Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

عقلمند اور بیوقوف کنواریاں

THE WISE AND FOOLISH VIRGINS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
بدھ کی شام، 24 مارچ، 2010
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Wednesday Evening, March 24, 2010

یہ واعظ دوسری عظیم بیداری کے دوران ڈاکٹر آساھل نٹیلٹن Dr. Asahel Nettleton کی جانب سے پیش کیے گئے واعظ کی مختصر کی گئی اور ذرا سی تبدیل شدہ نقل کا ترجمہ ہے۔ تلاوت دس کنواریوں کی تمثیل میں سے ہے۔ اِس کا اکثر پہلی اور دوسری عظیم بیداری کے دوران اور دوسرے حیات انواع کے دوران کلیسا میں اُن کے لیے جو گمراہ اور نجات یافتہ ہوتے تھے اطلاق کیا جاتا تھا۔

’’اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کنواریوں کی مانند ہوگی جو اپنے چراغ لے کر دلہا سے ملاقات کرنے نکلیں تھیں۔ اُن میں سے پانچ بیوقوف اور پانچ عقلمند تھیں۔ جو بیوقوف تھیں اُنہوں نے اپنے ساتھ چراغ تو لے لیے مگر تیل نہ لیا۔ مگر جو عقلمند تھیں اُنہوں نے اپنے چراغوں کے علاوہ کُپّیوں میں تیل بھی اپنے ساتھ لے لیا‘‘ (متی25:1۔4)۔

کلیسیا میں تمام لوگوں کو دو واضح گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ مسیح اِن دو گروہوں کو عقلمند اور بیوقوف کہتا ہے۔

I۔ پہلی بات، عقلمندوں کی سچی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی میں کیا درکار ہوتا ہے؟

اُنہیں ’’عقلمند‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنی جانوں کی نجات کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں۔ جان کے بارے میں فکرمند ہونا عقلمندی کی نشانی ہے کیونکہ جو آپ کی جان کے ساتھ ہوتا ہے نہایت ہی اہم بات ہے۔ بائبل کہتی ہے، ’’خُداوند کا خوف حکمت کی ابتدا ہے‘‘ (امثال9:10)۔ ’’اہلِ دانش نورِ فلک کی مانند منور ہونگے‘‘ (دانی ایل 12:3)۔

دوسری طرف، جان کی نجات کو نظرانداز کر دینا نہایت ہی حماقت کی نشانی ہوتی ہے۔ وہ جو اپنی جان کی نجات کو نظر انداز کر دیتے ہیں بائبل میں ’’بیوقوف‘‘ اور ’’احمق‘‘ کہلاتے ہیں۔ عقلمند اور بیوقوف کے درمیان فرق شاید تھوڑا سا ہی دکھائی دے۔ مگر خُدا کے لیے وہ اتنے ہی مختلف ہوتے ہیں جتنی کہ روشنی اور اندھیرا ہوتا ہے۔ اِس لیے عقلمند کو ’’نور کے بچے‘‘ کہا جاتا ہے اور بیوقوف کو ’’تاریکی میں‘‘ کہا جاتا ہے۔ اِس تمثیل میں یہ واضح ہو جاتا ہے کہ مسیح کلیسیا میں ’’عقلمند‘‘ اور ’’بیوقوف‘‘ کے درمیان ایک بہت بڑا امتیاز کرتا ہے۔

