Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

بزرگ حنوک کی شاندار زندگی

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 39)
THE REMARKABLE LIFE OF THE PATRIARCH ENOCH
(SERMON #39 ON THE BOOK OF GENESIS)
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی صبح، 9 مارچ، 2008
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 9, 2008

’’جب حنوک پینسٹھ برس کا تھا تب اُس کے ہاں متوسلح پیدا ہوا۔ اور متوسلح کی پیدایش کے بعد حنوک تین سو برس تک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور اس کے ہاں اور بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ حنوک کی کل عمر تین سو پینسٹھ برس کی ہوئی۔ حنوک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور پھر خدا نے اُسے اُٹھا لیا اور وہ نظروں سے غائب ہو گیا‘‘ (پیدائش 5:‏21۔24).

پیدائش کی کتاب میں سے یہ اُنتالیسواں واعظ ہے جس کی میں آپ کو منادی کر چکا ہوں۔ آج میں چالیسواں واعظ پیش کر رہا ہوں۔ یہ دس بزرگان کے دور پر مرکوز ہوگا جنہوں نے عظیم سیلاب سے پہلے منادی کی تھی۔ جب میں ایک لڑکا تھا تو تعجب کرتا تھا کہ کیسے لوگ اتنی لمبی عمر گزار لیتے ہیں جیسے اِنہوں نے گزاری تھی۔ لیکن بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ سیلاب سے پہلے دُنیا بالکل مختلف تھی۔ جیسا کہ ڈاکٹر ھنری ایم۔ مورسDr. Henry M. Morris نے کہا،

[کلام پاک کے] اس حصے سے ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ لوگ کبھی تقریباً ایک ہزار سال جینے کے قابل تھے، کہ ہم نے قبل از تاریخ کی دُنیا کے ماحول کی شاندار قدرت کے بارے میں کچھ نتیجہ نکالا (ھنری ایم۔ مورس، پی ایچ۔ ڈی۔ Henry M. Morris, Ph.D.، پیدائش کا ریکارڈ The Genesis Record، بیکر کُتب گھرBaker Book House، اشاعت 1986، صفحہ 151)۔

ڈاکٹر جان میک آرتھر Dr. John MacArthur نے، حالانکہ وہ مسیح کے خون پر غلط ہیں، اِس پر ایک کارآمد غور طلب بات پیش کی،

سیلاب آنے سے پہلے کے ماحول کی وجہ سے زندگی کی طوالت غیر معمولی جانی جاتی ہے جو اُس کو زمین کے پانی کی ایک چھتری کے نیچے ہونے کی وجہ سے مہیا تھی، یہ چھتری سورج کی الٹراوائلٹ تابکاری شعاعوں کو چھان کر زمین پر پہنچاتی تھی اور ایک کہیں زیادہ بہتر مناسب حالت پیدا کرتی تھی... یوں زندگی بڑھ رہی تھی (میک آرتھر کا مطالعہ بائبل The MacArthur Study Bible، ورڈ بائبلز Word Bibles، اشاعت1997، پیدائش 5:‏5 اور پیدائش1:‏7 پر غور طلب بات)۔

اور یہیں، پیدائش کے ریکارڈ میں، ہم بزرگ حنوک کی شاندار زندگی کے بارے میں پڑھتے ہیں۔

جیسا کہ میں آج رات نشاندہی کروں گا، یہ ایک بدکار دور تھا۔ وہاں بُتوں کی پوجا نہیں ہوتی تھی، مگر لوگ آرام سے خُدا کے بارے میں بھول گئے تھے، اور خُدا کو اپنی زندگیوں سے نکال باہر کیا تھا۔ دُنیاوی انسانیت اور پرانی جدت پسندی جو آج کی دُنیا میں اِس قدر بکثرت ہے (خاص طور پر عوامی سکولوں اور دنیاوی کالجوں میں) سیلاب سے پہلے لوگوں کے سوچنے کی طرز سے کافی ملتی جُلتی ہے۔ حنوک کے بیٹے متوسلح نے نوح کے دور حیات میں کافی عمر گزاری۔ مسیح نے کہا،

’’جیسا نُوح کے دِنوں میں ہُوا تھا ویسا ہی ابنِ آدم کی آمد کے وقت ہو گا۔ کیونکہ طوفان سے پہلے کے دِنوں میں لوگ کھاتے پیتے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے۔ نُوح کے کشتی میں داخل ہونے کے دِن تک یہ سب کچھ ہوتا رہا۔ اُنہیں خبر تک نہ تھی کہ کیا ہونے والا ہے، یہاں تک کہ طوفان آیا اور اُن سب کو بہا لے گیا۔ ابنِ آدم کی آمد بھی ایسی ہی ہوگی‘‘ (متی 24:‏37۔39).

