Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


خُدا کا کھینچنا اور انسان کا جِدوجہد کرنا

GOD’S DRAWING AND MAN’S STRIVING
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 9 مئی، 2010
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, May 9, 2010

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو کیونکہ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن نہ جا سکیں گے‘‘ (لوقا 13:24).

گذشتہ اِتوار کی رات میں نے ’’ابھی مُردوں میں سے زندہ ہو جانا!Resurrection Now!‘‘ کے عنوان سے منادی کی تھی۔ وہ افسیوں2:4۔6 کی ایک تفسیر تھا،

’’لیکن خدا بہت ہی محبت کرنے والا ہے اور رحم کرنے میں غنی ہے۔ اُس نے ہمیں، جب کہ ہم اپنے قصوروں کے باعث مُردہ تھے، مسیح کے ساتھ زندہ کیا۔ اُسی کے فضل سے تمہیں نجات ملی ہے۔ اُس نے ہمیں مسیح کے ساتھ زندہ کیا اور آسمانی مقاموں پر اُس کے ساتھ بٹھایا‘‘ (افسیوں 2:4۔6).

میں نے اُس کو نیا جنم کہا تھا – جو کہ تجدید یا احیاء کے نام سے جانا جاتا ہے – جس کے بارے میں بائبل میں روحانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی حیثیت سے بات کی گئی ہے۔ اُس واعظ کے نکات تھے (1) پہلا، ہم مُردہ تھے؛ (2) دوسرا، ہم زندہ کیے جاتے ہیں؛ اور (3) تیسرا، ہم ’’مسیح یسوع میں آسمانی مقاموں میں اکٹھے بیٹھنے کے لیے‘‘ خُدا کی قدرت کے وسیلے سے جگائے جاتے ہیں (افسیوں2:6)۔ میں نے ظاہر کیا تھا کہ ’’مسیح کے پاس آنا فضل اور خُدا کی قدرت کے وسیلے سے ہی صرف ممکن ہوتا ہے، جو ہماری روحوں کو اوپر مسیح کے پاس کھینچتے ہیں جب ہم مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں۔‘‘ یہ واحد راہ ہے کہ ’’قہر کا‘‘ ایک بچہ، ’’گناہوں اور قصوروں میں مُردہ،‘‘ مسیح کے پاس آ سکتا ہے (افسیوں2:3، 5)۔

لیکن میں نے اپنے واعظ کا اختتام یہ پوچھنے سے ختم کیا تھا ’’آپ کو کیا کرنا چاہیے اگر آپ ابھی تک گمراہ ہیں؟‘‘ اور پھر میں نے ہماری تلاوت کا پہلا حصہ پیش کیا تھا، ’’داخل ہونے کی کوشش کرو۔‘‘ کسی نے یقینی طور پر سوچا ہوگا، میں کیسے مسیح میں داخل ہونے کی کوشش کر سکتا ہوں اگر میں گناہ میں مُردہ ہوں؟‘‘ کم از کم میں اُمید کرتا ہوں کوئی نہ کوئی اِس حد تک گیا ہوگا اور اِس قدر گہرائی سے سوچا ہوگا! اکثر واعظ لوگوں کےسروں پر سے گزر جاتے ہیں، اور کوئی سوچ شامل نہیں ہوتی۔ یہ بِلا شُبہ ایک اہم نکتہ ہے! کیسے ایک شخص جو ’’گناہوں میں مُردہ‘‘ ہوتا ہے وہ کرتا ہے جس کا مسیح نے حکم دیا – ’’داخل ہونے کی کوشش کر‘‘؟ کیسے روحانی طور پر ایک مُردہ شخص وہ کر سکتا ہے؟ وہ کیسے ’’داخل ہونے کی کوشش کر‘‘ سکتا ہے؟ ڈاکٹر لینسکی Dr. Lenski نے اُس انتہائی سوال کے بارے میں بتایا،

