Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

اُن کے اپنے دلوں کا ایک نظارہ –
اُن کی اپنی بیچارگی کا ایک احساس

A SIGHT OF THEIR OWN HEARTS –
A SENSE OF THEIR OWN HELPLESSNESS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
13 جُون، 2010 ، شام، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, June 13, 2010

اب آج کی رات میں عام طور پر دیئے جانے والے متنی (لکھے ہوئے) واعظ کی تبلیغ نہیں کرنے جا رہا ہوں جو کہ میں عموماً دیتا ہوں۔ یہ کوئی عالمانہ انداز میں لکھا ہوا متن نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے میں آپ کو بیداری اور مذہبی تبدیلی کے موضوع پر بائبل کا ایک مطالعہ دوں گا۔ مہربانی سے میرے ساتھ مل کر رومیوں 3:18 کھولیے ۔ اِس با آوازِ بلند پڑھیئے۔

’’نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف ہے‘‘ (رومیوں 3:18).

یہ انسان کی قدرتی حالت ہے۔ جیسا کہ رسول نے نویں آیت میں لکھا ہے، ’’ وہ تمام گناہ کے قابو میں ہیں‘‘، یعنی کہ، تمام بنی نوع انسان گناہ کی طاقت کے قابو میں ہیں۔ گناہ کی طرف سے غلبہ سب کے لیے پیدائیشی ہے۔ گناہ کی طاقت ہمیں ہمارے پہلے والد، آدم سے وراثت میں ملی ہے کیونکہ ’’پس جیسے ایک آدمی کے ذریعے گناہ دُنیا میں داخل ہوا اور گناہ کے سبب سے موت آئی ویسے ہی موت سب انسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘(رومیوں 5:12). ’’موت‘‘ یہاں پر کہا گیا ہے اُس موت کو جو آدم پر اُسی دن آگئی تھی جب اُس نے پہلا انسانی گناہ کیا تھا۔ خدا نے کہا، ’’جس دن تو اسے کھائے گا تو یقیناً مر جائے گا‘‘ (پیدائیش 2:17). اور آدم کے ساتھ بالکل یہی ہوا تھا۔ بالکل جس دن اُس نے گناہ کیا وہ روحانی طور پر مر گیا۔ وہ خدا سے دور ہو گیا، ’’قصوروں کے ساتھ مردہ تھے‘‘ (افسیوں2:5). تمام نسلِ انسانی آدم سے ہے۔اس لیے تمام بنی نوع انسان، آدم کی طرح، ’’قصوروں کے ساتھ مردہ ‘‘ ہیں۔ اس لیے، انسان، اپنی قدرتی حالت میں ’’قصوروں کے ساتھ مردہ‘‘ ہے – "گنا ہ کے تحت" جیسا کہ رسول رومیوں3:9 آیت میں لکھتا ہے، گناہ کے قابو میں اور ماتحت۔

پھر دسویں آیت سے لیکر اٹھارویں آیت تک وہ انسان کی اپنی قدرتی حالت میں وضاحت پیش کرتا ہے ، جس کا اختتام وہ ان ہولناک الفاظ سے کرتا ہے،

’’نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف ہے‘‘ (رومیوں 3:18).

اگلے ہی دن مَیں اپنے جمنازیم میں ایک بزرگ آدمی کے ساتھ گفتگو کر رہا تھا۔ ہم اکٹھے تیر رہے تھے، لیکن ہم کچھ دیر کے بعد رُک گئے اور ایک گفتگو شروع کر دی۔ وہ پہلے بھی کئی موقعوں پر مجھے بتا چکا تھا کہ وہ ایک منکرِ خدا (ملحد) ہے۔ لیکن اُس دن اُس نے مجھے اپنے مذہب کی ابتدا کا نظریہ سمجھانا شروع کر دیا۔ اُس نے کہا، ’’ میرے خیال میں تمام مذاھب خوف سے شروع ہوتے ہیں۔‘‘ یہ کوئی نیا خیال نہیں تھا۔ بہتروں نے اسے کہا ہے۔ لیکن میں نے اُسے نہیں رُکا۔ اس کے بجائے ، میں نے اُس سے پوچھا، ’’ کس کا خوف؟‘‘ اُس نے کہا، ’’موت کا خوف، انجانے پن کا خوف۔‘‘ وہ کسی حد تک یہ جان کر حیران ہوا کہ میں اُس کے ساتھ متفق ہوں۔ جی ہاں، یہ ممکنہ طور پر درست ہےکہ دنیا کے مذاھب اسی قسم کے خوف کے ساتھ شروع ہوئے تھے – موت کا خوف، انجانے پن کا خوف۔ لیکن میں نے مذید بحث نہیں کی تھی، کیونکہ میں نے محسوس کیا تھا کہ وہ ابھی یہ آیت سننے کےلیے تیار نہیں تھا جو ہم نے ابھی پڑھی ہے،

’’نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف ہے‘‘ (رومیوں 3:18).

