Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

مسیح کے بارے میں جان اُووین کا خاکہ
تبادلہ اور تسلی – حصّہ اوّل

JOHN OWEN’S OUTLINE OF CHRIST’S
SATISFACTION AND SUBSTITUTION – PART I
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
ہفتے کی شام، 7 مارچ، 2009
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Saturday Evening, March 7, 2009

’’خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا53:6)۔

میں ڈاکٹر مائیکل ہارٹن کی کتاب مسیح کے بغیر مسیحیت Christless Christianity (بیکر کُتب Baker Books، 2008) پڑھ چکا ہوں۔ اُس کتاب کا وضاحتی عنوان ’’امریکی کلیسیا کی متبادل انجیل The Alternative Gospel of the American Church‘‘ ہے (ibid.، سرورقcover)۔ ڈاکٹر ہارٹن کا کہنا ہے کہ انجیلی بشارت کا پرچار کرنے والے بے شمار امریکی ’’اخلاقیاتی شفایابی پر اعتقاد moralistic therapeutic deism‘‘ کے جانب مُڑ چکے ہیں – اور ’’یسوع مسیح یعنی مسیح مصلوب‘‘ (1۔کرنتھیوں2:2)۔ کی منادی کو چھوڑ چکے ہیں۔

مجھے یوں لگتا ہے کہ جیسے اِس ’’مسیح کے بغیر مسیحیت‘‘ کی اہم وجہ یہ ہے کہ مسیح کی واقعی میں ضرورت نہیں ہوتی ہے جب گناہ کے عقائد (hamartiology) پر زور نہیں دیا جاتا۔ کلام پاک میں پیش کیے گئے گناہ کے بُنیادی نظریے کے بغیر یسوع مسیح میں نجات کے عقیدے (soteriology) کی کوئی ضرورت نہیں پڑتی۔ گناہ کے عقیدے پر زور دیے بغیر، مسیح کا سرے سے تزکرہ کرنے کے لیے صرف ایک ’’جذباتی‘‘ سی وجہ رہ جاتی ہے! مسیح کا دُنیا میں آنے کا سارا مقصد ہی لوگوں کو گناہ سے بچانا تھا۔

’’مسیح یسوع گنہگاروں کو نجات دینے کے لیے دُنیا میں آیا‘‘ (1۔ تیموتاؤس 1:15).

اِس لیے، گرجہ گھروں کو ’’مسیح کے بغیر مسیحیت‘‘ سے دور رکھنے کے لیے، ہمیں دوبارہ سے ہیمرٹیالوجی hamartiology – گناہ کے بائبلی عقیدہ پر زور دینا چاہیے۔

جان اُوون، 17ویں صدی کے عالم الٰہیات، گناہ کے عقیدے پر اور گنہگاروں کو بچانے کے لیے مسیح کے کارناموں پر رجوع کرنے کے لیے ایک اچھی شخصیت ہیں۔ جان اُوون کے کارنامے The Works of John Owen (بینر آف ٹُرتھ ٹرسٹ Banner of Truth Trust، 2004 ایڈیشن) کی دوسری جلد میں، اُوون نے ’’مسیح کی تسلی The Satisfaction of Christ‘‘ (صفحات419۔439) کے عنوان سے ایک سیکشن پیش کیا۔ اِس موضوع پر جو کچھ ڈاکٹر اُوون نے کہا میں اُس کی تازہ ترین بہت مختصر ذرا سی تبدیل شُدہ نقل پیش کر رہا ہوں۔

’’مسیح کے تبادلے اور تسلی‘‘ پرجو کچھ بائبل تعلیم دیتی ہے اُس کے خُلاصے کو درج ذیل نکات میں مختصر کیا جا سکتا ہے۔

1. پہلا، کہ آدم، جس کو کہ [راستباز] شریف تخلیق کیا گیا، اُس نے خُدا کے خلاف گناہ کیا؛ اور تمام نوع انسانی، اُس کی آل اولاد نے اُس میں گناہ کیا۔ ’’چنانچہ خُدا نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا، اُس خُدا کی صورت پر پیدا کیا‘‘ (پیدائش1:27)۔ ’’اور اُس نے کہا، تجھے کس نے بتایا کہ تو ننگا ہے؟ کیا تو نے اُس درخت کا پھل کھایا جسے کھانے سے میں نے تجھے منع کیا؟‘‘ (پیدائش3:11) … ’’پس جیسے ایک آدمی کے ذریعے گناہ دُنیا میں داخل ہوا اور اُس گناہ کے سبب سے موت آئی ویسے ہی موت سب انسانوں میں پھیل گئی کیونکہ سب نے گناہ کیا‘‘ (رومیوں5:12)… ’’ایک آدمی کی نافرمانی کے سبب بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے‘‘ (رومیوں5:19)۔

