Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


نظر سے آگے کا ہدف لو!

!AIM BEYOND THE VISIBLE
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
خُداوند کے دِن کی شام، 22 اکتوبر، 2006
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Evening, October 22, 2006

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں: کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔کرنتھیوں4:18).

یہ آیت ایک حقیقی نگینہ ہے، کیونکہ اِس میں ہم ایک مسیحی کے حیثیت سے کامیابی کی کُلید پاتے ہیں۔ پولوس رسول ہمیں، کس بات نے اُس کو زندگی جاری رکھنے کے لیے مجبور کیا، اُس کے بارے میں وضاحت پیش کر رہا ہے۔ پولوس کی زندگی کے بارے میں سوچیں۔ شروع میں وہ بہت مشہور اور کامیاب تھا۔ لیکن جب وہ ایک مسیحی بنا تو اُس نے اپنی ساکھ کھو دی اور مصائب اور سختیوں کی زندگی کا آغاز کیا۔ اُس کو سنگسار کیا گیا اور مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ اُس کو پانچ مرتبہ کوڑے مارے گئے۔ اُس کو تین مرتبہ ڈنڈوں سے پیٹا گیا۔ وہ لُوٹا گیا۔ اُس نے ایک اور آدھا دِن، ایک لکڑی کے ساتھ چمٹے ہوئے سمندر میں گزارا۔ اُس کے تمام دوستوں نے اُسے تنہا چھوڑ دیا۔ اُس کا کوئی گھرنہیں تھا۔ اُس نے اپنی زندگی کا آخر قید میں گزارا۔ اُس کا بالاآخر شہنشاہ نیرو نے سر قلم کروا دیا تھا۔ پولوس رسول نے انتہائی شدید جدوجہد، اذیت اور مصائب کی زندگی گزاری تھی۔ اِس کے باوجود اُس نے کبھی بھی ہمت نہیں ہاری۔ یقینی طور پر کوئی بھی جو پولوس کی زندگی کے بارے میں سوچ رہا ہے اُسے تعجب کرنا چاہیے – کس بات نے اِس شخص کو زندگی گزارتے رہنے پر مجبورکیا؟ کس بات نے اِس تمام تشدد اور تباہی کے وسط میں اُس کو اِس قدر پُرسکون اور خوش رکھا تھا؟

اگر آپ جواب دریافت کر لیتے ہیں تو یہ آپ کو ناصرف ایک مسیحی بننے کے لیے بلکہ مسیحی زندگی گزارنے کے لیے بھی مدد دے گا۔ اور پولوس نے اِس بات کو خفیہ نہیں رکھا تھا۔ وہ اپنے پُرسکون رہنے اور قوت پانے کی چابی والی بات کو ہمیں ایماندرانہ انداز میں اپنی طوفانی زندگی کے وسط میں بتاتا ہے۔ یہ ہماری تلاوت میں یہاں ہے،

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں: کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:18).

پہلی بات جس کی ہمیں جاننے کی ضرورت ہے وہ ہے لفظ ’’نظر ڈالوlook‘‘ کا کیا مطلب ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ ہمیں یونانی کے لفظ کا جس کا ترجمہ ’’نظر ڈالوlook‘‘ کیا گیا ہے مطلب پتا چل جائے تو باقی کی آیت نِسبتاً آسان ہو جاتی ہے۔

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نظر نہیں کرتے…‘‘

اُس لفظ ’’نظر ڈالوlook‘‘ کا مطلب ہوتا ہے ’’نشانہ باندھناto take aim at‘‘ (Strong # 4648)۔ میرے خیال میں ہم شاید جان ٹریپ John Trapp کے ساتھ کہتے، کہ ’’نظر ڈالوlook‘‘ کا مطلب ’’مقصد بناناto aim at‘‘ ہوتا ہے (جان ٹریپ John Trapp، نئے اور پرانے عہد نامے پر ایک تبصرہA Commentary on the Old and New Testament، ٹینسکی پبلیکیشنزTanski Publications، دوبارہ اشاعت 1997، جلد پنجم، صفحہ 559)۔ اِسی لیے، رسول ہمیں نظر آنے والی چیزوں کو ’’مقصد بنانے‘‘ کے بجائے ’’اندیکھی چیزوں‘‘ کو مقصد بنانے کے لیے کہہ رہا ہے۔