جی ہاں، اُنہیں موت کا، اور انجانے پن کا بہت اچھی طرح سے خوف ہو سکتا ہے، لیکن ’’نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف ہے۔‘‘

میں باون سالوں سے زیادہ منادی کرتا رہا ہوں اور میں نے کبھی بھی اُن انسانوں کے درمیان کوئی رعایت قدرتی حالت میں نہیں دیکھی۔ ہر کوئی ، ہر عمر کا، ہر نسل کا، زندگی کے ہر مقام پر، ایک جیسا ہے، بالکل ایک جیسا، میں نے کبھی بھی کوئی رعایت نہیں دیکھی!

’’نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف ہے‘‘ (رومیوں 3:18).

اسی لیے خداوند نے شریعت عطا کی۔ خداوند کی شریعت انسانوں کو بچانے کے لیے نہیں دی گئی تھی، بلکہ اُن کو بیدار کرنے کے لیے دی گئی تھی۔ مہربانی سے رومیوں 3:19۔20 آیت باآوازِ بلند پڑھیئے۔

’’اب ہم جانتے ہیں کہ شریعت جو کچھ کہتی ہے، اُن سے کہتی ہے جو شریعت کے ماتحت ہیں: تاکہ ہر منہ بند ہو جائے، اور ساری دنیا خدا کے سامنے سزا کی مستحق ٹھہرے۔ کیونکہ شریعت کے اعمال سے کوئی شخص خدا کے حُضور میں راستباز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لیے کہ شریعت سے ہی آدمی گناہ کو پہچانتا ہے۔ (رومیوں 3 :19۔20).

شریعت خُدا نے دی تھی ’’تاکہ ہر منہ بند ہو جائے، اور ساری دنیا خُدا کے سامنے سزا کی مستحق ٹھہرے۔‘‘ ’’کیونکہ شریعت سے ہی آدمی گناہ کو پہچانتا ہے۔‘‘

نبی یہاں پر انفرادی گناہوں کی بات نہیں کر رہا ہے۔ وہ رومیوں 3:9۔20 . جی نہیں! بالکل بھی نہیں! اِس کے بجائے وہ گناہ کی صحیح کیفیت بتاتا ہے، گناہ کی حالت، انسان ’’گناہ کے قابو میں۔‘‘ اور گناہ کی حالت میں انسان نیک نہیں ہوتا ہے (آیت 10)؛ انسان سمجھ دار نہیں، نا ہی وہ خدا کا طالب ہے (آیت 11)؛ وہ کسی کام کے لیے بھی بھلائی نہیں کرتا ہے (آیت 12)؛ اُس کی زبان سے دغا بازی کی باتیں نکلتی ہیں (آیت 13)؛ اُس کا منہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہوا ہے (آیت 14)؛ اُس کے قدم خُون بہانے کےلیے تیز رفتار ہو جاتے ہیں (آیت15)؛ اُس کی راہیں تباہی اور بدحالی سے بھری پڑی ہیں (آیت 16)؛ وہ سلامتی کی راہ سے واقف نہیں ہے (آیت17)؛ اور

’’نہ ہی اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف ہے‘‘ (رومیوں 3:18).

کلام کا یہ حوالہ بلاشُبہ نسلِ انسانی کو ایک بہت منفی پہلو کے طور پر پیش کرتا ہے! ڈاکٹر مارٹن لوئیڈ۔جونز نے رومیوں 5 باب پر اپنے تبصرے میں کہا، ’’ گنہگار انتہائی نفرت انگیز ہے، وہ خدا کی کائنات میں ایک خوفناک حیوان ہے، وہ مکمل طور پر نفرت انگیز اور نیچ ہے‘‘ (ڈی۔ ایم۔ لوئیڈ۔جونز، ایم۔ڈی۔، رومیوں: باب 5 کا آشکارہ بھید، ضمانت، Romans: Exposition of Chapter 5, Assurance, بینر آف ٹُرتھ ٹرسٹ، 1971، صفحہ123).

