Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


ایمان کیسے آتا ہے

HOW FAITH COMES
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 5 نومبر، 2006
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, November 5, 2006

’’پس ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘ (رومیوں 10:17).

تبلیغ میں سب سے بڑے ترین مسائل میں سے ایک لوگوں کو یہ دِکھانا ہوتا ہے کہ نجات ’’فیصلوں‘‘ یا کسی دوسرے انسانی عمل کے ذریعے سے نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ کُلی طور سے فضل کے وسیلے سے ہوتی ہے۔ نجات لوگوں کو اُن کی نیکیوں کے یا اُن کے ’’فیصلوں‘‘ کے یا ’’دوبارہ سے خود کو وقف کر دینے‘‘ کے انعام کے طور پر نہیں پیش کی جاتی ہے بلکہ اُنہیں مسیح میں سادہ ایمان کے ذریعے سے مفت میں عنایت کی جاتی ہے۔

کوئی تعجب نہیں ہم کتنی زیادہ اِس سچائی کی تبلیغ کرتے ہیں، بے شمار لوگ ہمیں سمجھ نہیں پائیں گے اور دوسرے ہماری مخالفت کریں گے جیسے کہ مسیح میں بھروسہ کرنے کے وسیلے سے خُدا کی فرمانبرداری کرنا اُن کے فرائض میں نہیں تھا۔

جب لوگوں کو خُدا کے کلام کی منادی سُننے کے لیے گرجہ گھر میں لایا جاتا ہے، تو وہ تب بھی سمجھ نہیں پاتے کہ مسیح میں محض بھروسہ کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔

میں کبھی کبھار ہمت ہار بیٹھتا ہوں جب میں دورِ حاضرہ کی خوشخبری کے کتابچوں کو پڑھتا ہوں جو ایک شخص کو نجات پا لینے کے لیے پانچ یا چھ باتیں پیش کرتے ہیں۔ وہ اکثر کہتے ہیں تمہیں اِس بات پر یقین کرنا چاہیے – یا اُس بات پر یقین کرنا چاہیے۔‘‘ ’’تمیں اِس بات کا یا اُس بات کا احساس ہونا چاہیے۔‘‘ اور ’’پھر تمہیں کچھ اور کرنا چاہیے۔‘‘ اور یہ سب کا سب ایک یا دوسری قسم کی ’’گنہگار کی دعا‘‘ پڑھ لینے سے ہو جاتا ہے، اکثر اضافہ کر دیا جاتا ہے کہ تمہیں اپنی زندگی کے ہر حصے میں خُداوند مسیح کو رکھنا چاہیے، یا اِسی طرح کے کچھ دوسرے الفاظ۔ میرے خیال میں یہ تمام کے تمام نکات، چاہے اچھا اِرادہ رکھنے والے لوگوں نے پیش کیا ہو، نجات کے معاملے کو واضح کرنے کے بجائے اِس کو اُلجھن میں ڈال دیتا ہے۔

ہماری تلاوت سادہ سا جواب پیش کرتی ہے، ایک ایسا جواب جس کی میں خواہش کرتا ہوں کہ ہمارے گرجہ گھر میں بغیر کسی معزرت کے منادی کرنی چاہیے۔ تلاوت عملی اور سمجھنے میں آسان ہے۔

’’پس ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘
(رومیوں 10:17).

یہ سادہ، آسان اور واضح ہے۔ آئیے مجھے اِس کی مثال پیش کر لینے دیجیے۔ اگر ایک شخص کہتا ہے کہ وہ پیاسا ہے، تو اِس کا سادہ سا اور عملی جواب ہوتا ہے، ’’پانی کا ایک گلاس پی لو!‘‘ اگر دوسرا شخص بھوکا ہے، تو اُس کو کچن میں جانے کا کہیں اور ’’کھانے کے لیے کچھ لے لے!‘‘ اور، یوں، ہمیں اِس کو اِسی طرح سے سادہ بنانا چاہیے جب ایک شخص ہمیں بتاتا ہے کہ وہ مسیح میں ایمان پانا چاہتا ہے۔ اِس کو یہ کہہ دینا ہی کافی ہوتا ہے،

’’پس ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘
(رومیوں 10:17).

