Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

یوحنا3:16 میں سے تین بہت بڑے سوالوں کے جواب

THREE GREAT QUESTIONS ANSWERED FROM JOHN 3:16
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 28 فروری، 2010
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 28, 2010

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16)۔

یوحنا3:16 نئے عہد نامے میں بِلاشک و شُبہ سب سے زیادہ مشہور آیت ہے۔ جیسے جیسے میری عمر بڑھتی جا رہی ہے ویسے ہی میں قائل ہوتا جا رہا ہوں کہ اِس آیت کا پیغام بائبل میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ میں نے ایک پرانے وقتوں کے مبلغ کے بارے میں پڑھا جن کے بارے میں کہا گیا، ’’اُن کی تلاوت چاہے کوئی سی بھی ہو، اُنھوں نے کبھی بھی خُدا کو محبت کی اور مسیح کو گناہ کے کفارے کی حیثیت سے متعین کرنے میں ناکام نہیں رہے۔‘‘ میں اُمید کرتا ہوں کہ میرے بارے میں بھی یہ کہا جا سکتا ہے۔ میری خواہش ہے اُس خُوشخبری کی منادی کرنے کی کہ ’’خُدا نے دُںیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‘‘

آج کی صبح اِس تلاوت پر ہم بہت سے طریقوں سے شاید نظر ڈال سکتے ہیں – مگر میرے خیال میں تین سوالوں کے جواب دینے کے لیے یوحنا3:16 معاون و مددگار رہے گی: (1) مسیح کون ہے؟ (2) مسیح کیوں مرا تھا؟ (3) آپ کیسے مسیح کے وسیلے سے نجات پا سکتے ہیں؟

1۔ پہلی بات، مسیح کون ہے؟

مسیح کے بارے میں بے شمار تصورات ہیں۔ کچھ کہتے ہیں وہ ایک شہید تھا۔ دوسرے کہتے ہیں وہ ایک نبی تھا۔ دوسرے کہتے ہیں وہ ایک گمراہ جنونی تھا۔ مگر بائبل خود مسیح کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ ہماری تلاوت اُس کا خُدا کا ’’اِکلوتا بیٹا‘‘ کہتی ہے (یوحنا3:16الف)۔ اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ مسیح تثلیث کی دوسری ہستی ہے۔ وہ خُدا بیٹا ہے۔ وہ اُسی جوہر کا ہے جس کا خُدا باپ ہے۔ وہ اِکلوتا ہے میں تخلیق نہیں کیا گیا۔ ڈاکٹر بسویل کہتے ہیں ’’واحد مورثہ monogenes‘‘ (اِکلوتاbegotton) کا مطلب ہوتا ہے’’اپنی نسل کا صرف ایک‘‘ (جے۔ اولیور بسویل، پی ایچ۔ ڈی۔ J. Oliver Buswell, Ph.D.، مسیحی مذھب کا سلسلہ بہ سلسلہ علم الہٰیات A Systematic Theology of the Christian Religion، ژونڈروان Zondervan، 1971، صفحہ111)۔

’’جو محبت خدا ہم سے رکھتا ہے اُسے خدا نے اِس طرح ظاہر کیا کہ اُس نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دُنیا میں بھیج دیا تاکہ ہم اُس کےذریعہ زندگی پائیں‘‘ (1۔یوحنا 4:9).

جارج ڈبلیو۔ زیلر George W. Zeller نے کہا،

ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ خُدا کے بیٹے کی لفظیت یسوع مسیح کے لیے بے نقص خُدائی کی نشاندہی کرتی ہے۔ بیٹے کی حیثیت سے اُس کی وہی فطرت ہے جو ایک باپ کی حیثیت سے ہے اور باپ سے وہ ایک جداگانہ ہستی ہے… مسیح ہمیشہ سے ہی خُدا کا بیٹا رہا ہے (جارج ڈبلیو۔ زیلر George W. Zeller اور رینلڈ ای۔ شوورز Renald E. Showers، مسیح کی دائمی فرزندیت The Eternal Sonship of Christ، لوئیزیوکس برادران Loizeaux Brothers، 1993، صفحہ55)۔