2. دوسرے، کہ ہمارے پہلے والدین کے اس گناہ کی وجہ سے، تمام لوگوں کو خُدا سے گناہ اور اِرتداد کی ایک ایسی وراثت میں [حالت میں] لایا گیا، اور اُس کے [خلاف] عداوت میں لایا گیا۔ ’’خُداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی ہے اور اُس کے دِل کے خیالات ہمیشہ بدی کی طرف مائل رہتے ہیں‘‘ (پیدائش6:5)۔ ’’یقیناً میں اپنی پیدائش سے ہی گنہگار تھا؛ اور اُس وقت سے گنہگار ہوں جب سے میں اپنی ماں کے رحم میں پڑا‘‘ (زبور51:5)۔ ’’کیونکہ سب نے گناہ کیا اور خُداوند کے جلال سے محروم ہیں‘‘ (رومیوں3:23)۔ ’’جسمانی نیت خُدا کی مخالفت کرتی ہے: وہ نہ تو خدا کی شریعت کے تابع ہے نہ ہو سکتی ہے‘‘ (رومیوں8:7)۔ ’’اُن کی عقل تاریک ہو گئی ہے اور وہ اپنی سخت دلی کے باعث جہالت میں گرفتار ہیں اور خُدا کی دی ہوئی زندگی میں اُن کا کوئی حصہ نہیں‘‘ (افسیوں4:18)۔ ’’اپنے گناہوں کے باعث مُردہ تھے‘‘ (کلسیوں2:13)۔

3. تیسرے، کہ اِس حالت میں تمام لوگ خُدا کے خلاف گناہ کرنا جاری رکھتے ہیں اور بالحاظ دیگر وہ خود سے ایسا نہیں کر سکتے۔ ’’کوئی راستباز نہیں، نہیں، ایک بھی نہیں: کوئی سمجھدار نہیں، کوئی خدا کا طالب نہیں۔ وہ سب کے سب گمراہ ہو چکے ہیں، وہ کسی کام کے نہیں رہے؛ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، نہیں، کوئی ایک بھی نہیں‘‘ (رومیوں3:10۔12)۔

4. چوتھا، کہ خُدا کا انصاف اور پاکیزگی، تمام دُنیا کا خالق و مالک اور منصف ہونے کی حیثیت سے، چاہتا ہے کہ گناہ کی سزا دی جائے۔ ’’خُداوند خُدا… مجرم کو بے سزا نہیں چھوڑتا‘‘ (خروج34:6، 7) … ’’تُو سب بدکاروں سے نفرت کرتا ہے‘‘ (زبور5:5) … ’’ہم میں سے کون اُس مہلک آگ میں رہ سکتا ہے؟ ہم میں سے کون اُن ابدی شعلوں کے درمیان بس سکتا ہے؟‘‘ (اشعیا33:14)… ’’ہمارا خداوند بھسم کر دینے والی ایک آگ ہے‘‘ (عبرانیوں12:29)۔ [’’تب وہ کہے گا…. اے لعنتی لوگو، میرے سامنے سے دور ہو جاؤ اور اُس ہمیشہ جلتے رہنے والی آگ میں چلے جاؤ‘‘ (متی25:41)]۔

5. پانچویں، کہ خُدا… شریعت کی تائید و توثیق میں، گناہ کو بے سزا نہیں چھوڑے گا۔ ’’جب تو اُسے کھائے گا تو یقیناً مر جائے گا‘‘ (پیدائش2:17)۔ ’’لعنت اُس آدمی پر جو اِس شریعت کی باتوں پر عمل کرنے کے لیے اُس پر قائم نہ رہے‘‘ (استثنا27:26)۔ اِس حالت میں خُدا کی ’’اِعانت اور مدد‘‘ کے بغیر تمام نوع انسانی ہمیشہ کے لیے فنا ہو چکی ہوتی۔