کوئی دوسری معلومات جو وہ شاید چاہتا ہو یا جس کی ضرورت ہو وہ اُس کو کسی دوسرے وقت میں پیش کی جا سکتی ہے۔ لیکن منادی کے عمل میں، اُس کو یہ بتا دینا ہی کافی ہوتا ہے، اگر وہ مسیح میں نجات دلانے والا ایمان چاہتا ہے، کہ

’’ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘
(رومیوں 10:17).

اور یوں، تشریح یا وضاحت کے ایک بھی مذید لفظ کے بغیر، ہم سیدھے تلاوت پر جائیں گے، اور اُس میں سوال کا جواب پائیں کہ کیسے ایک غیرنجات یافتہ بشر کے لیے ایمان آتا ہے۔

I۔ پہلی بات، مسیح میں ایمان جس طرح سے آتا ہے۔

ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’ایمان کی بنیاد … سُننے پر ہے ‘‘ (رومیوں 10:17الف).

ایمان صرف سُننے کے وسیلے سے آتا ہے اور کسی دوسرے طریقے سے نہیں آتا۔ ایمان سب سے زیادہ قدرتی اور سادہ سے طریقے سے آتا ہے، خُدا کے کلام کو سُننے کے ذریعے سے۔

ایمان وارثت میں نہیں مِلتا ہے۔ یہ ایک نسل سے دوسری میں منتقل نہیں ہوتا ہے،

’’وہ نہ تو خُون سے، نہ جسمانی خواہش سے … بلکہ خدا سے پیدا ہُوئے‘‘ (یوحنا 1:13).

’’بشر سے تو بشر ہی پیدا ہوتا ہے‘‘ (یوحنا 3:6).

اور اِس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ نیا جنم والدین سے بچوں میں منتقل نہیں ہوتا ہے۔ کچھ بھی روحانی وراثت میں نہیں مِلتا۔ تمام کے تمام بچے، یہاں تک کہ وہ جو دیندار مسیحیوں کے ہوتے ہیں،

’’میں اپنی پیدائش ہی سے گنہگار تھا‘‘ (زبور 51:5)،

’’شریر پیدائش ہی سے گمراہ ہو جاتے ہیں؛ ماں کے پیٹ سے ہی وہ گمراہ اور جھوٹے ہوتے ہیں‘‘ (زبور 58:3).

اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا والدین کتنے دیندار ہیں، اُن کے بچوں کو خود اپنے آپ سے یسوع مسیح میں ذاتی ایماندار بننا چاہیے۔

نا ہی ایمان حفظ کرنے سے آتا ہے۔ کاتھولک طویل مدت سے تعلیم دیتے آ رہے ہیں کہ اِستقرار یا توثیق اور گرجہ گھر میں مکمل داخلہ ’’مذہبی تعلیم‘‘ کے حفظ کرنے سے ہی ہوتا ہے۔ لیکن عقائد کے ایک سیٹ کو

حفظ کرنا، یا یہاں تک کہ کلام پاک کو حفظ کرنا اور آیات کو دہرانے کے قابل بننا، نجات دلانے والے ایمان کی ضمانت نہیں دیتا۔ فریسیوں نے پاک صحائف کا مطالعہ کیا ہوا تھا اور حفظ کیا ہوا تھا لیکن یسوع نے کہا،

’’تُم سمجھتے ہو کہ اُس [کلام پاک] میں تمہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی‘‘ (یوحنا 5:39).

اِس کے باوجود مسیح نے نشاندہی کی کہ وہ اُس [یسوع] کو نہیں جانتے۔

مسیحی تاریخ کی عظیم ہستیاں پاک صحائف کو جانتی تھیں، لیکن اِس کے باوجود وہ غیرنجات یافتہ تھیں۔ آگسٹینAugustine، لوتھرLuther، بنیعنBunyan، وائٹ فیلڈWhitefield، ویزلیWesley اور سپرجیئنSpurgeon نے سالوں تک بائبل کا مطالعہ کیا تھا، اور بے شمار آیات کو حفظ کر کے جانتے تھے، اور اِس کے باوجود بھی اُس وقت تک جب تک وہ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہو گئے نجات پانے والا ایمان نہیں حاصل کر پائے تھے۔

’’ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے…‘‘ (رومیوں 10:17).