ہم اب اُس دور میں رہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، اور اِس سے ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے کہ لوگ ایک مرتبہ پھر خُدا سے دور ہو چکے ہیں، جیسا کہ اُنہوں نے سیلاب سے پہلے کے زمانے میں جب حنوک زندہ تھا کیا۔

مگر حنوک اپنے اردگرد کے لوگوں سے مختلف تھا۔ جیسا کہ پولیٹائزرPulitzer Prize انعام یافتہ شاعر رابرٹ فراسٹ Robert Frost نے اِسے لکھا،

میں اس کے بارے میں ایک آہ کے ساتھ بتا رہا ہوں،
اِس وقت سے کہیں زمانوں اور زمانوں میں؛
جنگل میں دو راستے گمراہ کرتے تھے، اور میں نے،
میں نے اُس کو چُنا جس پر سفر کم ہوتا تھا،
اور اِس ہی نے سارا اختلاف برپا کر دیا۔
   (رابرٹ فراسٹ Robert Frost، ’’سڑک جو نہیں چُنی The Road Not Taken،
‘‘ رابرٹ فراسٹ کی نظموں میں سے Robert Frost’s Poems، واشنگٹن سکوائر پریس
Washington Square Press، اشاعت 1971، صفحہ223)۔

حنوک نے اپنے دور کے زیادہ تر لوگوں کے مقابلے میں ایک مختلف راستے پر چلنے کو چُنا تھا۔ ہم کلام پاک میں سے حنوک کی زندگی، اُس کے پیغام اور دُنیا سے اُس کی رُخصتی کے بارے میں تین نمایاں باتیں سیکھتے ہیں۔

I۔ اوّل، حنوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔

دو مرتبہ ہمیں یہ بتایا گیا ہے۔ آیت 22 میں، ’’اور حنوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔‘‘ آیت 24 میں، اور حنوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔‘‘ حالانکہ دوسروں کو بھی اِسی طرح سے بیان کیا جا سکتا ہے، کلام پاک میں صرف دو لوگ ہیں جن کے بارے میں یہ یقینی طور پر کہا گیا۔ دوسری ہستی نوح تھا۔ پیدائش6:‏9 میں ہمیں بتایا گیا کہ ’’نوح خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔‘‘ دونوں ہی عظیم سیلاب سے پہلے زندہ تھے۔ دونوں ہی خُدا کے ساتھ ساتھ چلتے رہے۔ رابرٹ فراسٹ کی نظم دونوں لوگوں کے لیے سچی تھی – اُنہوں نے اُس راستے کو چُنا جس پر کم سفر ہوتا تھا، ایمان کا راستہ۔

’’حنوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔‘‘ اِس جملے کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ایمان والی ایک ہستی تھی، ایک ایسے دور میں جب زیادہ تر لوگوں کا کوئی ایمان نہیں تھا۔ ہم نئے عہد نامے میں پڑھتے ہیں،

’’ایمان ہی سے حنوک … اُس کے حق میں گواہی دی گئی کہ وہ خداوند کو پسند تھا۔ کیونکہ ایمان کے بغیر خدا کو پسند آنا ممکن نہیں۔ پس واجب ہے کہ خدا کے پاس جانے والا ایمان لائے کہ خدا موجود ہے اور وہ اپنے اُن طالبوں کو جو مستقل مزاجی سے اُس کی تلاش کرتے ہیں اجر دیتا‘‘ (عبرانیوں 11:‏5۔6).

جبکہ دوسرے صرف اِس زندگی کے بارے میں سوچ رہے تھے، پیسے بنا رہے تھے اور مادی اشیا کے ڈھیر لگا رہے تھے،

’’کھاتے پیتے اور شادی بیاہ کرتے کراتے تھے‘‘ (متی 24:‏38).

