Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں!

THE DEVILS BELIEVE AND TREMBLE!
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
نئے سال کی شام، 31 دسمبر، 2003
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
New Year’s Eve, December 31, 2003

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے؛ تو اچھا کرتا ہے: یہ تو شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں‘‘ (یعقوب2:19)۔

یہ اُن کے لیے جو سوچتے ہیں کہ وہ نجات پا چکے ہیں ایک اچھی تلاوت ہے کیونکہ وہ اُس پر یقین رکھتے ہیں جو بائبل کہتی ہے، یا سوچتے ہیں جو یسوع کر سکتا ہے یا وہ جو ہے، اُس پر یقین کرنے کے وسیلے سے وہ نجات پا لیتے ہیں۔ خُدا کے بارے میں جو بائبل کہتی ہے اُس کو شیاطین بھی مانتے ہیں۔ اِس سے یعقوب رسول کا مطلب ہے مسیحی خُدا۔ رسول خود ایک مسیحی تھا، اور اُن لوگوں سے بات کر رہا تھا جو مسیحی ہونے کا اقرار کرتے تھے۔ لہٰذا، جب وہ کہتا ہے، ’’تُو ایمان رکھتا ہے… خُدا ایک ہے،‘‘ وہ خُدا کی پاک تثلیث، اُس باپ، بیٹے اور پاک روح کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

ڈاکٹر گِل Dr. Gill نشاندہی کرتے ہیں کہ اِس کا محض یہ مطلب نہیں ہوتا کہ انسان بے شمار خُداؤں میں اعتقاد کے خلاف ہے۔ اور اِس کا یہ مطلب بھی نہیں ہوتا کہ وہ محض اسرائیل کے خُدا میں یقین رکھتا ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے، ڈاکٹر گِل کہتے ہیں، کہ وہ ’’خدا باپ… کے ساتھ مسیح بطور خُدا میں… اور پاک روح میں یقین رکھتا ہے‘‘ (جان گِل، ڈی۔ڈی۔ John Gill, D.D.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیرAn Exposition of the New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت1989، جلد سوئم، صفحہ 507)۔

وہ ہستیاں جن سے یعقوب رسول مخاطب تھا خُدا باپ، بیٹے اور پاک روح میں یقین رکھتے تھے، لیکن یہ اعتقاد اُنہیں گناہ اور جہنم سے بچانے کے لیے کافی نہیں تھا۔ یہ بدروحوں [یعنی کہ شیاطین] کے اعتقاد اور ایمان سے کوئی بہتر نہیں تھا

پھر یعقوب ہمیں بتاتا ہے

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے؛ تو اچھا کرتا ہے…‘‘ (یعقوب2:19)۔

یہ دُرست اور اچھا ہے کہ آپ کو باپ، بیٹے اور پاک روح کی وجودیت میں یقین رکھنا چاہیے – ایک میں تین عظیم خُدا۔ لیکن آپ کو نجات دلانے کے لیے وہ کافی نہیں ہے، کیونکہ یعقوب یہ کہتے ہوئے جاری رہتا ہے، ’’شیاطین بھی مانتے اور تھرتھراتے ہیں۔‘‘ کوئی بھی آسیب نجات یافتہ نہیں ہے، کیونکہ وہ نجات پا ہی نہیں سکتے۔ اُنہیں خُدا پہلے ہی سے چھوڑ چکا ہوا ہے۔ اُس کی سزا پہلے ہی سے متعّین کی جا چکی ہے۔ وہ جہنم کی آگ کے لیے اپنی دائمی حوالگی کے دِن کا انتظار کر رہے ہیں،

’’تب وہ اپنی بائیں طرف والوں سے کہے گا، اے لعنتی لوگو! میرے سامنے سے دور ہو جاؤ اور اُس ہمیشہ جلتی رہنے والی آگ میں چلے جاؤ جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لیے تیار کی گئی ہے‘‘ (متی25:41)۔

وہ شخص جو باپ بیٹے اور پاک روح میں یقین رکھتا ہے ’’اچھا کرتا‘‘ ہے۔ خُدا کے بارے میں اُن باتوں پر یقین رکھنا ایک اچھی بات ہے – لیکن آپ کو نجات دینے کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔ کیوں؟ کیونکہ صرف حقائق، عقائد اور بائبل کی آیات پر مشتمل اعتقاد ہے۔

ایک شخص شاید کہتا ہے، ’’میں یقین کرتا ہوں کہ یسوع مجھے نجات دلانے کے لیے مرا تھا۔‘‘ بہت خوب اور اچھا۔ لیکن اُس حقیقت میں یقین رکھنا، حالانکہ یہ اچھا ہے، آپ کو نجات نہیں دلائے گا۔ یہ کلام پاک کی کچھ تعلیمات میں محض ذہنی اعتقاد ہے۔ کسی نے بھی کبھی بھی کلام پاک کی تلاوت پر یقین کرنے کے وسیلے سے نجات نہیں پائی تھی۔ یہ صرف عقیداتی اعتقاد ہوتا ہے – بائبل میں اعتقاد۔ یہ مسیح بخود میں نجات دلانے والا ایمان نہیں ہوتا۔