نا کہ حفظ کرنے کے ذریعے سے۔

پھر، کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ ایمان محسوس کرنے کے ذریعے سے آتا ہے۔ لیکن احساس آتا اور چلا جاتا ہے۔ محض جذبات سچے ایمان اور حقیقی نجات کی یقین دہانی نہیں کرا سکتے۔ آپ کو شاید احساس ہوتا ہے جب سچا ایمان آتا ہے، مگر اُس احساس کو آپ کے ایمان کی بنیاد نہیں ہونا چاہیے۔ حمدوثنا کا وہ پرانا گیت، ’’ٹھوس چٹان The Solid Rock،‘‘ اِس بات کو واضح کرتا ہے جب یہ کہتا ہے،

میں میٹھے ترین جھانسے پر بھی جو میرے پاس ہے بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا،
بلکہ کُلی طور پر یسوع کے نام پر جھکوں گا۔
   (’’ٹھوس چٹان The Solid Rock،‘‘ شاعر ایڈورڈ موٹ Edward Mote، 1797۔1874)۔

اُس لفظ ’’جھانسےframe‘‘ کا مطلب ہوتا ہے، ’’ذہن کی حالت یا احساس، ذہنی کیفیت۔‘‘ میں میٹھے ترین جھانسے پر بھی جو میرے پاس ہے بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا! میں سب سے زیادہ خوشگوار احساس کو جس کا میں نے تجربہ کیا بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا!

میری اُمید کسی کم بات پر تعمیر نہیں ہے
ماسوائے یسوع کے خون اور راستبازی کے؛
میں میٹھے ترین جھانسے پر بھروسہ کرنے کی جرأت نہیں کروں گا
بلکہ کُلی طور پر یسوع کے نام پر جھکوں گا۔
مسیح پر، جو ٹھوس چٹان ہے کھڑا ہوں؛
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے،
باقی کی تمام زمین دلدلی ریت ہے۔

اب تلاوت کے بارے میں مثبت طور سے سوچیں،

’’ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘
(رومیوں 10:17).

ایمان ہوتا ہے جب خُدا کا کلام آپ کے ذہن تک پہنچتا ہے، اور آپ کے دِل کو گرفت میں لیتا ہے، اور آپ کو مسیح یسوع پر بھروسہ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

کبھی کبھار مسیح میں ایمان خوشخبری کا ایک سادہ سا بیان سُننے سے آتا ہے۔ میری بیوی نے یوحنا 3:16 پر ایک سادہ سے واعظ سُننے کے بعد براہ راست نجات پائی تھی۔ یہ ہی ہمارے گرجہ گھر میں بے شمار رہنما لوگوں کا تجربہ رہا تھا۔ ایسے لوگ پہلے سے ہی نجات پانا چاہتے تھے، اور جب اُنہیں بتایا گیا کہ مسیح اُن سے محبت کرتا ہے اور اُنہیں نجات دینا چاہتا ہے، وہ فوراً اُس کے پاس آئے اور ایک ہی لمحے میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو گئے!

دوسرے مسیح کے پاس اُس وقت آتے جب وہ خوشخبری کا منفی رُخ سُنتے ہیں۔ جب وہ اخلاقی زوال یا کمینگی کے بارے میں، انسانی فطرت کی مکمل تباہ حالی، اور آنے والی سزا کے بارے میں سُنتے ہیں، وہ سوچتے ہیں، ’’جی ہاں، وہ سچ ہے،‘‘ اور یسوع کے پاس آ جاتے ہیں۔

