Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


فاتحانہ داخلہ

(میسح کی زمینی خدمت کے حتمی دِنوں پر واعظ # 2)
THE TRIUMPHAL ENTRY
(SERMON #2 ON THE FINAL DAYS OF CHRIST’S EARTHLY MINISTRY)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 16 مارچ، 2008
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 16, 2008

’’اگلے دِن عوام جو عید کے لیے آئے ہُوئے تھے، یہ سُن کر کہ یسوع بھی یروشلیم آرہا ہے، کھجور کی ڈالیاں لے کر اُس کے استقبال کو نکلے اور نعرے لگانے لگے، ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے اِسرائیل کا بادشاہ مبارک ہے! یسوع ایک چھوٹی عمر کے گدھے کو لے کر اُس پر سوار ہو گیا جیسا کہ لکھا ہے، اَے صِیّوُن کی بیٹی، تُو مت ڈر، دیکھ تیرا بادشاہ آ رہا ہے، وہ گدھے کے بچے پر سوار ہے‘‘ (یوحنا 12:12۔15).

جمعہ کے روز یسوع مسیح اور اُس کے شاگرد بیت عنیاہ میں شمعون کو ڑھی کے گھر آئے۔ اُس دِن کیا واقعہ رونما ہوا تھا یہ بات یوحنا 12:1۔11 درج کرتا ہے۔ مارتھا نے یسوع اور شاگردوں کیلئے فسح کا شاندار کھانا تیار کیا۔ اور اُس کی بہن مریم نے بیش قیمت عطر لے کر یسوع کو مسح کیا۔ یہ عطر بہت ہی قیمتی تھا جو غالباً مریم کے خاندان کے پاس نسلوں سے سونے اور حقیقی جائیدا د کی مانند سنبھالا ہوا تھا۔ جب اُس نے عطر یسوع کے سر اور پیروں پر لگایا تو یہ محبت اور احترام کا ایک عظیم مظاہرہ تھا۔ یہ بات مجھے سی۔ ٹی۔ سٹڈ C.T. Studd (1860۔1931) کے ایک مقولہ کی یاد دلاتی ہے۔ سٹڈ پہلے چین کے لیے 21 سالوں تک اور پھر افریقہ کے لیے 19 سالوں تک ایک عظیم مشنری بانی تھا۔ یہ سی۔ ٹی۔ سٹڈ ہی تھا جس نے کہا،

صرف ایک زندگی،
   یہ جلد ہی گزر جائے گی؛
صرف جو مسیح کے لیے کر چکا ہوں
   قائم رہ جائے گا۔

یہوداہ نے احتجاج کیا کہ یہ پیسے کا ضیاع تھا، کہ وہ پیسے غریب کے دیے جانے چاہیے۔

’’اُس نے یہ اِس لیے نہیں کہا تھا کہ اُسے غریبوں کا خیال تھا بلکہ اِس لیے کہ وہ چور تھا اور چونکہ اُس کے پاس تھیلی رہتی تھی جس میں لوگ رقم ڈالتے تھے‘‘ (یوحنا 12:6).

یہوداہ وہ تھیلی جو وہ اپنے پاس شاگردوں کے خزانچی کی حیثیت سے رکھتا تھا اُس میں سے پیسے چُرا رہا تھا۔ یسوع نے یہوداہ سے کہا،

’’مریم کو پریشان نہ کر۔ اُس نے یہ عِطر میرے دفن کے لیے سنبھال کر رکھا ہُوا ہے‘‘ (یوحنا 12:7).

مسیح جانتا تھا کہ اُس کو اگلے ہی دِن مصلوب کر دیا جانا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مریم اُس کو دفنائے جانے کے لیے مسح کر رہی تھی۔ اب یوحنا12:9۔11 پڑھیں۔

’’اِس دوران یہودی عوام کو معلوم ہُوا کہ یسوع بیت عنیاہ میں ہے، لہٰذا وہ بھی وہاں آگئے۔ وہ صرف یسوع کو ہی نہیں بلکہ لعزر کو بھی دیکھنا چاہتے تھے جسے یسوع نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔ تب سردار کاہنوں نے لعزر کو بھی مار ڈالنے کا منصوبہ بنایا۔ کیونکہ اُس وقت بہت سے یہودی یسوع کی طرف مائل ہو کر اُس پر ایمان لے آئے تھے‘‘ (یوحنا 12:9۔11).