ابتدائی مسیحیوں کے نائسین Nicene عقیدے نے مسیح کی یہ تعریف پیش کی،

     میں ایک خُدا، قادرِ مطلق باپ میں جو زمین اور آسمان کا اور تمام دیکھی اندیکھی چیزوں کا خالق ہے یقین رکھتا ہوں:
     اور ایک خُداوند یسوع مسیح میں جو خُدا کا اِکلوتا بیٹا ہے، تمام جہانوں سے پہلے اپنے باپ کا اِکلوتا، خُدا کا خدا، نور کا نور، خُدائے خُدا کا خُدائے خُدا، اِکلوتا، خلق نہیں کیا گیا، باپ سے ہی ایک جوہر کے ساتھ، جس سے تمام چیزیں بنیں: جو، ہم لوگوں اور ہماری نجات کے لیے، آسمان سے نیچے آیا اور کنواری مریم سے پاک روح کے وسیلے سے مجسم ہوا، اور جنم لیا؛ اور پینطوس پلاطوس کے عہد میں مصلوب بھی کیا گیا۔ اُس نے دُکھ اُٹھائے اور دفنایا گیا؛ اور تیسرے روز وہ کلام مقدس کے مطابق دوبارہ زندہ ہو گیا اور آسمان میں اُٹھایا گیا اور باپ کے داھنے ہاتھ پر بیٹھا ہے۔ اور وہ جلال کے ساتھ دونوں زندوں اور مُردوں کی عدالت کے لیے دوبارہ آئے گا: جس کی بادشاہت کی کوئی انتہا نہیں… (حوالہ دیکھیں فلپ شیعفPhilip Schaff، مسیحیوں کے عقائد The Creeds of Christendom، ہارپرHarper، 1931، جلد اوّل، صفحہ 29)۔

وہ مسیح کی دُرست عکاسی ہے جس کا اِعلان بائبل کے ذریعے سے کیا گیا۔

کیا وہ بات آپ کی سمجھ میں آئی؟ آئیے مجھے اِس کو مذید اور سادہ بنا لینے دیجیے۔ خُدا تین ہستیوں میں وجودیت رکھتا ہے۔ یسوع مسیح دوسری ہستی ہے۔ وہ ابدیت سے ہی ’’خُدا کا اِکلوتا بیٹا‘‘ رہا ہے۔ زمانوں کی تکملیت میں

’’خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا جو عورت سے پیدا ہُوا اور شریعت کے ماتحت پیدا ہُوا‘‘ (گلتیوں 4:4).

مسیح مریم کے رحم میں اپنا ’’انسانی روپ دھارنے‘‘ سے پہلے خُدا بیٹے کی حیثیت سے وجود رکھتا تھا۔ پھر وہ پیٹ میں پڑا اور ایک انسانی جسم دھار کر پیدا ہوا۔ یسوع مسیح ہے، اور ہمیشہ سے ’’خُدا کا اِکلوتا بیٹا‘‘ تھا۔

’’اور آسمان میں گواہی دینے والے تین ہیں، وہ باپ، وہ کلمہ اور پاک روح اور یہ تینوں ایک ہی ہیں‘‘ (1۔ یوحنا 5:7).

آپ کے لیے یہ جاننا انتہائی ضروری ہے کہ مسیح کون ہے۔ ورنہ آپ کبھی بھی نہیں سمجھ سکتے کہ اُس نے صلیب پر کیا کیا۔ اگر وہ صرف ایک انسان ہوتا، تو پھر صلیب پر اُس کی موت آج بہت کم معنی رکھتی۔ مگر، جی نہیں! وہ جب انسان ہی تھا تو وہ انسان سے بہت زیادہ تھا۔ وہ خُدائے انسان تھا۔ خدا انسانی جسم میں۔ ’’خُدا کا اِکلوتا بیٹا‘‘ – تثلیث کی تیسری ہستی – خُدا بیٹا۔ سپرجیئن نے نائسین Nicene عقیدے سے حوالہ دیا جب اُس نے کہا،

     یسوع، جو خُدا کا دائمی بیٹا ہے’’انتہائی خُدا کا انتہائی خُدا،‘‘ جس کی حمدوثنا کے گیت ابدالاآباد سے مسرور فرشتے گاتے رہے، جو اپنے باپ کے دربار کا چہیتا رہا، جس کی حکومتوں اور قوتوں سے بالا تعظیم رہی، اور ہر نام جو رکھا گیا اُس سے بھی بڑا نام مسیح کو دیا گیا، انسان بننے کے لیے وہ خود بے عزت ہوا؛ کنواری مریم سے پیدا ہوا؛ چرنی میں پیدا ہوا؛ دُکھوں والی زندگی بسر کی اور آخر کار اذیت کی موت مرا (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’انصاف پورا ہوا Justice Satisfied،‘‘ نئے پارک سٹریٹ کی واعظ گاہ The New Park Street Pulpit، پلگرم اشاعت خانے Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت 1975، جلد پجنم، صفحہ 243)۔