تمثیل سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ یہ فرق گرجہ گھر میں حاضری سے نہیں پیدا ہوتا ہے – کیونکہ دونوں گروہ اُن کی نمائندگی کرتے ہیں جو گرجہ گھر میں آتے ہیں۔ اور وہ سب کے سب سوچتے ہیں کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں! اُن سب نے ایمان کا اقرار کیا ہوتا ہے۔ وہ سب کے سب ذھنی طور پر یسوع پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ سب کے سب ’’آگے بڑھ کر یسوع کو ملنے جاتے‘‘ ہیں۔ اِس لیےعقلمند اور بیوقوف کے درمیان وہ بہت بڑا فرق یہ نہیں ہے کہ عقلمند بائبل پر یقین رکھتا ہے اور بیوقوف نہیں۔ اُن سب نے ’’اپنے چراغ لیے تھے اور دلہا کو ملنے کے لیے گئے تھے‘‘ (جو کہ مسیح ہے)۔ دونوں گروہ کلیسیا ہی میں تھے۔ دونوں گروہوں نے کہا وہ مسیح میں ایمان رکھتے ہیں۔ دونوں گروہوں کو آسمان میں جانے کی توقع ہے جب مسیح اُن کے لیے آئے گا۔ دونوں گروہ توقع کرتے ہیں بادلوں میں اُس کا استقبال کرنے کی! مگر ’’عقلمندوں‘‘ کے پاس کچھ مخصوص خصوصیات ہوتی ہیں جو ’’بیوقوفوں‘‘ کے پاس نہیں ہوتیں۔

1. مسیح کی وجہ سے ایک نہایت ہی شدید وابستگی۔ خُدا چاہتا ہے کہ آپ اُسے اپنا دِل دیں۔ وہ حکم دیتا ہے، ’’مجھے اپنا دِل دے۔‘‘ مسیح کو اپنا دِل دیے بغیر خُدا کے لیے کوئی بھی حقیقی عبادت نہیں ہو سکتی۔ ’’تم میمن اور خُدا کی خدمت نہیں کر سکتے۔‘‘ اِس لیے مسیح اور اُس کی کلیسیا کے لیے نہایت شدید وابستگی انتہائی ضروری ہوتی ہے۔ ایک جھوٹی وابستگی خُدا کے لیے قابل نفرت ہوتی ہے!

2. دُنیا کو چھوڑ دینے کے لیے رضامندی۔ ’’خُداوند فرماتا ہے، اُن میں سے نکل کر الگ رہو۔‘‘ ’’جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خُدا کا دشمن بناتا ہے۔‘‘ ’’اِس جہاں کے ہمشکل نہ بنو بلکہ خُدا کو موقع دو کہ وہ تمہاری عقل کو نیا بنا کر تمہیں سراسر بدل ڈالے۔‘‘

3. مسیح کے لیے دُکھ اُٹھانے کی آمادگی۔ ’’اگر کوئی شخص مسیح یسوع میں زندگی گزارنا چاہتا ہے تو وہ ستایا جائے گا۔‘‘ اُس کو شرمندگی برداشت کرنے اور مسیح کے مقصد کے لیے بے عزتی برداشت کرنے کے لیے آمادہ ہونا پڑے گا۔ اگر وہ اِس کے لیے تیار نہیں ہوتا ہے تو وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے لیے تیار نہیں ہے۔

4. ایک مسیحی کی تمام ذمہ داریوں میں حصہ لینے کے لیے آمادگی۔ ’’جو کوئی یہ کہتا ہے کہ اُس نے مسیح کو جان لیا ہے مگر وہ اُس کے حکموں پر عمل نہیں کرتا تو وہ جھوٹا ہے اور اُس میں سچائی نہیں۔‘‘ اگر کوئی ایسی ذمہ داری ہے جو آپ کرنا نہیں چاہتے ہیں تو اِس بات کا داعویٰ کرنا عقلمندی نہیں ہو گی کہ آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں۔

5. مسیح میں ایک حقیقی ایمان۔ ایک کھوکھلا ’’ایمان‘‘ کافی نہیں ہوتا ہے، ’’شیاطین بھی ایمان رکھتے اور کپکپاتے ہیں۔‘‘ مسیح میں سچا ایمان مسیحیت کو حقیقی بناتا ہے اور تمام طرزِ زندگی کو بدل ڈالتا ہے۔ ’’وہ ایمان جو محبت سے عمل میں آتا ہے اور دِل کو خالص بناتا ہے – وہ دُنیا پر قابو پا لیتا ہے۔‘‘