یہ سب کچھ یہودیوں کی فسح کی عید سے چھ دِن پہلے رونما ہوا تھا۔ وہ واقعات جو اُس جمعہ کے روز رونما ہوئے یہ تھے: یسوع بیت عنیاہ میں آیا اور اُس عظیم ضیافت میں شرکت کی جو مریم نے تیار کی تھی۔ اُس ہی جمعہ کے روز یروشلیم کے لوگوں میں اِس بات کے لیے شدید اشتیاق تھا کہ آیا یسوع اگلے ہفتے فسح کے لیے وہاں پر آئے گا۔ ڈاکٹر بی۔ ایچ۔ کیرول D. B. H. Carroll نے کہا،

لعزر کے زندہ کیے جانے نے ایک گہرا تاثر چھوڑا تھا۔ اِس نے لوگوں میں ہلچل پیدا کر دی تھی؛ اِس نے یسوع کے دشمنوں میں شورش برپا کر دی تھی، اور شہر میں وہاں پر اُس کے آنے کے بارے میں تجسس بڑھتا ہوا پایا گیا۔ [بالکل] اُسی وقت عام لوگوں کو پتا چلا کہ یسوع پہلے سے ہی یروشلیم سے دو میل سے کم دوری کے فاصلے پر، وہاں بیت عنیاہ میں جمعہ کے روز سے تھا، اور اِس طرح اُن میں سے بے شمار لوگ اُس دوپہر میں دوہرے مقصد کو نظر میں رکھتے ہوئے، بیت عنیاہ کے لیے نکل گئے، جو صرف دو میل کی مسافت پر تھا: پہلا مقصد، یسوع کو دیکھنا؛ اور، دوسرا مقصد، اُس شخص [لعزر] کی شکل دیکھنی جسے [یسوع کے وسیلے] سے اُس کے چار دِن مُردہ رہ چکنے کے بعد، مُردوں میں سے زندہ کیا جا چکا تھا۔ جب فریسیوں نے یروشلیم سے [لعزر کو دیکھنے کے لیے جاتے ہوئے] لوگوں کے اتنے بڑے ہجوم کو نکلتے ہوئے دیکھا تو اُنہوں نے اکٹھے مل کر یسوع کے ساتھ ساتھ لعزر کو بھی مارنے کے لیے صلاح مشورہ کیا۔ وہ اِس بات سے خوفزدہ تھے کہ [لعزر کا زندہ کیا جانا لوگوں کی ایک کثیر تعداد کو اُن سے ہٹا کر یسوع کی طرف کر دے گا]۔
     ہفتے کا دِن، جو کہ یہودی سبت کا دِن تھا، [یسوع] خاموشی سے بیت عنیاہ ہی میں رہا۔ اب ہم غور کرتے ہیں اِتوار کے روز کیا ہوا۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اِتوار کو ہفتے کے پہلے دِن کی حیثیت سے نمایاں کیا گیا ہے۔ [اِتوار] ہی کے دِن یسوع کے بادشاہ ہونے کا چرچا عوام میں مشہور ہوتا ہے؛ [ایک ہفتے بعد، اِتوار] ہی کے دِن یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھتا ہے؛ [اِتوار] ہی کے دِن، مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسوع خود کو ظاہر کرتا ہے؛ [اِتوار] ہی کے دِن وہ اپنی کلیسیا پر [پینتیکوست کے روز] پاک روح نازل کرتا ہے۔ اب سے اِتوار نمایاں ہو جائے گا۔ [اِس ہی پہلے اِتوار کو، جب وہ ایک گدھی کے بچے پر سوار ہو کر ’’اسرائیل کے بادشاہ‘‘ کی حیثیت سے یروشلیم میں داخل ہوتا ہے، یوحنا12:13] کھجوروں کا اِتوار کہا گیا ہے… [کھجوروں کے اِتوار] ہی کے دِن یسوع کے بادشاہ ہونے کا عوام میں اِعلان کیا گیا؛ [عید پاشکا کے اِتوار پر، ایک ہفتے بعد] وہ مُردوں میں سے جی اُٹھتا ہے (بی۔ ایچ۔ کیرول، ڈی۔ ڈی۔ B. H. Carroll, D.D.، چاروں اناجیلThe Four Gospels، بیکر کُتب گھر Baker Book House، دوبارہ اشاعت1976، حصّہ دوئم، صفحات222۔223) ۔

