بارے میں کبھی اتنا سوچا ہی نہیں ہوگا۔ آج صبح میرا مقصد آپ پر بائبل کی مسیحیت کے دِل کو واضح کرنا ہے۔ مسیحی ایمان کا مرکزی پیغام ’’خوشخبری‘‘ ہے۔ 1۔ کرنتھیوں 15:1 میں رسول نے کہا، ’’میں تمہیں خوشخبری سُناتا ہوں۔‘‘ یہ انگریزی کا لفظ ’’خوشخبری Gospel‘‘ ایک یونانی لفظ کا ترجمہ ہے جس کا مطلب ’’وہ اچھی خبر‘‘ ہے۔ ایک عظیم انگریزی اصلاح کار اور بائبل کے ترجمان ولیم ٹائعین ڈیل William Tyndale (1494۔1536) نے کہا،

یواجیلیو Euagelio [جس کا ترجمہ ’’خوشخبری Gospel‘‘ کیا گیا] ایک یونانی لفظ ہے، اور اِس کا مطلب اچھی، خوشی والی، مسرور اور پُرمُسرت نوید ہوتا ہے، اور ایک انسان کے دِل کو خوشی پہنچاتی ہے، اور وہ گیت گاتا، ناچتا، اور خوشی سے چھلانگیں مارتا ہے (ولیم ٹائعین ڈیل William Tyndale، مسیحی اقتباسات کےنئے انسائیکلوپیڈیا میں سے The New Encylopedia of Christian Quotations، بیکر کُتب خانہ Baker Books، 2000، صفحہ438)۔

اُس نے خوشخبری کے بارے میں کیا کہا؟

I۔ اوّل، خوشخبری ہمیں گناہ میں گرے ہوئے انسان کے لیے خُدا کے پیار کے بارے میں بتاتی ہے۔

باغِ عدن میں آدم نے پہلا گناہ کیا تھا – خدا کے خلاف بغاوت میں۔ جب آدم نے گناہ کیا تو اُس نے خود کو ’’خُداوند خُدا کی حضوری سے‘‘ چُھپا لیا (پیدائش3:8)۔ اُس دِن سے تمام نسل انسانی، آدم کی تمام آل اولاد، ایک طرح سے یا کسی اور طرح سے خُداوند خُدا چُھپتی پھر رہی ہے۔ بائبل کہتی ہے،

’’پس، جیسے ایک آدمی کے ذریعہ گناہ دنیا میں داخل ہُوا اور گناہ کے سبب سے مَوت آئی ویسے ہی مَوت سب اِنسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘ (رومیوں 5:12).

تمام نسل انسانی، آدم سے لیکر ہمارے اپنے دِن تک، گناہ کی غلامی کے تحت رہی ہے۔ دراصل، بائبل کہتی ہے،

’’یہودی اور غیر یہودی سب کے سب گناہ کے قابو میں ہیں: جیسا کہ پاک کلام میں لکھّا ہے … کوئی سمجھدار نہیں، کوئی خدا کا طالب نہیں‘‘ (رومیوں 3:9۔11).

انسان نے خود کو بہتر محسوس کرانے کے لیے بہت سے مذاہب کو دریافت کیا۔ اُس نے خود کو انسان کے بنائے ہوئے مذہب کی تاریکی میں سچے خُدا سے چھپا لیا ہے۔ لیکن کسی نہ کسی طرح یہ مذاہب سکون میسر نہیں کرتے ہیں۔ جب مصیبت اور موت آتی ہے، تو اُنہیں احساس ہوتا ہے کہ اُن کا اعتقاد اور اُن کی اقدار کافی نہیں ہیں۔ گناہ کی وجہ سے، اُنہیں تنہائی، پریشانی اور دردِ دِل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب ایک دوست یا رشتہ دار مرتا ہے تو وہ خود سے پوچھتے ہیں کہ آیا زندگی کا کوئی مطلب ہوتا ہے۔ وہ ہولناک دباؤ جس کا سامنا نوجوان لوگوں کو آج ہے وہ گناہ کی غمگین پیداوار ہیں – اور اُن کی ایک خطرناک تعداد خودکشی کر لیتی ہے۔ شماریات ظاہر کرتی ہے کہ خُود کشی اب سولہ سے پچیس سال کی عمر کے درمیان کے نوجوان لوگوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔

اپنے اردگرد ہم دیکھتے ہیں کہ دُنیا غلط راہ پر گامزن ہے۔ صدر نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ یہاں ایک ’’تبدیلی‘‘ ہوگی۔ لیکن ہم نے کوئی خاص حقیقی تبدیلی نہیں دیکھی۔ ہمیں اُن کے لیے دعا کرنے کی ضرورت ہے۔ افغانستان کی جنگ چلتی اور چلتی ہی جا رہی ہے۔ معاشیات 1930 کی دہائی میں عظیم معاشی بحران کے مقابلے میں کسی دور سے بھی بدترین ہے۔ میری یاداشت کے مطابق کسی اور دور کے مقابلے میں آج نوکری تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے۔ جب آپ کالج سے تعلیم مکمل کرتے ہیں، تو آپ کے انتظار میں کوئی نوکری نہیں ہوتی ہے۔ جب آپ کسی دوست کی تلاش کرتے ہیں، تو وہ اکثر آپ کو دھوکہ دے جاتے ہیں۔ میں نے ایک نوجوان آدمی کو کہتے ہوئے سُنا، ’’زندگی ناخوشگوار بو ہوتی ہے۔‘‘ وہ اِس کو بہت اچھی طرح سے کہتا ہے، یہ ایسی نہیں ہوتی؟ کسی نے کہا، ’’زندگی دشوار ہوتی ہے – اور پھر آپ مرجاتے ہیں۔‘‘ یہ اِسی تاریک اور ناخوشگوار پس منظر کے خلاف ہے کہ خوشخبری ہمیں اُمید دیتی ہے۔ جیسا کہ ٹائیعن ڈیل Tyndale نے کہا، خوشخبری کی اچھی خبر ’’ایک انسان کے دِل کو خوشی پہنچاتی ہے، اور وہ گیت گاتا، ناچتا – اور خوشی سے چھلانگیں مارتا ہے۔‘‘

II۔ دوئم، خوشخبری ہمیں بتاتی ہے کہ صلیب پر مسیح کی موت کے وسیلے سے ہمارے گناہ معاف کیے جا سکتے ہیں۔

1۔ کرنتھیوں15:3 باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’کیونکہ ایک بڑی اہم بات جو مجھ تک پہنچی اور میں نے تمہیں سُنائی یہ ہے کہ کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3).

’’مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قربان ہوا۔‘‘ یہ خوشخبری کا پہلا نقطہ ہے۔

اِس بات کو ذہن میں رکھیں کہ مسیح کوئی عام انسان نہیں تھا۔ کوئی عام سے آدمی اپنے بارے میں وہ باتیں نہیں کہہ سکتا جو مسیح نے اپنے بارے میں کہیں۔ مسیح نے کہا، ’’میں آسمان سے اُترا ہوں‘‘ (یوحنا6:38)۔ مسیح نے کہا، ’’جو کوئی مجھ پر ایمان لاتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے‘‘ (یوحنا6:47)۔ مسیح نے کہا، ’’میں دُنیا کا نور ہوں‘‘ (یوحنا8:12)۔ مسیح نے کہا، ’’دروازہ میں ہوں: اگر کوئی میرے ذریعے داخل ہو تو نجات پائے گا‘‘ (یوحنا10:9)۔ مسیح نے کہا، ’’میں اور میرا باپ ایک ہیں‘‘ (یوحنا10:30)۔ مسیح نے کہا، ’’قیامت اور زندگی میں ہوں؛ جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ مرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا اور جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے کبھی نہ مرے گا‘‘ (یوحنا11:25، 26)۔ مسیح نے کہا، ’’میں دُنیا کو ... نجات دینے کے لیے آیا ہوں‘‘ (یوحنا12:47)۔ مسیح نے کہا، ’’راہ،حق اور زندگی میں ہوں: میرے وسیلہ کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا14:6)۔ مسیح نے کہا، ’’جس نے مجھے دیکھا ہے اُس نے باپ کو دیکھا ہے‘‘ (یوحنا14:9)۔