صرف اِس دُنیا کے بارے میں سوچ رہے تھے – اُس مادہ پرست تہذیب میں، حنوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔

آپ خُدا کو خوش نہیں کر سکتے اگر آپ یہ یقین نہیں رکھتے ’’کہ وہ ہے،‘‘ اور کہ وہ اپنے اُن طالبوں کو جو مستقل مزاجی سے اُس کی تلاش کرتے ہیں اجر دیتا ہے‘‘ (عبرانیوں11:‏6)۔ حنوک نے خُدا کی تلاش اپنے تمام دِل کے ساتھ کی تھی۔ اُس نے خُدا سے دعا مانگی تھی۔ وہ خُدا کے لیے جیا تھا۔ وہ خُدا کے لیے بولا تھا۔ یہی ہے جو بائبل کا مطلب ہوتا ہے جب یہ کہتی ہے، ’’حنوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا‘‘ (پیدائش5:‏22، 24)۔ خُدا میں ایمان رکھنا کوئی توہم پرستی نہیں ہے۔ ایمان ایک بخشش ہے، اور وہ جن کے پاس ایمان کوبچائے رکھنے کی بخشش ہوتی ہے مسیح کے وسیلے سے گناہ اور موت اور ہمیشہ کی آگ سے نجات پاتے ہیں۔

’’کیونکہ تمہیں ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے؛ اور یہ تمہاری کوشش کا نتیجہ نہیں: بلکہ یہ خدا کی بخشش ہے‘‘ (افسیوں 2:‏8).

یہ ہماری دعا ہے کہ خُدا آپ کو یسوع مسیح میں ایمان کی بخشش عطا کرے گا، تاکہ آپ بھی خُدا کے ساتھ ساتھ چل سکیں، اور خُدا کی آنے والی بادشاہت میں خُدا کے ساتھ ہمیشہ کے لیے رہ سکیں۔

II۔ دوئم، حنوک کو دو شاندار الہٰام ملے تھے۔

ہم اِن الہاموں میں سے پہلے کو اکیسویں آیت میں دیکھتے ہیں،

’’جب حنوک پینسٹھ برس کا تھا تب اُس کے ہاں متوسلح پیدا ہوا‘‘ (پیدائش 5:‏21).

اپنی کتاب، Gleanings in Genesis میں آرتھر ڈبلیو۔ پنک Arthur W. Pink نے نشاندہی کی کہ وہ نام جو حنوک نے اپنے بیٹے متوسلح کو دیا وہ آنے والے سیلاب سے تعلق رکھتے ہوئے خُدا کے الہٰام کی کُلید ہے۔ آرتھر ڈبلیو۔ پنک نے کہا،

متوسلح نام شدت کے ساتھ اشارتاً کہتا ہے کہ حنوک کو خُدا کی طرف سے الہٰام موصول ہوا تھا۔ یہ نام متوسلح معنی واضح کرتا ہے ’’جب وہ مرتا ہے یہ بھیج دیا جائے گا؛ یعنی کہ، طُغیانی‘‘ (Newberry)۔ تمام اِمکانات میں پھر ایک الہٰی انکشاف اِس نام میں یاداشت پیش کرتا ہے۔ یہ ایسا تھا جیسے خُدا نے حنوک سے کہا، ’’کیا تم اُس بچے کو دیکھتے ہو؟ دُنیا اُس وقت تک قائم رہے گی جب تک وہ زندہ رہتا ہے اور اِس کے بعد نہیں! جب اُس بچے کو لے لیا جائے گا، میں فیصلے میں دُنیا کے ساتھ نمٹوں گا۔ آسمان کی کھڑکیاں کھول دی جائیں گی۔ اتھاہ گہرائیوں کے چشمے توڑ دیے جائیں گے اور انسانیت فنا ہو جائے گی‘‘ (آرتھر ڈبلیو۔ پنک، Gleanings in Genesis، موڈی بائبل ادارہ Moody Bible Institute‏، 1922، صفحہ 78)۔

اِس انکشاف نے حنوک پر ایک بہت بڑا تاثر چھوڑا ہے۔ اُس کو کوئی اندازہ نہیں تھا کہ اُس کا بچہ کتنے عرسے جیئے گا۔ مگر وہ بچے کی پیدائش سے ہی جانتا تھا کہ ’’جب وہ مرتا ہے یہ بھیج دیا جائے گا۔‘‘ میں مکمل طور پر اُس کے تجربے کو سمجھ سکتا ہوں کیونکہ میں نے ایک نوجوان شخص کے طور پر ایک انبیانہ کانفرنس میں نجات پائی تھی۔ ڈاکٹر چارلس جے۔ ووڈبریج Dr. Charles J. Woodbridge اس موجودہ دُنیا کے خاتمہ پر2پطرس تین باب میں سے منادی کر رہے تھے۔ جیسے ہی اُنہوں نے بتایا تو میں جان گیا کہ یہ سچ تھا – اِس دُنیا کی جانب قیامت بڑھ رہی تھی، اور میری واحد اُمید یسوع مسیح میں تھی۔ بائبل میں یہ دیکھنا ایک شاندار سچائی ہے! جب ایک انسان وہ دیکھتا ہے، تو وہ دوڑ کر یسوع کے پاس جاتا ہے، جیسے لوط صدوم سے دوڑا تھا اور جیسے نوح کشتی میں دوڑا تھا! یہ آپ کو خُدا کے ساتھ ساتھ چلنے کے لیے رہنمائی کرے گا جیسے حنوک کی رہنمائی کی تھی۔ کیا آپ نے آنے والی قیامت کی سچائی کو دیکھا ہے؟