II۔ دوسری بات، مسیح کیوں مرا تھا؟

یسوع صلیب پر کیوں مرا تھا اِس کے بارے میں بے شمار نظریات ہیں۔ مگر ہماری تلاوت اُنھیں مسترد کر دیتی ہے۔ کھڑے ہو جائیں اور اِس کا پہلا آدھا حصہ باآواز بُلند پڑھیں۔

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا…‘‘ (یوحنا3:16)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

اُن الفاظ ’’اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا‘‘ پر توجہ مرکوز کریں۔ متھیو ھنری Mathew Henry ہمیں ’’اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا‘‘ کے معنی بتاتے ہیں،

… اُس نے اُسے بخش دیا، یعنی کہ اُس نے اُس کو ایک بہت عظیم کفاراتی یا رضاکارانہ قربانی کے طور پر ہمارے لیے دُکھ اُٹھانے اور مرنے کے لیے چھوڑ دیا… کیونکہ باپ کی جانب سے اِسی مقصد کے لیے فیصلہ اور اِرادہ کیا گیا تھا، جس نے یسوع کو اِس مقصد کے لیے بخش دیا… اُس کے دشمن اُس کو پکڑ نہ پائے ہوتے اگر اُس کے باپ نے اُس کو بخش نہ دیا ہوتا (متھیو ھنری کا تمام بائبل پر تبصرہ Mathew Henry’s Commentary on the Whole Bible، ھینڈرِکسن Hendrickson، دوبارہ اشاعت1996، جلد پنجم، صفحہ716)۔

کیا آپ سوچتے ہیں مسیح ایک شہید کی حیثیت سے مصلوب کیا گیا تھا؟ آپ غلطی پر ہیں! خُدا نے ’’اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا‘‘! رومی سپاہیوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیل ٹھونکے۔ جی ہاں، مگر وہ خُدا کے ہاتھوں میں صرف اوزار تھے! کاہنوں اور فریسیوں نے چلا چلا کر کہا ’’اِسے صلیب دو! اِسے صلیب دو!‘‘ جی ہاں، مگر وہ خُدا کے ہاتھوں میں صرف اوزار یا آلات تھے!

’’جب وہ خدا کے مقّررہ انتظام اور علمِ سابق کے مطابق پکڑوایا گیا تو تُم نے اُسے غیر یہودیوں کے ہاتھوں صلیب پر ٹنگوا کر مار ڈالا‘‘ (اعمال 2:23).

رومیوں نے اُس کے ہاتھوں اور پیروں میں کیل خُدا کے پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق ٹھونکے تھے، ’’خُدا کے مقررہ انتظام اور علمِ سابق کے مطابق۔‘‘ فریسی چلائے تھے، ’’اِسے صلیب دو! اِسے صلیب دو!‘‘ خُدا کے پہلے سے متعین کردہ منصوبے کے مطابق! فریسیوں اور رومی سپاہی کے پیچھے خُدائے قادرِ مطلق کھڑا تھا!

’’پھر بھی یہ خداوند کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے اور غمگین کرے، اور حالانکہ خداوند اُس کی جان کو گناہ کی قُربانی قرار دیتا ہے‘‘ (اشعیا 53:10).

یہ ہی ہے جو بائبل کا مطلب ہے جب وہ کہتی ہے، ’’اُس نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو بخش دیا‘‘ (یوحنا3:16)۔ ’’یہ خُدا کی مرضی تھی کہ اُسے کُچلے۔‘‘ خُدا نے خود یسوع کو مصلوب کیا تھا! یہ ہی ہے کفارہ! یہ ہی ہے فدیہ! یہ ہی ہے جو بائبل کا مطلب ہوتا ہے جب وہ کہتی ہے،

’’کتابِ مقدس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:3).

ڈاکٹر اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر Dr. A. W. Tozer نے کہا،

