Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔


میسح میں تبدیلی # 4 پر وائٹ فیلڈ

WHITEFIELD ON CONVERSION #4
مسیح خستہ حال اور بوجھ سے دبے لوگوں کا واحد سکون
“CHRIST THE ONLY REST FOR THE
WEARY AND HEAVY LADEN”
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
4 مارچ، 2001، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, March 4, 2001

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28)۔

تعارف: جارج وائٹ فیلڈ انگلستان میں 1714 میں پیدا ہوئے تھے اور امریکہ میں 1770 میں فوت ہوئے تھے۔ وائٹ فیلڈ کو تمام ادوار کا عظیم ترین مبشر مانا جاتا ہے – لیکن وہ اکثر اپنے دنوں کے مبلغین کو غصہ دِلا دیتے تھے۔ وہ اُنہیں ’’مذہبی انتہا پسند‘‘ کہتے تھے، اور وائٹ فیلڈ اُنہیں بجا طور پر ’’فریسی‘‘ کہتے تھے۔ وائٹ فیلڈ نے کہا:

کچھ مبلغین مجھے بہروپیا، جذبات اُبھارنے والا اور ایک ایسا شخص جو لوگوں کو انتہا پسند بناتا ہے کہتے ہیں۔ وہ شاید میرے خلاف تبلیغ کر سکتے ہیں، اِس کے باوجود کہ مسیح جانتا ہے۔ مسیح میری حفاظت کرے گا اور مجھے اُن کے حملوں سے بچائے گا۔ جزا و سزا اُسی کی ہے، اور وہ اُن مبلغین کو جو مجھ پر حملہ کرتے ہیں خود ہی جواب دے گا۔ اُنہیں مجھ پر الزام لگانے دیں اور مجھے بدنام کرنے دیں۔ میں اُنہیں جواب نہیں دوں گا، نا ہی اُن کے خلاف کوئی بُرا بولوں گا۔ اُنہیں مجھے اپنے گرجہ گھروں سے باہر کر لینے دیجیے اور اپنی واعظ گاہوں میں بات کرنے سے انکار کر لینے دیجیے۔ میں اُن پر حملہ نہیں کروں گا۔

اُنہوں نے گرجہ گھر میں آنے کے لیے وائٹ فیلڈ پر پہرے بیٹھا دیے، لیکن اُنہوں نے کُھلے میدانوں میں اُن کی خوشخبری کی منادی کو سُننے کے لیے تیس سے لیکر سینکڑوں ہزاروں لوگوں کے ہجوم کو کھینچ لیا۔

یہ ہے عظیم مبشر جارج وائٹ فیلڈ کا دیا ہوا واعظ ’’مسیح واحد آرام۔‘‘ میں نے اِس کو جدید انگریزی میں تبدیل کیا ہے، تھوڑا سا مختصر اور کچھ جگہوں پر ترمیم کی ہے تاکہ ہمارے دور میں واعظ کو بہتر طریقے سے سمجھا جا سکے۔

واعظ: ’’مسیح خستہ حال اور بوجھ سے دبے لوگوں کا واحد سکون‘ ‘

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28)۔

آج تقریباً تمام لوگ سوچتے ہیں کہ وہ مسیحی ہیں۔ (آج کی صورتِ حال بالکل ویسی ہی ہے جیسی وائٹ فیلڈ کے دور میں تھی: تین چوتھائی امریکی کہتے ہیں کہ اُنہوں نے مسیح کے ساتھ وابستگی کر رکھی ہے، اور چھیالیس فی صدی کہتے ہیں کہ اُنہوں نے نئے سرے سے جنم لیا ہے۔ لیکن اگر مسیحی ہونے کا مطلب پرانی زندگی کو ایک طرف رکھ دینا اور گناہ سے منہ موڑ کر مسیح کی طرف رُخ کرنا ہوتا ہے، تو کتنے کم سچی مسیحی ہیں؟ اگر نئے جنم کے تجربے میں درد ہونا چاہیے، اور آپ کو گناہ کے بوجھ تلے دبا ہوا اور خستہ حال محسوس کرنا چاہیے، تو پھر کتنے سچے مسیحی ہیں؟ کتنے کم تھکے ماندے اور گناہ کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں؟ کتنے کم آرام کے لیے مسیح کو تلاش کرتے ہیں؟ وہ کہہ سکتے ہیں، رٹے رٹائے انداز میں، ’’میں ایک گنہگار ہوں۔‘‘ لیکن اُن میں سے کتنے محسوس کرتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں؟ کتنے اِس قدر پریشانی میں ہیں کہ اُن کے پاس کوئی اندرونی سکون نہیں ہے؟ کتنے سارے اپنے گناہوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں کہ اُن کے ذہنوں کو کوئی آرام و سکون نہیں ہے؟