’’دُنیا اور اُس کی خواہش دونوں ختم ہو جائیں گی لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ہمیشہ تک باقی رہتا ہے‘‘ (1۔ یوحنا 2:‏17).

حنوک نے وہ ایمان کی بخشش کے ذریعے سے دیکھا تھا۔ مجھے حیرانگی ہوگی اگر آپ کے پاس ایمان کی بخشش ہوتی ہے، وہ بصیرت جو زیادہ تر لوگوں کے سروں پر سے گزر جاتی ہے، وہ اندرونی شعور جو آپ کو خُدا سے جوڑتا ہے اور آپ پر ظاہر کرتا ہے کہ وہ خُدا اِس دُنیا کا انصاف آگ کے ذریعے سے کرے گا، جیسا اُس نے ایک مرتبہ عظیم سیلاب سے کیا تھا۔

مگر حنوک کو ایک دوسرا الہٰام ہوتا ہے۔ خُدا اُس پر ظاہر کرتا ہے کہ سیلاب آ رہا تھا، اور خُدا اُس کو حتمی فیصلہ بھی دکھاتا ہے، جب مسیح اِس زمانے کے خاتمہ پرانصاف کرنے کے لیے آئے گا۔ ہمیں نئے عہد نامے میں یہودہ کی کتاب میں بتایا گیا ہے،

’’حنوک نے بھی جو آدم سے ساتویں پُشت میں تھا اِن کے بارے میں پیش گوئی کی تھی کہ دیکھو! خداوند اپنے لاکھوں مُقدّسوں کے ساتھ آتا ہے تاکہ سب لوگوں کا اِنصاف کرے اور سارے بے دینوں کو سزا کا حکم دے، اِس لیے کہ اُنہوں نے بے دینی سے مجبور ہوکر بہت سے بے دینی کے کام کیے ہیں۔ اور خداوند بے دین گنہگاروں کو بھی سزا کا حکم دے گا کیونکہ اُنہوں نے اُس کے خلاف بڑی سخت باتیں کہی ہیں‘‘ (یہوداہ 14۔15).

حنوک آخری فیصلے کے بارے میں اُس پیغام کی منادی زمین کے چاروں اطراف پھیلاتا رہا۔ جو کچھ اُس نے کہا وہ بہت احتیاط کے ساتھ قدیم اساتذہ اور ربیّوں کے ذریعے سے منتقل ہوا اور ایک غیر مُستند کتاب میں شرعی طور پر تشکیل دیا گیا۔ مگر یہوداہ، جو یعقوب کا بھائی تھا اُس کی رہنمائی مقدس صحائف میں اِن الفاظ کا حوالہ دینے کے لیے پاک روح کے وسیلے سے ہوئی تھی۔ یہ اُن کی حنوک کے اصل الفاظ کے طور پر توثیق کرتا ہے، جن کو غیر مستند کتاب میں جس میں اِس کا نام لکھا ہوا ہے محفوظ کیا گیا تھا۔ اِن الفاظ پر پاک روح کی رسولی توثیق ہے۔ پس آج ہم جانتے ہیں کہ حنوک ایک شعلہ فشاں مبلغ تھا۔ اُس نے آنے والے سیلاب پر منادی کی تھی۔ اُس نے خُداوند کی اِس بدکار، بے اعتقادی دُنیا میں آنے پر منادی کی تھی

’’… خداوند اپنے لاکھوں مُقدّسوں کے ساتھ آتا ہے تاکہ سب لوگوں کا اِنصاف کرے‘‘ (یہوداہ 14۔15).

