Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

صلیب پر یسوع کے آخری سات کلمات

THE SEVEN LAST WORDS OF JESUS ON THE CROSS
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں دیا گیا ایک واعظ
جمعہ کی شام، 13 اپریل، 2001
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Friday Evening, April 13, 2001

’’اور جب وہ اُس مقام پر پہنچے جسے کلوری کہتے ہیں تو وہاں اُنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور اُن دو مجرموں کو بھی، ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دُوسرے کو بائیں طرف‘‘ (لوقا 23:‏33).

یسوع کی جسمانی تکلیف انتہائی شدید تھی۔ یہ ایک دُرّے کے کوڑوں کے ساتھ شروع ہوا تھا جو واقعی میں کھال کی دھجیاں اُدھیڑ دیتا تھا اور آدمی کی کمر میں گہرے گھاؤ ڈال دیتا تھا۔ بہت سے لوگ اُن کوڑوں سے مر چکے تھے جنھیں یسوع نے سہا تھا۔ اُس کے بعد، اُنھوں نے اُس کے سر میں کانٹوں کا ایک تاج پیوست کر دیا تھا۔ کانٹوں کی تیز نوکیں اُس کے ماتھے کی کھال کو چیرتی ہوئی پیشانی میں کُھب گئی تھیں۔ اُنھوں نے اُس کی چہرے پر مکّے بھی مارے تھے، اُس پر تھوکا تھا اور اپنے ہاتھوں سے اُس کی داڑھی کے بال نوچ ڈالے تھے۔ پھر اُنھوں نے اُس کو یروشلیم کی سڑکوں پر سے خود اپنی صلیب کو اُٹھا کر لے جانے پر مجبور کیا، اُس کی قتل کے مقام تک جو کلوری کہلاتا تھا۔ آخر میں بڑے بڑے کیل اُس کے پیروں اور ہاتھوں کی کلائیوں میں جہاں ہتھیلی اور کلائی کا جوڑ ہوتا ہے ٹھونکے گئے تھے۔ اُس کو اِس طریقے سے صلیب پر کیلوں سے جڑا گیا تھا۔ بائبل کہتی ہے:

’’جس طرح بہت سے لوگ اُسے دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے۔ کیونکہ اُس کی شکل وصورت بگڑ (بدنما ہو) کر آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی (انسانی مشہابت سے پرے بدنما):‘‘ (اشعیا 52:‏14).

ہمارے زمانے میں، ہم ہالی ووڈ کے اداکاروں کو فلموں میں یسوع کی عکاسی کرتے ہوئے دیکھنے کے عادی ہو چکے تھے۔ اِن فلموں نے کبھی بھی بالکل صحیح طریقے سے مصلوبیت کی ننگی ظلمت اور گہری ہولناکی کو ظاہر نہیں کیا۔ جو کچھ ہم فلم میں دیکھتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں ہے جب اُس کا موازنہ اُس سے کریں جو اصل میں صلیب پر یسوع نے برداشت کیا تھا۔ بہت سے لوگ تو جو حقیقت میں ہوا تھا اُس کو ہضم کرنے کے بھی قابل نہیں ہونگے۔

یسوع کے سر کے اوپری حصے کی کھال میں دراڑیں پڑ چکی تھیں۔ اُس کے چہرے اور گردن پر سے لہو کی دھاریں بہہ رہی تھیں۔ اُس کی آنکھیں واقعی میں سوج کر تقریبا بند ہو چکی تھیں۔ اُس کی ناک غالباً ٹوٹ چکی تھی اور ممکن ہے کہ اُس کی گال کی ہڈی بھی ٹوٹ چکی ہو۔ اُس کے ہونٹوں سے خون بہہ رہا تھا اور وہ پھٹ چکے تھے۔ اُس کو پہچاننا مشکل رہا ہوگا۔

اِس کے باوجود بالکل یہی تھا جو اشعیا نبی نے خادم کے مصائب کے بارے میں پیشن گوئی کی تھی، ’’جس طرح بہت سے لوگ اُسے دیکھ کر حیرت زدہ ہوگئے کیونکہ اُس کی شکل وصورت بگڑ کر آدمیوں کی سی نہ رہ گئی تھی‘‘ (اشعیا52:14)۔ تھوکے جانے اور تمسخر اُڑائے جانے کے بارے میں بھی نبی نے پیشن گوئی کی تھی: ’’میں نے اپنی پیٹھ مارنے والوں کے اور اپنی داڑھی نوچنے والوں کے حوالے کر دی؛ تحضیک اور تھوک سے بچنے کے لیے میں نے اپنا منہ نہ چھپایا‘‘ (اشعیا50:‏6)۔

یہ ہمیں صلیب کے لیے لے جاتا ہے۔ یہاں پر یسوع کو مصلوب کیا جاتا ہے جو خون میں تربتر ہے۔ جب وہ صلیب پر لٹکا ہوا ہوتا ہے تو وہ سات چھوٹے چھوٹے کلمات ادا کرتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم صلیب پر یسوع کے اُن سات کلمات کے بارے میں سوچیں۔

I۔ پہلا کلمہ – معافی۔

’’اور جب وہ اُس مقام پر پہنچے جسے کلوری کہتے ہیں تو وہاں اُنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور اُن دو مجرموں کو بھی، ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دُوسرے کو بائیں طرف۔ تب یسوع نے کہا، اَے باپ، اِنہیں معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کر رہے ہیں‘‘ (لوقا 23:‏33).