بے شمار پروٹسٹنٹ کلیسیاؤں میں اِس دِن کو ’’کھجوروں کے اِتوار‘‘ کی اصطلاح میں بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ وہ اصطلاح ہماری تلاوت ہی سے آتی ہے،

’’اگلے دِن [اِتوار کو] عوام جو عید کے لیے آئے ہوئے تھے یہ سُن کر کہ یسوع بھی یروشلیم آرہا ہے، کھجور کی ڈالیاں لے کر اُس کے استقبال کو نکلے اور نعرے لگانے لگے، ہوشعنا: مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے اِسرائیل کا بادشاہ مبارک ہے!‘‘ (یوحنا 12:12۔13).

لوگوں نے،

مسیح کے لیے اپنی اطاعت کی علامت کے طور پر سڑک پر اپنی اپنی چادریں پھیلائیں (2سلاطین9:13)۔ دوسروں نے مسرت کی علامت کے طور پر یسوع کے آگے آگے کجھوروں کی شاخیں بچھائیں… لوگوں نے نعرے لگائے ’’ہوشعنا: مبارک ہے اِسرائیل کا بادشاہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے‘‘ (زبور118:25۔26)۔ لوقا19:39۔40 کے مطابق، وہاں پر اِس قدر زیادہ ہنگامہ انگیزی تھی کہ ہجوم میں بعض فریسیوں نے یسوع سے اپنے شاگردوں کو اِس قدر زیادہ ہنگامہ کھڑا کرنے پر ڈانٹنے کے لیے کہا۔ مگر یسوع نے اُنہیں جواب دیا، ’’اگر یہ چُپ ہو جائیں گے تو پتھر چِلانے لگے گے‘‘ (لوقا19:40)۔ یسوع یروشلیم میں مسیحا، خُدا کے بیٹے کی حیثیت سے کُھلم کُھلا داخل ہوا۔ یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ اِس قدر بڑے واقعے کے دوران خاموشی برقرار رہتی!
     یوحنا12:16 کے مطابق، شروع شروع میں تو شاگردوں کوایک گدھی کے بچے پر سوار ہو کر یسوع کے یروشلیم میں داخل ہونے کی اہمیت کی سمجھ نہیں آئی تھی۔ صرف بعد میں یسوع جب مُردوں میں سے جی اُٹھا – تو اُنہیں سمجھ میں آیا کہ اِس ہی طرح سے زکریاہ نبی کی پیشنگوئی کا پورا کیا جانا تھا… ’’نجات اُس کے ہاتھ میں ہے؛ وہ حلیم ہے اور ایک گدھے پر سوار ہے، بلکہ جوان گدھی کے بچے پر سوار ہے،‘‘ زکریاہ 9:9 (نئے عہد نامے پر اِطلاق کیا گیا تبصرہ The Applied New Testament Commentary، کنگزوے پبلیکیشنز Kingsway Publications، 1996، صفحہ274)۔

جب یسوع یروشلیم میں ہیکل میں پہنچا، وہ اندر گیا،

’’اور یروشلیم پہنچتے ہی یسوع ہیکل میں گیا اور وہاں کی ہر چیز کو اچھی طرح دیکھا۔ چونکہ شام ہو چُکی تھی اِس لیے وہ بارہ شاگردوں کے ساتھ واپس بیت عنیاہ چلا گیا‘‘ (مرقس 11:11).