اُس نے آسمان اور جہنم پر منادی کی تھی، اور قبل از متجسم مسیح کے خون کے وسیلے سے نجات پانے پر منادی کی تھی۔ اُس کے پاس بہت زیادہ تبدیل شُدہ لوگ نہیں تھے۔ چند نے ہی یقین کیا تھا جو اُس نے کہا۔ مگر نوح نے حنوک کے بیٹے متوسلح کو اپنے باپ کے واعظ دھراتے ہوئے سُنا تھا۔ بِلاشُبہ متوسلح نے نوح کو بتایا کہ اُس کے باپ نے کیا تبلیغ کی تھی۔ اُس نے نوح کو ضرور بتایا ہوگا، ’’میرے باپ حنوک نے کہا تھا کہ خُدا اُس سال میں جب میں مروں گا تو زمین کا فیصلہ ایک بہت بڑے سیلاب سے کرے گا۔ جب میں مر جاؤں گا، تب وہ آئے گا۔ یہ ہے جو میرے باپ حنوک کو خُدا نے دکھایا تھا، اور یہی وجہ ہے کہ اُس نے میرا یہ نام رکھا تھا۔‘‘ ایک نوجوان آدمی کی حیثیت سے نوح بہت زیادہ متاثر ہوتا تھا جب متوسلح اپنے باپ حنوک کے واعظوں میں سے لمبے لمبے حوالے دیتا تھا۔ اور میں یقین کرتا ہوں کہ یہ حنوک کے واعظوں میں سے تھا، کہ نوح نے متوسلح سے پہلی مرتبہ سُنا تھا کہ خُدا نے اُس سے بات کی تھی اور اُس نے

’’خداترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی جس میں اُس کا سارا خاندان بچ نکلا‘‘ (عبرانیوں 11:‏7).

دوسروں نے سوچا کہ یہ محض ایک دیوانے بوڑھے آدمی کی تبلیغ تھی۔ مگر نوح نے اُس کا یقین کیا تھا جس کی منادی متوسلح نے کی تھی اور نوح بچایا گیا تھا۔ بہت سے لوگ ابتدائی دور کے پرانے واعظوں سے جھنجھوڑے گئے اور متاثر ہوئے ہیں۔ ہمارے بابائے بپٹسٹ جان بنیعن John Bunyan بہت زیادہ حد تک لوتھر Luther کے گلِتیوں پر تبصرہ Commentary on Galatians کی پرانی کاپی جس کی جلد گرنے کو تھی کیونکہ وہ کتاب بہت قدیم تھی، پڑھنے کے وسیلے سے مسیح کی جانب کھینچے آئے تھے۔ بنیعن نے کہا،

اپنے ذہن میں ایسی بے شمار چاہتوں کے بعد، وہ خُدا جس کے ہاتھ میں ہمارے تمام حالات اور راہیں ہیں، اُس نے ایک دِن مارٹن لوتھر کی ایک کتاب میرے ہاتھ میں تھما دی، یہ گلِتیوں پر اُس کی رائے تھی – یہ اِس قدر پرانی بھی تھی کہ یہ چیتھڑے چیتھڑے ہونے کو تیار پڑی تھی اگر میں نے اِس کو پڑھنے کے لیے اُٹھا نہ لیا ہوتا۔ اب میں بہت خوش تھا کہ اِس قدر پرانی کتاب میرے ہاتھوں میں آ گئی؛ وہ والی، جو جب میرے پاس تھی تو میں نے بہت کم اُس پر توجہ دی، میں نے اپنی حالت کو اُس کے تجربے میں پایا، جس کو اِس قدر قرینے اور تسلسل سے لکھا گیا تھا جیسے اُس کی کتاب میرے دِل سے لکھی گئی تھی۔ اِس نے مجھے حیران ہونے پر مجبور کر دیا کیونکہ پس میں نے سوچا، یہ آدمی مسیحیوں کی اب حالت کے بارے میں کچھ نہیں جان پایا ہوگا، مگر گزرے ہوئے دِنوں کی ضروریات لکھیں اور تجربوں کی بات کی... میں گلِتیوں پر مارٹن لوتھر کی اِس کتاب کو ترجیح دیتا ہوں، ماسوائے مقدس بائبل کے، کیونکہ وہ تمام کتابوں میں جو میں اب تک دیکھ چکا ہوں زخمی ضمیر کے لیے سب سے مناسب ترین کتاب ہے۔