لیکن کیا یہ اُس تعلیم سے تضاد نہیں کرتا کہ انسان روحانی طور پر مُردہ ہے اور جِدوجہد اور کوشش نہیں کر سکتا؟ یہ جِدوجہد انسان کی اِخلاقی طور پر بگڑی ہوئی قدرتی قوتوں کے [ذریعے سے] نہیں کی جاتی – وہ کبھی بھی اُس تنگ دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش نہ ہی کریں گے اور نہ کر سکتے ہیں۔ اِس جِدوجہد کا سبب دِل میں اور دِل پر [خُدا کی قدرت] کے وسیلے سے کام کرنا ہے (آر۔ سی۔ ایچ۔ لینسکی، ڈی۔ڈی۔R. C. H. Lenski, D.D.، مقدس لوقا کی انجیل کی تفسیرThe Interpretation of St. Luke’s Gospel، Augsburg Publishing House، 1961 ایڈیشن، صفحہ748؛ لوقا13:24 پر غور طلب بات)۔

میں آج کی رات زیادہ دیر بات نہیں کروں گا۔ لیکن میں مسیح کے آنے کے دو پہلوؤں کو جہاں تک ممکن ہوا واضح کرنا چاہتا ہوں۔

I۔ پہلا، خُدا ہمیں یسوع کی جانب کھینچتا ہے۔

یسوع نے اِس بات کو واضح کیا کہ ہمیں اُس کے پاس آنا چاہیے۔ اُس نے کہا،

’’اَے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو! میرے پاس آؤ۔ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28).

ہمیں اپنے روحوں میں سکون پانے اور خُدا کے ساتھ صلح کرنے کے لیے یسوع کے پاس آنا چاہیے۔ یسوع نے دوبارہ کہا،

’’جو میرے پاس آئے گا کبھی بھوکا نہ رہے گا‘‘ (یوحنا 6:35).

ہمیں زندگی کی روٹی یسوع کے پاس آنا چاہیے، کیونکہ وہی ہے جو آپ کے دِل کی بھوک کو تسلی اور آپ کو زندگی دے سکتا ہے۔ یسوع صلیب پر آپ کے گناہوں کا مکمل کفارہ ادا کرنے کے لیے قربان ہو گیا، اور وہ آپ کو دائمی زندگی بخشنے کے لیے مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ دوبارہ یسوع نے کہا،

’’جو کوئی میرے پاس آئے گا، میں اُسے اپنے سے جدا نہ ہونے دُوں گا‘‘ (یوحنا 6: 37).

یسوع ہر کسی کو جو اُس کے پاس آتا ہے قبول کرتا ہے۔ وہ کبھی بھی کسی کو جو اُس کے پاس آتا ہے واپس نہیں جانے دیتا۔

اِس کے باوجود لوگ پوچھتے ہیں، ’’یسوع کہاں پر ہے؟‘‘ اِس سوال کے بے شمار غلط جوابات ہیں۔ لیکن بائبل ہمیں کئی مرتبہ بتاتی ہے کہ آج یسوع کہاں پر ہے۔ آپ یسوع کے پاس نہیں آ سکتے اگر آپ کو معلوم ہی نہیں وہ کہاں پر ہے۔ بائبل ہمیں بالکل صحیح طور پر کہتی ہے کہ وہ ابھی کہاں پر ہے۔ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورس Dr. Henry M. Morris نے کہا کہ ’’مسیح کے خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پر ہونے کے اکیس بائبلی حوالے ہیں‘‘ (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، بائبل کا دفاع کرنے والوں کا مطالعہThe Defender’s Study Bible، ورلڈ پبلشنگWorld Publishing، 1995 ایڈیشن، صفحہ655؛ زبور110:1 پر غور طلب بات)۔ مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد وہ واپس تیسرے آسمان میں چلا گیا اور خُدا باپ کے داہنے ہاتھ پرجا بیٹھا۔ ہمیں اُس حقیقت کے بارے میں زبور16:11؛ زبور110:1؛ عبرانیوں1:3؛ مرقس12:36؛ لوقا20:42؛ اعمال2:34؛ رومیوں8:34؛ افسیوں1:2؛ کُلسیوں3:1؛ 1پطرس3:22؛ اور کلام پاک کے بے شمار دوسرے حوالہ جات میں بتایا گیا ہے۔ مرقس16:19 میں ہمیں بتایا گیا ہے،

’’جب خداوند یسوع اُن سے کلام کر چکا تو وہ آسمان پر اُٹھالیا گیا اور خدا کے دائیں طرف بیٹھ گیا‘‘ (مرقس 16:19).