اب آئیے ہم تلاوت کے ایک ایک لفظ پر غور کرتے ہیں اور آپ پر ظاہر کریں جہاں پر آپ سے غلطی ہوتی ہے۔ پھر میں آپ کو دکھاؤں گا کہ بائبل کی آیات اور بائبل کے عقائد میں ذہنی اعتقاد سے پرے – یسوع مسیح میں نجات دلانے والے ایمان تک پہنچنے کے لیے آپ کو کیا کرنا چاہیے۔

I۔ پہلی بات، آپ ایک خُدا میں یقین رکھیں۔

یہ بات اچھی ہے کہ آپ خُدا باپ، بیٹے اور پاک روح میں یقین رکھتے ہیں۔’’تُو اچھا کرتا ہے۔‘‘ خُدا کی پاک تثلیث میں یقین رکھنا ایک اچھی بات ہے۔ لیکن آپ کی روح کو نجات دلانے کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔

خُدا کے بارے میں بائبل جو کچھ کہتی ہے اُس کے بارے میں ہزاروں لوگ یقین رکھتے ہیں۔ لوگوں کی صرف تھوڑی سے فیصد دہریوں [خُدا کو نا ماننے والے لوگ] کی ہے۔

’’احمق اپنے دِل میں کہتا ہے، کوئی خُدا ہے ہی نہیں‘‘ (زبور14:1)۔

لیکن یہی ایک نہایت چھوٹی سی تعداد واضح طور پر دہریے ہونے کے لیے اتنی احمق ہوتی ہے۔ لوگوں کی ایک بہت بڑی اکثریت کم از کم ایک فوق الفطرت ہستی میں دھندلا سا اعتقاد رکھتی ہے۔

اور زیادہ تر لوگ بائبل یسوع مسیح کے بارے میں جو کچھ کہتی ہے اُس پر یقین رکھتے ہیں۔ حال ہی کی رائے شماری نشاندہی کرتی ہے کہ 74 % امریکی لوگ ایونجیلیکل مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ لگ بھگ یہ تمام کے تمام لاکھوں لوگ یقین رکھتے ہیں کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے اور کہ وہ اُن کے گناہ کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر قربان ہو گیا تھا۔ تقریباً 225 ملین امریکی خوشخبری کے بنیادی حقائق پر یقین رکھتے ہیں۔ اور لگ بھگ اُن میں سے تمام کے تمام سوچتے ہیں وہ نجات پا چکے ہیں کیونکہ وہ اُن حقائق میں یقین رکھتے ہیں۔

لیکن کچھ نہ کچھ غائب ہے۔رائے شماری کرنے والے جارج برنا George Barna نے دریافت کیا کہ اِن لوگوں میں سے 84 % ’’ایمان کے بارے میں لاعلم‘‘ ہیں (جارج برنا، ’’نئے سرے سے جنم لیے ہوئے مسیحی ایمان کے بارے میں لاعلم ہیںBorn Again Christians Ignorant of Faith،‘‘ بپٹسٹ بائبل ٹرائبیون Baptist Bible Tribune، 15 اپریل، 1996، صفحہ28)۔ برنا کے مطابق، مسیح میں اعتقاد جو اِن لوگوں کو ہوتا ہے وہ ’’بائبل کی تعلیمات کے ساتھ یکسانیت نہ رکھتے ہوئے ذاتی ایمان کی ترجمانی‘‘ نہیں کرتا (ibid.)۔