اور وہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ وہ واپس یا تو شمعون کوڑھی کے گھر یا مریم، مارتھا اور لعزر کے گھر، بیت عنیاہ آ گیا تھا۔ ’’یروشلیم میں اِس آخری ہفتے کے دوران، یسوع ہر شام کو واپس آتا اور رات وہیں پر گزارتا‘‘ (نئے عہد نامے پر اِطلاق کیا گیا تبصرہ The Applied New Testament Commentary، ibid.)۔

اب اُس اِتوار کو یروشلیم میں یسوع کے فاتحانہ داخلے پر میں تبصرہ کرنا چاہتا ہوں، جس کو اب ’’کجھوروں کا اِتوار‘‘ کہتے ہیں۔ اور میرے پاس دو اہم تشریحات ہیں:

1. پہلی تشریح، یسوع کیوں ایک گدھی کے بچے پر سوار ہو کر یروشلیم میں داخل ہوا تھا؟ میرے خیال میں اِس کی دو وجوہات ہیں: (1) پہلی وجہ، پرانے عہد نامے میں زکریاہ 9:9 کی پیشنگوئی کو پورا کرنے کے لیے، جس کی جانب یوحنا12:14۔15 میں حوالہ دیا گیا ہے۔ مسیح کی پیدائش سے چار سو ستاسی سال پہلے، زکریاہ نے آنے والے مسیحا کے بارے میں یہ پیشن گوئی کی تھی،

’’اَے صِیون کی بیٹی، نہایت خوش ہو؛ اَے یروشلیم کی بیٹی، للکار: دیکھ، تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے، وہ صادق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے، وہ حلیم ہے اور گدھے پر سوار ہے، بلکہ جوان گدھی کے بچے پر سوار ہے۔‘‘ (زکریاہ 9:9).

(1) دوسری وجہ، اِس گدھی کے بچے پر سوار ہو کر یروشلیم میں آنا عاجزی و انکساری کی علامت نہیں تھا۔ یہ علامت تھی کہ یسوع ہی اُن کا بادشاہ تھا، جیسا کہ زکریاہ نبی نے کہا۔ ڈاکٹر میگی نے نشاندہی کی کہ ’’خچر وہ جانور تھا جس پر بادشاہ سواری کرتے تھے… وہ خود کو اسرائیل کے مسیحا کی حیثیت سے پیش کرنے کے لیے آیا تھا، اور اِسی لیے وہ گدھی کے بچے پر سوار ہو کر یروشلیم میں آیا۔ یہ وہ جانور ہے جس پر بادشاہ سواری کرتے تھے‘‘ (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، بائبل میں سے Thru the Bible، تھامس نیلسن پبلیشرز Thomas Nelson Publishers، 1983، جلد دوئم، صفحہ248)۔ داؤد بادشاہ نے ایسے ہی جانور پر سواری کی تھی، اور ایسا ہی اُس کے بیٹے سلمان بادشاہ نے کیا تھا (دیکھیں1 سلاطین1:33)۔ فسح کی عید کے شروع میں ایک گدھی کے بچے پر سوار ہو کر یروشلیم میں آنے سے، یسوع خود کو اُن کے لیے ایک بادشاہ کی حیثیت سے پیش کر رہا تھا۔ یروشلیم میں لوگوں کا ایک جمِ غفیر تھا۔ یہ اندازہ لگایا گیا کہ ’’یروشلیم کی 50,000 کی عام آبادی بڑھ کر چونکہ خوشی منانے کے لیے تمام یہودی زائرین آ رہے تھے 250,000 تک پہنچ گئی (نئے عہد نامے پر اِطلاق کیا گیا تبصرہ The Applied New Testament Commentary، کنگزوے پبلیکیشنز Kingsway Publications، 1997، صفحہ 289)۔ اِن لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد جب یسوع گدھی کے اُس بچے پر سوار یروشلیم میں داخل ہوا تو سڑک کی دونوں جانب کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ اُنہوں نے ’’اِبنِ داؤد کو ہوشعنا: مبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے‘‘ (متی21:9)۔ مگر یہ نہایت واضح ہے کہ اُنہیں کُلی طور پر سمجھ نہیں آئی تھی یسوع کون تھا، کیونکہ ہم پڑھتے ہیں ،

’’اور جب یسوع یروشلیم میں داخل ہُوا تو سارے شہر میں ہلچل مچ گئی اور لوگ پُوچھنے لگے کہ یہ کون ہے؟ ہجوم نے کہا کہ یہ گلیل کے شہر ناصرت کا نبی یسوع ہے‘‘ (متی 21:10۔11).