      اُسے رومیوں کے قانون کے مطابق سرعام پیٹا گیا اور کوڑے مارے گئے… اُنھوں نے اُس کو تمسخر اُڑاتی عوام کے سامنے کوڑے مارے اور سزا دی، اور وہ کُچلا ہوا اور خون بہاتا ہوا اور سوجن زدہ شخص دُنیا کے امن کے لیے جواب تھا… اُس کو ہمارے امن و سکون کے لیے انتہائی شدت کے ساتھ ذلیل کیا گیا؛ ضربیں اُس پر پڑتی جا رہیں تھی۔
     اسرائیل کا سب سے بڑا بوجھ اور حیرت انگیز فاش غلطی اُس کا وہ انصاف تھا کہ یروشلم سے پرے پہاڑی کے دامن میں اِس زخمی بیچارے کو خود اُس کے اپنے گناہوں کے لیے سزا دی گئی تھی۔
     نبی نے اِس تاریخ خطا کو عدالت میں پہلے سے ہی جان لیا تھا… کہہ رہا ہے… ’’ہم نے سوچا کہ خُدا اُس کو خود اُس کی اپنی بداعمالیوں کے لیے سزا دے رہا تھا کیونکہ ہم نہیں جانتے تھے کہ خُدا اُس کو ہماری بدکاریوں اور بداعمالیوں کے لیے سزا دے رہا تھا‘‘ (اے۔ ڈبلیو۔ ٹوزر، ڈی۔ ڈی۔ A. W. Tozer, D. D.، یسوع کو کس نے مصلوب کیا؟ Who Put Jesus on the Cross? مسیحی اشاعت خانے Christian Publications، 1975، صفحات 12۔13)۔

ایک صدی سے زیادہ عرصہ کے لیے، ھیری ایمرسن Harry Emerson، فوسڈک Fosdick جیسے بائبل کو مسترد کرنے والے مبلغین نے اِس کو ’’ایک مذبح خانے والا مذھب‘‘ کہا۔ اُنہوں نے اِس تصور پر مذاق اُڑایا اور ٹھٹھے مارے اور تضحیک کی کہ خُدا اپنے بیٹے کو ہمارے گناہوں کی ادائیگی کے لیے بھیجے گا۔ اُن میں سے ایک نے کہا، ’’تمہارا خُدا میرا ابلیس ہے۔‘‘ اِس بات کا اِحساس کیے بغیر اُس نے کلام پاک کے خُدا کو ’’ابلیس‘‘ کہا۔ یہ کہنے کے لیے ایک خوف سے بھرپور بات ہے۔

سپرجیئن کے الفاظ کو سُنیے،

’’ہولناک فلسفہ!‘‘ کوئی دوسرے ہی دِن چیخا۔ مان لیا کہ یہ ہولناک ہے، شاید یہ سچ بھی نہ ہو؟ ہمارے اِردگرد بے شمار ہولناک باتیں رونما ہوتی رہتی ہیں اور اِس کے باوجود ہم میں سے کوئی بھی حقائق سے منکر نہیں ہوتا۔ آپ اپنے علم میں سے بہت سی باتوں کو جو سچ ہوتی ہیں محض ’’ہولناک!‘‘ چلانے سے نکال نہیں سکتے۔ ہمارے خُداوند کی تعلیمات کے بارے میں اپنے [جذبات] کے ذریعے سے فیصلہ کرنا یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے، ہمیں یہ ایمان کے وسیلے سے ملتا ہے (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’ایمان کو مضبوطی سے تھامے رہنا Holding Fast the Faith،‘‘ میٹروپولیٹن کی عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پلگرِم اشاعت خانےPilgrim Publications، 1974، جلد 34، صفحہ77)۔

خُدا نے یسوع کو ہمارے گناہوں کی ادائیگی کے لیے بھیجا ناکہ کسی ابلیسی شادمانی کے تحت، بلکہ صرف اِس لیے کیونکہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے اور کوئی دوسرا راستہ تھا ہی نہیں ماسوائے اُس کے بیٹے کی موت کے ذریعے، نا ہی ہم پاک صاف ہوتے ماسوائے اُس کے خون کے ذریعے۔

’’خدا نے یسوع کو مقرر کیا کہ وہ اپنا خُون بہائے اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن جائے‘‘ (رومیوں 3:25).

اپنے دِل میں رنج اور درد کے ساتھ خُدا باپ نے یسوع مسیح کو ہمارے گناہوں کا فدیہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر بھیج دیا۔