یہ اچھی بات ہے کہ وہ خُدا میں یقین رکھتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ وہ یسوع میں یقین رکھتے ہیں۔ ’’تُو یقین رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہی ہے؛ تو اچھا کرتا ہے… ‘‘ (یعقوب2:19)۔ لیکن کچھ نہ کچھ شدید طور پر غلط ہے۔ کچھ نہ کچھ غائب ہے! وہ بائبل کے بنیادی حقائق میں یقین رکھتے ہیں۔ وہ آپ کو بتائیں گے کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ یسوع اُن کے گناہوں کی ادائیگی کے لیے قربان ہو گیا۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ یسوع اُنہیں نجات دلا سکتا ہے۔ اُن میں سے زیادہ تر آپ کو بتائیں گے کہ وہ یسوع اُنہیں نجات دِلا چکا ہے۔ کیوں نہ ہو جبکہ، اُن لوگوں نے اُنہیں نجات دلانے ’’کےلیے‘‘ اُس یسوع پر بھروسہ کیا ہے۔ اِس جملے پر ایک محتاط نظر ڈالیں۔ ’’مجھے نجات دلانے کے لیے میں نے اُس یسوع پر بھروسہ کیا۔‘‘ اِس کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ وہ لفظ ’’کے لیے‘‘ یہاں پر انتہائی اہم ہے۔ اِس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ شخص یقین رکھتا ہے کہ مسیح اُس کو نجات دلا سکتا ہے۔ اور وہ مسیح پر ایسا کرنے کے لیے بھروسہ کرتا ہے۔ یہ ایک مُہلک غلطی ہے۔ یہ ’’عقیدیاتی اعتقاد‘‘ کی غلط ہے۔ مجھے نجات دلانے کے لیے مسیح پر بھروسہ کرنے کا مطلب ہوتاہے کہ میں کسی ایسی بات پر بھروسہ کرتا ہوں جو مسیح کے بارے میں بائبل کہتی ہے (یعنی کہ وہ مجھے نجات دلا سکتا ہے) بجائے اِس کے کہ مسیح بخود میں بھروسہ کرنا۔ سی۔ ایچ۔ سپرجیئن C. H. Spurgeon نے کہا، ’’اِن حقائق کی ذرا سے تحقیق و تفتیش، تاہم، ہمیں نجات نہیں دلا سکتی…‘‘ (سی۔ ایچ۔ سپرجیئن، ’’ایمان کا وارنٹ The Warrant of Faith،‘‘ میٹروپولیٹن عبادت گاہ کی واعظ گاہ Metropolitan Tabernacle Pulpit، پِلگِرم اشاعت خانے، 1979، جلد نہم، صفحہ 530)۔ جس وقت ہمیں پتا چلتا ہے کہ کوئی مسیح پر ’’مجھے نجات دلانے کے لیے‘‘ بھروسہ کرتا ہے ہم جان جاتے ہیں کہ وہ ابھی تک گمراہ ہی ہے – کیونکہ اُس نے مسیح بخود پر بھروسہ نہیں کیا ہوتا۔ اُس نے صرف کسی ایسی بات پر بھروسہ کیا ہوتا ہے جو مسیح کر سکتا ہے۔ اُس نے کسی ایسی بات میں یقین کیا ہوتا ہے جو مسیح کر سکتا ہے، بجائے اِس کے کہ مسیح بخود، میں یقین کرتا۔ یہ ’’عقیدیاتی اعتقاد‘‘ کی ایک مہلک غلطی ہے۔

مہربانی سے یوحنا3:16 کو کھولیں۔ آیئے اکٹھے کھڑے ہوں اور اِس آیت کو باآوازِ بُلند پڑھیں،

’’کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اِس قدر محبت کی کہ اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے‘‘ (یوحنا3:16)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

آپ کہتے ہیں، ’’میں اُس آیت کو جانتا ہوں۔‘‘ لیکن دوبارہ سوچیں۔ وہ آیت یہ ایمان لانے کے لیے نہیں کہتی ’’کہ وہ آپ کو نجات دے سکتا ہے۔‘‘ وہ یہ نہیں کہتی کہ ’’آپ کو بچانے کے لیے‘‘ اُس یسوع پر ایمان لائیں۔ نہیں! نہیں! یہ کہتی ہے، ’’جو کوئی اُس پر ایمان لائے۔‘‘ اِس سے زیادہ واضح کیا ہو سکتا ہے؟ اِس سے زیادہ سادہ کیا ہو سکتا ہے؟ اور اِس کے باوجود یہ وہ آخری بات ہوتی ہے جو ایک انسان کرے گا۔

مہربانی سے اشعیا53:3 کھولیں۔ آئیے اکھٹے کھڑے ہوں اور اِس آیت کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’لوگوں نے اُسے حقیر جانا اور رد کر دیا؛ وہ ایک غمگین انسان تھا جو رنج سے آشنا تھا: اور اُس شخص کی مانند تھا جسے دیکھ کر لوگ مُنہ موڑ لیتے ہیں‘‘ (اشیعا53:3)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

’’ہم نے اُسے دیکھ کر اپنے مُنہ موڑ لیے۔‘‘ ’’اُسے لوگوں نے حقیر جانا اور رد کر دیا۔‘‘ آپ اُس کے بارے میں باتوں پر ایمان لاتے ہیں۔ آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ آپ کے لیے کچھ نہ کچھ کرے۔ لیکن یسوع نے کہا،

’’پھر بھی تُم زندگی پانے کے لیے میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا 5:40).

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے؛ تو اچھا کرتا ہے…‘‘ (یعقوب2:19)۔

لیکن آپ کو نجات دینے کے لیے یہ کافی نہیں ہے۔ یسوع نے کہا،

’’تُم میرے پاس آنے سے اِنکار کرتے ہو‘‘ (یوحنا 5:40).