اِس طرح کے نفسیاتی دباؤ کے تحت، جو گناہ کے بھاری بوجھ سے آتا ہے، وہ نہیں جانتے کہ کیا کرنا ہوتا ہے۔ کچھ لوگ کیتھولک کاہن کے پاس جاتے ہیں۔ وہ اُنہیں بتاتا ہے کہ اُنہیں اعتراف کے لیے جانا چاہیے اور پاک ماس میں حاضر ہونا چاہیے۔ وہ وہی کرتے ہیں جو کاہن کہتا ہے، لیکن اُنہیں ابھی بھی کوئی سکون نہیں ملتا ہے۔ دوسرے ایک انجیلی بشارت کے پادری کے پاس جاتے ہیں۔ وہ جلدی سے اُن کے ساتھ ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ پڑھتا ہے اور اُنہیں بتاتا ہے کہ وہ بچائے گئے ہیں۔ لیکن اُن کو اب بھی اندرونی سکون مہیا نہیں ہوتا ہے۔ پھر پادری اُنہیں بتاتا ہے کہ اُنہیں کسی قسم کی مشاورت کی ضرورت ہے یا شاگردی کی ضرورت ہے۔ وہ اِس تمام میں سے گزرتے ہیں، لیکن اب بھی سکون اُن سے میلوں دور ہوتا ہے۔

پس کھویا ہوا گنہگار ایک ذمہ داری سے دوسری کی جلد بازی کرتا ہے، اور پھر بھی کوئی سکون نہیں پاتا ہے۔ نفسیاتی دباؤ برقرار رہتا ہے۔ کچھ بھی آپ کو سکون مہیا نہیں کرا سکے گا، بغیر اچھے کاموں کے، محض یسوع پر یقین کر لینے سے، جب تک کہ آپ کے پاس یسوع نہیں آتا اور آپ کو معاف نہیں کرتا۔

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28)۔

مسیح کے اِن الفاظ سے میں درج ذیل چار باتیں ظاہر کروں گا:


1. میں دکھاؤں گا کون حستہ حال اور بوجھ تلے دبا ہوا نہیں ہے۔

2. میں دکھاؤں گا گناہوں کے ساتھ خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔

3. میں دکھاؤں گا کہ مسیح کے پاس جانے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

4. میں مسیح کے پاس آنے اور سکون پانے کے لیے حوصلہ دلانے سے اختتام کروں گا۔

I ۔ اوّل، میں دکھاؤں گا کون خستہ حال اور بوجھ تلے دبا ہوا نہیں ہے۔

پہلے میں دکھاؤں گا کون نہیں ہیں، اور پھر کون ہیں جو اصل میں خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

وہ خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے نہیں ہیں جو سوچتے ہیں کہ وہ نیک ہیں، اور خوش ہوتے ہیں کہ وہ اتنے بُرے نہیں ہیں جتنے کہ دوسرے ہیں۔ وہ خستہ حال یا بوجھ تلے دبے ہوئے نہیں ہیں۔ جی نہیں، فریسی باطنی طور پر اپنے گناہوں سے پریشان نہیں ہیں۔ وہ اُن لوگوں کے بارے میں جو مذہبی ہیں ہنستے اور لطیفے بناتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ آپ کو مسیحی بننے کے بارے میں اتنا زیادہ فکر مند نہیں ہونا چاہیے۔ ’’ایک انتہا پسند مت بنیے،‘‘ وہ کہتے ہیں۔

وہ سوچتے ہیں اگر وہ وہی کریں جو وہ بہتر کر سکتے ہیں، تو وہ بالکل صحیح ہونگے۔

جب آپ دعا کرتے ہیں تو وہ دراصل حقیقی دعا نہیں ہوتی ہے۔ وہ صرف الفاظ ہوتے ہیں۔ آپ کی دعائیں خُدا کا مذاق اُڑاتی ہیں۔ آپ کی دعائیں ’’عجیب آگ‘‘ ہیں۔ اگر خُدا نے آپ کو تباہ کر دیا ہوتا، جیسا اُس نے ندب اور ابیہو کے ساتھ کیا، وہ صحیح اور منصفانہ ہوگا۔ لیکن خُدا آپ کا یہ دیکھنے کے لیے انتظار کر رہا ہے کہ آیا آپ محض مذہب کے ایک بیرونی پیشے سے تبدیل ہوجائیں گے۔ حالانکہ آپ شاید ایک دعا کے الفاظ کہتے ہیں، یہ حقیقی دعا نہیں ہے۔ جہنم میں آپ کی تباہی جلد آ جائے گی۔ آپ غریب اور اندھے ہیں، اور ننگے اور بدحال ہیں۔ خُدا آپ کو یہ دیکھنے کی کہ آپ کا مذہب لائق مذمت ہے صلاحیت عطا کرے۔