اگر آپ ایک مسیحی ہونا چاہتے ہیں اور مسیحی زندگی گزارنا چاہتے ہیں، تو آپ کو دائمی چیزوں کو منزل بنانا چاہیے ناکہ عارضی چیزوں کو۔ اور یوں ہماری تلاوت دو نکات میں تقسیم ہو سکتی ہے۔

I۔ پہلا نکتہ، نظر سے آگے نظر نہ آنے والی چیزوں کو مقصد بناؤ۔

اپنی توجہ کو سمت دیں اور اپنے زندگی کا مقصد جو کچھ آپ اپنی جسمانی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں اُس سے پرے بنائیں۔ اپنی زندگی کو منزل مت بنائیں

’’دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرو…‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4: 18).

یہ ہی ہے جو رسول ہمیں کلسیوں3:1۔2 میں کرنے کے لیے کہہ رہا ہے،

’’عالمِ بالا کی اُن چیزوں کی جُستجو میں رہو جہاں مسیح خدا کی دائیں طرف بیٹھا ہُوا ہے۔ عالمِ بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے‘‘ (کُلسیوں 3:1۔2).

’’دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرو‘‘ (2۔کرنتھیوں4:18).

اپنے دِل کو اور اپنی زندگی کے انتہائی مقصد کو نظر آنے والی مادی دُنیا سے پرے قائم کرو۔ اپنے دِل کو اور اپنی زندگی کے مقاصد کو اور اپنے دِل کی خواہشات کو قائم کرو، ’’دیکھی ہوئی چیزوں [پر] نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں [پر]۔‘‘

زیادہ تر لوگ ایسا کبھی بھی نہیں کرتے۔ ہمیں اِس سے پہلے 2۔کرنتھیوں میں بتایا گیا ہے کہ شیطان مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے لوگوں کے ذہنوں کو اندھا کر دیتا ہے۔

’’اِس جہاں کے خدا [شیطان] نے اُن بے اعتقادوں کی عقل کو اندھا کر دیا ہے‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:4).

مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے غیر تبدیل شُدہ آدمی اور عورتیں شیطان کے ذریعے سے اِس طرح سے اندھے کر دیے جاتے ہیں کہ وہ خُدا کی روح کی باتوں کو [قبول] نہیں کرتے‘‘ (1 کرنتھیوں2:14)۔ یہ ہی وجہ ہے کہ رسول اُنہیں ’’فطری لوگ‘‘ کہتا ہے۔

’’جس میں خدا کا پاک رُوح نہیں وہ خدا کی باتیں قبول نہیں کرتا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 2:14).

صرف وہی آدمی یا عورت جس کو شیطان کی اندھا کر دینے والی قوت سے آزاد کیا جا چکا ہوتا ہے پولوس کو سمجھنے کے قابل ہوتا ہے جب وہ کہتا ہے،

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر [ہم نشانہ لگاتے] نظر کرتے ہیں…‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:18).

صرف مسیح میں ایمان لایا ہوا مرد یا عورت ہی جسمانی دُنیا سے پرے اندیکھی دُنیا میں دیکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ اور صرف مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوا شخص ہی اپنی زندگی کا مقصد ایسا کرنے کے لیے بنائے گا، ’’اندیکھی چیزوں کے لیے۔‘‘

ھنری الفورڈ Henry Alford نے واضح کیا کہ ابتدائی مسیحی مبلغ کرسوسٹوم Chrysostom نے اِس بات کو صاف طور پر بتایا کہ ہمیں اپنی زندگیوں کا مقصد دنیاوی چیزوں کو نہیں بنانا چاہیے۔ قدیم مبلغ کرسوسٹوم واضح طور پر کہتا ہے، ’’تمام چیزیں جونظر آتی ہیں، وہ چاہے عذاب ہوں یا سہولت [نا ہی تو] ہمیں کسی ایک کے ذریعے سے سکون پہنچاتی ہیں نا ہی ہمیں برداشت کرتی ہیں اور ہمیں دوسرے کے ذریعے سے [اور عذاب میں] مبتلا کرتی ہیں‘‘ (ھنری الفورڈ، انگریزی میں پڑھنے والوں کے لیے نیا عہد نامہ The New Testament for English Readers ، بیکر کتب گھرBaker Book House، دوبارہ اشاعت1983، جلد سوئم، صفحہ 1111)۔ دوبارہ، کرسوسٹوم نے کہا، ’’کہ [وہ مسیحی] ایک کے ذریعے سے شاید حوصلہ [نہ] ہارے اور دوسرے کے ذریعے سے اعتماد بڑھائے‘‘ (ibid.)۔

ہمیں اپنے ذہنوں کو بُلند کرنا چاہیے اور اُن پر نظر نہیں ڈالنی چاہیے

’’دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرو‘‘ (2۔ کرنتھیوں4:18).