لہٰذا، ہمیں بارہا بتایا گیا ہے کہ یسوع اوپر تیسرے آسمان میں ہے (2 کرنتھیوں12:2) – اُس جگہ پر جس کو وہ ’’جنتparadise‘‘ کہتا ہے (لوقا23:43)۔

لیکن ہمیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہمیں اپنے گناہوں کی معافی کے لیے اور دائمی زندگی پانے کے لیے اُس کے پاس آنا چاہیے۔ ہم کیسے وہاں پر جا سکتے ہیں – فضا سے اوپر، اِس کہکشاں کے ستاروں اور سیاروں سے پرے؟ لوگ کہتے ہیں، ’’میں کیسے اتنی دور مسیح کے پاس جا سکتا ہوں – ایک دوسری دُنیا میں؟‘‘ اِس کا جواب واضح ہے۔ آپ وہاں پر خود اپنے آپ نہیں جا سکتے! خُدا کو آپ کو اُٹھانا چاہیے اور آپ کو ’’مسیح یسوع میں آسمانی مقاموں میں اکٹھے بیٹھانا‘‘ چاہیے (افسیوں2:6)۔ آپ یسوع کے پاس اپنے طور پر نہیں جا سکتے۔ خُدا کو آپ کو اُس [یسوع] کے پاس کھینچنا ہوتا ہے – اوپر جنت میں، ستاروں سے پرے! یسوع نے اِس بات کو واضح کیا جب اُس نے کہا،

’’میرے پاس کوئی نہیں آتا جب تک کہ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے، اُسے کھینچ نہ لائے …‘‘ (یوحنا 6:44).

خُدا کو آپ کو اوپر مسیح کے پاس کھینچنا ہی ہوتا ہے، جو اُس کے داہنے ہاتھ پر جلال میں بیٹھا ہوا ہے! وہ نجات کا الہٰی رُخ ہے۔ خُدا کو آپ کو یسوع کے پاس کھینچنا چاہیے تاکہ آپ اُس [یسوع] کے خون کے ساتھ اپنے گناہوں سے پاک صاف ہو سکیں۔ وہ خُدا کا کام ہے! وہ خُدا کی قدرت کے وسیلے سے نجات ہے – فضل کے وسیلے سے نجات!

حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی وہ آواز،
جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
میں جو کبھی کھو گیا تھا، لیکن اب مل گیا ہوں،
اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں۔
   (’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace ‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton ، 1725۔1807).

یہ پہلا نکتہ ہے۔ لیکن یہاں ایک دوسرا نکتہ ہے۔

II۔ دوسرا، ہمیں یسوع میں داخل ہونے کے لیے جِدوجہد کرنی چاہیے۔

یسوع نے کہا،

’’تنگ [پتلے سے] دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو…‘‘ (لوقا 13: 24).

وہ انسانی رُخ ہے۔ الوہی رُخ یہ ہے کہ خُدا ہمیں یسوع کے لیے کھینچتا ہے۔ انسانی پہلو یہ ہے کہ ہمیں اُس [یسوع] کے پاس پہنچنے کے لیے جِدوجہد کرنی چاہیے! یسوع بذات خود وہ ’’تنگ دروازہ‘‘ ہے۔ اُس لفظ ’’جِدوجہدstrive‘‘ کا ترجمہ ’’کوشش کرناstruggle‘‘ یا یہاں تک کہ ’’جھگڑناfight‘‘ کیا گیا ہے۔ یونانی میں یہ ایگونائیژومائیagonizomai‘‘ ہے – کنگ جیمس بائبل میں ’’جِدوجہد strive‘‘ ترجمہ کیا گیا ہے۔ یہ، تب، کیا رونما ہوتا ہے اُس کے وہ دو رُخ ہیں جب کوئی یسوع کے پاس آتا ہے اور نجات پاتا ہے – خُدا ہمیں کھینچتا ہے، لیکن ہمیں داخل ہونے کے لیے جِدوجہد کرنی چاہیے۔ دونوں پہلوؤں کو فلپیوں2:12۔13 میں پیش کیا گیا ہے،