اے فریسی، آپ کے مذہب میں سے کون سا پھل برآمد ہوتا ہے؟ آپ سوچتے ہیں کہ یہ کافی ہے کہ ہر اِتوار کو اُسی گرجہ گھر میں جاتے رہیں، اور کبھی نہ ناغہ کریں۔ آپ سوچتے ہیں کہ یہ راستباز ہونے کے حد سے زیادہ ہے۔ لیکن جب آپ اِس حقیقت کے ساتھ بیدار ہوتے ہیں کہ آپ کھوئے ہوئے ہیں، جب آپ دیکھتے ہیں کہ کسی بھی لمحے جہنم آپ کو ہڑپ کرنے کے لیے منہ کھولے ہوئے ہے، اگر خُدا زندگی کی تار کاٹ دے، اوہ، پھر آپ یسوع کے لیے چلائیں گے کہ آپ پر رحم فرمائے۔ پھر آپ کو دیکھنا چاہیے کہ آپ کس قدر بے یارومددگار ہیں، کہ آپ میں کوئی اچھائی نہیں ہے، کوئی موزونیت نہیں، ماسوائے ابدی عذاب کے۔

کچھ مبلغین مجھے بہروپیا، جذبات اُبھارنے والا اور ایک ایسا شخص جو لوگوں کو انتہا پسند بناتا ہے کہتے ہیں۔ وہ شاید میرے خلاف تبلیغ کر سکتے ہیں، اِس کے باوجود کہ مسیح جانتا ہے۔ مسیح میری حفاظت کرے گا اور مجھے اُن کے حملوں سے بچائے گا۔ جزا و سزا اُسی کی ہے، اور وہ اُن مبلغین کو جو مجھ پر حملہ کرتے ہیں خود ہی جواب دے گا۔ اُنہیں مجھ پر الزام لگانے دیں اور مجھے بدنام کرنے دیں۔ میں اُنہیں جواب نہیں دوں گا، نا ہی اُن کے خلاف کوئی بُرا بولوں گا۔ اُنہیں مجھے اپنے گرجہ گھروں سے باہر کر لینے دیجیے اور اپنی واعظ گاہوں میں بات کرنے سے انکار کر لینے دیجیے۔ میں اُن پر حملہ نہیں کروں گا۔

اوہ، جی ہاں، آپ کہتے ہیں کہ آپ مسیحی ہیں، لیکن آپ نہیں ہیں۔ فیصلے کے وقت مسیح آپ کو آسمان میں قبول نہیں کرے گا۔ افسوس! آپ خود کی مرضی اور غصے سے بھرے ہوئے ہیں۔ آپ گرجہ گھر میں حاضر ہونے سے قاصر رہتے ہیں اور تقریباً کبھی بھی خُدا کا نہیں سوچتے ہیں، اِس کے باوجود آپ ایک اچھا انسان ہونے کا دکھاوا کرتے ہیں۔ آپ دکھاوا کرتے ہیں کہ آپ آسمان میں جانےکے لیے مستحق ہیں۔ لیکن خُدا، جو آپ کے دِلوں کے بھید جانتا ہے، جانتا ہے کہ آپ نے نجات نہیں پائی ہے۔ آپ کو دائمی آگ کی جزا و سزا برداشت کرنی چاہیے۔

اوہ، آپ اکثر اِتوار کو گرجہ گھر میں حاضر ہونے سے قاصر رہ جاتے ہیں۔ سبت کو توڑنے والے بدکار! آپ اکثر خُداوند کے دِن آرام کرتے اور دوسرے کام کرتے ہیں۔ جلد ہی آپ جہنم میں ہونگے۔ خُدا فیصلہ کرے گا، اور وہ آپ کو سزا دے گا۔ پھر آپ پہاڑوں اور پتھروں سےکہیں گے کہ آپ پر گر پڑیں، آپ کو خُداوند کے قہرو غضب اور غصے سے چھپا لیں۔ آپ کے ساتھ کیا ہوگا؟ آپ اب گناہ کے بارے میں لطیفے بناتے ہیں۔ لیکن آپ کا کیا ہوگا جب خُداوند آپ کو جہنم میں جھونک دے گا؟