6. نئے جنم کا ایک حقیقی تجربہ – کیونکہ بغیر نئے جنم کے مسیح میں ایمان لانے کی کوئی بھی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ ’’ہر کوئی جو محبت کرتا ہے خُدا سے پیدا ہوا ہے۔‘‘ اور یوں حقیقی ایمان اور حقیقی محبت دونوں ہی نئے جنم کے پھل ہیں۔ ’’جو لوگ جسم کے غلام ہیں وہ خُدا کو خوش نہیں کر سکتے۔‘‘ ’’جسمانی نیت خُدا کی مخالفت کرتی ہے۔‘‘ بغیر اُس تبدیلی کے جو نئے جنم میں رونما ہوتی ہے آپ خُدا کے دوست ہو ہی نہیں سکتے۔ اور بغیر اِس تبدیلی کے آپ خُدا کے بچے نہیں ہو سکتے۔ وہ جنہوں نے نئے سرے سے جنم لیا ہوا ہوتا ہے اُنہیں پتا چلتا ہے کہ ’’پرانی باتیں گزر جاتی ہیں اور ساری باتیں نئی ہو جاتی ہیں۔‘‘ یہ ایک ’’عقلمند‘‘ شخص کی خصوصیات ہوتی ہیں جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا ہوتا ہے۔


II۔ دوسری بات، کیوں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں جبکہ وہ تبدیل ہوئے نہیں ہوتے؟

اُن بیوقوف کنواریوں نے اپنے چراغوں میں تیل نہیں ڈالا تھا۔ تیل خُدا کے روح کی نمائندگی کرتا ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ اُن کے پاس پاک روح نہیں ہوتا ہے اور یوں اِس طرح سے وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہوتے۔ ’’جس میں مسیح کا روح نہیں وہ مسیح میں نہیں‘‘ (رومیوں8:9)۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ بیوقوف کنواریاں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے والے جھوٹے لوگ ہیں – وہ کبھی بھی سچے طور پر نئے سرے سے جنم ہوئے ہی نہیں ہوتے۔

مسیحیت کے ابتدائی دِنوں میں، بہت سوں کو ایذارسانیوں اور شہادتوں نے تبدیلی کے جھوٹے اقرار کرنے سے باز رکھتا تھا۔ یہ اب بھی بے شمار ممالک میں سچ ہے۔ مگر پھر بھی وہاں پر کچھ لوگوں نے تبدیلی کے جھوٹے اقرار کیے ہیں۔ اگر ایذیت اور موت کا خوف یہاں ہوتا تو جھوٹے تبدیل ہونے والے لوگوں کی تعداد جو اب ہے اِس کے مقابلے میں کئی گناہ کم ہوگی۔ ہزاروں یہاں پر کلیسیاؤں کو چھوڑ دیں گے اگر اُنہیں مسیحی ہونے کی وجہ سے اذیت دی جاتی۔

ایک وجہ ہے کہ بے شمارے تبدیل ہو جانے کا اقرار کرتے ہیں جب کہ وہ ہوتے نہیں ہے، بُری مثالوں کا اثر ہے۔ وہ اُن لوگوں کو دیکھتے ہیں جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا اقرار کرتے ہیں اور گرجہ گھر سے برگشتہ ہو جاتے ہیں، ’’وہ کچھ عرصہ تک تو اپنے ایمان پر قائم رہتے ہیں، لیکن آزمائش کے وقت پسپا ہو جاتے ہیں‘‘ (لوقا8:13) – یعنی کہ، ’’چلے جاتے ہیں، پیچھے ہٹ جاتے ہیں‘‘ (رائنیکر Reinecker)۔ وہ اُن لوگوں کو دیکھتے ہیں جو ’’آگے بڑھتے‘‘ [اپنی راہ لیتے] ہیں کیونکہ وہ ’’رفتہ رفتہ زندگی کی فکروں، دولت اور عیش و عشرت میں پھنس جاتے ہیں‘‘ (لوقا8:14)۔ چند ایک سالوں کے بعد وہ اِنہی لوگوں میں سے کچھ کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے انتہائی تصور کا انکار کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ کچھ تو اِس حد تک گزر جاتے ہیں کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کے تصور تک کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ دوسرے تو یہاں تک کہ لکھنے کے ساتھ ساتھ حقیقی تبدیلی اور حیاتِ نو کے خلاف باتیں بھی کرتے ہیں۔ کچھ اُس شخص پر حملہ کرتے ہیں جو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی منادی کرتا ہے، ایسے مبلغ کو وہ ایک جھوٹا نبی پکارتے ہیں – اور اِس سے بھی بدتر! اور اِس کے باوجود اُن میں سے بے شمار لوگ وہ مسیحی ہیں جو یہ کہنے کی جرأت کرتے ہیں، یہاں تک کہ جس وقت وہ سچی مسیحیت کے خلاف لڑ رہے ہوتے ہیں۔ یہ بات اُن غیرنجات یافتہ لوگوں کو جو گرجہ گھر میں ٹک جاتے ہیں پریشان کر دیتی ہے اور وہ سوچنا شروع کر دیتے ہیں کہ شاید مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے جیسی کوئی بات ہوتی ہی نہ ہو۔ یوں، یہ تذبذب کا شکار لوگ بیوقوف کنواریوں کی مانند بن جاتے ہیں جن کے بارے میں مسیح نے خبردار کیا، ’’جو بیوقوف تھیں اُنہوں نے اپنے ساتھ چراغ تو لے لیے مگر تیل نہ لیا۔‘‘

