Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


اِس سے پہلے کہ وہ دیکھ پاتے
اُنہیں بدحال کیا ہی جانا تھا

THEY HAD TO BE MADE MISERABLE
BEFORE THEY COULD SEE
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

نئے سال کی شام کو تبلیغ کیا گیا ایک واعظ، 31 دسمبر، 2005
لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں
A sermon preached on New Year’s Eve, December 31, 2005
at the Baptist Tabernacle of Los Angeles

’’اُس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو نکال دے‘‘ (پیدائش21:10)۔

’’اور خُدا نے ہاجرہ کی آنکھیں کھولیں، اور اُس نے پانی کا ایک کنواں دیکھا؛ اور وہ گئی اور پانی کے ساتھ مشک بھر کر لے آئی اور لڑکے کو پانی پلایا‘‘ (پیدائش21:19)۔

کلام مقدس کا یہ حوالہ ہمیں ہاجرہ اور اسماعیل کی تبدیلی میں رونما ہونے والی شریعت اور خوشخبری کی ایک واضح تصویر دکھاتا ہے۔ یہ اِس باب سے واضح ہوتا ہے کہ خُدا کی شریعت کو ایک گمراہ گنہگار پر سختی سے لاگو ہونا چاہیے اِس سے پہلے کہ اُس کی آنکھیں کھولیں اور وہ اپنے لیے مسیح کی ضرورت کو دیکھے،

وہ اُس میں زندگی کا چشمہ بن جائے گا اور ہمیشہ جاری رہے گا‘‘ (یوحنا4:14)۔

خوشخبری کی تبلیغ کے پرانے طریقے نے مردوں اور عورتوں کو اُن کے گناہ اور اخلاقی زوال کو شریعت کے وسیلے سے واضح اور صاف طور پر اُنہیں خوشخبری کو پیش کرنے سے پہلے دکھایا تھا۔ دورِ حاضرہ کی انجیلی بشارت کی بڑی بڑی غلطیوں میں سے ایک، گذشتہ ایک سو پچیس سالوں یا زیادہ عرصے سے ترتیب کا پلٹنا رہا ہے، اور مسیح کے رحم اور محبت کو پہلے پیش کرنا رہا ہے، اور صرف تب ہی شریعت کی ہولناکیوں کو پیش کرنا اگر وہ مسیح کو مسترد کر دیتے۔ یہ بات ساری بائبل میں پیش کی گئی تبلیغ کی ترتیب کو پلٹ دیتی ہے، اور یہی بات صدیوں کے اعلٰی درجے کی انجیلی بشارت کے عظیم مبلغین کے وسیلے سے پیش کی گئی ترتیب کو پلٹ دیتی ہے۔ لوتھر، ویزلی، وائٹ فیلڈ، بنعیئن اور تینوں عظیم بیداریوں کے اعلٰی درجے کے مبلغین نے وہیں سے آغاز کیا جہاں سے بائبل شروع ہوتی ہے، گمراہ گنہگاروں کو اُن کی ہولناک حالت، بھیانک کیفیت اور اُن کے بدنصیب مستقبل سے سامنا کروانا ہوتا تھا۔

آج کل گرجا گھروں میں گمراہ لوگ خوشخبری کی منادی کے اِس اعلٰی درجے کے پیش کیے جانے کو پسند نہیں کرتے۔ وہ مسیح کی تبلیغ کے ذریعے سے محبت اور قبولیت چاہتے ہیں، اِس کے بعد وہ ایک قسم کے یا دوسری قسم کے الطار سے بلاوے کی پیروی چاہتے ہیں جس کے ساتھ وہ واعظ کے بعد توبہ کرنے کا بُلاوہ چاہتے ہیں۔ تمام بائبل میں جس بات کی تعلیم دی گئی ہے اُس کی ترتیب کو پلٹ ڈالنے سے، مسیح کے لیے زیادہ تر ’’فیصلے‘‘ بہترین طور پر سطحی ہوتے ہیں، اور چند ایک لوگ ہی سچے طور پر کسی بائبلی یا دیرپا طریقے میں مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوتے ہیں۔