اوہ، مبلغ، جو لوگوں مسیح میں حقیقی تبدیلی سے روکنے کی کوشش کرتا ہے، فیصلے کے وقت تمہارا کیا ہوگا؟ کیا تمہیں خود کو جہنم کی دائمی سزا کے لیے مسیح کی فیصلے کی کرسی کے سامنے گھسیٹ کر لایا جائے گا؟ وہاں آگ کی جلتی ہوئی ایک جھیل ہے، ایک جگہ جو شیطان اور اُس کے آسیبوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ وہاں ایک شعلوں کی کھائی ہے جس کی پیاس کبھی بھی نہیں بجھے گی۔ شیطان چاہتا ہے کہ آپ وہاں جائیں۔ وہ چاہتا ہے کہ آپ کو اپنے جہنمی بازؤں میں لپیٹ لے۔ جب آپ جہنم میں ہونگے، تو آپ کے لیے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ اُن کے لیے جو جہنم میں ہوتے ہیں کوئی نجات نہیں ہوتی ہے – ہمیشہ کےلیے۔ اُمید کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جاتا ہے۔ مذید اور رحم کی پیشکش کبھی بھی نہیں ہوگی۔ آپ خُدا کی طرف سے ہمیشہ کے لیے آسمان سے باہر بند کر دیے جائیں گے۔ اوہ، ہم میں سے کون اُن ابدی شعلوں کے درمیان بس سکتا ہے؟

’’ہم میں سے کون اُس مہلک آگ میں رہ سکتا ہے؟ ہم میں سے کون اُن ابدی شعلوں کے درمیان بس سکتا ہے؟‘‘ (اشعیا 33:14).

اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ جہنم کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، یہ صرف ایک طلسماتی کہانی نہیں ہے، یہ صرف ایک تصور نہیں ہے۔ جب آپ مریں گے تو آپ شعلوں کی طاقت کو محسوس کریں گے۔ آپ میں سے وہ جو سوچتے ہیں کہ وہ ابھی کافی اچھے ہیں، آپ میں سے وہ جو خستہ حال نہیں ہیں اور اپنے گناہوں کے ایک احساس کے ساتھ بھاری بوجھ تلے نہیں ہیں، تو آپ جب جہنم میں ہونگے تب اپنے گناہوں کے ایک احساس کے ساتھ خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے ہونگے۔ لیکن اُس وقت تک بہت تاخیر ہو چکی ہو گی۔

آپ شاید یہاں سے چند منٹوں میں جا سکتے ہیں اور میرے واعظ کے بارے میں لطیفے بنا سکتے ہیں۔ آپ کے ٹھٹھے اور لطیفے اُبلتے ہوئے برتن کے نیچے کانٹوں کے چٹخنے کی مانند ہیں۔ آپ کچھ عرصے کے لیے شاید ہنس لیں، لیکن جلد ہی آپ چلے جائیں گے – جہنم کےلیے – اور مذید اور نہیں ہنسیں گے۔

آپ اب واعظ سُننا نہیں چاہتے ہیں۔ مسیح کے خون کے ذریعے سے نجات پانے کی پیشکش کو اب ’’انتہا پسندی‘‘ کہا جاتا ہے۔ لیکن جب آپ جہنم میں ہوتے ہیں تو آپ ہزاروں ڈالر دینا چاہیں گے، اگر آپ دے سکیں، محض ایک موقعے کے لیے کہ آپ ایک واعظ نجات پانے کے لیے سُن سکیں۔ لیکن اُس وقت تک بہت تاخیر ہو چکی ہوگی۔

اب آپ اپنے گناہوں سے تھکے ہوئے نہیں ہیں یا جرم کے ساتھ بوجھ تلے دبے ہوئے نہیں ہیں۔ لیکن جہنم میں آپ شدت کے ساتھ اپنی سزا پر اور اُس انتہائی تکلیف پر جو اُس کے ساتھ ہوگی تھکے ہوئے ہونگے۔

اب آپ لاس ویگاس جانے کے لیے پھنسے ہوئے ہیں۔ آپ کام کرنا چاہتے ہیں یا اپنے دوستوں کے ساتھ ہونا چاہتے ہیں، جب وہ اِتوار کو آتے ہیں۔ آپ ایک سنجیدہ مسیحی بننا نہیں چاہتے ہیں۔ چاہے کچھ بھی ہو جائے، آپ یہاں ہر اِتوار کو حاضر ہونا نہیں چاہتے ہیں۔ لیکن جہنم میں آپ کے پاس جو کچھ بھی ہوگا وہ یہاں آنے اور میرا واعظ سُننے کے لیے دینا چاہیں گے۔ آپ ایک حقیقی مسیحی بننے کے موقعے کے لیے اپنا سب کچھ جو آپ کے پاس ہے دینا چاہیں گے۔ لیکن اُس وقت تک بہت تاخیر ہو چکی ہوگی۔

یوں، آپ میں سے وہ جو گرجہ گھر میں معمولی اور نادان وجوہات کے لیےحاضر ہونے سے قاصر ہو سکتے ہیں وہ اب اپنے گناہوں کے ساتھ خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے نہیں ہیں، لیکن آپ بعد میں ہونگے، جہنم میں۔

II ۔ دوئم، میں دکھاؤں گا کہ گناہوں کے ساتھ خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔

1. آپ خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اگر آپ کے گناہ آپ کو پریشان کرتے ہیں، اگر یہ آپ کو گناہ سرزد کرنے کےلیے غمگین اور پریشان کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے گناہوں کے ایک احساس سے بیدار ہوتے ہیں، تو آپ دیکھیں گے کہ خُدا کے لیے آپ کے گناہ کس قدر ناخوشگوار ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ کیسے آپ کے گناہ آپ کو خُدا کے قہروغضب اور فیصلے کے تحت لائیں گے۔ آپ اِن سے بچنے کے لیے وہ تمام جو آپ کر سکتے ہیں کریں گے۔ آپ گناہوں کو سرزد کرنے کی وجہ سے اپنے آپ سے نفرت کریں گے۔ جب آپ اپنے گناہ سے قائل ہو جاتے ہیں، تو آپ شریعت کی خوفناکیوں کو دیکھیں گے۔ آپ خُدا کے فیصلوں سے خوفزدہ ہونگے۔ پھر، اور صرف پھر، آپ اپنے گناہوں سے خستہ حال ہوتے ہیں، اور اپنے گناہوں کی وجہ سے بوجھ تلے دبے ہوتے ہیں۔ اوہ، پھر آپ کو آپ کے گناہ کس قدر ہولناک محسوس ہونگے، جب آپ پہلی مرتبہ اپنے گناہ کے ایک احساس سے بیدار ہوتے ہیں۔ پھر آپ دیکھیں گے کہ خُداوند کا قہروغضب آپ پر پڑنے کے لیے تیار ہے۔ پھر آپ خُداوند کے فیصلوں سے خوفزدہ ہو جائیں گے! اوہ، پھر آپ کے گناہوں کا بوجھ آپ کے لیے کس قدر بھاری پڑ جائے گا۔ پھر آپ اپنے گناہوں کا بوجھ محسوس کریں گے۔ وہ وزن آپ کے لیے اُٹھانا انتہائی دشوارگزار ہوگا۔

2. یہ کہا جا سکتا ہے کہ آپ اپنے گناہوں سے خستہ حال ہیں اور اُن کی وجہ سے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جب آپ اپنے گناہوں کی وجہ سے باطنی دباؤ سے چیخ اُٹھتے ہیں، جب آپ کو معلوم نہیں ہوتا کہ سکون کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ جب آپ ایسا محسوس کرتے ہیں، پھر آپ اپنے گناہوں سے خستہ حال ہوتے ہیں۔ گناہ کی یہ خستہ حالی یکدم اچانک ہی نہیں آ جاتی ہے۔ جی نہیں، یہ آپ کی جان کا ایک مسلسل بوجھ ہوتا ہے۔ یہ آپ کے لیے ایک درد ناک غم ہوتا ہے کہ آپ خُدا کو ٹھیس پہنچائے بغیر اور اُس کے خلاف گناہ کرتے رہنے سے زندہ نہیں رہ سکتے ہیں۔ آپ کے گناہ آپ کو پھر اِس قدر بڑے نظر آئیں گے کہ آپ خوفزدہ ہو جائیں گے کہ اُنہیں بخشا نہیں جا سکتا۔

III ۔ سوئم، میں دکھاؤں گا مسیح کے پاس آنے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔

یسوع نےکہا:

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28)۔

مسیح کے ’’پاس آنے‘‘ کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ اِس کا یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ مسیح کے پاس ایک اچھے شخص کے طور پر آئیں۔ جی نہیں، آپ کو خُداوند یسوع مسیح پر، اُس کے پاس آنے کے لیے اُس پر مکمل انحصار کرنا چاہیے۔ اُس کے پاس جائیں۔ اُسے بتائیں کہ آپ ایک کھوئے ہوئے اور بدحال گنہگار ہیں، کہ آپ ماسوائے جہنم کے کسی اور بات کے مستحق نہیں ہیں۔ جب آپ اِس طرح سے یسوع کے پاس جاتے ہیں، خود کی ذات سے باہر نکل کر، اُسی پر تمام انحصار کرکے، تو آپ کو پھر معلوم ہوگا کہ وہ آپ کو نجات دینے کے لیے تیار ہے۔ یسوع خوش ہوتا ہے جب ایک گنہگار اُس کے پاس اپنی خود کی قدروقیمت کھونے کے احساس کے ساتھ آتا ہے۔ جب آپ کا معاملہ انتہائی خطرناک لگتا ہے، اور دباؤ سے بھرا ہوتا ہے، پھر یسوع رحم میں قدم بڑھاتا ہے اور آپ کو اپنا فضل بخشتا ہے۔ باہر مت کھڑے ہوں۔ یسوع کے لیے اندر آئیں۔

IV۔ چہارم، یہ مجھے آپ کو یسوع کے پاس آنے اور آرام پانے کے لیے حوصلہ دلانے کی طرف لے آتا ہے۔