اِس کے باوجود، دوسرے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جن کا مسیح میں ایمان اُس وقت آتا ہے جب وہ یسوع کی محبت اور دُکھ بانٹنے کے بارے میں سُنتے ہیں۔ وہ یسوع میں یقین کرتے ہیں جب وہ ’’یہ انسان گنہگاروں کو قبول کرتا ہے‘‘ پر واعظوں کی منادی سُنتے ہیں۔ ’’میرے پاس آؤ، اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے لوگو۔‘‘ ’’آدمیوں کا ہر گناہ اور کفر معاف کیا جائے گا۔‘‘ ’’جو کوئی میرے پاس آئے گا میں اُسے خود سے جُدا نہ ہونے دوں گا۔‘‘ مسیح کے رحم اور محبت سے تعلق رکھتے ہوئے ایسی تبلیغ نے اُنہیں ایمان کے وسیلے سے اُس یسوع کے پاس آنے پر مجبور کر دیا۔ ایمان، مسیح کی مفت میں معافی، جو اُس کے اذیت سہنے، کوڑے کھانے اور اُس کی مصلوبیت کے بارے میں سُننے کے وسیلے سے آتا ہے۔

’’ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘
(رومیوں 10:17).

II۔ دوسری بات، وہ باتیں جو اکثر لوگوں کو مسیح میں نجات پانے والے ایمان سے روکتی ہیں۔

ایک بات توجہ کا فقدان ہوتی ہے۔ سوئے ہوئے سُننے والے لوگوں کا مسیح میں ایمان لانے کا اِمکان نہیں ہوتا ہے۔ یُوتخس گہری نیند میں چلا گیا اور تیسری منزل سے نیچے جا گرا، اور ’’جب اُسے اُٹھایا گیا تو وہ مر چکا تھا‘‘ (اعمال20:10)۔ لیکن اُس کی طرح کے سوئے ہوئے سُننے والے کا مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کا اِمکان نہیں ہوتا، یہاں تک کہ اگر اُس نے جیسے یُوتخس نے کیا تھا پولوس کو تبلیغ کرتے ہوئے سُنا ہو۔ آپ کو توجہ دینی چاہیے اگر آپ کلام کو پانے کی توقع کرتے ہیں۔ آپ کو منادی کو احتیاط کے ساتھ سُننا چاہیے اور کلام کے بارے میں سوچنا چاہیے اگر آپ اِس کے وسیلے سے مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہونے کی توقع کرتے ہیں۔ اگر آپ واعظ کے بارے میں نہیں سوچتے، تو آپ شاید ایک سُننے والے ہی رہ جائیں اور یوں بے اعتقادی ہی میں فنا ہو جائیں۔

ایک اور بات جو نجات دلانے والے ایمان کو روکتی ہے مقصد کا فقدان ہوتی ہے۔ بے شمار لوگ تبلیغ کی عبادت میں بغیر کسی مقصد کے آتے ہیں، اُنہیں نجات پانے کا کوئی شوق نہیں ہوتا۔ اگر آپ تبلیغ سُننے مسیح کو جاننے کی چاہت کے اِرادے سے آتے ہیں تو آپ بلاشک و شُبہ اُس کے کلام کو آپ کے لیے نجات کو کافی جلدی پہنچانے میں پُراثر پائیں۔

دوسرے لوگوں کے ساتھ قبولیت کا فقدان مسیح میں نجات دلانے والے ایمان کو روکتا ہے۔ اگر ایک شخص واعظ کے سُننے سے پہلے ہی اپنا ذہن بنا لیتا ہے کہ اُس نے کیا یقین کرنا ہے، تو اُس کے قائل ہونے کا کوئی اِمکان نہیں ہوتا۔ جب ایک شخص کا دِل کلام کے خلاف بغاوت کرتا ہے، تب پھر، ایمان نہیں آئے گا، اور آ ہی نہیں سکتا، چاہے وہ کتنی ہی مرتبہ خُوشخبری کو کیوں نہ سُن لے۔ ایمان سُننے کے وسیلے سے آتا ہے جب ایک شخص خود کو حوالے کر دیتا ہے، اور خُدا کے کلام کے آگے ہتھیار ڈال دیتا ہے۔ ہتھیار ڈال دینا، گھٹنے ٹیکنا، چھوڑ دینا، خود اپنی بدگمانیوں سے پیچھا چُھڑا لینا، خود سے دستبردار ہو جانا، اور خُدا کے کلام کے لیے خود سے ہتھیار ڈال دینا۔ خود سے کہیں، ’’یہ خُدا کا خوف ہے، میں اِس کے خلاف بحث نہیں کر سکتا۔ میں اِس کو خوشی خوشی قبول کرتا ہوں۔‘‘ اِس ہی طرح سے مسیح میں ایمان ہر تبدیل ہونے والے شخص کے لیے آتا ہے۔

’’ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘
(رومیوں 10:17).