II۔ دوسری بات، شیاطین بھی مانتے اور تھرتھراتے ہیں۔

آیئے یعقوب2:19 کو دوبارہ پڑھیں۔ مہربانی سے کھڑے ہو جائیں اور اِس کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے؛ تو اچھا کرتا ہے: یہ تو شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں‘‘ (یعقوب2:19)۔

آپ تشریف رکھ سکتے ہیں۔

کنگ جیمس بائبل KJV میں اُس لفظ ’’شیاطینdevils‘‘ کا مطلب ہوتا ’’آسیب یا بدروحیں demons‘‘ ہوتا ہے۔ بائبل تعلیم دیتی ہے کہ ابلیس صرف ایک ہی ہے، لیکن آسیب یا بدروحیں بے شمار ہیں۔

اب مرقس1:23۔26 کھولیں۔

’’اور اُس وقت عبادت خانہ میں ایک شخص جس میں بدرُوح تھی، چلانے لگا، اَے یسوع ناصری! تجھے ہم سے کیا کام؟ کیا تُو ہمیں ہلاک کرنے آیا ہے؟ میں جانتا ہُوں کہ تُو کون ہے؟ تُو خدا کا قُدوس ہے۔ یسوع نے بدرُوح کو ڈانٹا اور کہا تو خاموش ہو جا [چُپ رہ] اور اِس آدمی میں سے نکل جا۔ اِس پر بدرُوح نے اُس آدمی کو خوب جھنجھوڑا اور بڑے زور سے چیخ مار کر اُس میں سے نکل گئی‘‘ (مرقس 1:23۔26).

آیت چوبیس کو اِختتام پر دوبارہ نظر ڈالیں۔ بدروحوں میں سے ایک نے کہا،

’’میں جانتا ہُوں کہ تُو کون ہے، تُو خدا کا قُدوس ہے‘‘ (مرقس 1:24).

یہ ظاہر کرتا ہے کہ بدروحیں جانتی ہیں یسوع کون ہے اور اُس میں ایمان رکھتی ہیں، ایسا ہی آپ بھی کرتے ہیں۔ بدروحیں ایمان رکھتی ہیں کہ وہ یسوع ’’خُدا کا پاک اِکلوتا‘‘ ہے – اور ایسا ہی آپ کرتے ہیں۔ بدروحیں یا آسیب نجات نہیں پاتے ہیں، اور نہ ہی آپ پاتے ہیں – اگر آپ کا ایمان اِس سے آگے جاتا ہی نہیں ہے۔

اب متی8:28۔29 کھولیں۔

’’اور جب وہ جھیل کے اُس پار گدرینیوں کے علاقے میں پہنچا تو دو آدمی جن میں بدروحیں تھیں قبرستان سے نکل کر اُسے ملے۔ وہ اِس قدر تند مزاج تھے کہ کوئی اُس راستے سے گزر نہیں سکتا تھا۔ وہ چلا چلا کر کہنے لگے، اَے خدا کے بیٹے، تجھے ہم سے کیا مطلب؟ تُو وقت سے پہلے ہی ہمیں عذاب میں ڈالنے آیا ہے؟‘‘ (متی 8:28۔29).

یہ بدروحیں جانتی تھیں کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے۔ وہ آخری سزا اور جہنم کے بارے میں بھی جانتی تھیں۔ بدروحیں آخری سزا اور جہنم میں ایمان رکھتی ہیں۔ بدروحیں ایمان رکھتی ہیں کہ یسوع خُدا کا بیٹا ہے – اور ایسا ہی آپ کرتے ہیں۔ بدروحیں نجات نہیں پاتی ہیں، اور نا ہی آپ پاتے ہیں – اگر آپ کا ایمان اُن کے ایمان سے آگے نہیں جاتا۔

اب اعمال16:16۔18 کھولیں۔ آیئے کھڑے ہوں اور اِن تین آیات کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اور ایک دفعہ جب ہم دعا کے مقام کی طرف جا رہے تھے تو ہمیں ایک کنیز [نوجوان لڑکی] ملی جس میں ایک غیب دان رُوح تھی۔ وہ آیندہ کا حال بتا کر اپنے مالکوں کے لیے بہت کچھ کماتی تھی۔ اُسی [لڑکی] نے پَولُس کا اور ہمارا پیچھا کرنا شروع کر دیا اور چلا چلا کر کہنے لگی کہ یہ لوگ خدا تعالٰی کے بندے ہیں جو تمہیں نجات کا راستہ بتاتے ہیں وہ کئی دِنوں تک ایسا ہی کرتی رہی۔ بلآخر پَولُس اِس قدر تنگ آ گیا کہ اُس نے مُڑ کر اُس رُوح سے کہا کہ میں تجھے یسوع مسیح کے نام سے حکم دیتا ہُوں کہ اِس میں سے نکل جا اور اُسی گھڑی وہ رُوح اُس لڑکی میں سے نکل گئی‘‘ (اعمال 16:16۔18).