مسیح آپ سب کو بُلاتا ہے،نوجوان اور بوڑھے، چینی اور گورے، کالے اور بھورے، مشرقی اور مغربی، اُس کے پاس آنے کے لیے تاکہ آپ آرام پا سکیں۔ اگر یسوع آپ کو آرام بخشتا ہے، تو آپ یقین کر سکتے ہیں کہ یہ حقیقی آرام ہے۔ یہ اُس قسم کے آرام کی مانند ہوگا جس کی آپ کی جان کو چاہت ہے۔ یہ وہ آرام ہوگا جو دُنیا نہ تو دے سکتی ہے اور نہ چھین سکتی ہے۔ اوہ، آئیں، آپ تمام کے تمام، اِس صبح، اور آپ یسوع مسیح میں آرام پائیں گے! مسیح نے اِس کا وعدہ کیا ہے!

سوچیں جہنم میں سزا یافتہ جانیں کیا پیش کریں گی اگر اُنہیں یہ موقع دے دیا گیا ہوتا! سوچیں وہ کس قدر اشتیاق کے ساتھ یسوع کے پاس آئیں گے اگر وہ آ سکتے۔ افسوس، اُن کے لیے بہت تاخیر ہو گئی ہے۔ لیکن آپ آ سکتے ہیں۔ یسوع آپ کو خود کے پاس بُلاتا ہے!

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28)۔

میں آپ سے مسیح کے پاس آنے کے لیے التجا کرتا ہوں۔ وہ آپ کو آرام بخشے گا۔ آپ کو اپنی جان کے لیے آرام ملے گا۔ حالانکہ آپ تھکے ہوئے ہیں، آپ کو آپ کے جاننے سے پہلے ہی آرام بخشا جائے گا۔ یسوع مسیح کے علاوہ کسی اور بات میں آرام مت کریں۔ آپ چاہے جس کے لیے مرضی ڈھونڈیں، آپ نااُمید ہی ہوں گے۔ لیکن اگر آپ یسوع مسیح کے لیے دیکھیں گے، تو آپ کو ہر وہ چیز مل جائے گی جس کی آپ کی تھکی ہوئی جان کو چاہت ہے۔ اِس ہی صبح یسوع مسیح کے پاس آئیں۔ یہ آپ سب کے لیے ایک دعوت نامہ ہے۔

یسوع آپ کو نہیں بُلاتا ہے اگر آپ مغرور ہیں اور سوچتے ہیں کہ آپ اچھے ہیں۔ یسوع صرف خستہ حال گنہگاروں کو بُلاتا ہے۔ انتظار مت کریں۔ انتظار کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ موت شاید آپ کو اچانک اُچک لے۔ ابھی آئیں۔ اپنی تمام ترغلاظت سے بھرپوری کے ساتھ آئیں، اپنی تمام تر اُلجھنوں اور ذہنی دباؤ کے ساتھ آئیں۔ آپ، یسوع مسیح کو آپ کو معاف کرنے کے لیے تیار پائیں گے اور اپنی مدد کرنے کے لیے تیار پائیں گے۔ یسوع آپ کو آپ کی غلاظت میں بھی اتنا ہی پیار کرتا ہے جتنا آپ کو آپ کے اعلٰی لباس میں پیار کرتا ہے۔ آپ جیسے ہیں ایسے ہی اُس کے پاس آئیں اور آپ اپنی جان کے لیے آرام پائیں گے۔

آپ کیا کہتے ہیں؟ کیا میں یسوع کو بتا دوں کہ آپ اُس کے پاس خود اُس کی اپنی شرائط پر آئیں گے؟ میں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اپنی خود کی کسی راستبازی کے بغیر یسوع کو اپنائیں۔ اگر آپ اپنی کسی اچھائی کو یسوع کے ساتھ مِلانے کے توقع کرتے ہیں، تو آپ ریت کی بنیاد پر تعمیر کرتے ہیں۔ لیکن اگر آپ تنہا یسوع کو اپنی آرام کی جگہ کے لیے اپناتے ہیں، تو یسوع آپ کو آرام بخشے گا۔ اوہ، سوچیں کیسا شاندار بُلاوہ، ’’میرے پاس آؤ،‘‘ یسوع مسیح کے پاس۔ یہ یسوع ہے جو آپ کو بُلاتا ہے۔ کیا آپ اُس کے پاس جائیں گے؟ وہ صلیب پر آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مرا۔ وہ آپ کو زندگی دینے کے لیے جسمانی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ وہ اِس وقت آسمان میں خُداوند کے داہنے ہاتھ پر زندہ ہے۔