سادہ سی زبان میں، پولوس ہمیں اپنے دِلوں اور زندگیوں کو اُن چیزوں کے لیے جو جسمانی اور دیکھی ہوئی ہوتی ہیں اُن سے پرے اُن چیزوں کو جو اندیکھی ہیں منزل بنانے یا زندگی کا مقصد بنانے کے لیے کہہ رہا ہے۔ دیکھی ہوئی چیزوں سے پرے اندیکھی چیزوں کے لیے اپنے آپ کو منزل بنائیں یا اپنے آپ کو اُس جانب کریں!

امریکیوں اور یورپ کے لوگوں کے مقابلے میں تیسری دُنیا میں بے شمار لوگوں میں، چین میں اور جنوب مشرقی ایشیا میں، انڈیا اور افریقہ کے حصّوں میں، اور لاطینی امریکہ میں اِس تلاوت کے بارے میں کہیں زیادہ بہتر سمجھ پائی جاتی ہے۔ چین اور دیگر دشوار مقامات میں مسیحیوں کو یہ دیکھنے کے لیے بہتر حالت میں جانا جاتا ہے۔ بہت بڑے مصائب اور مشکلات کے دور میں اگر اُنہیں خُدا سے فضل اور مدد ملنے کی توقع ہوتی ہے، تو وہ ہیں، ہم شاید تقریباً کہتے ہیں، جو کچھ پولوس نے ہماری تلاوت میں کہا اُس پر ’’زبردستی‘‘ اُترتے ہیں۔ اگر وہ نہ اُترتے، تو وہ شدید اذیّتوں تلے گزرنے کے قابل نہ ہو پاتے۔ لیکن، خُدا کا شکر ہو، وہ ہو پاتے ہیں، اور ایسا کرنے میں ’’فاتحین سے کہیں زیادہ بہتر‘‘ ہیں۔ اُن کا راز یہ ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو توجہ نہیں دیتے اور اپنی زندگیوں کو منزل نہیں بناتے

’’دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرو…‘‘ (2۔کرنتھیوں 4:18).

پھر، وہ کیا چیزیں ہیں ’’جو دیکھی ہوئی‘‘ ہیں، جن کو ہمیں اپنے زندگیوں میں مقصد نہیں بنانا چاہیے؟ ڈاکٹر گِل ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمیں ’’دیکھی ہوئی چیزوں‘‘ کے لیے کوشش نہیں کرنی چاہیے اور اُنہیں مقصد نہیں بنانا چاہیے۔ وہ دُنیا کی چیزیں ہیں، جیسا کہ [پیسہ]، عزت، خوشیاں، منافعے، جو کہ نظر آتی ہیں، اور ایک قدرتی [مسیح میں ایمان نہ لائے ہوئے غیر تبدیل شُدہ] انسان کی سمجھ سے ٹکراتی ہیں‘‘ (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D.D.، پرانے اور نئے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the Old and New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت1989، جلد دوئم، صفحہ783)۔

آپ دُنیا کے چیزوں کو دیکھ سکتے اور محسوس کر سکتے ہیں، جیسا کہ پیسہ، عزت، خوشیاں اور منافعے۔ یہ وہ دیکھی جانے والی چیزیں ہیں جن کو زیادہ تر لوگ اپنی زندگیوں کا مقصد بنا ڈالتے ہیں۔ لیکن وہ شخص جو ایک مسیحی بننا چاہتا ہے، یا ایک مسیحی جو ایک مسیحی زندگی کو کامیاب بنانا چاہتا ہے، اُسے اِن ’’نظر آنے والے چیزوں‘‘ کو مقصد نہیں بنانا چاہیے۔ اُس کا مقصد اور منزل گمراہ دُنیا کے مقاصد اورمنزلوں سے کہیں بُلند اور کہیں درجے بہتر ہونا چاہیے۔ اُسے اگر وہ مسیحی زندگی میں کامیاب ہونا چاہتا ہے تو اندیکھی دُنیا کے لیے دیکھی ہوئی چیزوں سے پرے دیکھنا چاہیے، جیسا کہ پولوس نے کیا۔