ہمارے زمانے میں پادری صاحبان کی ایک بہت بڑی تعداد انجیلی بشارت کی منادی کے اِس اعلٰی درجے کے طریقے سے شدید خوفزدہ ہوتے ہیں۔ وہ اِس سے اِسی قدر ڈرتے ہیں جتنا رومن کاتھولک کلیسیا لوتھر کی منادی سے ڈرتی تھی۔ وہ اِس سے اِسی قدر ڈرتے ہیں جتنا قائم شُدہ انگلش چرچ وائٹ فیلڈ اور ویزلی کی منادی سے خوفزدہ تھا، اور اُنہیں واقعی میں اِس طرح سے منادی کرنے کے لیے تمام گرجا گھروں میں سے باہر نکال پھینکا تھا، یہاں تک کہ وہ آسمان کے نیچے کُھلے میدانوں میں مُنادی کرنے کے لیے مجبور ہو گئے تھے۔ دورِ حاضرہ کے مبلغین ’’خوشخبری سے پہلے شریعت‘‘ کی منادی کو پیش کرنے سے آج اُتنے ہی خوفزدہ ہوتے ہیں جتنے وہ اٹھارویں صدی میں ہوتے تھے، جب عظیم وائٹ فیلڈ اور ویزلی نے اپنے جریدوں میں بار بار کہا، ’’مجھے وہاں بالکل بھی منادی نہیں کرنی چاہیے۔‘‘

اور آج بے شمار مبلغین اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اُس زمانے کے پادری صاحبان ہوتے تھے، اِسی بات کی وجہ سے۔ اُن میں سے بےشمار، خود اپنے طور پر کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوئے تھے، اور اِس اعلٰی درجے کی، بائبلی انداز والی تبلیغ کے بائبلی طریقے کی ضرورت کو نہیں دیکھتے تھے۔ دوسرے، جو شاید مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہوئے لوگ تھے، جدید رُجحانات کے ذریعے سے اُن کی منادی میں بہکنے یا بھٹک جانے کی جانب رہنمائی پاتے تھے، جیسا کہ دُنیا جہاں میں ’’صلیبی جنگیں،‘‘ بور اور خشک ترین نظریاتی و فلسفیاتی کیلوِن اِزم، مدعو کرنے کا نظام، کرشماتی اِزم اور ترقی پسندیت۔ یہ رُجحانات ’’کامیاب‘‘ ہوتے دکھائی دیتے تھے، اور اِسی لیے بے شمار پادری صاحبان نے اِن کی نقل کی، بجائے اِس کے کہ خوشخبری سے پہلے شریعت کی منادی کرنے کے پرانے بائبلی انداز کی جانب واپس جاتے۔ اُنہیں اِس کو کوئی ضرورت ہی نظر نہیں آتی تھی

۔

پادری صاحبان کا تیسرا گروہ جس منادی کرنے کے پرانے بائبلی انداز کو مسترد کرتا ہے وہ لوگ ہیں جنہوں نے کبھی بھی تبلیغ کرنے کے لیے کبھی بھی ایک واضح فوق الفطرت بُلاہٹ کا تجربہ کیا ہی نہیں ہوتا۔ خُدا کی جانب سے کوئی بُلاہٹ نہ پانے پر، اُنہیں بس سمجھ ہی میں نہیں آتا کیوں لوگوں کو واعظ کے آغاز ہی میں ’’اِس قدر سخت منادی‘‘ کے ذریعے سے پریشان ہونے پر مجبور کیا جانا چاہیے۔ وہ چاہتے تھے کہ لوگوں کی مسیح میں ایمان لانے کی تبدیلیاں باسہولت اور آرام دہ ہوں، بغیر کسی جدوجہد کے، بغیر کسی شدید کشمکش کے، کوئی بھی پریشان نہ ہو۔ وہ تصور کرتے تھے کہ گمراہ شخص کو بس خُدا کی محبت اور مسیح کی قربانی کے حقائق سے آگاہ کر دیا جانا چاہیے اور جب وہ اِن خوشگوار عقائد کو سُن چکتے، تو وہ قدرتی طور پر مسیح کے لیے ’’فیصلہ کر‘‘ لیں گے۔

میں کہتا ہوں کہ اِس قسم کے واعظ بالکل بھی غیرنجات یافتہ لوگوں کے لیے کسی طور مددگار ثابت نہیں ہوتے۔ میں کہتا ہوں کہ ہماری کلیسیائیں ابتری اور تذبذب میں ہیں، جو آج گمراہ لوگوں کے بہت بڑے بڑے ہجوموں سے بھری پڑی ہیں، کیونکہ بِنا بُلاہٹ کے لوگ، اُن کے منبروں میں کھڑے، کم ہمت چاپلوسانہ، بے تُکی، بے معنی فضول گوئی، آیت بہ آیت تبصروں میں پیش کرتے ہیں جو کسی کو بھی چیلنج نہیں پیش کرتیں، کسی کو بھی غصہ نہیں دلاتی، کسی کو بھی سزایابی میں نہیں لاتیں، اور کسی کو بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں کراتیں!