آئیں، یسوع کے پاس آئیں۔ اگر آپ کی جانیں لافانی نہ ہوتیں، اور آپ انہیں جہنم میں کھو دینے کے خطرے میں نہ ہوتے، تو میں آپ کے ساتھ اِس قدر اصرار سے بات نہ کرتا۔ لیکن آپ کی جانوں کے لیے میرا پیار مجھے اِس قدر شدت کے ساتھ بولنے پر مجبور کرتا ہے۔ یسوع کے پاس ایمان کےساتھ آئیں۔ خُدا کے بیٹے کو تھامے رکھیں۔ آئیں، آپ جو بدھ مت کے ہیں؛ آئیں، آپ جو کیتھولک ہیں؛ آئیں، آپ جو زانی اور زناکار ہیں؛ آئیں، آپ تمام کے تمام آئیں جنہوں نے مسیحیت کا تمسخر اُڑایا تھا! یسوع مسیح آپ کو نجات دے گا۔ یسوع مسیح آپ کو معاف کر دے گا اور وہ آپ کو آرام دے گا۔ یسوع آپ کو بُلاتا ہے۔

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28)۔


اگر اس واعظ نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز آپ سے سُننا پسند کریں گے۔ جب ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں تو اُنہیں بتائیں جس ملک سے آپ لکھ رہے ہیں ورنہ وہ آپ کی ای۔میل کا جواب نہیں دیں گے۔ اگر اِن واعظوں نے آپ کو برکت دی ہے تو ڈاکٹر ہائیمرز کو ایک ای میل بھیجیں اور اُنہیں بتائیں، لیکن ہمیشہ اُس مُلک کا نام شامل کریں جہاں سے آپ لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای میل ہے rlhymersjr@sbcglobal.net (‏click here) ۔ آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو کسی بھی زبان میں لکھ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ انگریزی میں لکھ سکتے ہیں تو انگریزی میں لکھیں۔ اگر آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو بذریعہ خط لکھنا چاہتے ہیں تو اُن کا ایڈرس ہے P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015.۔ آپ اُنہیں اِس نمبر (818)352-0452 پر ٹیلی فون بھی کر سکتے ہیں۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہائیمرز کے واعظ www.sermonsfortheworld.com
یا پر پڑھ سکتے ہیں ۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

یہ مسوّدۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے ہمارے گرجہ گھر سے ویڈیو پر دوسرے تمام واعظ اور ویڈیو پیغامات حق
اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

ہمارے مناد، مسٹر گریفتھ Mr. Griffith نے واعظ سے قبل
اکیلے گیت نہیں گایا تھا۔ وہ نئے انگلستان میں اپنی مرتی ہوئے والدہ کے ساتھ ہیں۔

لُبِ لُباب

میسح میں تبدیلی # 4 پر وائٹ فیلڈ

WHITEFIELD ON CONVERSION #4
مسیح خستہ حال اور بوجھ سے تھکے ماندوں کا واحد سکون
“CHRIST THE ONLY REST FOR THE
WEARY AND HEAVY LADEN”

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
by Dr. R. L. Hymers, Jr.

’’اے محنت کشو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو! میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام بخشوں گا‘‘ (متی 11:28)۔

I.    میں دکھاؤں گا کون خستہ حال اور بوجھ تلے دبا ہوا نہیں ہے، اشعیا 33:14 .

II.   میں دکھاؤں گا گناہوں کے ساتھ خستہ حال اور بوجھ تلے دبے ہوئے ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔

III.  میں دکھاؤں گا کہ مسیح کے پاس جانے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔

IV.  میں مسیح کے پاس آنے اور سکون پانے کے لیے حوصلہ دلاتا ہوں، متی 11:28 .



وائٹ فیلڈ کی حالاتِ زندگی: جارج وائٹ فیلڈ 1714 میں انگلستان کے شہر گلوسیسٹر میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک مے خانے کے مالک کے بیٹے تھے۔ اِس ماحول میں بحیثیت ایک بچے کے اُن پر مسیحیت کا کم اثر ہوا تھا، لیکن سکول میں اُن کے اہلیت غیر معمولی تھی۔ اُنہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جہاں وہ جان اور چارلس ویزلی کے دوست بنے اور اُن کے بائبل کے مطالعے اور دعا کے گروہ کا حصہ بنے۔

جب وہ آکسفورڈ میں ایک طالب علم ہی تھے تو اُنہیں مسیح میں تبدیلی کا تجربہ ہوا۔ اِس کے کچھ ہی عرصے بعد اُنہیں انگلستان کے گرجہ گھر میں مذہبی عُہدے پر فائز کیا گیا۔ اُن کی نئے سرے سے پیدائش کی انتہائی ضرورت کی منادی کے نتیجے میں گرجہ گھروں نے اُن پر اپنے دروازے بند کر دیے، چونکہ جسمانی پادری خوفزدہ تھے کہ اُن کے نئے سِرے سے جنم پر واعظ اُن کے علاقہ داروں کو ناراض کریں گے۔ یوں، اُنہیں زبردستی گرجہ گھروں سے نکال باہر کیا گیا، کہ وہ کُھلے میدانوں میں تبلیغ کریں، جس کی وجہ سے وہ مشہور ہو گئے۔