’’… جس طرح تُم نے میری موجودگی میں ہمیشہ میری فرمانبرداری کی ہے اُسی طرح اب میری غیر موجودگی میں بھی خُوب ڈرتے اور کانپتے ہُوئے اپنی نجات کے کام کو جاری رکھو‘‘ (فلپیوں 2:12۔13).

خُدا آپ کو بیدار کرتا ہے اور کھینچتا ہے۔ لیکن آپ کو مسیح کے لیے ’’اندر داخل ہونے کی جِدوجہد کرنی‘‘ چاہیے۔

کوئی جو علم الہٰیات کو جانتا ہے کہہ سکتا ہے، ’’وہ سینرگ اِزمsynergism ہے‘‘۔ جی نہیں، یہ نہیں ہے۔ یہ مونرگ اِزم monergism ہے۔ کاتھولک چرچ سینرگ اِزمsynergism کی تعلیم دیتا ہے – وہ تصور کہ خُدا کا فضل نجات پیدا کرنے کے لیے انسان کی مرضی کے ساتھ معاونت کرتا ہے۔ ’’فیصلہ سازیتDecisionism‘‘ نے بھی اِس ہی غلط کو اپنایا تھا، جو سی۔ جی۔ فنّیC. G. Finney کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے بے شمار لوگ خود میں اور کاتھولک لوگوں کے درمیان کوئی خاص یا معنی خیز فرق نہیں دیکھ پاتے۔ لیکن خالص پروٹسٹنٹ اور بپٹسٹ لوگوں کی سوچ سینرگ اِزمsynergism کو مسترد کرتی ہے۔ پرانے زمانے کے بپٹسٹ اور پروٹسٹنٹ لوگوں نے مونرگ اِزم monergism کی تعلیم دی – وہ تصور کہ تمام نجات خُدا کی طرف سے آتی ہے اور انسان کی مرضی پر انحصار نہیں کرتی۔ اور میں جو اِس پیغام میں بات سامنے لانے کی کوشش کر رہا ہوں وہ یہ ہے کہ خُدا کا کھینچنا اور انسان کی جِدوجہد کرنا دونوں ہی ایک منبع سے آتے ہیں – خُدا۔ دونوں نکات تنہا خُدا سے آتے ہیں۔ ’’نجات خُداوند کی طرف [سے] ہوتی ہے‘‘ (یوناہ 2:9)۔ خُداوند ہمیں یسوع کی جانب کھینچتا ہے۔ اور خُداوند ہی ہم میں کام کرتا ہے ہماری ’’جِدوجہد‘‘ کرنے کے لیے سبب بنتا ہے –

’’کیونکہ وہ خُدا ہی ہے جو تم میں نیت اور عمل دونوں کو پیدا کرتا ہے تاکہ اُس کا نیک اِرادہ پورا ہو سکے‘‘ (فلپیوں 2:13).

نجات کے یہ الہٰی اور انسانی پہلو دونوں ہی خُدا کے فضل کے وسیلے سے پائے جاتے ہیں! خُداوند ہی ہمیں کھینچتا ہے اور خُداوند ہی ہمیں جِدوجہد کرنے کے لیے بیدار کرتا ہے! یہ سب کچھ خُداوند کی طرف سے ہوتا ہے!

’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تمہاری کوشش کا نتیجہ نہیں بلکہ خدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں 2:8).