میں کس قدر خواہش کرتا ہوں کہ آپ کی نسل بزرگان کو اور انبیا کو، رسولوں کو اور خود مسیح کو سُنیں۔ میں کس قدر خواہش کرتا ہوں کہ آپ پرانے زمانے کے اِن لوگوں کو سُنیں اور لوتھر کو سُنیں اور دوسرے اصلاح پسندوں اور پیوریٹنز کو سُنیں اور پہلی عظیم بیداری کے عظیم مبشران انجیل ایڈورڈز Edwards اور وائٹ فیلڈ Whitefield اور جان ویزلی John Wesley کو سُنیں۔ میں کس قدر دعا کرتا ہوں کہ آپ جان بنیعن اور عظیم سپرجیئن کو سُنیں۔ اوہ، جی ہاں، میں جانتا ہوں، وہ آپ کے دور سے پہلے زندہ تھے، مگر وہ، اپنی تحریروں کے ذریعے سے کوئی ایک جسے میں جانتا ہوں اور جو آج زندہ ہے اُس کے مقابلے میں تبدیلی اور خُدا کے بارے میں آپ کو زیادہ بتا سکتے ہیں۔ نوح کی مانند عقلمند بنیں، جس نے بوڑھے حنوک کے پیغام کو سُنا اور خُدا ترسی کے باعث اُس پر عمل کیا اور ایک کشتی بنائی، ورنہ وہ اور اُس کا خاندان عظیم سیلاب میں ڈوب چکے ہوتے۔ دوسرے زمانے کے بوڑھے لوگوں کو سُنیں، وہ لوگ جو خُدا کے ساتھ ساتھ چلتے تھے، اور آنے والے فیصلے پر منادی کرتے تھے، جو جہنم اور مسیح کے پاک خون میں ایمان کے ذریعے سے نجات پانے پر منادی کرتے تھے۔ یہ ہے اُس قسم کی منادی جس کی آج ہماری قوم اور ہمارے گرجہ گھروں کو انتہائی شدت کے ساتھ ضرورت ہے – مگر یہ اِسی قدر دردناک طریقے سے غائب ہے! خُدا کرے کہ آپ پرانے مبلغین کو سُنیں، جیسے نوح نے سُنا تھا۔ خُدا کرے کہ آپ ڈاکٹر مارٹن لائیڈ جونز Dr. Martyn Lloyd-Jones اور تھامس ھوکر Thomas Hooker کو پڑھیں اور جوزف ایلین Joseph Alleine اور رچرڈ بیکسٹر کو پڑھیں اور خصوصی طور پر انسانی روح کی اپنی غیر تبدیل شُدہ حالت پر بائبل کے عظیم نفسیات دان جاناتھن ایڈورڈز کو پڑھیں۔ خُدا کرے کے آپ خوف کے باعث عمل کریں اور دوڑ کر مسیح کے پاس جائیں جب آپ وہ پڑھیں جو اِن لوگوں نے کسی اور زمانے میں لکھا تھا۔ جیسا کہ پطرس رسول نے کہا،

’’نجات کسی اور کے وسیلہ سے نہیں ہے کیونکہ آسمان کے نیچے لوگوں کو کوئی دُوسرا نام نہیں دیا گیا ہے جس کے وسیلہ سے ہم نجات پا سکیں‘‘ (اعمال 4:‏12).

III۔ سوئم، حنوک کو اپنی موت سے پہلے ہی اُٹھا لیا گیا تھا کہ وہ موت کو نہ دیکھے۔

مہربانی سے کھڑے ہوں اور پیدائش5:‏24 پڑھیں۔

’’حنوک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور پھر خدا نے اُسے اُٹھا لیا اور وہ نظروں سے غائب ہو گیا‘‘ (پیدائش 5:‏24).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔ مارٹن لوتھر پرانے عہدنامے کے عبرانی کے عالم تھے۔ اِن الفاظ پر تبصرہ کرتے ہوئے ’’خُدا نے اُسے اُٹھا لیا،‘‘ لوتھر نے کہا،

عبرانی لفظ لاکچ lakach کا مطلب ہوتا ہے کہ خُدا اُس کو اپنے پاس لے گیا (مارٹن لوتھر، ٹی ایچ۔ڈی۔ Martin Luther, Th.D.، پیدائش پر لوتھر کا تبصرہ Luther’s Commentary on Genesis،‏ ژونڈروان اشاعتی گھر Zonder
van Publishing House، 1958، جلد اوّل، صفحہ 123)۔

’’اور حنوک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا: اور وہ نظروں سے غائب ہو گیا؛ کیونکہ خُدا اُس کو [اپنے پاس] لے گیا‘‘ (پیدائش 5:‏24).