’’دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرو [اُن پر اپنے دِل کو مت ٹکاؤ، اُن کو اپنی زندگی کی منزل نہ بناؤ]، بلکہ اُن چیزوں کو [مقصد] بناؤ جو اندیکھی ہیں‘‘ (2۔کرنتھیوں 4:18).

تب آپ ایک مسیحی کی حیثیت سے کامیاب ہو جائیں گے، بالکل جیسے پولوس نے اپنی تمام پریشانیوں، اذیتوں اور بہت بڑی بڑی مصیبتوں میں کیا جو اُس کی زندگی میں اور مذہبی امور میں مدِ مقابل آئیں۔

پیوریٹنز تبصرہ نگار، جان ٹریپ John Trapp نے بیزلBasil کے بارے میں بتایا (ایک قدیم مسیحی مصنف جو) ’’ہمیں اُن شہیدوں کے بارے میں بتاتے ہیں جنہیں اگلے دِن [کافروں کے ذریعے سے] جلائےجانے کے لیے سردیوں کی ایک رات میں ننگا باہر نکال دیا جاتا ہے، خود کو اور ایک دوسرے کو کیسے اِن الفاظ کے ساتھ تسلیاں دیتے تھے۔ [اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا] سردی انتہائی شدید ہے، لیکن جنت پیاری ہے؛ راہ دشوار گزار ہے [مسیح کے لیے زندگی گزارنے کے بارے میں]، لیکن ہمارے سفر کا اختتام خوشگوار ہوگا؛ آؤ سردی کو تھوڑا برداشت کر لیں، اور [ابراہام کا] سینہ ہمیں جلد ہی گرمائش دے گا؛ آؤ اپنے پیروں کو کچھ وقت کے لیے [کافروں کی آگ میں] جل لینے دو تاکہ ہم ہمیشہ کے لیے فرشتوں کے ساتھ ناچ پائیں؛ آؤ ہمارے ہاتھوں کو [کافروں کی] آگ کو نگلنے دو، کہ یہ دائمی زندگی کو تھامے رکھے گا‘‘ (جان ٹریپ John Trapp، ibid.، صفحہ559)۔

کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مسیحی ہونے کے ناتے سے کون ہم میں نقص تلاش کرتا ہے، آئیے ہمیں ہمیشہ، ہمیشہ کے لیے، اِس تلاوت کو یاد رکھنا چاہیے، جیسے اُن شُہداء نے رکھا تھا:

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں…‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:18).

آئیے پولوس رسول کے ساتھ کہیں،

’’جو کچھ میرے لیے نفع کا باعث تھا، میں نے اُسے مسیح کی خاطر نقصان سمجھ لیا ہے۔ میں اپنے خداوند یسوع مسیح کی پہچان کو اپنی بڑی خُوبی سمجھتا ہُوں اور اِس سبب سے میں نے دُوسری تمام چیزوں سے ہاتھ دھو لیے اور اُنہیں کُوڑا سمجھتا ہُوں تاکہ مسیح کو حاصل کر لُوں‘‘ (فلپیوں 3:7۔8).

وہ ایسا کہہ پایا کیونکہ وہ مسیح کے ذریعے سے دُنیا پر قابو پانے کے راز کو جان گیا تھا، جو ہماری تلاوت کے پہلے حصّے میں بتائی گئی ہے،

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں [کو مقصد بناتے ہیں] پر نظر کرتے ہیں…‘‘ (2۔ کرنتھیوں 4:18).

پولوس کی زندگی کا مقصد اور منزل دیکھی ہوئی چیزوں سے پرے تھی۔ وہ خُدا کی اندیکھی نعمتوں کو مسیح یسوع میں مقصد بنا رہا تھا۔ وہ آسمان کو مقصد بنا رہا تھا – اور اُس دائمی جلال کو جو بادشاہت میں اُس کا انتظار کر رہا تھا مقصد بنا رہا تھا!