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا…‘‘ (یوحنا3:16)۔

III۔ تیسری بات، آپ مسیح کے وسیلے سے کیسے نجات پا سکتے ہیں؟

مسیح ہمارے گناہوں کو مکمل کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا – مگر آپ کیسے اُس کی نجات کو پا سکتے ہیں؟ کاتھولک سوچتے ہیں کہ آپ اِس کو ’’ساکرامنٹوں‘‘ کے ذریعے سے پا سکتے ہیں۔ کرشماتی مشن والے سوچتے ہیں کہ آپ اِس کو پاک روح کے ساتھ تجربات کے ذریعے سے پا سکتے ہیں۔ فیصلہ ساز سوچتے ہیں کہ آپ اِس کو ’’سامنے آ کر‘‘ یا ایک دعا مانگ کر حاصل کر سکتے ہیں۔ دوسرے سوچتے ہیں آپ اِس کو نجات کے منصوبے پر یقین کرنے کے وسیلے سے پا سکتے ہیں۔ پھر بھی کچھ سوچتے ہیں کہ آپ اِس کو مسیح کو ’’اپنی زندگی کے ہر حصے میں آگے رکھنے‘‘ سے پا سکتے ہیں۔ مگر بائبل کیا کہتی ہے؟ بائبل نجات کو پانے کے لیے آپ کو کیا بتاتی ہے؟ کیوں، جواب بالکل یہیں ہے، ہماری تلاوت میں! آئیے کھڑے ہوں اور اِس کو ایک آخری مرتبہ باآواز بُلند پڑھیں۔

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

’’تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16)۔ نجات یسوع میں ایمان رکھنے سے ملتی ہے۔ عالم الہٰیات اے۔ اے۔ ہاج A. A. Hodge نے کہا،

وہ خاص ایمان جو انصاف کرتا ہے وہ مسیح یسوع میں اور اُس پر (eis or epi) ایمان ہے۔ اعمال9:42؛ 16:31؛ گلِتیوں2:16۔ یہ انتہائی روح رواں ہے، اِس لیے، اُس پر بھروسہ کرنا ہے… ہمیں یسوع میں اور اُس پر ایمان کے وسیلے سے بچنے کے لیے کہا جاتا ہے… اور اگر… مسیح کا واقعی میں متبادل ہونا اُس کے لوگوں کی جگہ پر اور اُن کے بدلے اُن کی سزا کے لیے اُس کا متبادل کے طور پر دُکھ اُٹھانا تاکہ اُن کی تلافی کروائے اور خُدا کے غصے کو دور کرے مان لیا جاتا ہے، تو پھر… نجات کی واحد صورت مسیح میں ایمان کی حیثیت سے نہایت سادہ ہے (اے۔ اے۔ ہاج A. A. Hodge، کفارہ The Atonement، فُٹ سٹول اشاعت خانے Footstool Publications، دوبارہ اشاعت1987، صفحات 226، 229، 230)۔

اگر آپ دیکھتے ہیں کہ مسیح نے آپ کے گناہوں کی قیمت چکانے کے لیے صلیب پر دُکھ برداشت کیے تو پھر آپ کو اِس کے علاوہ کچھ اور نہیں کرنا چاہیے ماسوائے اِس کے کہ اُس یسوع پر بھروسہ کریں! اُس میں یقین کریں! اُس میں یقین کریں! اُس کے پاس آئیں! تو پھر ساری باتوں کا مطلب ایک ہی ہوتا ہے!

خُداوندا! میں آ رہا ہوں، میں ابھی تیرے پاس آ رہا ہوں!
مجھے دُھو ڈال، مجھے خون میں پاک صاف کر ڈال، جو کلوری پر بہا تھا۔
   (’’اے خُداوند میں آ رہا ہوں I Am Coming, Lord، شاعر لوئیس ہارٹسو Lewis Hartsough ، 1828۔1919)۔

کیا آپ مسیح پر بھروسہ کریں گے؟ کیا آپ اُس کے پاس آئیں گے؟ کیا آپ اُس میں یقین کریں گے؟

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16)۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو مہربانی سے ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای۔میل بھیجیں اور اُنھیں بتائیں – (یہاں پر کلک کریں) rlhymersjr@sbcglobal.net۔ آپ کسی بھی زبان میں ڈاکٹر ہائیمرز کو خط لکھ سکتے ہیں، مگر اگر آپ سے ہو سکے تو انگریزی میں لکھیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: اعمال2:22۔24.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی
For God So Loved the World‘‘ (شاعر فرانسس ٹاؤنسینڈ Francis Townsend، 1938)۔

لُبِ لُباب

یوحنا3:16 میں سے تین بہت بڑے سوالوں کے جواب

THREE GREAT QUESTIONS ANSWERED FROM JOHN 3:16

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16)۔

(اعمال16:31)

I.    پہلی بات، مسیح کون ہے؟ یوحنا3:16الف؛ 1۔یوحنا4:9؛ گلِتیوں4:4؛ 1۔یوحنا5:7 .

II.   دوسری بات، مسیح کیوں مرا تھا؟ یوحنا3:16ب؛ اعمال2:23؛ اشعیا53:10؛
1۔کرنتھیوں15:3؛ رومیوں3:25.

III.  تیسری بات، آپ کیسے مسیح کے وسیلے سے نجات پا سکتے ہیں؟ یوحنا3:16ج۔