III۔ تیسری بات، سُننے کےوسیلے سے آپ کے پاس ایمان کے آنے کی اہمیت۔

میں سپرجیئن کا انتہائی مختصرا اور سادہ کیے ہوئے واعظ ’’میں کیسے ایمان حاصل کر سکتا ہوں؟How Can I Obtain Faith?‘‘ پر منادی کرتا رہا ہوں۔ آئیے ’’مبلغین کے شہزادے‘‘ کو خود اپنے الفاظ میں آپ کو تیسرا نکتہ پیش کر لینے دیجیے۔

     اگر آپ ایک سُننے والے رہے ہیں اور ایمان آپ کے پاس نہیں آیا، تو آپ، اِس لمحے، شدید تلخی اور ناراستی کے بند میں گرفتار ہیں۔ آپ مسیح میں یقین نہیں کرتے، اور آپ خُدا کو ایک جھوٹا بنا ڈالتے ہیں، کیونکہ آپ نے اُس کے اِکلوتے بیٹے میں یقین نہیں کیا ہوتا۔ خُدا کا قہر آپ پر پڑے گا۔ آپ مُردہ ہوتے ہیں جبکہ آپ زندہ ہیں – خُدا کے بغیر، مسیح کے بغیر، اور وعدے کے عہد کے اجنبی ہوتے ہیں۔ میری جان آپ پر ترس کھاتی ہے – کیا آپ خود پر ترس نہیں کھائیں گے؟ صرف سُننے والو؛ بےایمانو، بے فضلو، مسیح کے بغیر لوگو! مسیح قربان ہوا، مگر اُس کی موت میں آپ کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اُس کا خون گناہوں کو پاک صاف کرتا ہے، مگر آپ کے گناہ آپ پر دھرے رہتے ہیں۔ مسیح جی اُٹھا ہے، اور وہ تخت پر سے التجا کرتا ہے، مگر آپ کا اُس کی سفارش میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ وہ اپنے لوگوں کے لیے ایک جگہ تیار کر رہا ہے، مگر وہ جگہ آپ کے لیے نہیں ہے۔ اوہ، اُداس بشر! اوہ، تباہ حال بشر! خُدا کی حمایت کے بغیر آپ دائمی محبت کے ساتھ دشمنی پر ہیں، دائمی زندگی کے لیے کنگال ہیں!...
     آخاہ، یاد رکھیں، حالانکہ آپ کی موجودہ حالت ہولناک ہے لیکن یہی سب کچھ نہیں ہے۔ آپ جلد ہی مر جائیں گے، اور آپ ایمان کے بغیر ہی مر جائیں گے۔ مسیح کے اُس کلام کو یاد رکھیں، جس کے بارے میں مَیں جانتا ہوں یہ اُن ہیبت ناک باتوں میں سے ایک ہے، ’’اگر تم یقین نہیں کرتے یہ میں ہوں، تو تم اپنے گناہوں میں مر جاؤ گے۔‘‘ ایک کھائی میں مرنا، ایک قیدخانے میں مرنا، [پھانسی پا کر] مرنا، ہم میں سے کوئی بھی نہیں چاہے گا؛ مگر اپنے گناہوں میں مرنا! اوہ خُدایا، یہ جہنم ہے، یہ دائمی لعنت ہے۔ کاش عظیم خُدا آپ کو نجات دے! مگر ہمیشہ کے لیے فنا ہو جانا تمہارا مقدر ہوگا اتنے ہی یقین کے ساتھ جتنے یقین کے ساتھ آپ زندگی بسر کر رہے ہیں، ماسوائے اِس کے کہ آپ یسوع میں ایمان لاتے ہیں اور وہ بھی تیزی سے، کیونکہ جلد ہی آپ سُننے کی پہنچ سے بھی باہر ہو جائیں گے۔ کوئی اور واعظ نہیں، رات کے کھانوں پر دعا کی مذید اور دعوتیں نہیں… مبلغ کی آواز کا مذید اور کہنا نہیں ہو گا ’’تم مُڑ جاؤ، تم مُڑ جاؤ، تم کیوں مرو گے؟‘‘ اُس ایک کا وہ ترس بھرا انداز نہیں جو آپ کی جانوں سے محبت کرتا ہے، اور رضا مندی آپ کو جکڑ لے گی جیسے شعلے میں سے چنگاری؛ آپ کے اِردگرد سب کچھ تاریک ہو گا، اور سخت ہوگا، اور آپ کے لیے واحد پیغام یہ ہوگا – ’’وہ جو غلیظ ہے، اُس کو غلیظ ہی رہنے دو‘‘…
     آخاہ! پھر یہ بات آپ کی بدنصیبیوں کو [کم نہیں کرے گی] کہ آپ نے ایک مرتبہ خوشخبری کو سُنا تھا؛ اِس کے بجائے یہ آپ کے عذاب کو بڑھا دے گی۔ ضمیر زور سے پکار اُٹھے گا – ’’میں نے فضل کی خوشخبری سُنی تھی، اور میں نے دلائل سُنے تھے جنہوں نے ثابت کیا یہ سچی ہے، مگر میں نے اُس خوشخبری کو مسترد کر دیا جس کا اِعلان خود خُدا نے کیا تھا… میں نے اِس کو مسترد کر دیا، میں نے جان بوجھ کر اِس کو مسترد کر دیا، اِس لیے نہیں کیونکہ وہ سچی نہیں تھی، بلکہ اِس لیے کیونکہ میں نے ایک جھوٹ پر یقین کرنے کو [چُنا تھا]، اور جیتے جاگتے خُدا پر یقین نہیں کیا تھا۔‘‘ دائمی باپ، تو جو بچانے میں قوی ہے، ہم میں سے کسی ایک کو بھی اپنے داہنے ہاتھ میں ایک جھوٹ کے ساتھ کھڈے میں نیچے نہ جانے دینا، کہ وہ تیرے بابرکت بیٹے کی خوشخبری کو قبول کرنے سے انکار کریں! (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’میں ایمان کیسے پا سکتا ہوں؟ How Can I Obtain Faith?‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگرِم اشاعت خانےPilgrim Publishers، دوبارہ اشاعت1971، جلد XVIII، صفحات47۔48)۔