اور نیا عہد نامہ واقعے کو اِن مذید تبصروں کو پیش کرنے سے بھرتا ہے،

’’ایمان ہی سے حنوک اپنی موت سے پہلے ہی اُٹھا لیا گیا اور اُس کا پتا نہ چلا کیونکہ خدا نے اُسے اُٹھا لیا تھا۔ اُس کے اُٹھائے جانے سے پہلے اُس کے حق میں گواہی دی گئی کہ وہ خداوند کو پسند تھا‘‘ (عبرانیوں 11:‏5).

’’وہ نظروں سے غائب ہو گیا؛ کیونکہ خُدا نے اُسے اُٹھا لیا تھا‘‘ (پیدائش5:‏24)۔ ’’حنوک کو اپنی موت سے پہلے ہی اُٹھا لیا گیا تھا کہ وہ موت کو نہ دیکھے‘‘ (عبرانیوں11:‏5)۔ ایک لفظ کے ترجمے کا مطلب ہوتا ہے کہ اُس کو ایک دوسری زبان کے لفظ میں لکھنا جس کا معنی وہی ہوتا ہے۔ موت سے پہلے ایک انسان کو اُٹھا لینے کا مطلب ہوتا ہے کہ اُس کو بغیر مارے ایک اور دُنیا میں رکھنا، آسمان میں اُس کو اُوپر زندہ کھینچ لینا، ایک اور وسعت میں جس کو ہم اپنی قدرتی حسیات کے ذریعے سے نہیں جان پاتے۔

یوں حنوک پہلا آدمی تھا جس کو موت کو دیکھے بغیر آسمان میں اُٹھا لیا گیا تھا۔ ایلیاہ واحد دوسرا آدمی تھا جس کو براہ راست موت کا مزہ چکھے بغیر آسمان میں اُٹھا لیا گیا تھا۔ ایلیاہ آسمان میں ایک بگولے میں اُٹھا لیا گیا تھا۔ دونوں حنوک اور ایلیاہ تشبیہات ہیں، جو مسیح کی بادلوں میں آمد ثانی کی منظر کشی کرتی ہیں، جب

’’خداوند خُود بڑی للکار اور مُقرّب فرشتہ کی آواز اور خدا کے نرسنگے کے پھونکے جانے کے ساتھ آسمان سے اُترے گا اور وہ سب جو مسیح میں مرچکے ہیں زندہ ہو جائیں گے۔ پھر ہم جو زندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھا لیے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا استقبال کریں اور ہمیشہ اُس کے ساتھ رہیں‘‘ (1۔ تسالونیکیوں 4:‏16۔17).

کیسا ایک شاندار وعدہ اُن کے ساتھ جنہوں نے نجات پا لی ہے! اِس کے باوجود اُس روز تمام کے تمام ہی مسیح کو ہوا میں ملنے کے لیے زندہ نہیں اُٹھا لیے جائیں گے۔ صرف وہی جو تبدیل ہو گئے ہیں، صرف وہی جو خُدا کے ساتھ چل رہے ہیں، جیسے حنوک، اُنہی کو اچانک ہوا میں مسیح سے ملنے کے لیے بادلوں میں اُٹھا لیا جائے گا۔

اوہ، خوشی، اوہ مسرت! کیا ہمیں مرے بغیر جانا چاہیے،
کوئی بیماری نہیں، اُداسی نہیں، خوف اور رونا نہیں،
اپنے خداوند کے ساتھ جلال میں بادلوں میں اُٹھا لیا جانا،
جب یسوع ’’اُس کے اپنوں کو‘‘ خیرمقدم کرتا ہے۔
اوہ خداوند یسوع، کتنی دیر اور، کتنی دیر اور،
ہم مسرت کا گیت بُلند آواز سے گاتے ہیں،
مسیح واپس آ گیا! ھیلیلویاہ!
ھیلیلویاہ! آمین۔ ھیلیلویاہ! آمین۔
   (’’مسیح واپس آ گیا Christ Returneth‘‘ شاعر ایچ۔ ایل۔ ٹرنر H. L. Turner، ‏1878)۔