6. چھٹا، کہ خُدا نے اپنی لامحدود اچھائی، فضل اور محبت کے لیے اپنے اکلوتے بیٹے کو اُنہیں [انسانوں کو] اِس حالت سے بچانے اور نجات دلانے کے لیے بھیجا۔ ’’تُو اُس کا نام یسوع رکھنا کیونکہ وہی اپنے لوگوں کو اُن کے گناہوں سے نجات دے گا‘‘ (متی1:21)۔ ’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پرایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لیے نہیں بھیجا کہ دُنیا کو سزا سُنائے بلکہ اِس لیے کہ دُنیا کو اُس کے وسیلے سے نجات بخشے‘‘ (یوحنا3:16۔17)۔ ’’خُدا ہمارے لیے اپنی محبت یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی‘‘ (رومیوں5:8)… محبت یہ نہیں کہ ہم نے خُدا سے محبت کی بلکہ یہ ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو‘‘ (1۔ یوحنا4:10)۔ ’’یسوع جو ہمیں آنے والے عذاب سے بچاتا ہے‘‘ (1۔ تسالونیکیوں1:10)۔

7. ساتواں، کہ اُس کی محبت بالکل ویسی ہی تھی جیسی کہ [اُس] باپ اور بیٹے میں تھی، جو واضح طور پر اُسی انداز میں دکھائی دیتی ہے جس کو [اگلے نقطے میں] مُلسمہ طور پر مان لیا گیا ہے۔

8. آٹھویں، کہ وہ طریقہ کہ خُدا کا بیٹا، جب اُس نے انسانی روپ دھارا، تو وہ گنہگاروں کو بچانے کے لیے تھا، خود اپنے تبادلے کے وسیلے سے تھا، خُدا کے [مقصد] کے عین مطابق، اُن کی [جگہ] پر جنہیں وہ بچانے کے لیے آیا۔ ’’خُدا نے مسیح کو جو گناہ سے واقف نہ تھا ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم مسیح میں خدا کی راستبازی ہو جائیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں5:21)۔ ’’مسیح نے جو ہمارے لیے لعنتی بنا، ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چُھڑا لیا‘‘ (گلِتیوں3:13)۔ ’’لیکن خُدا ہمارے لیے اپنی محبت یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی‘‘ (رومیوں5:8) … ’’وہ خود اپنے ہی بدن پر ہمارے گناہوں کو بوجھ لیے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا‘‘ (1۔پطرس2:24)۔ ’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ ہمیں خُدا تک پہنچائے‘‘ (1۔پطرس3:18)۔


یہ تمام کی تمام آیات ناقابلِ تردید طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ مسیح نے ہمارے لیے دُکھ اُٹھائے ایک متبادل کی حیثیت سے اُن کی جگہ پر جو بچائے گئے ہیں۔ یہ ہے وہ جس کا مطلب ہم ’’تسلی satisfaction‘‘ کے معنوں میں لیتے ہیں – کہ مسیح ’’ہمارے لیے گناہ‘‘ بنایا گیا، ’’ہمارے لیے لعنتی‘‘ ٹھہرایا گیا، ’’ہمارے لیے مر گیا‘‘ یعنی کہ ہماری جگہ پر، تاکہ ہم آنے والے عذاب سے بچ سکیں۔

’’خُداوند نے ہم سب کی بدکاری اُس پر لاد دی‘‘ (اشعیا53:6)۔

تاہم، یہ کافی نہیں ہے کہ ڈاکٹر اُوون نے جو کلام پیش کیا محض اُسی پر یقین کیا جائے۔ آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ خُدا کے برّے کو ’’دیکھیں۔ آپ کو مسیح میں آنا چاہیے۔ آپ کو مسیح کے پاس آنا چاہیے اور اُسی میں قائم رہنا چاہیے۔ ڈاکٹر اُوون نے کہا کہ خود اُنہوں نے اِس کلام کی ’’کچھ سالوں تک‘‘ منادی کی اِس سے پہلے وہ اُن ’’ہولناکیوں اور تاریکیوں‘‘ میں سے گزرے اور پھر یسوع ’’اُس ثالث کے ذریعے سے… سکون پایا (ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones کے تبصرے، اُوون، ibid.، سامنے کی جلد کا کور)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