لیکن میں آج کی رات واپس پیدائش21 باب کی جانب آتا ہوں، آپ کو وہ پرانا، بائبلی انداز دکھانے کے لیے جس کے ساتھ خُدا لوگوں سے نمٹتا تھا۔ اور یہی وہ طریقہ ہے جس کے ساتھ میں آج کی رات آپ لوگوں کو منادی کرنے جا رہا ہوں۔

I۔ پہلی بات، ہاجرہ اور اسماعیل کو نکالا گیا اور بدحال ہونے پر مجبور کیا گیا تھا۔

سارہ نے تیکھے انداز میں کہا،

’’اُس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو نکال دے کیونکہ اُس لونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِضحاق کے ساتھ اُس کی میراث میں ہر گز شریک نہ ہوگا‘‘ (پیدائش 21:10).

لوتھر نے اِس میں ایک گمشدہ بشر کو شریعت کے تحت لائے جانے کی تصویر دیکھی،

وہ جنہیں، اسماعیل اور اُس کی ماں کی مانند، اپنے گھروں اور آبائی زمینوں سے باہر نکال پھینکا گیا، جو صحرا میں بھوک اور پیاس کے ساتھ تقریباً بے حال ہیں، جو خُدا سے ماتم کرتے اور پکارتے ہیں، اور مایوسی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ [صرف] وہی لوگ خوشخبری کے بجا طور پر سُننے والے لوگ ہوتے ہیں (پیدائش پر تبصرہ)۔

لوتھر نے نشاندہی کی تھی کہ ہاجرہ اور اسماعیل کے غرور کو توڑنے کے لیے اُن کا بدحالی کی حالت میں لایا جانا ضروری تھا۔ انسان قدرتی طور پر مغرور ہوتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ سزاوار قرار دیے جانے کے لیے وہ اتنے زیادہ گناہ سے بھرپور نہیں ہوتے ہیں۔ وہ اپنی خود راستبازی میں خُدا کے سامنے بے شرمی سے کھڑے ہوتے ہیں۔ اُن کا غرور توڑا جانا چاہیے۔ لوتھر نے کہا،

میں جانتا تھا کہ اسماعیل کا پہلے نکالا جانا اور مایوس ہونے پر مجبور کیا جانا ضروری تھا اِس سے پہلے کہ وہ فرشتے کے سکون پہنچا دینے والے الفاظ کو سُن سکتا۔ موزوں طور پر، میں نے اصول کی پیروی کی کسی بھی شخص کو سہولت پہنچانے کےلیے نہیں ماسوائے اُن کے جو پیشمان ہو چکے ہیں اور اپنے گناہوں کی وجہ سے غم منا رہے ہیں – وہ جو اپنی مدد آپ سے مایوس ہو چکے ہیں، جنہیں شریعت خوفناکی میں مبتلا کر چکی ہے… ابراہام کے گھر سے نکال دیئے جانے سے پہلے اسماعیل سخت مشکلات میں گھری ہوئی اِس [حالت] میں نہیں لایا گیا تھا؛ اوہ مغرور اور بے فکر تھا… کیونکہ وہ اضحاق سے پہلے پیدا ہوا تھا، وہ کہہ سکتا تھا: میں مالک اور اِس گھر کا وارث ہوں؛ اضحاق اور سارہ کو میرے سامنے گھٹنے ٹیکنے چاہیے۔ اب، کیا اُس کے تکبر کی تعریف کی جانی چاہیے اور برداشت کیا جانا چاہیے، یا کیا اِس بات کے لیے اُس کی ملامت کی جانی چاہیے؟ اگر بعد کی بات کو لیا جائے، تو پھر کس دوسرے طریقے سے اُس کی ملامت کی جانی چاہیے بجائے اِس کے کہ اُس کو اپنی ماں کے ساتھ گھر سے نکال باہر کیا جائے اور ابراہام کے گھر میں سے اپنے ساتھ کسی بھی چیز کو لے جانے کی اجازت نہ دی جائے ماسوائے شریعت کی سزا، روٹی اور پانی کے؟… مگر آخر کار کوئی پانی نہیں رہتا، اور ماسوائے مرنے کے کچھ بھی باقی نہ رہ جاتا۔ اِس سے زیادہ شریعت کبھی بھی کچھ نہ کرتی۔ آئیے تب سبق سیکھیں، پھر، کہ خُدا ہر مغرور شخص کا دشمن ہوتا ہے؛ لیکن وہ جو عاجز ہو جاتے ہیں اور شریعت کی قوت کو محسوس کر چکتے ہیں وہ [خُدا] اُنہیں سکون پہنچاتا ہے… کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ ایسے لوگ فنا ہو جائیں۔ دوسری طرف، وہ مغرور اور بے فکرے لوگوں کو ابراہام کے گھر میں رہنے کی [برداشت] اِجازت نہیں دیتا (ibid.)۔