دوسرے، بغیر کوئی تسلی و سکون پائے، سزایابی کے تحت، مضطرب فکرمندی کی حالت میں ایک طویل عرصے تک جاری رہتے ہیں۔ کچھ عرصے بعد اُن کا ضمیر سخت ہو جاتا ہے، اور آہستہ آہستہ خاموش ہو جاتا ہے، اور یوں ’’بیوقوفوں نے اپنے ساتھ چراغ تو لے لیے مگر تیل نہ لیا۔‘‘

ایک دوسرا شخص جو گہری سزایابی کے تحت ہوتا ہے سوچتا ہے کہ وہ پہلے ہی بہت کچھ کر چکا ہے۔ وہ تھکن کا شکار ہو جاتا ہے اور حوصلہ ہار جاتا ہے، اور بالاآخر فیصلہ کر لیتا ہے کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے جیسی کوئی بات ہے ہی نہیں، اور یوں وہ اُن ’’بیوقوفوں کی مانند بن جاتا ہے [جنہوں نے] اپنے چراغ تو لے لیے مگر اپنے ساتھ تیل نہ لیا۔‘‘

ایک اور شخص جو شدید سزایابی کے تحت ہوتا ہے اِرد گرد کچھ تسکین کے لیے نظر ڈالتا ہے۔ اُس کو پھر ایک جذباتی سا احساس ہوتا ہے جسے وہ سمجھتا ہے کہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونا ہوتا ہے۔ لیکن، خود کا معائنہ کرنے میں احتیاط نہ برتتے ہوئے وہ ایک جھوٹی اُمید پر ٹک جاتا ہے اور خطرناک تحفظ میں سو جاتا ہے۔ اور یوں وہ ’’اُن بیوقوفوں کی مانند بن جاتا ہے [جنہوں نے] اپنے ساتھ چراغ تو لے لیے مگر اپنے ساتھ تیل نہ لیا۔‘‘

کبھی کبھار وہ گنہگار جو ایک طویل مدت سے اُلجھن اور سزایابی کے تحت رہا ہوتا ہے سوچتا ہے کہ اُسے کہہ دینا چاہیے کہ اُس نے نجات پا لی ہے، اور یہ کہہ دینے کے ذریعے سے، اُس کو تسکین مل جائے گی۔ اِس کا تعاقب ایک غمگین مایوسی کر رہی ہوتی ہے – خُدا کے لیے بِنا محبت کے، بِنا پاک روح کے دوبارہ قائم ہوئے۔ کبھی کبھار اِس کا اختتام ایک بہت بڑے تحفظ کے ساتھ ہوتا ہے – اور وہ پھر کہتے ہیں، ’’میں جانتا ہوں میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکا ہوں۔‘‘ اب وہ بدنصیب ہیں! اِس طرح سے وہ جو ’’بیوقوف ہوتے ہیں اپنے ساتھ چراغ تو لے لیتے ہیں مگر اپنے ساتھ تیل نہیں لیتے۔‘‘