یہیں پر خُدا کی شریعت سامنے آتی ہے، ’’ اِس لیے کہ شریعت ہی سے آدمی گناہ کو پہچانتاہے‘‘ (رومیوں 3:20). پھر بھی ایک شخص قبول کر سکتا ہے کہ اُس نے خدا کی شریعت کو بغیر اُس سے پریشان ہوئے توڑا ہوگا ۔ ’’گناہ کا جاننا‘‘ اُس وقت شدید پریشان کُن ہوجاتا ہے جب روح القدوس گنہگار کو اُس کی کیفیت سے بیدار کرتا ہے، اُسے یہ دکھانے کے لیے کہ وہ قدرتی طور پر شریعت کا توڑنے والا ہے، اور کہ وہ اِس کا قدرتاً عادی ہے۔ اُس بچے کی مانند، جو افیون پینے والی ماں سے جنم لیتا ہے اور قدرتی طور پر اُس نشے کا عادی ہوتا ہے، لہٰذا آدم کا بچہ بھی قدرتی طور پر دل کی گہرائیوں سے شریعت کا توڑنے والا گنہگار ہے۔ مہربانی سے یوحنا 16:8 کھولیئے۔ اِسے با آوازِ بلند پڑھیئے۔

’’جب وہ مددگار آجائے گا جو جہاں تک گناہ، راستبازی اور اِنصاف کا تعلق ہے، وہ دنیا کو مجرم قرار دے گا‘‘ (یوحنا 16:8 ( .

جب خدا کی روح گنہگار کے پاس آتی ہےتو وہ تنبیہ کرتا ہے، سزا یافتہ مجرم ہوتا ہے، اور اُس کی روح شدت کے ساتھ پریشان ہوتی ہے، جو اُسے باور کراتی ہے کہ وہ خدا کی شریعت کو توڑنے کا عادی ہے، اور وہ اپنی فطرت کی گہرائیوں میں خدا کے خلاف باغی ہوتا ہے۔

اب، کیا میں آپ سے کچھ سوالات پوچھ سکتاہوں؟ کیا آپ نے کبھی گناہ کی طاقت محسوس کی ہے، وہ گرفت جو گناہ کی آپ پر ہوتی ہے؟ کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ اتھاہ گہرائیوں تک گنہگار ہیں؟ کیا آپ نے کبھی ایسا محسوس کیا ہے جیسے ڈاکٹر لوئیڈ۔جونز نے کہا ہے، کہ آپ ’’خد اکی کائنات میں ایک ہولناک حیوان‘‘ ہیں- کہ آپ خدا کی نظر میں ’’مکمل طور پر نفرت انگیز اور نیچ‘‘ ہیں؟ اور اگر آ پ نے ایسا کبھی محسوس نہیں کیا ہے، تو پھر کیا آپ کے لیے یہ سچ نہیں ہوگاکہ آپ کوخدا کی روح کی طرف سے ’’گناہ کی . . . تنبیہ‘‘ نہیں کی گئی ہے؟ کیا آپ نے کبھی ایسا محسوس کیا ہے جیسا شمعون پطرس نے جب اُس نے کہا تھا کہ، ’’اے خداوند میرے پاس سے چلا جا،میں گنہگار آدمی ہوں‘‘؟ (لوقا 5:8).

خداوند کی روح کا پہلا کام ضمیر کو مجرم قرار دینا اور خبردار کرنا ہوتا ہے، اس لیے، بشارتِ انجیل کی تبلیغ میں پہلا کام خداوند کی روح کے ساتھ کام کرنا ہے، تاکہ گنہگار کو بتائے کہ اُس میں ’’کوئی نیکی بسی ہوئی نہیں‘‘ (رومیوں 7:18). تمام مبشرانِ انجیل میں سے عظیم مبشر مسیح نے یہ الفاظ کہے تھے جو ہم ہر اتوار کی شب کو پڑھتے رہتے ہیں۔ اِن کو لوقا 13:24 میں کھولیئے۔ آیت کو با آوازِ بلند پڑھیئے۔

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرو، کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن نہ جا سکیں گے‘‘ (لوقا 13:24).