اِسے آپ کو کُچلنا چاہیے، آپ کو عاجز کرنا چاہیے، کہ آپ کو عشائے ربانی میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں۔ اِسے آپ کو کُچلنا چاہیے، آپ کو عاجز کرنا چاہیے، کہ آپ کو کلام مقدس کے مطابق بپتسمہ پانے کی اِجازت نہیں ہے۔ اِسے آپ کو کُچلنا چاہیے، آپ کو عاجز کرنا چاہیے کہ دوسرے گرجا گھر میں آتے ہیں اور مسیح میں ایمان لا کر تبدیل ہو جاتے ہیں جبکہ آپ خارج شُدہ ہی رہتے ہیں۔

’’اُس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو نکال دے‘‘ (پیدائش 21:10).

’’جب مشک کا پانی ختم ہو گیا تو اُس نے لڑکے کو ایک جھاڑی کے سایہ میں چھوڑ دیا … اور وہ بیٹھ گئی … اور زار زار رونے لگی‘‘ (پیدائش21:15۔16).

وہ نکالی جا چکی تھی۔ پانی ختم ہو چکا تھا۔ وہ زار زار رونے لگی تھی۔

آپ کو بھی ایسی ہی باطنی حالت میں لایا جانا چاہیے – ورنہ خوشخبری کے آپ کے لیے کوئی معنی نہ رہیں گے! مسیح کی خوشخبری کچھ بھی نہیں لگے گی ماسوائے لفظوں کے جب تک کہ آپ نکالا ہوا محسوس نہ کریں، جب تک کہ آپ کا پانی نہ ختم ہو جائے، اور آپ زار زار رونے نہ لگیں!

II۔ دوسری بات، ہاجرہ اور اسماعیل کو صرف تب ہی سکون ملا تھا۔

مہربانی سے کھڑے ہوں اور آیت 19 کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’تب خدا نے ہاجرہ کی آنکھیں کھولیں اور اُس نے پانی کا ایک کنواں دیکھا۔ چنانچہ وہ گئی اور مشک بھر کر لے آئی اور لڑکے کو پانی پلایا‘‘ (پیدائش21:19).

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

کنواں وہاں پر پہلے ہی سے تھا، مگر ہاجرہ اُس کو دیکھ نہ پائی تھی۔ جب وہ بالاآخر توڑ ڈالی گئی اور ایک بے بسی کی حالت میں لائی گئی، تب، ’’خُدا نے اُس کی آنکھیں کھولیں اور اُس نے پانی کا ایک کنواں دیکھا۔‘‘ کنواں وہاں پر شروع سے ہی موجود رہا تھا، مگر وہ اُس کو دیکھ نہیں پائی تھی جب تک کہ خُدا نے اُس کی آنکھیں نہ کھول دیں۔ عظیم سپرجیئن نے کہا،