اُن عقلمندوں کے لیے یہ کہا گیا ہے، ’’جو عقلمند تھیں اُنہوں نے اپنے چراغوں کے علاوہ کُپّیوں میں تیل بھی اپنے ساتھ لے لیا۔‘‘ یہ اُن کی عقلمندی کو ظاہر کرتا ہے۔ اُن کے دِلوں کی حالت وہ تھی جس کو اُنہوں نے سب سے زیادہ اہم سمجھا۔ وہ اِس بارے میں یقین کرنے کے لیے انتہائی محتاط تھے کہ اُن کے دِل مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں۔ وہ قائل ہو چکے تھے کہ اُن کے دِلوں میں ایک تبدیلی ہونی چاہیے – ایک تبدیلی جو وہاں پر پہلے نہیں تھی – جو وہاں اُن کی آدم والی فطرت میں نہیں تھی۔ اُنہوں نے اپنے دِلوں کو تبدیل کیے بغیر اور خُدا کے فضل سے تبدیل ہوئے بغیر خُدا سے ملاقات کرنے کے لیے جانے کی جرأت نہیں کی تھی۔ چاہے وہ کتنا ہی دشوار گزار کیوں نہ تھا، وہ جانتے تھے کہ اُن کے پاس مسیح میں ایمان لا کر ایک حقیقی تبدیلی کا ہونا ضروری تھا۔ بالکل اُسی عقلمند شخص کی مانند جس نے اپنے گھر چٹان پر تعمیر کیا تھا – اُنہوں نے گہری کھدائی کی تھی۔ وہ تفتیش کیے جانے اور سزایابی میں آنے کے لیے آمادہ تھے جب تک کہ اُن کی بنیاد زمانوں کی چٹان – مسیح بخود پر قائم نہ ہو جاتی۔

لیکن ایسا بیوقوفوں کے ساتھ نہیں ہوتا۔ جب وہ اعلان کرتے ہیں کہ وہ تبدیل ہو چکے تھے تو اُنہوں نےاپنے دِلوں پر گہری توجہ نہیں دی تھی۔ جب اُن کا سامنا غیر متوقع دشواریوں سے ہوا اور اُنہوں نے پایا کہ راہ بہت تنگ تھی – اُنہوں نے مذید اور سزایابی اور تفتیش سے پرھیز کیا – اور اپنے مسیحی سفر کو اپنے دِلوں میں بغیر کسی فضل کے شروع کیا۔ چونکہ اُنہوں نے حقیقی تبدیلی کے درد اور تردید خودی سے پرھیز کیا تھا ’’تو وہ بیوقوف تھے جنہوں نے اپنے ساتھ چراغ تو لے لیے مگر اپنے ساتھ تیل نہیں لیا۔‘‘

III۔ تیسری بات، وہ کیوں ’’بیوقوف‘‘ کہلاتے ہیں؟

ہم جواب دیتے ہیں – کیونکہ وہ بدکار تھے – دوسرے گنہگاروں سے کوئی مختلف نہ تھے، ’’گناہوں اور قصوروں میں مُردہ‘‘ (افسیوں2:1)۔ لیکن وہ بیوقوف بھی تھے! وہ بیوقوف اور بدکار دونوں ہی تھے – کیوںکہ وہ حقیقی تبدیلی پائے بغیر ہی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا داعویٰ کرتے ہیں! وہ بیوقوف اور بدکار دونوں ہی تھے کیونکہ وہ خود کو مسیح میں ایمان لا کر تبدیل کیے بغیر ہی مسیحی کہلانے کی جراٗت کرتے ہیں – کیونکہ مسیح نے کہا،

’’اگر تم تبدیل ہو کر چھوٹے بچے کی مانند نہ بنو، تم آسمان کی بادشاہی میں ہرگز داخل نہ ہوگے‘‘ (متی18:3)۔