بدروحوں نے اُس لڑکی کے مُنہ کے ذریعے سے بات کی تھی۔ بدروح نے بُلند آواز سے کہا تھا، ’’یہ لوگ خُدا تعالیٰ کے بندے ہیں جو ہمیں نجات کا راستہ بتاتے ہیں۔ اور وہ کئی دِنوں تک ایسا ہی کرتی رہی‘‘ (اعمال16:17۔18)۔ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ بدروح کو یقین تھا کہ پولوس اور سیلاس خُدا کے بندے تھے۔ یہ بات یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ بدروح پولوس اور سیلاس کے ذریعے سے کی جانے والی نجات کی تبلیغ پر بھی یقین کرتی تھی، ’’جو ہمیں نجات کا راستہ دکھاتے ہیں‘‘ (اعمال16:17)۔

اُس بدروح کی مانند، آپ یقین کر سکتے ہیں کہ مبلغ خدا کا ایک بندہ ہوتا ہے۔ آپ یہ بھی یقین کر سکتے ہیں کہ جو تبلیغ مبلغ کرتا ہے ’’وہ نجات کی راہ‘‘ ہے (اعمال16:17)۔ آپ تبلیغ پر یقین کر سکتے ہیں، اور آپ اُن لوگوں پر یقین کر سکتے ہیں جو خوشخبری کی منادی کرتے ہیں – اور پھر بھی گمراہ رہ جاتے ہیں – بالکل جیسے بدروح تھی، کیونکہ کبھی بھی کسی بدروح نے نجات نہیں پائی۔ اُنہیں خُدا چھوڑ چکا ہوا ہے، اور وہ نجات پانے کے لیے نااہل ہوتے ہیں۔

اِس کے علاوہ، ہمیں اُس بارے میں سوچنا چاہیے جو بدروحوں نے سِکوا کے ساتوں بیٹوں سے کہا۔ یہ لوگ جادو ٹونہ یا جھاڑ پونچھ کرنے والے غیر مسیحی یہودی تھے۔ وہ بدروحوں کو نکالنے کے لیے یہ کہا کرتے تھے ’’جس یسوع کی پولوس منادی کرتا ہے‘‘ اُسی کے حکم پر۔ لیکن بدروحیں سِکوا کے بیٹوں کا کہا نہیں مانتی تھیں۔ مہربانی سے اعمال19:15 اور سولہ آیت کھولیں۔ اِس کے بجائے بدروح نے یہ الفاظ کہے۔ اِن دو آیات کو باآوازِ بُلند پڑھیں۔

’’اور بدروح نے اُنہیں کہا، میں یسوع کو تو جانتی ہُوں، اور پَولُس سے بھی واقف ہُوں لیکن تُم کون ہو؟‘‘ (اعمال 19:15).

’’اور جس آدمی میں بدروح تھی، وہ اُن پر کُود پڑا اور اُس نے اُن پر قابو پاکر اُنہیں اِس قدر پِیٹا کہ وہ لہُولُہان ہوگئے اور اُس گھر سے زخمی اور ننگے ہی بھاگ نکلے‘‘ (اعمال 19:16).

یہ آیات واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ بدروح جانتی تھی یسوع کون تھا۔ لہٰذا، آپ جان سکتے ہیں یسوع کون ہے اور پھر بھی اُس بدروح کے مقابلے میں کسی طور بھی نجات نہیں پا سکتے۔ یسوع کے بارے میں جاننا آپ کو نجات نہیں دِلا سکتا جس طرح سے بدروح کو نجات نہیں دِلا سکتا۔

ہماری تلاوت کہتی ہے،

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے؛ تو اچھا کرتا ہے: یہ تو شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں‘‘ (یعقوب2:19)۔

نئے عہد نامے میں بدروحوں کو مسیح اور نجات کے بارے میں انتہائی زیادہ معلوم تھا لیکن اُنہوں نے نجات نہیں پائی تھی۔ وہ جانتے تھے وہ یسوع ناصری تھا۔ وہ جانتے تھے اُس کے پاس اُنہیں جہنم میں جھونکنے کی قوت تھی۔ وہ جانتے تھے وہ خُدا کا پاک اِکلوتا تھا۔ وہ یقین رکھتے تھے وہ یسوع کون تھا اور وہ کیا کر سکتا تھا۔ اِس کے علاوہ، اُن بدروحوں کو معلوم تھا کہ وہ خُدا کا بیٹا تھا، اور ایسا ہی کہا۔ وہ جانتے تھے اُس یسوع کے پاس اُنہیں جہنم واصل کرنے کی قوت تھی۔ وہ جانتے تھے کہ رسولی مبلغین خُدا تعالیٰ کے بندے تھے۔ اور وہ جانتے تھے کہ خوشخبری کی سچائی کی منادی کر رہا تھا۔ بدروحوں نے یہ بھی کہا، ’’یسوع میں جانتا ہوں۔‘‘ کسی طور وہ اصل میں اُس یسوع کو جانتی تھیں۔