اگر اِس واعظ نے آپ کو برکت بخشی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا چاہیں گے۔ جب آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو آپ اُنہیں ضرور بتائیں کہ آپ کس مُلک سے لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای میل کو جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل لکھیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں اُس کا نام شامل کریں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلامِ پاک کی تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: رومیوں 10:14۔17 .
تلاوت سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کِنکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffithن
ے گایا تھا: ’’میرے پاس آؤCome Unto Me‘‘(شاعر چارلس پی۔ جونزCharles P. Jones ، 1865۔1949)۔

لُبِ لُباب

ایمان کیسے آتا ہے

HOW FAITH COMES

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’پس ایمان کی بنیاد پیغام کے سُننے پر ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر‘‘ (رومیوں 10:17).

I.    پہلی بات، مسیح میں ایمان جس طرح سے آتا ہے، رومیوں10:17الف؛
 یوحنا1:13؛ یوحنا3:6؛ زبور51:5؛ زبور58:3؛ یوحنا5:39 .

II.   دوسری بات، وہ باتیں جو اکثر لوگوں کو مسیح میں نجات پانے والے ایمان سے روکتی ہیں، اعمال20:10 .

III.  تیسری بات، سُننے کےوسیلے سے آپ کے پاس ایمان کے آنے کی اہمیت۔