کیا آپ نجات پائے ہوئے ہیں؟ کیا آپ مسیح کے ساتھ متحد ہو چکے ہیں؟ کیا آپ یسوع کے خون کے وسیلے سے اپنا گناہوں سے پاک صاف ہو چکے ہیں؟ کیا آپ ایک حقیقی مسیحی ہیں؟ کیا آپ ہر مرتبہ جب گرجہ گھر کا وقت ہوتا ہے تو وہاں پر ہوتے ہیں؟ اگر آپ ایک حقیقی مسیحی نہیں ہیں، تو آپ کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا اور آپ اُس جلال سے محروم رہ جائیں گے جو اُن کے لیے تیار کیا گیا ہے جو یسوع کے ساتھ ایک ذاتی ملاقات کے ذریعے سے مسیح کو جانتے ہیں۔ آپ اُس جلال سے محروم ہو جائیں گے جسے اُن کے لیے تیار کیا گیا ہے جو مسیح کے سب سے زیادہ پاک خون کے وسیلے سے اپنے گناہوں سے پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ اوہ، مسیح کے پاس آئیں! ھوا میں بادلوں میں اُس کے استقبال کے لیے تیار رہیں۔ تیار رہیں اُس وقت کے لیے جب وہ اپنے پیروکاروں کو ہمیشہ کی زندگی کی جلالی بادشاہت میں اُٹھا لے جانے کے لیے آتا ہے!

اگر آج صبح آپ یہاں پر اِس گرجہ گھر میں پہلی مرتبہ آئے ہیں تو آپ اُن کے ساتھ مل کر جنہوں نے یسوع کو معجزہ کرتے ہوئے دیکھا کہہ سکتے ہیں، ’’آج ہم نے عجیب باتیں دیکھیں‘‘ (لوقا5:‏26)۔ ہم نے آج عجیب باتیں سُنیں ہیں! مگر کلام کی روایتی سمجھ میں دیکھا جائے تو وہ باتیں جو آپ کلام مقدس میں دیکھ چکے ہیں اور اِس واعظ میں سُن چکے ہیں واقعی میں عجیب نہیں ہیں۔ وہ سچی باتیں ہیں، جو بائبل میں آپ کی مدد کے لیے پیش کی گئیں ہیں تاکہ آپ مسیح میں ایمان کے وسیلے سے نجات پا سکیں۔ خُدا کرے کہ آپ گھر جائیں اور جو کچھ میں نے منادی کی ہے اُس پر سوچیں، اور پھر واپس دوبارہ اگلے اتوار کو مذید اور سُننے کے لیے آئیں۔ یہ آپ کے زندگی میں ایک عظیم تبدیلی کا موڑ ہو سکتا ہے۔ یہ آپ کو مسیح کی تلاش کے لیے رہنمائی کر سکتا ہے، جس نے کہا،

’’قیامت اور زندگی میں ہوں جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ مرنے کے بعد بھی زندہ رہے گا جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے کبھی نہ مرے گا‘‘ (یوحنا11:‏25۔26)۔ آمین۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرہیٹن ایل۔ چَین نے Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی۔ پیدائش5:‏18۔24 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بنجامن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith نے گایا تھا۔
’’مسیح واپس آتا ہے Christ Returneth‘‘ (شاعر ایچ۔ ایل۔ ٹرنر H.L. Turner‏، 1878)۔

لُبِ لُباب

بزرگ حنوک کی شاندار زندگی

(پیدائش کی کتاب پر واعظ # 39)
THE REMARKABLE LIFE OF THE PATRIARCH ENOCH
(SERMON #39 ON THE BOOK OF GENESIS)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’جب حنوک پینسٹھ برس کا تھا تب اُس کے ہاں متوسلح پیدا ہوا۔ اور متوسلح کی پیدایش کے بعد حنوک تین سو برس تک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور اس کے ہاں اور بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہُوئیں۔ حنوک کی کل عمر تین سو پینسٹھ برس کی ہوئی۔ حنوک خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور پھر خدا نے اُسے اُٹھا لیا اور وہ نظروں سے غائب ہو گیا‘‘ (پیدائش 5:‏21۔24).

(متی24:‏37۔39)

I۔ اوّل، حنوک خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا، پیدائش 5:‏22، 24؛ 6:‏9؛ عبرانیوں11:‏5۔6؛
متی24:‏38؛ افسیوں2:‏8 .

II۔ دوئم، حنوک کو دو شاندار الہٰام ملے تھے، پیدائش5:‏21؛
1یوحنا2:‏17؛ یہوداہ 14۔15؛ عبرانیوں11:‏7؛ اعمال4:‏12 .

III۔ سوئم، حنوک کو اپن موت سے پہلے ہی اُٹھا لیا گیا تھا کہ وہ موت کو نہ دیکھے،
پیدائش5:‏24؛ عبرانیوں11:‏5؛ 1تسالونیکیوں4:‏16۔17؛ لوقا5:‏26؛ یوحنا11:‏25۔26 .