اب، میں آپ سے پوچھتا ہوں، کیا اِن بدروحوں نے نجات پائی تھی؟ مجھے بتائیں، ہاں یا نہیں۔ یہ بات بتائیں۔ جی نہیں؟ بِلاشُبہ آپ دُرست ہیں۔ یسوع نے کہا کہ جہنم کی ابدی آگ ’’ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لیے تیار کی گئی‘‘ تھی (متی25:41)۔

آپ وہ تمام علم جو بدروحوں کو یسوع اور خوشخبری کے بارے میں تھا پا سکتے ہیں اور پھر بھی گمراہ رہیں گے – بالکل جیسے وہ تھیں۔ لہٰذا، جب ہم اپنی تلاوت کو دوبارہ پڑھیں، تو اِس پر احتیاط کے ساتھ سوچیں۔

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے؛ تو اچھا کرتا ہے: یہ تو شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں‘‘ (یعقوب2:19)۔

III۔ تیسری بات، آپ کے اعتقاد میں کوئی نہ کوئی بات غائب ہے – وہ بات آپ کے ایمان کو ایک بدروح کے ایمان کے مقابلے میں کوئی بہتر نہیں کر دیتی۔

درحقیقت، آپ کا اعتقاد اصل میں اُس بدروح کے مقابلے میں بدترین ہے – ایک طرح سے۔ ہماری تلاوت ہمیں بتاتی ہے کہ ’’شیاطین بھی مانتے اور تھرتھراتے‘‘ ہیں (یعقوب2:19ب)۔ ہم اُن واقعات سے دیکھتے ہیں جو ہم کلام پاک میں پڑھتے ہیں، کہ بدروحیں اکثر تھرتھراتی تھیں جب اُن کا سامنا یسوع مسیح کے ساتھ ہوتا تھا۔

بدروحیں ’’تھرتھراتی‘‘ تھیں۔ ڈاکٹر البرٹ بارنز Dr. Albert Barnes نے نشاندہی کی کہ جس یونانی لفظ نے ’’تھرتھرانےtrembled‘‘ کا ترجمہ کیا اُس کا مطلب ہوتا ہے… ’’کھڑے ہوئے روؤں کے ساتھ، بال کھڑے ہو جانا، رونگٹھے کھڑے ہو جانا، جیسے خوف میں بال کھڑے ہو جاتے ہیں؛ اور پھر جُھنجھناتے اور خوف کے ساتھ لرزتے۔ یہاں پر معنی ہیں، کہ جس معاملے کا حوالہ دیا گیا ہے اُس میں محض مُتجسس ایمان کے مقابلے میں بہت کچھ زیادہ تھا [ایمان مسیح کون ہے اور وہ کیا کر سکتا ہے اُس کے بارے میں محض عقائد ہیں]۔ [اُن بدروحوں میں] وہ ایمان تھا جس نے کچھ نہ کچھ تاثر پیدا کیا تھا، اور ایک انتہائی [مضبوط فطرت] کا ایک اثر پیدا کیا تھا‘‘ (ڈاکٹر البرٹ بارنز Dr. Albert Barnes، عبرانیوں سے یہوداہ تک، نئے عہد نامے پر غور طلب باتیں Notes on the New Testament, Hebrews to Jude، بیکر کُتب گھرBaker Book House، 1983 دوبارہ اشاعت، صٖفحہ46)۔

بدروحوں کا تھرتھرانا جب مسیح کے ساتھ اُن کا سامنا ہوا اصل میں ظاہر کرتا ہے کہ اُن کے پاس آپ کے مقابلے میں زیادہ ایمان تھا، میرے گمراہ دوست۔ اُن کا تھرتھرانا ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے مقابلے میں اُنہیں گناہ کی ناگواری اور سزا کی بہت زیادہ سمجھ تھی۔ ڈاکٹر گِل کہتے ہیں کہ بدروحیں تھرتھرائیں۔

خدا کے قہر کے وقت، جس کو وہ اِس وقت محسوس کرتے ہیں، اور مستقبل کے عذابوں کے خیالات پر [جہنم میں]، جس کی وہ توقع رکھتے ہیں… اور جو کچھ لوگ ضرورت سے زیادہ ہی کرتے ہیں (جان گِل، ڈی۔ڈی۔John Gill, D.D.، نئے عہد نامے کی ایک تفسیر An Exposition of the New Testament، دی بپٹسٹ سٹینڈرڈ بیئرر The Baptist Standard Bearer، دوبارہ اشاعت1989، صفحہ307)۔

یہ وہ انتہائی بات ہے جو آپ کی ایمان میں موجود ہی نہیں ہے۔ آپ کا مسیح کون ہے اور وہ کیا کر سکتا ہے، اِس بات میں ایک سرد، میکینکی سا اعتقاد ہوتا ہے۔ آپ محض یقین کرتے ہیں ’’کہ وہ مجھ کو نجات دے سکتا ہے‘‘ یا ’’اُس پر ایسا کرنے کے لیے بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘ لیکن مسیح کے ساتھ کوئی ملاپ یا اتحاد نہیں ہوتا۔ اور آپ کے ایمان میں کوئی جذبات نہیں ہوتے۔ یہاں جہنم کا خوف نہیں ہوتا، یا آپ کے گناہوں کے لیے دائمی سزا کی ہولناکی۔ آپ خوف کے ساتھ نہیں تھرتھراتے جب آپ کلام پاک کی اِن ناخوشگوار سچائیوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ آپ اپنے بے شمار گناہوں سے کافی پریشان نہیں ہوتے کہ آپ کے رونگٹھے کھڑے ہو جائیں اور آپ کا دِل خوف اور دھشت سے تیزترین دھڑکتا ہے۔