ایک مسلمان نے یہ کہا ہوتا! ’’یہ ناصرت کا نبی یسوع ہے!‘‘ یہ ہے جو آج بھی دُنیا یسوع کے بارے میں سوچتی ہے۔ وہ اُن کے لیے محض ایک نبی ہے۔ مگر یہ سچ نہیں ہے۔ وہ خُدا کا بیٹا ہے، نسلِ انسانی کا نجات دہندہ، اور اسرائیل کا بادشاہ۔ وہ صلیب پر آپ کے گناہ کی ادائیگی کے لیے قربان ہوا، اور آپ کو زندگی بخشنے کے لیے وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ اور وہ یہ ہی تھا جس نے کہا،

’’میرے وسیلہ کے بغیر کوئی باپ کے پاس نہیں آتا‘‘ (یوحنا 14:6).

2. دوسری تشریح، کیا یہ واقعی میں اُس پہلے کجھوروں کے اِتوار یروشلیم میں ایک ’’فاتحانہ داخلہ‘‘ تھا؟ ڈاکٹر میگی کہتے ہیں نہیں، ’’یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ نام نہاد کہلائے جانے والے فاتحانہ داخلے کا اختتام صلیب پر تھا‘‘ (جے۔ ورنن میگی، ٹی ایچ۔ ڈی۔ J. Vernon McGee, Th.D.، ibid.، جلد چہارم، صفحہ335)۔ مگر حالانکہ میں ڈاکٹر میگی کے تبصرہوں کی نہایت زیادہ قدر کرتا، میں نہیں سوچتا کہ اُن کا وہ بیان بالکل صحیح ہے۔ اُس ’’فاتحانہ داخلے‘‘ کا اختتام صلیب پر نہیں ہوا تھا۔ اِس کا اختتام ایک ہفتے کے بعد آنے والے اِتوار کو، جب یسوع جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا، ہوا تھا!

’’اور اُس نے ریاستوں اور حکومتوں کے اِختیار سے نکل کر اُن کا برملا تماشا بنایا اور صلیب کے سبب سے اُن پر فتحیابی کا شادیانہ بجایا‘‘ (کُلسیوں 2:15).

سات دِن بعد، جب یسوع جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا، اُس نے گناہ پر، شیطان، موت اور جہنم پر فتح پائی! لہٰذا، اِس معاملے میں، یہ یروشلیم میں ایک فاتحانہ داخلہ تھا!

مگر یہ کہانی کا اِختتام نہیں ہے۔ وہ آج آسمان میں خُدا کے داہنے ہاتھ پر زندہ ہے۔ آپ اُس کے پاس آ سکتے ہیں اور وہ اپنے خون کے ساتھ آپ کے گناہوں کو دھو ڈالے گا! مگر یہ بھی کہانی کا اِختتام نہیں ہے! وہ یروشلیم میں دوبارہ داخلہ ہونے کے لیے آ رہا ہے۔ وہ آسمان سے بادلوں میں سے دوبارہ آ رہا ہے! اور اِس مرتبہ اُس کا اِستقبال ویسے ہی کیا جائے گا جیسے کہ اُس وقت کیا جانا چاہیے تھا، بطور

’’بادشاہوں کا بادشاہ، خداوندوں کا خداوند‘‘ (مکاشفہ 19:16).

وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے،
   بالکل وہی یسوع، جِسے لوگوں نے رد کیا؛
وہ دوبارہ آ رہا ہے، وہ دوبارہ آ رہا ہے؛
   عظیم جلال اور قوت کے ساتھ،
وہ دوبارہ آ رہا ہے!
   (’’وہ دوبارہ آ رہا ہے He is Coming Again، شاعر میبل جانسٹن کیمپ
      Mabel Johnston Camp، 1871۔1937).

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے تلاوت Dr. Kreighton L. Chan کرھیٹن ایل۔ چعین نے کی تھی: متی21:1۔11.
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجیمن کنکیتھ گریفتھMr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا:
’’سواری کر! شاہانت میں سواری کرRide On! Ride On in Majesty‘
(شاعر ھنری ہارٹ مِلٹنHenry Hart Milton، 1791۔1868)۔