ایک جھوٹی تبدیلی بیوقوفی اور بدکاری دونوں ہی ہوتی ہے کیونکہ مسیح نے ہمیں ’’تنگ دروازے سے داخل ہونے کی پوری کوشش کرنے‘‘ کا حکم دیا ہے – اور وہ ایسا کرنے سے انکاری کرتے ہیں۔ وہ بیوقوف اور بدکار دونوں ہی ہیں کیونکہ مسیح کی فرمانبرداری کرنے سے انکار کرتے ہیں جب کہ اُس نے کہا، ’’تنگ دروازے سے داخل ہو‘‘ (متی7:13)۔ عقلمند اور بیوقوف کنواریوں کی تمثیل اِس ہولناک تنبیہہ کے ساتھ ختم ہوتی ہے:

’’بعد میں باقی کنواریاں بھی آ گئیں اور کہنے لگیں، اے خُداوند، اے خُداوند، ہمارے لیے دروازہ کھول دے۔ لیکن اُس نے جواب دیا، سچ تو یہ ہے کہ میں تمہیں جانتا ہی نہیں‘‘ (متی25:11۔12)۔

میتھیو ھنری Mathew Henry نے اِن آیات کے بارے میں کہا،

بیوقوف کنواریاں اُس وقت آئیں جب انتہائی تاخیر ہو چکی تھی… بہت سے ایسے ہیں جو آسمان میں داخل ہونے کی اِجازت ڈھونڈیں گے جب نہایت تاخیر ہو چکی ہوگی… وہ… داخلے کا تقاضا کریں گے، اور اِس کے باوجود وہ اُن پر بند کر دیا جائے گا، [خُود اُن کی اپنی نیکیوں] کے شفیق ملنسار زعمِ باطل میں… اُٹھا لیا جائے گا، اور تب نیچے جہنم میں دھکیل دیا جائے گا (تمام بائبل پر میتھیو ھنری کا تبصرہ Mathew Henry’s Commentary on the Whole Bible، ھینڈرکسن پبلیشرز Hendrickson Publishers، 1991 ایڈیشن، جلد پنجم، صفحہ 301؛ متی25:11 پر غور طلب بات)۔

(یہ واعظ ڈاکٹر آساھل نٹیلٹن Dr. Asahel Nettleton (1783۔1844) کی تحریر ’’عقلمند اور بیوقوف کنوایاں‘‘ سے مختصر کیا گیا اور ترتیب دیا گیا تھا، آساھل نٹیلٹن Asahel Nettleton: دوسری عظیم بیداری سے واعظ Sermons From the Second Great Awakening، انٹرنیشنل آؤٹ ریچ International Outreach، 1995 ایڈیشن، صفحات 97۔102)۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

لُبِ لُباب

عقلمند اور بیوقوف کنواریاں

THE WISE AND FOOLISH VIRGINS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اُس وقت آسمان کی بادشاہی اُن دس کنواریوں کی مانند ہوگی جو اپنے چراغ لے کر دلہا سے ملاقات کرنے نکلیں تھیں۔ اُن میں سے پانچ بیوقوف اور پانچ عقلمند تھیں۔ جو بیوقوف تھیں اُنہوں نے اپنے ساتھ چراغ تو لے لیے مگر تیل نہ لیا۔ مگر جو عقلمند تھیں اُنہوں نے اپنے چراغوں کے علاوہ کُپّیوں میں تیل بھی اپنے ساتھ لے لیا‘‘ (متی25:1۔4)۔

I.    پہلی بات، عقلمندوں کی سچی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلی میں کیا درکار ہوتا ہے؟ امثال9:10؛ دانی ایل12:3 .

II.   دوسری بات، کیوں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو چکے ہیں جبکہ وہ تبدیل ہوئے نہیں ہوتے؟ رومیوں8:9؛ لوقا8:13۔14 .

III.  تیسری بات، وہ کیوں ’’بیوقوف‘‘ کہلاتے ہیں؟ افسیوں2:1؛ متی18:3؛ لوقا13:24؛ متی7:13؛ 25:11۔12 .