مسیح آپ کو اُس میں جدوجہد کرنے، کوشش کرنے، اذیت برداشت کرنے ’’اندر آنے‘‘کے لیے کہتا ہے۔ کیا آپ ایسا کرتے رہے ہیں؟ کیا آپ واعظوں کو پڑھتے اور پھر دوبارہ پڑھتے رہے ہیں؟ کیا آپ خدا سے دعا اور پھر دوبارہ دعا مانگتے رہے ہیں آپ کو پریشان اور خبردار کرنےکےلیے؟ کیا آپ نے دعا کی تھی، جیسے کہ لوتھر کہتا ہے، خدا سے آپ کو ’’ڈرانے‘‘ کے لیے؟ اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے رہے ہیں، تو کیا آپ ایمانداری سے کہہ سکتے ہیں کہ آپ ’’تنگ دروازے سے اندر داخل ہونے کی‘‘کوشش کرتے رہے ہیں ؟ اور اگر آپ جدوجہد نہیں کرتے رہے ہیں، جی ہاں اندر داخل ہونے کے لیے لڑتے نہیں رہے ہیں، تو آپ کیسے اپنے اختتام تک پہنچنے کی کبھی توقع کر سکتے ہیں؟ آخر کار، ’’جدوجہد‘‘ کرتے رہنے کا مقصد نجات حاصل کرنا نہیں ہے۔ بالکل نہیں! جدوجہد کرتے رہنے کا مقصد اپنے آپ کو ثابت کرنا ہے کہ آپ نجات سے کتنے دور ہیں۔ کوشش کرتے رہنے کا مقصد اپنے آپ کو ثابت کرنا ہے کہ آپ اپنے آپ کو کبھی درست نہیں کر سکتے، اپنے آپ کو یہ ظاہر کرنا کہ آپ خدا کی تابعداری نہیں کر سکتے ہیں، کہ آپ اُس کے خلاف بغاوت کرتے ہیں، ایک گناہ کے عادی، اور نیکی کرنے کے لیے مردہ۔ جو پیمانہ خدا کو درکار ہے وہ آپ جیسے گناہ کے عادی کی پہنچ سے دور ہے!

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ آپ نجات سے کس قدر دور ہیں؟ کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ آپ کچھ درست نہیں کر سکتے؟ کیا آپ کبھی بھی پریشان ہوئے کہ آپ خدا کے معیار کے مطابق نہیں ہو سکتے؟ کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ آپ کی طبعیت یا فطرت، آپ کا اپنا دل، خدا تک پہنچنے کے لیے بے انتہا گنہگار ہے؟

پھر، شاید، آپ حیران ہونگے اگر ہم آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں آپ کو یہ کہہ کر کہ وہ کریں جو آپ کر نہیں سکتے۔ بالکل نہیں۔ ہم آپ کو وہ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں جو آپ کر سکتے ہیں۔ اور ہم آپ کو وہ کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں جو آپ کو کرنا چاہیے یہ دکھانے کے لیے کہ آپ ’’قدرتاً‘‘ ایک ’’غضیلے‘‘ بچے ہیں (افسیوں2:3). جارج وائٹ فیلڈ اکثر اپنے بہت زیادہ سامعین کو کہتے تھے کہ وہ کبھی بھی حقیقی مسیحی نہیں ہو سکتے جب تک وہ اپنی تمام بدکاری کو محسوس نہ کریں اور اپنی فطرتی عادتوں سے نفرت نہ کریں۔ کہا آپ نے کبھی اپنی بدکاری کو محسوس کیا ہے؟ کیا آپ نے حقیقت میں کبھی محسوس کیا ہے کہ آپ کے پاس دنیا میں خداوند کے بغیر کوئی ’’اُمید نہیں‘‘ ہے‘‘؟ (افسیوں 2:12). کیا آپ نے کبھی اس طریقے سے محسوس کیا؟ اور اگر آپ نے کبھی ایسا محسوس نہیں کیا، تو پھر آپ ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی‘‘کیسے توقع کر سکتے ہیں؟ (لوقا13:24) جاناتھن ایڈورڈ نے کہا،