مسیح عام انسان نہیں تھا۔ کوئی عام انسان اِس قسم کی باتیں اپنے بارے میں نہیں کہتا۔ ڈاکٹر سی۔ ایس۔ لوئیس Dr. C. S. Lewis اُوکسفورڈ یونیورسٹی میں ایک پروفیسر تھے۔ اُنہوں نے کہا، ’’یا تو یہ آدمی خُدا کا بیٹا تھا، اور ہے: اور یا پھر ایک پاگل آدمی یا کوئی اُس سے بدتر۔ آپ اُس کو ایک دیوانے [کے طور پر] قید کر سکتے ہیں، آپ اُس پر تھوک سکتے ہیں اور ایک بدروح کے طور پر اِسے قتل کر سکتے ہیں؛ یا آپ اُس کے قدموں پر گرسکتے ہیں اور اُس کو خُداوند اور خُدا کہہ سکتے ہیں۔ لیکن آئیے ہمیں اُس کے بارے میں … ایک عظیم انسانی اُستاد ہونے کی حیثیت سے کوئی ایسی نازیبا بات نہیں کرنی چاہیے۔ اُس نے وہ ہمارے لیے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ہے۔ وہ ایسا چاہتا ہی نہیں تھا‘‘ (سی۔ ایس۔ لوئیس، پی ایچ۔ ڈی۔ C. S. Lewis, Ph.D.، محض مسیحیت Mere Christianity، ہارپر کولنِز ایڈیشن Harper Collins edition 2001، صفحہ 52)۔ دوبارہ سی۔ ایس۔ لوئیس نے کہا، ’’یہ آدمی جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں تھا (اور ہے) بالکل وہی جو اُس نے کہا تھا اور نہیں تو کیا ایک دیوانہ یا کچھ اُس سے بدتر۔ اب یہ مجھے بالکل واضح ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نا ہی تو ایک دیوانہ تھا اور نا ہی ایک آسیب تھا: اور نتیجتاً، چاہے یہ کتنا ہی عجیب یا ہولناک یا غیر متوقع لگتا ہو، مجھے یہ نظرئیہ قبول کرنا ہوگا کہ وہ خُدا تھا اور ہے۔ خُدا اِس دُنیا میں انسان کی شبیہہ میں آیا ہے‘‘ (ibid. صفحہ53)۔

صلیب پر مسیح کی موت کے وسیلے سے ہمارے گناہوں کو معافی مل سکتی ہے کیونکہ وہ خُدا بیٹا تھا اور ہے۔ مسیح، خُدا کا بےگناہ بیٹا، صلیب پر ہمارے گناہوں کا مکمل کفارا ادا کرنے کے لیے آسمان سے اُترا۔ بائبل کہتی ہے، ’’مسیح بھی بہت سے لوگوں کے گناہ اُٹھا لے جانے کے لیے ایک ہی بار قربان ہوا‘‘ (عبرانیوں9:28)۔ ’’وہ خود ہی اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کا بوجھ لے کر صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1 پطرس2:24)۔

ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا۔ لیکن اُس نے اپنا خون بھی بہایا تھا تاکہ ہمارے گناہ دھل جائیں۔ بائبل کہتی ہے، ’’اُس کے بیٹے یسوع کا خون ہمیں ہر گناہ سے پاک کرتا ہے‘‘ (1یوحنا1:7)۔ دونوں باتیں رونما ہوتی ہیں جب آپ مسیح کے لیے ایمان کے وسیلے سے آتے ہیں۔ آپ کے گناہوں کو دونوں معافی بھی ملتی ہے اور پاک صاف بھی کیے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice نے یہ اپنے خوبصورت گیتوں میں سے ایک میں بہت خوبصورتی سے کہا،

ہائے، رحم کا کیسا ایک چشمہ بہہ رہا ہے،
   لوگوں کے مصلوب نجات دہندہ کے جانب سے نیچے کی طرف۔
قیمتی ہے وہ خون جو یسوع نے ہمارے گناہ بخشنے کے لیے بہایا،
   ہمارے تمام گناہ کے لیے فضل اور معافی۔
(’’ہائے، کیسا ایک چشمہ! Oh, What a Fountain! ‘‘ شاعر جان آر۔ رائس
      John R. Rice،1895۔1980؛ موسیقی کے لیے یہاں پر کلک کیجیے)۔

اِسے گائیے!