جب میں پچاس سال سے بھی زیادہ عرصہ پیچھے ماضی میں دیکھتا ہوں، تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ بالکل یہ ہی تھا جو میرے ساتھ رونما ہوا تھا۔ جب میں پندرہ برس کی عمر کا تھا تو میں مسیحی ہونے کے بارے میں سنجیدہ ہونا شروع ہو گیا تھا۔ میں نے سوچا تھا کہ میں پہلے ہی سے نجات پایا ہوا ہوں، لیکن میں جانتا تھا کہ کچھ نہ کچھ کمی تھی۔ لہٰذا میں نے اپنی زندگی ’’دوبارہ وقفrededicated‘‘ کر دی – تقریباً ہر اِتوار کی رات کو! ہر اِتوار کی شام کے واعظ کے بعد میں بے شمار دوسرے لوگوں کے ساتھ مسیح کے لیے اپنی زندگی کو ’’دوبارہ وقف‘‘ کرنے کے لیے ’’سامنے‘‘ جاتا تھا۔ لیکن وہ بات مدد کرتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ میں اب بھی قصوروار اور خُدا سے دور محسوس کرتا تھا۔ لہٰذا ایسٹر کے اِتوار، جب میں سترہ برس کی عمر کا ہوا، میں نے خوشخبری [انجیل] کی منادی کرنے کے لیے ’’خود کو حوالے‘‘ کر دیا۔ ہر کوئی میرے پاس آیا اور ایک مذہبی خادم بننے کے لیے مجھے میری اپنی زندگی کو وقف کرنے پر میرے ساتھ مجھے مبارک باد دینے کے لیے مصحافہ کیا۔ میں یقین کرتا ہوں کہ خُدا نے اُس وقت مجھے منادی کرنے کے لیے بُلایا تھا، لیکن کچھ نہ کچھ پھر بھی کم محسوس ہوتا تھا، حالانکہ مجھے کیلیفورنیا کے ھونٹینگٹن پارکHuntington Park کے پہلے مغربی بپٹسٹ گرجا گھر کی جانب سے منادی کرنے کے لیے لائسنس ملا ہوا تھا۔ جب میں سترہ برس کی عمر کا تھا تو میں نے منادی شروع کر دی تھی، ہر اُس جگہ پر جہاں موزوں موقع ملتا تھا۔ میں نے کتابچے بانٹے۔ میں نے بھٹکنے والی مشنوں کی قطاروں میں منادی کی، چند ایک گرجا گھروں میں، اور یہاں تک کہ سڑکوں پر بھی۔ لیکن پھر بھی کوئی نہ کوئی کمی ابھی تک موجود تھی۔ میں اب بھی گناہ سے بھرا ہوا اور خُدا سے دور محسوس کرتا تھا۔ پھر میں نے ایک مشنری ہونے کے لیے اپنی زندگی کو وقف کر دیا۔ میں نے لاس اینجلز کے پہلے چینی بپتسمہ دینے والی گرجہ گھر میں شمولیت اختیار کر لی۔ میں نے سنڈے سکول میں تعلیم دی۔ میں بائبل کالج میں گیا۔ میں نے کلام پاک کی 139 آیت کو حفظ کیا۔ میں ہر ہفتے میں کئی کئی رات گرجا گھر ہی میں ہوا کرتا تھا، وہ سب کچھ جو میں خُدا کے لیے کر سکتا تھا کرنے کے لیے۔ لیکن میں پھر بھی جانتا تھا کہ کچھ نہ کچھ کمی رہ رہی تھی۔ میں نے سوچا کہ میں وہ سب کچھ کرنے کے ذریعے سے نجات پا چکا ہوں، لیکن میں پھر بھی جانتا تھا کہ میں خُدا کے ساتھ صحیح نہیں تھا۔ میں بہت زیادہ دعا مانگ رہا تھا اور خُدا کو خوش کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن مجھے ابھی بھی سکون نہیں ملا تھا۔ پھر، 28 ستمبر، 1961 میں 10:30 بجے صبح، بائیولا کالج (جو اب یونیورسٹی ہے) کے اجتماع گاہ میں ڈاکٹر چارلس جے۔ ووڈبریج Dr. Charles J. Woodbridge کی جانب سے دیے گئے ایک واعظ کے دوران میں اچانک مسیح کے پاس چلا آیا۔ میں صرف اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ میں مسیح کی موجودگی میں تھا اور میں اُس کے پاس چلا گیا تھا – اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ۔ تب میں نے جانا کہ میں نے نجات پا لی تھی! یہ سب کچھ بہت مختلف تھا۔ میں خود کو نجات نہیں دے پایا تھا۔ لیکن اُس صبح مسیح نے مجھے نجات بخشی۔ اُس سے سب کچھ بدل گیا تھا!