II۔ دوسرا نکتہ، عارضی سے پرے دائمی کے لیے منزل بناؤ۔

میں نے تلاوت کا آخری حصّہ چھوڑ دیا تھا، لیکن میں اُس کو یہاں پر واپس لگاؤں گا، کیونکہ یہ ہمارے دوسرے نکتے کا پیغام ہے۔ مہربانی سے کھڑے ہوں اور 2کرنتھیوں4:18 دوبارہ باآوازِبُلند پڑھیں، اُونچی آواز میں۔

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں: کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں (2۔ کرنتھیوں 4:18).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

ہمیں اُن چیزوں کو جو اندیکھی ہوتی ہیں مقصد بنانا چاہیے کیونکہ وہ چیزیں جو دیکھی ہوئی ہوتی ہیں وہ ’’چند روزہ‘‘ ہوتی ہیں، یعنی کہ، ’’عارضی، کچھ وقت کے لیے [صرف رہتی ہیں]‘‘ (Strong # 4340)۔ وہ چیزیں جو دیکھی جا سکتی ہیں تھوڑی مدت کے لیے ہی رہتی ہیں۔

کہ یہی ایمان کا انتہائی روح رواں نہیں ہے؟

’’ایمان اُمید کی ہُوئی چیزوں کا یقین اور نادیدہ اشیاء کی موجودگی کا ثبوت ہے‘‘ (عبرانیوں 11:1).

جان بعینجل John Bengel نے نشاندہی کی کہ ’’بے شمار چیزیں جو نہیں ہیں… اصل میں جو ابھی نظر آتی ہیں جب ہمارے ایمان کا سفر [ختم ہوتا] ہے نمایاں ہو جائیں گی‘‘ (جان البرٹ بعینجل John Albert Bengel، نئے عہد نامے کا نومون [شمشی گھڑی کا وہ بازو جو مستقل رہتا ہے اور سورج کا سایہ وقت بتاتا ہے]Gnomon of the New Testament، وِپف اور سٹاک پبلیشرز Wipf and Stock Publishers، n.d.، جلد سوئم، صفحہ374)۔ ہم ایک دِن یسوع کو دیکھیں گے۔ ہم ایک دِن نئے یروشلم کے آسمانی شہر کو دیکھیں گے۔ ہم ایک دِن شیطان کو بندھا ہوا اور مسیح کو زمین پر حکمرانی کرتا ہوا دیکھیں گے۔ یہ اُن چیزوں میں سے ہیں جو دائمی ہیں۔ یہ اُن چیزوں میں سے ہیں جن کو ہمیں مقصد بنانا چاہیے اور اِنہی کا راہ تکنی چاہیے، اور ایمان کے وسیلے سے تلاش کرنا چاہیے۔

’’ہم ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوع پر اپنی نظریں جمائے رکھیں جس نے اُس خُوشی کے لیے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی، شرمندگی کی پرواہ نہ کی بلکہ صلیب کا دُکھ سہا اور خدا کے تخت کی دائیں طرف جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں 12:2).

’’کیونکہ ایمان کے بغیر خدا کو پسند آنا ممکن نہیں۔ پس واجب ہے کہ خدا کے پاس جانے والا ایمان لائے کہ خدا موجود ہے اور وہ اپنے طالبوں کو اجر دیتا ہے‘‘ (عبرانیوں 11:6).

’’کیونکہ ہم ایمان کے سہارے زندگی گزارتے ہیں نہ کہ آنکھوں دیکھے پر‘‘ (2۔ کرنتھیوں 5:7).