اب، یہ بے شمار… گنہگار لوگوں… کی حالت کی ایک تصویر نمائندگی ہے۔ خُدا کے بیٹے کی طرف دیکھو اور زندگی پاؤ: اِس سے زیادہ آسان اور کیا ہو سکتا ہے؟ اور اِس کے باوجود کوئی بھی کبھی بھی ’’ایمان لانے اور زندگی پانے‘‘ کے عقیدے کو سمجھ نہیں پایا جب تک کہ خُدا اُس کی آنکھیں نہیں کھولتا۔ کنواں وہیں پر ہے، مگر پیاسی جان اُس کو دیکھ نہیں سکتی۔ مسیح وہیں پر ہے، مگر گنہگار اُس کو دیکھ نہیں سکتا۔ وہاں خون کے ساتھ بھرا ہوا ایک چشمہ ہوتا ہے، مگر وہ نہیں جانتا اُس میں پاک صاف کیسے ہونا ہوتا ہے… جب تک کہ گنہگار کے تاریک ہوئے ڈیہلوں [آنکھ کے اندر سیاہ گول حصہ] پر دائمی نور نہیں چمکتا، وہ نہیں دیکھ سکتا اور اُس مُسلّم سچائی کا اِدارک نہیں کر پائے گا… بے شمار لوگ ایسے ہوتے ہیں جو خود کے احساس برتری کی وجہ سے دیکھ ہی نہیں پاتے۔ جب بہت بڑی خودی اُس کی آنکھوں کو خود اپنے نیک اعمال اور مذہبی اداکاریوں کی ضیافتوں کا نظارہ کرواتی ہیں تو بیشک، تنہا مسیح کے وسیلے سے نجات کی راہ کو دیکھا ہی نہیں جا سکتا۔ خُدا اِن پیمانوں کو تمہاری آنکھوں سے چھین لیتا ہے، بیچارہ گنہگار، کیونکہ خودی تاریکی کو بنانے والی بہت بڑی صنعت ہے۔ کوئی بھی بات اِس قدر یقین کے ساتھ ایک بشر کو تاریکی میں نہیں جکڑتی جتنا اِس کی خود کی قوتیں کا زعمِ باطل تاریکی میں جکڑتا ہے… مجھے خود پر ایک شدید گمان ہوتا ہے کہ میں کسی ایسے نوجوان شخص سے بات کر رہا ہوں جس کے مستقبل کا انحصار اُس کے دانشمندانہ ٹھہراؤ اور محتاط غوروفِکر پر کرتا ہے اِس سے پہلے کہ وہ اپنے پاؤں کو دوبارہ نیچے رکھے۔ ایک قدم اور، اور آپ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔ میں آپ سے منت کرتا ہوں، ساکت کھڑے ہوں اور سُنیں جو خُدا آپ کے ساتھ ابھی بات کرے گا۔ اپنا مُنہ موڑیں، اپنے گناہ سے اپنا مُنہ موڑیں اور اپنے نجات دہندہ کی ابھی تلاش کریں، اور آپ اُس کو فوراً ڈھونڈ لیں گے… اور شاید آپ کے بارے میں یہ کہا جائے گا، ’’خُدا نے اُس کی آنکھیں کھولیں‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon، ’’آنکھیں کُھل گئیں Eyes Opened،‘‘ میٹرو پولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ سے The Metropolitan Tabernacle Pulpit، جلد 25، پِلگرِم اشاعت خانے Pilgrim Publications، دوبارہ اشاعت1972، صفحات129۔131)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: پیدائش21:9۔21 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’حیرت انگیز فضلAmazing Grace ‘‘ (شاعر جان نیوٹن John Newton ، 1725۔1807).

لُبِ لُباب

اِس سے پہلے کہ وہ دیکھ پاتے
اُنہیں بدحال کیا ہی جانا تھا

THEY HAD TO BE MADE MISERABLE
BEFORE THEY COULD SEE

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اُس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو نکال دے‘‘ (پیدائش 21:10).

’’اور خُدا نے ہاجرہ کی آنکھیں کھولیں، اور اُس نے پانی کا ایک کنواں دیکھا؛ اور وہ گئی اور پانی کے ساتھ مشک بھر کر لے آئی اور لڑکے کو پانی پلایا‘‘ (پیدائش21:19)۔

(یوحنا 4:14)

I.    پہلی بات، ہاجرہ اور اسماعیل کو نکالا گیا اور بدحال ہونے پر مجبور کیا گیا تھا،
پیدائش 21:10، 15۔16۔

II.   دوسری بات، ہاجرہ اور اسماعیل کو صرف تب ہی سکون ملا تھا، پیدائش 21:19۔