اب ماضی میں پیچھے دیکھنے سے مجھے احساس ہوا کیا رونما ہوا تھا۔ وہ تمام کا تمام کام جو میں نے کیا اصل میں ’’جدوجہد‘‘ تھی۔ میں ’’اندر داخل ہونے‘‘ کی جدوجہد کر رہا تھا۔ بالاآخر، اُس صبح میری جِدوجہد کا خاتمہ ہوا، اور خُداوند نے مجھے مسیح کے پاس کھینچ لیا۔ میں مسیح کے خون کے وسیلے سے پاک صاف ہو گیا تھا اور اُس [مسیح] کے وسیلے سے نجات پا لی تھی۔ میں ’’تنگ دروازے میں سے‘‘ یسوع مسیح میں داخل ہو چکا تھا۔ اُس لمحے سے مسیح نے مجھے سنبھالا ہوا ہے – یہاں تک کہ اِس لمحہ بھی – خداوند کی قدرت سے سنبھالا ہوا ہوں، خُداوند یسوع مسیح کے خون کے وسیلے سے نجات پایا ہوا!

حیرت انگیز فضل! کس قدر میٹھی وہ آواز،
جس نے مجھ جیسے تباہ حال کو بچایا!
میں جو کبھی کھو گیا تھا، لیکن اب مل گیا ہوں،
اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں۔
   (’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace ‘‘ شاعر جان نیوٹن John Newton ، 1725۔1807).

بے شمار مشہور مبلغین کو میرے جیسا ہی تجربہ ہوا تھا، جان بعنئین نے مسیح میں داخل ہونے کے لیے جِدوجہد اور کوشش کی تھی – اور پھر اچانک مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گیا تھا۔ وہ ہی مارٹن لوتھرMartin Luther، جارج وائٹ فیلڈGeorge Whitefield ، جان ویزلیJohn Wesley ، اور چارلس سپرجیئنCharles Spurgeon کا تجربہ بھی تھا۔ ایسا ہی ہمارے مُناد ڈاکٹر کیگنDr. Cagan کے ساتھ ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’میں دو اور سالوں تک مسیح کے بارے میں خیالات کے ساتھ باطنی طور پر کُشتی لڑتا رہا تھا… میں نے یسوع کے خلاف باطنی طور پر لڑائی جاری رکھی تھی… اِس کے باوجود میں حیرت انگیز طور پر اُن انجیلی بشارت کے پرچار کے اِجلاسوں کی جانب کھینچا چلا جاتا تھا… کئی سالوں تک میں نے اُس [یسوع] سے مُنہ موڑے رکھا… لیکن اُس رات میں جان گیا تھا کہ اُس [یسوع] پر ایمان لانے کا میرا وقت آ گیا تھا… اُس گھڑی، محض چند ایک لمحات میں، میں یسوع کے پاس چلا آیا… میں اُس اہم ترین واقعہ میں جو اِنسانی زندگی میں رونما ہو سکتا ہے یسوع مسیح کے لیے ’’اُس پار چلا‘‘ گیا تھا – مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا۔ میں مُڑا اور براہ راست اور فوراً یسوع مسیح کے پاس چلا آیا‘‘ (سی۔ ایل۔ کیگن، پی ایچ۔ ڈی۔ C. L. Cagan, Ph.D.، ڈاروِن سے لیکر تدبیر تک From Darwin to Design، وائٹیکر ہاؤسWhitaker House، 2006، صفحات17، 19)۔