لہٰذا، میں کہتا ہوں کہ آپ کا اعتقاد کمتر ہے، اُتنا اچھا نہیں ہے جتنا اُن بدروحوں کا ہے! آپ کیسے کبھی بھی مسیح میں ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی کا تجربہ ہونے کی توقع کر سکتے ہیں اگر آپ کے پاس وہ ایمان ہے جو خوف پیدا نہیں کرتا؟ آپ کیسے کم از کم اندرونی پریشانی اور کُھلبلی کے بغیر نجات پانے کی کبھی بھی توقع کر سکتے ہیں – کم از کم اُتنی زیادہ جتنی ایک بدروح کے پاس ہوتی ہے جب وہ خُدا کے بیٹے کے ساتھ آمنے سامنے ہوتی ہے؟

فلّپی کا نگران جیلر پولوس رسول کے پاس ’’کپکپاتا ہوا آیا اور پولوس اور سیلاس کے آگے گھٹنوں کے بل گر گیا‘‘ (اعمال16:29) اپنے گناہوں کی سزایابی کے شدید درد میں مبتلا ہو کر۔ آپ کیسے مسیح کے لیے ایمان لا کر تبدیل ہونے کی حقیقی تبدیلی کو کبھی بھی پانے کی توقع کر سکتے ہیں جب تک کہ آپ پہلے سزا کی اُس دھشت اور خوف کو تھوڑا بہت محسوس نہیں کرتے جو اِس شخص نے محسوس کی تھی؟ میں یہ کہنے کے لیے اِس حد تک گزر جاؤں گا کہ اگر آپ کوئی خوف محسوس نہیں کرتے اور اپنے گناہ پر اور آنے والی سزا پر تھرتھراتے نہیں کوئی خوف محسوس نہیں کرتے، کہ آپ غالباً کبھی بھی مسیح کے لیے ایمان لانے کی حقیقی تبدیلی کا تجربہ نے پائیں گے۔

آٹھارویں اور اُنیسویں صدی کی عظیم بیداریوں میں، بے شمار ہزاروں لوگ تھرتھرا اُٹھے تھے، اور اپنے گناہ پر اپنی جانوں کے لیے جہنم میں سزا پانے پر اِس قدر شدید خوف میں مبتلا تھے، کہ وہ کبھی کبھار بُلند آواز سے پکار اُٹھتے تھے، اور کچھ زمین پر ماتم کرتے اور لوٹ پوٹ ہوتے ہوئے گِر جاتے تھے۔

کچھ مہینے قبل ڈاکٹر جان والڈرِپ Dr. John Waldrip کے گرجا گھر میں جب میں اِس موضوع پر ایک جابر واعظ کی تبلیغ کر رہا تھا، ایک نوجوان آدمی میری منادی کے دوران جرأت کے ساتھ اُٹھ کھڑا ہوا اور چِلّا اُٹھا، ’’میں گمراہ ہوں!‘‘ میں یقین کرتا ہوں واعظوں کے دوران اُس قسم کا اُبال آج بھی اِتنا ہی عام ہونا چاہیے جتنا وہ ماضی کے عظیم حیات انواع میں تھا۔ اُس نے گناہ میں گمراہ یا کھویا ہوا محسوس کیا تھا۔ اُس کے گناہ کی سزایابی کے احساس کا اُس پر اِس قدر غلبہ تھا کہ وہ خود پر قابو نہ رکھ پایا۔ وہ اُٹھ کھڑا ہوا تھا اور چِلّایا تھا، ’’میں گمراہ ہوں!‘‘ جب کہ میں منادی کر رہا تھا۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ وہ مسیح کے پاس آیا تھا اور چند منٹوں کے بعد پادری والڈرِپ کے دفتر میں نجات پا گیا تھا۔

آپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جہنم ہولناک ہے جس کی تشریح کے لیے کوئی بھی الفاظ پیش کرنا میرے بس سے باہر ہے۔ آپ کے گناہ ہولناک ہیں اور ایسا کچھ نہیں ہے جو آپ کر پائیں کہ اِن سے چُھٹکارہ پانے میں آپ کو مدد ملے۔ آپ اپنے گناہوں میں، باہر نکلنے کی کسی راہ کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں۔ اِس بات سے آپ کے چہرے کا خون خُشک ہو جانا چاہیے اور آپ کا دِل خوف سے بھر جانا چاہیے۔ صرف تب ہی آپ کو یسوع کے خون کے ذریعے نجات اور پناہ کے لیے اُس کی جانب دوڑنے کی ضرورت نظر آئے گی صرف تب ہی آپ کو اُس پرانے گیت کی سچائی نظر آئے گی،