وائٹ فیلڈ نے 1738 میں امریکہ کے لیے سفر کیا اور ایک یتیم خانے کی بنیاد رکھی۔ اُنہوں نے بعد میں تمام امریکی نو آبادیوں اور برطانیہ میں سفر کیا تبلیغ کرتے گئے اور یتیموں کو سہارا دینے کے لیے فنڈ جمع کرتے رہے۔ اُنہوں نے سپین، ہالینڈ، جرمنی، فرانس، انگلستان، وھیلز اور سکاٹ لینڈ میں منادی کی، اور امریکہ میں منادی کرنے کے لیے بحر اوقیانوس کو تیرہ مرتبہ عبور کیا۔

وہ بنجامِن فرینکلن اور جان ویزلی کے گہرے دوست تھے، اور اُن میں سے ایک تھے جنہوں نے ویزلی کو میدانوں میں تبلیغ کرنے کے لیے، جیسا کہ وہ کرتے تھے، قائل کیا تھا۔ بنجامِن فرینکلن نے ایک دفعہ اندازہ لگایا کہ وائٹ فیلڈ نے تیس ہزار سامعین کو مخاطب کیا تھا۔ اُن کی بیرونی عبادتوں میں حاضرین کی تعداد اکثر 25,000 ہزار سے زیادہ ہوتی تھی۔ ایک دفعہ اُنہوں نے سکاٹ لینڈ میں گلاسگو کے قریب ایک ہی اجتماع میں 100,000 سے زیادہ لوگوں کو تبلیغ کی تھی – ایک ہی دِن میں جب کہ اُن دِنوں میں مائیکروفون بھی نہیں ہوتے تھے! دس ہزار لوگوں نے اُس عبادتی پروگرام میں مسیح میں تبدیلی کا اقرار کیا۔

بہت سے تاریخ دان اُن کا شمار اب تک کے انگریزی بولنے والے مبشرانِ بشارتِ انجیل کے عظیم ترین لوگوں میں کر چکے ہیں۔ حالانکہ بلی گراہم الیکٹرانک مائیکروفون کی مدد سے اِن سے زیادہ لوگوں سے مخاطب ہوئے تھے ، تہذیب و ثقافت پر وائٹ فیلڈ کا اثر بِلا کسی سوال کے انتہائی شدید اور زیادہ مثبت تھا۔

وائٹ فیلڈ پہلی عظیم بیداری کی نمایاں ہستی ہیں، وہ شدید تجدید نو جس نے 18 ویں صدی کے وسط میں امریکہ کے کردار کی تشکیل کی تھی۔ ہمارے مُلک میں نو آبادیوں میں تجدید نو کے ساتھ شعلے بھڑک اُٹھتے تھے جب وہ منادی کرتے تھے۔ اِس تجدید نو کا بُلند ترین دور وہ تھا جب 1740 میں چھے ہفتے کے دورانیے کا دورہ وائٹ فیلڈ نے نئے انگلستان میں کیا۔محض صرف پینتالیس دِنوں میں اُنہوں نے ایک سو پچتر واعظوں کی تبلیغ ہزاروں لاکھوں کو کی، اور اُس علاقے کو ایک روحانی ہنگامہ خیزی میں بدل دیا، جو امریکہ کی مسیحیت کے ادوار میں سے ایک شاندار دور کہلایا۔ ریاست ہائے متحدہ میں پبتسمہ دینے کی تحریک کے بڑھاؤکا سہرا براہ راست اِس وقت کے دوران وائٹ فیلڈ کی منادی کو جاتا ہے۔

اپنی موت کے وقت تک اُنہوں نے لوگوں کے دِل جیت لیے تھے اور تمام انگریزی بولنے والی دُنیا کی توجہ پر حکمرانی کی۔ اُنہوں نے پرنسٹن یونیورسٹی، ڈارتھماؤتھ کالج،اور پینسِلوانیا کی یونیورسٹی کی بنیاد رکھنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اُن کا انتقال امریکی انقلاب سے چھ سال پہلے 1770 میں میساشوسٹز کے شہر نیوبری پورٹ میں تبلیغ کرنے کے کچھ ہی دیر بعد ہوا۔ (وائٹ فیلڈ کی مختصر حالات زندگی کے لیے دیکھیں ’’جارج وائٹ فیلڈ کی منادی اور زندگی The Life and Ministry of George Whitefield‘‘ مصنف ایڈ رییز Ed Reese، بنیاد پرست اشاعت خانےFundamental Publishers ، پائن لین 126، گلینووڈ، ایلی نواِس 60425)۔