’’اب ہم جانتے ہیں کہ شریعت جو کچھ لوگوں کو اپنے آپ سے شناسائی کروانے کے لیے، جدوجہد میں سنجیدگی اور کامل پن، عام ذرائع ہیں جنہیں خدا استعمال میں لاتا ہے ، اُن کے اپنے دلوں کی نظر کے لیے، اُن کی اپنی بیچارگی کو محسوس کرنے کے لیے، اور اُن کی اپنی قوت اور نیکی کی مایوسی کے لیے. . . ہم جو ہیں یہ خود کا تجربہ ہے، اور تلاش کرنے کا کہ ہم کیا کر رہے ہیں، جو خدا ہمیں خود پر انحصار کرنے کے اسباب کے لیے عموماً استعمال کرتاہے. . . اس لیے یہ غالباً [خیال جو کسی کو ہے] بہت ہی غلط ہے کہ جتنا زیادہ وہ کریں گے، اتنا زیادہ وہ اُس پر انحصار کریں گے۔ جبکہ اس کا اُلٹ سچ ہے؛ جتنا زیادہ وہ کریں گے، یا وہ جس قدر زیادہ سنجیدگی سے تلاش [جدوجہد] کریں گے، اُتنی ہی کم وہ اپنے طرز عمل میں کمی لائیں گے اور اُتنی ہی جلدی جو کچھ وہ کرتے ہیں اُس میں اپنی احساس برتری دیکھ پائیں گے (جوناتھن ایڈورڈ، ورکز، دی بینر ہر ٹُرُتھ ٹرسٹ، جلد اول، صفحات 656، 657؛ اس حوالے سے اس پیغام کو عنوان لیا گیا ہے).

انجیل گناہ کی معافی سے کئی گُنّا زیادہ دیتی ہے۔ مسیح آپ کو ضرور اندرونی طور پر تبدیل کرے۔ آپ کے لیے’’ ایک نئی زندگی، خود سے نجات، فطرت میں تبدیلی‘‘ضروری ہے (آئین ایچ۔ میورے، مبشران انجیل کے قدیم اصول The Old Evangelicalism, ، دی بینر آف ٹُڑُتھ ٹرسٹ، 2005 ، صفحہ 13). کیا آپ بھی ایک نئی زندگی چاہتے ہیں؟ یا آپ معافی کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ آپ واپس جا سکیں ویسے ہی رہ سکیں جیسے آپ پہلے رہ رہے تھے؟ کیا آپ مسیح میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ یا کیا آپ صرف اس تلاش میں ہیں کہ آپ کو کلیسیا میں قبول کر لیا جائے؟ کیا آپ دوبارہ جنم لینے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک نئے انسان کے طور پر ایک نئی زندگی کے ساتھ؟ یا آپ صرف ایک خوشگوار احساس کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ آپ اپنے پرانے طور طریقوں پر واپس لوٹ جائیں؟ مہربانی سے کھڑے ہو جایئے اور لوقا 13:24 با آوازِ بلند پڑھیئے۔

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرو، کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن نہ جا سکیں گے‘‘ (لوقا 13:24).

آپ بیٹھ سکتے ہیں۔

ولیم وِلبرفورس، جنہوں نے انگلستان میں غلاموں کو رہا کیا تھا، اُنہوں نے اپنی مذہبی تبدیلی کے دوران یہ دعا کی تھی، ’’ اے خدا، مجھے مجھ سے نجات دِلا!‘‘ کیا آپ نے کبھی اس طرح دعا کی ہے؟ کیا آپ بار بار اتوار کو دیئے جانے والے اِن واعظوں کو پڑھ رہے ہیں؟ کیا آپ ہر رات کو اپنی گنہگار فطرت کے بارے میں سوچتے ہیں؟ کیا آپ ہر رات کو سونے سےپہلے مسیح سے دعا مانگ رہے ہیں کہ آپ کو آپ سے نجات دلائے؟

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرو، کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن نہ جا سکیں گے‘‘ (لوقا 13:24).

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

واعظ سے پہلے دُعّا کی تھی ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَینDr. Kreighton L. Chan ۔ رومیوں 3:9۔20 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا تھا مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
’’ناقابلِ معافی گناہ‘‘ (مصنف انجانہ؛
گایا گیا بطرز ’’ اُو تعین (یقین) تو مجھ پر کھل جا‘‘ O Set Ye Open Unto Me ‘‘).