ڈاکٹر کیگن ایک طویل عرصے سے ’’اندر داخل ہونے کے لیے جِدوجہد‘‘ کرتے رہے تھے – بائبل پڑھنے سے، گرجا گھر حاضر ہونے سے، دعا مانگنے اور کوششیں کرنے سے۔ آخر کار، وقت کے چند ایک لمحات کے دوران، خُدا نے اُنہیں ’’براہ راست اور فوراً یسوع مسیح کے پاس‘‘ کھینچ لیا۔

آج کی رات یہاں پر آپ میں سے کچھ لوگ ہیں جنہیں یسوع کی ضرورت ہے۔ صرف خُدا ہی آپ کو اُس کے پاس کھینچ سکتا ہے۔ آپ اپنے طور پر یسوع کے پاس خود نہیں جا سکتے۔ ’’ٹھیک ہے،‘‘ آپ کہتے ہیں، ’’میں کیا کر سکتا ہوں؟‘‘ ’’اندر داخل ہونے کے لیے جہدوجہد کر‘‘ (لوقا13:24)۔ جب میں ہر واعظ کے اختتام پر چھپے ہوئے واعظ کو تقسیم کرتا ہوں تو واعظ کی اپنی کاپی کو گھر لے جائیں اور اِس کو بار بار پڑھیں۔ واعظوں کو سمجھنے کے لیے ’’جِدوجہد‘‘ کریں اور اُنہیں اپنے آپ پر لاگو کریں۔ ہر عبادت کے لیے گرجا گھر میں حاضر ہوں اور خُوشخبری کی منادی کو اپنے سارے دِل اور جان کے ساتھ سُنیں۔ خُدا سے اپنے آپ کو بیدار کرنے اور سزایابی میں لانے کے لیے دعا مانگیں۔ خُدا سے اپنے آپ کو نجات دہندہ کے پاس کھینچنے کے لیے دعا مانگیں۔ یسوع کے پاس آئیں۔ اُس پر بھروسہ کریں۔ دُنیا اور اُس کے گناہوں اور اُس کی حماقتوں سے مُنہ موڑیں اور ’’براہ راست اور فوراً‘‘ خُدا کے بیٹے کے پاس چلے آئیں۔ وہ آپ کو آپ کے گناہوں کے کفارے سے نجات دلائے گا۔ وہ آپ کو مخلصی بخشے گا! وہ آپ کو دائمی زندگی بخشے گا!

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو کیونکہ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن نہ جا سکیں گے‘‘ (لوقا 13:24).

اداسداس

کاش کلام پاک کی وہ آیت آپ کی سوئی ہوئی روح کو بیدار کرنے کے لیے فضل کا وسیلہ ہو اور آپ کو کبھی مصلوب کیے گئے اور اب جی اُٹھے مسیح کے پاس لائے! آمین۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعینDr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: افسیوں2:1۔6۔
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: میرے پاس چلے آؤCome Unto Me‘‘ (شاعر چارلس پی۔ جونز Charles P. Jones، 1865۔1949)۔

لُبِ لُباب

خُدا کا کھینچنا اور انسان کا جِدوجہد کرنا

GOD’S DRAWING AND MAN’S STRIVING

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پُوری کوشش کرو کیونکہ میں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے لیکن نہ جا سکیں گے‘‘ (لوقا 13:24).

(افسیوں2:4۔6، 3، 5

)

I.    پہلا، خُدا ہمیں یسوع کے پاس کھینچتا ہے، متی11:28؛ یوحنا6:35، 37؛
مرقس16:19؛ 2کرنتھیوں12:2؛ لوقا23:43؛
افسیوں2:6؛ یوحنا6:44 .

II.   دوسرا، ہمیں یسوع میں داخل ہونے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے، فلپیوں2:12۔13؛
یوناہ2:9؛ افسیوں2:8۔