ہائے، رحم کا کیسا ایک چشمہ بہہ رہا ہے،
   لوگوں کے مصلوب نجات دہندہ کے جانب سے نیچے کی طرف۔
قیمتی ہے وہ خون جو یسوع نے ہمارے گناہ بخشنے کے لیے بہایا،
   ہمارے تمام گناہ کے لیے فضل اور معافی۔

ہمارے پاس پیار کی تمام سرحدوں کو پار کرنے کی ایک کہانی ہے۔
   ہم بتاتے ہیں کہ کیسے گنہگاروں کو معاف کیا جا سکتا ہے۔
یہاں معافی مفت میں ہے، کیونکہ یسوع نے مصائب برادشت کیے،
   اور کلوری کی صلیب پر کفارہ ادا کیا۔

کورس کو دوبارہ گائیں!

ہائے، رحم کا کیسا ایک چشمہ بہہ رہا ہے،
   لوگوں کے مصلوب نجات دہندہ کے جانب سے نیچے کی طرف۔
قیمتی ہے وہ خون جو یسوع نے ہمارے گناہ بخشنے کے لیے بہایا،
   ہمارے تمام گناہ کے لیے فضل اور معافی

۔

جی ہاں، خوشخبری ہمیں بتاتی ہے کہ صلیب پر مسیح کی موت کے وسیلے سے ہمارے گناہوں کو معافی مل سکتی ہے – اور اُس کے خون کے وسیلے سے مکمل طور پر دُھل جاتے ہیں! اِس دوبارہ گائیے!

ہمارے پاس پیار کی تمام سرحدوں کو پار کرنے کی ایک کہانی ہے۔
   ہم بتاتے ہیں کہ کیسے گنہگاروں کو معاف کیا جا سکتا ہے۔
یہاں معافی مفت میں ہے، کیونکہ یسوع نے مصائب برادشت کیے،
   اور کلوری کی صلیب پر کفارہ ادا کیا۔

ہائے، رحم کا کیسا ایک چشمہ بہہ رہا ہے،
   لوگوں کے مصلوب نجات دہندہ کے جانب سے نیچے کی طرف۔
قیمتی ہے وہ خون جو یسوع نے ہمارے گناہ بخشنے کے لیے بہایا،
   ہمارے تمام گناہ کے لیے فضل اور معافی۔

جب آپ مسیح کے پاس آتے ہیں تو آپ جان جائیں گے کہ کیوں ٹائعین ڈیل Tyndale نے کہا کہ ’’خوشخبری ایک انسان کے دِل کو خوشی پہنچاتی ہے، اور وہ گیت گاتا، ناچتا اور خوشی سے چھلانگیں مارتا ہے‘‘!

III۔ سوئم،خوشخبری ہمیں بتاتی ہے کہ مسیح ہمیں دائمی زندگی دینے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا۔

آیت چار باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اور کہ وہ دفن ہُوا اور کتابِ مُقدّس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:4).

مسیح سچی مچی اور واقعی ہی میں جسمانی طور پرمُردوں میں سے جی اُٹھا تھا!

’’لیکن خدا نے اُسے مَوت کے شکنجہ سے چھُڑا کر زندہ کردیا کیونکہ یہ ناممکن تھا کہ وہ مَوت کے قبضہ میں رہتا‘‘ (اعمال 2:24).

مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا اور ’’اپنے زندہ ہو جانے کے کئی قوی ثبوت بھی بہم پہنچائے اور وہ اُنہیں چالیس دِن تک نظر آتا رہا‘‘ (اعمال1:3)۔ پھر، چالیس دِن گزرنے کے بعد، مسیح آسمان میں واپس چلا گیا۔

’’جب خُداوند یسوع اُن سے کلام کر چکا تو آسمان پر اُٹھا لیا گیا اور خُدا کے دائیں طرف بیٹھ گیا‘‘ (مرقس 16:19).