کیا چیز میرے گناہ کو دھو سکتی ہے؟ کچھ بھی نہیں ماسوائے یسوع کے خون کے؛
کیا چیز مجھے دوبارہ مکمل کر سکتی ہے؟ کچھ بھی نہیں ماسوائے یسوع کے خون کے۔
   (’’کچھ بھی نہیں ماسو ائے خون کے Nothing But the Blood‘‘ شاعر رابرٹ لوری Robert Lowry، 1826۔1899).

اپنے بے شمار گناہوں کے بارے میں گہرائی کے ساتھ سوچیں۔ آخری سزا کے بارے میں گہرائی سے سوچیں، جب خُدا اپنی کتابوں میں سے ایک ایک کر کے آپ کے گناہوں کو پڑھے گا، آپ کے گناہوں کے بارے میں ریکارڈ۔ اپنے سرد، بے حِس مُردہ دِل کے بارے میں شدت کے ساتھ سوچیں۔اُس حقیقت کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ سوچیں کہ آپ کے پاس کوئی اُمید نہیں ہے! کوئی اُمید نہیں! کوئی اُمید نہیں! خُدا سے دعا مانگے کہ آپ کو خوف اور تھرتھراہٹ سے بھر دے۔ خُدا سے دعا مانگے کہ آپ کے ذہن کو کھڑکھڑا ڈالے اور آپ کے جذبات کو ہلا ڈالے جب تک کہ آپ خوفزدہ، دھشت ذدہ اور پریشان نہ ہو جائیں جب آپ رات کو بستر پر سونے کے لیے جائیں، اِس خوف سے کہ آپ مر جائیں گے – اور اُس آگ میں غرق ہو جائیں گے جو کبھی بھی نہیں بُجھتی، جہاں پر ’’رونا اور دانتوں کا پیسنا‘‘ ہو گا (لوقا13:28)۔

جب تک جہنم کی دھشت اور خُدا کی ناراضگی رات کو آپ کو پریشان نہیں کرتی – اور جب تک یہ بھیانک خیالات اگلے کئی دِنوں تک آپ کے ساتھ نہیں ہوتے، آپ کبھی بھی مسیح میں ایمان لا کر تبدیل نہیں ہوں گے۔ آپ ایسے ہی زندگی گزارنی جاری رکھیں گے جب تک خُدا آپ کو تنہا نہیں چھوڑ دیتا – اور آپ شعلوں کی کھائی میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سزایافتہ ہو جاتے ہیں۔

دیکھو، اے گنہگارو، کہ وہ ’’ایمان‘‘ جو اس وقت آپ کے پاس ہے آپ کو نجات دلانے کے لیے کافی زیادہ نہیں ہے۔ یہ تو اِس قدر بھی اچھا نہیں ہے جتنا اچھا اُن بدروحوں کے پاس تھا! کیونکہ

’’شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں‘‘ (یعقوب 2:19).


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے کلام پاک میں سے تلاوت ڈاکٹر کرھیٹن ایل۔ چعین Dr. Kreighton L. Chan نے کی تھی: لوقا 16:19۔24 .
واعظ سے پہلے اکیلے گیت مسٹر بینجیمن کینکیڈ گریفتھ Mr. Benjamin Kincaid Griffith
نے گایا تھا: ’’کیا تم نے قیمت کا اندازہ لگایا؟Have You Counted the Cost? ‘‘ (شاعر اے. جے. ہاجA. J. Hodge، 1923).

لُبِ لُباب

شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں!

THE DEVILS BELIEVE AND TREMBLE!

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’تُو ایمان رکھتا ہے کہ خُدا ایک ہے؛ تو اچھا کرتا ہے: یہ تو شیاطین بھی مانتے ہیں اور تھرتھراتے ہیں‘‘ (یعقوب2:19)۔

(متی 25:41)

I.   آپ ایک خُدا میں یقین رکھیں، زبُور 14:1؛ یعقوب 2:19الف؛ یوحنا 3:16؛
اشعیا 53:3؛ یوحنا 5:40۔

II.  شیاطین بھی مانتے اور تھرتھراتے ہیں، یعقوب 2:19ب؛
مرقس 1:23۔26؛ متی 8:28۔29؛ اعمال 16:16۔18؛ 19:15۔16؛
متی 25:41۔

III. آپ کے اعتقاد میں کوئی نہ کوئی بات غائب ہے – وہ بات آپ کے ایمان کو ایک
بدروح کے ایمان کے مقابلے میں کوئی بہتر نہیں کر دیتی، یعقوب 2:19ب؛
اعمال 16:29؛ لوقا 13:28۔