اِسی لیے سپرجیئنSpurgeon نے کہا،

بھرپور توجہ کے ساتھ ابدی چیزوں کا تعاقب کرو۔ آپ کو دوڑ کے آخر سرے پر انعام کے لیے نظریں ٹکائی رکھنی چاہیں۔ دوڑنے والا دائیں یا بائیں جانب تیزی سے نظر نہیں ڈالتا، یا اُن پھولوں پر جو گزرگاہ سنوار کر خوبصورت بناتے ہیں، مگر وہ اپنی نظریں انعام پر مرکوز رکھتا ہے، اور وہ اُس کو دوڑنے میں مدد دیتی ہیں۔ وہ اختتام تک پہنچنے کے لیے ہر رگ کو کھینچ ڈالتا ہے، اور انعام جیت لیتا ہے… تمام زمانوں کے لیے اپنی زندگی کا حلقہ دائمی چیزوں کو بناؤ… اُن کو وہ بناؤ جس کے لیے تم نے تدبیر کی اور منصوبہ بنایا؛ جس کے لیے تم نے سوچا اور فکر کی؛ جس کے لیے تم نے زندگی گزاری اور عمل کیا؛ اپنی تمام وجودیت کو دائمی چیزوں کے لیے حوالے کر دو (سی۔ ایچ۔ سپرجئین C. H. Spurgeon، دی میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ The Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگرم پبلیکیشنز Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت1996، جلد سوئم، صفحہ599)۔

میں حیران ہوتا ہوں کیا یہی تو نہیں جو آپ میں سے کچھ کو مسیح کے پاس آنے سے روکے رکھتا ہے۔ میں حیران ہوتا ہوں کہ آیا آپ اپنی طرف متوجہ ہوں گے اور اِس دُنیا کی چند روزہ چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے دائمی چیزوں پر توجہ مرکوز کر لیں۔ اور اگر آپ کے بارے میں یہ سچ ہوتا ہے، تو میں دعا مانگتا ہوں کہ آپ اِس گزرتی ہوئی دُنیا سے اپنے دِل کو موڑ لیں گے، اور ایمان کے وسیلے سے مسیح کے پاس آئیں گے۔ تب آپ دلی طور پر ہمارے ساتھ گا پائیں گے،

میں وعدے کی سرزمین کے لیے پابند ہو چکا ہوں؛
میں وعدے کی سرزمین کے لیے پابند ہو چکا ہوں؛
اوہ، کون میرے ساتھ آئے گا اور میرے ساتھ جائے گا؟
میں وعدے کی سرزمین کےلیے پابند ہو چکا ہوں۔
   (’’دریائے یردن کے طوفانی کناروں پر On Jordan’s Stormy Banks‘‘
      شاعر سیموئیل سٹینیٹ Samuel Stennett، 1727۔1795)۔

اپنے گیتوں کے ورق پر سے حمدوثنا کا گیت # 7 کھولیں، ’’میں وعدے کی سرزمین کے لیے پابند ہو چکا ہوں۔‘‘ اپنے گیتوں کا صفحہ اُٹھائیں اور ذوق و شوق کے ساتھ ’’دریائے یردن کے طوفانی کناروں پر‘‘ گائیں۔ اور اگر آپ مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے ہیں، تو ہم دعا مانگتے ہیں کہ وہ التجا، ’’اوہ کون آئے گا اور میرے ساتھ جائے گا،‘‘ آپ کے انتہائی دِل تک پہنچے، اور آپ کو ہماری ’’اندیکھی چیزوں کے لیے [کیونکہ وہی تنہا] دائمی ہیں‘‘ مہم میں ہمارے ساتھ شامل ہونے کے لیے متاثر کرے۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک کی تلاوت مسٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan
نے کی تھی: 2 کرنتھیوں4:8۔18 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’میرا ایمان تجھ ہی پر ٹِکا ہوا ہے My Faith Looks Up to Thee‘‘ (شاعر رے پالمر Ray Palmer، 1808۔1887)۔

لُبِ لُباب

نظر سے آگے کا ہدف لو!

!AIM BEYOND THE VISIBLE

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’ہم دیکھی ہُوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں: کیونکہ دیکھی ہُوئی چیزیں چند روزہ ہیں مگر اندیکھی ہمیشہ کے لیے ہیں‘‘ (2۔کرنتھیوں4:18).

I.   پہلا نکتہ، نظر سے آگے نظر نہ آنے والی چیزوں کو مقصد بناؤ، 2کرنتھیوں4:18الف؛
کُلسیوں3:1۔2؛ 2کرنتھیوں4:4؛ 1کرنتھیوں2:14؛
فلپیوں3:7۔8 .

II.  دوسرا نکتہ، عارضی سے پرے دائمی کے لیے منزل بناؤ، 2کرنتھیوں4:18ب؛
عبرانیوں11:1؛ 12:2؛ 11:6؛ 2کرنتھیوں5:7 .