یہ اُنہیں بچانے کے قابل ہے جو اُس کے پاس ہمیشہ کے لیے آتے ہیں، ’’وہ اُن کی شفاعت کرنے کے لیے ہمیشہ زندہ ہے‘‘ (عبرانیوں7:25)۔


موت کی قوتوں نے اپنا پورا زور لگا لیا،
لیکن مسیح نے اُن کے لشکر کو منتشر کردیا؛
آؤ پاک خوشی کے نعرے چلا کر لگائیں۔ ہیلیلویاہ!
ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!
(’’اختلاف ختم ہو گیا The Strife Is O’ er ‘‘ فرانس پاٹ Francis Pott
نے ترجمہ کیا، 1832۔1909)۔

’’وہ دِن غمگین اُداس جلد ہی گزر گئے۔‘‘ یہ میرے ساتھ گائیں!

تین اُداس دِن جلدی سے گزر گئے؛
   وہ جلال کے ساتھ مُردوں میں سے جی اُٹھا؛
ہمارے جی اُٹھے سربراہ کو تمام جلال ہو! ہیلیلویاہ!
   ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

یہ مسیحیت کا دِل ہے! یہ جیتے جاگتے مسیح کی خوشخبری ہے! ہم کس قدر دعا کرتے ہیں کہ آپ اُس کے پاس آئیں گےاور تمام زمانے اور ابدیت کے لیے بچائیں جائیں! تب آپ بوڑھے ٹائیعن ڈیل کے ساتھ کہنے کے قابل ہوں گے، ’’ [خوشخبری] کا مطلب اچھی، خوشی والی، مسرت والی اور شادمانی والی خبر ہوتا ہے، اور جو ایک انسان کے دِل کو خوشی پہنچاتی ہے، اور وہ گیت گاتا، ناچتا اور خوشی سے چھلانگیں مارتا ہے‘‘! ’’وہ تین اُداس دِن۔‘‘ یہ گائیں!


تین اُداس دِن جلدی سے گزر گئے؛
وہ جلال کے ساتھ مُردوں میں سے جی اُٹھا؛
ہمارے جی اُٹھے سربراہ کو تمام جلال ہو! ہیلیلویاہ!
ھیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

’’موت کی قوتوں نے اپنا پورا زور لگا لیا۔‘‘ یہ گائیں!

موت کی قوتوں نے اپنا پورا زور لگا لیا،
   لیکن مسیح نے اُن کے لشکر کو منتشر کردیا؛
آؤ پاک خوشی کے نعرے چلا کر لگائیں۔ ہیلیلویاہ!
   ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ! ہیلیلویاہ!

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ 1۔کرنتھیوں15:1۔4 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایامسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ نےMr. Benjamin Kincaid Griffith تھا:
’’ہائے، کیسا ایک چشمہ!‘‘ (شاعر ڈاکٹر جان آر۔ رائس Dr. John R. Rice، 1895۔1980)۔

لُبِ لُباب

مسیحیت کا دِل

THE HEART OF CHRISTIANITY

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’کیونکہ ایک بڑی اہم بات جو مجھ تک پہنچی اور میں نے تمہیں سُنائی یہ ہے کہ کتابِ مُقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا؛ دفن ہُوا اور کتابِ مُقدّس کے مطابق تیسرے دِن زندہ ہو گیا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3۔4)

.

(1۔ کرنتھیوں15:1)

I۔   اوّل، خوشخبری ہمیں گناہ میں گرے ہوئے انسان کے لیے خُدا کے پیار کے بارے میں بتاتی ہے، پیدائش 3:8؛ رومیوں5:12؛ 3:9۔11 .

II۔  دوئم، خوشخبری ہمیں بتاتی ہے کہ صلیب پر مسیح کی موت کے وسیلے سے ہمارے گناہ معاف کیے جا سکتے ہیں،1۔کرنتھیوں15:3؛ یوحنا6:38، 47؛ یوحنا8:12؛ 10:9، 30؛ 11:25، 26؛ یوحنا12:47؛ 14:6، 9؛ عبرانیوں9:28؛ 1۔پطرس2:24؛ 1۔یوحنا1:7 .

III۔ سوئم،خوشخبری ہمیں بتاتی ہے کہ مسیح ہمیں دائمی زندگی دینے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا، 1۔کرنتھیوں15:4؛ اعمال2:24؛ 1:3؛ مرقس16:19؛ عبرانیوں7:25 .