یہ ہی وجہ ہے کہ یسوع صلیب کے لیے گیا – آپ کے گناہوں کو معاف کرنے کے لیے۔ یروشلیم میں آنے سے بہت پہلے وہ جانتا تھا کہ اُس کو قتل کر دیا جائے گا۔ نیا عہد نامے تعلیم دیتا ہے کہ اُس نے اپنے کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے جان بوجھ کر خود کو مصلوب ہونے کے لیے پیش کیا۔

’’اِس لیے کہ مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے گناہوں کے بدلہ میں ایک ہی بار دُکھ اُٹھایا تاکہ وہ تمہیں خدا تک پہنچائے‘‘ (1۔ پطرس 3:‏18).

’’کتابِ مُقدّس کے مطابق مسیح ہمارے گناہوں کے لیے قُربان ہُوا‘‘ (1۔ کرنتھیوں 15:‏3).

جب یسوع نے دعا مانگی، ’’اے باپ اُنھیں معاف کر،‘‘ جب وہ صلیب پر لٹکا ہوا تھا، خُدا نے اُس کی دعا کا جواب دیا۔ ہر وہ شخص جو مکمل طور پر یسوع میں اپنا ایمان رکھتا ہے معاف کیا جاتا ہے۔ صلیب پر اُس کی موت آپ کے گناہ کا کفارہ ادا کرتی ہے۔ اُس کا خون آپ کے گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔

II۔ دوسرا کلمہ – نجات۔

’’اور اُن میں سے ایک نے یسوع کو طعنہ دے کر کہا، اگر تُو مسیح ہے تو اپنے آپ کو اور ہمیں بچا۔ لیکن دُوسرے نے اُسے جھِڑکا اور کہا، کیا تجھے خدا کا خوف نہیں حالانکہ تُو خود بھی وہی سزا پا رہا ہے؟ ہم تو اپنے جرموں کی سزا پا رہے ہیں اور ہمارا قتل کیا جانا واجب ہے لیکن اِس نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے۔ تب اُس نے کہا، اَے یسوع، جب تُو بادشاہ بن کر آئے تو مجھے بھی یاد کرنا۔ یسوع نے اُس سے کہا، میں تجھے یقین دلاتا ہُوں کہ تُو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہوگا‘‘ (لوقا 23:‏39۔43).

دوسرے ڈاکو کی بات چیت انتہائی بھید کھولنے والی ہے۔ یہ ظاہر کرتی ہے


1.  نجات بپتسمہ کے ذریعے سے یا گرجہ گھر کی رُکنیت سے نہیں ہوتی ہے – اُس ڈاکو نے اُن میں سے کچھ بھی نہیں کیا ہوا تھا۔

2.  نجات ایک نیک احساس کی وجہ سے نہیں ہوتی ہے – اُس ڈاکو کے پاس صرف بُرے احساسات ہی تھے – وہ مصلوب بھی ہوا تھا اور اِس کے ساتھ ساتھ وہ گناہ کی سزایابی کے تحت بھی تھا۔

3.  نجات آگے بڑھنے سے یا اپنا ہاتھ بُلند کرنے سے نہیں آتی ہے – اُس کے ہاتھوں کے ساتھ ساتھ اُس کے پیر بھی صلیب پر کیلوں سے جڑے ہوئے تھے۔

4.  نجات ’’اپنے دِل میں یسوع سے پوچھنے‘‘ کے وسیلے سے نہیں آتی ہے۔ وہ ڈاکو حیرت میں مبتلا ہو چکا ہوتا اگر کسی نے اُس سے ایسا کرنے کے لیے کہا ہوتا!

5.  نجات ’’گنہگاروں کی دعا‘‘ مانگنے کے ذریعے سے نہیں آتی ہے۔ اُس ڈاکو نے یہ دعا نہیں مانگی تھی۔ اُس نے یسوع سے صرف اُس کو یاد رکھنے کے لیے کہا تھا۔

6.  نجات جس طرح سے آپ زندگی بسر کر رہے ہیں اُس انداز کو بدلنے دینے سے نہیں آتی ہے۔ اُس ڈاکو کے پاس ایسا کرنے کے لیے کوئی وقت نہیں تھا۔


یہ ڈاکو بالکل اُسی طریقے بچایا گیا تھا جس طریقے سے آپ کو بچایا جانا چاہیے:

’’خداوند یسوع پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال 16:‏31).

پورے دِل کے ساتھ یسوع پر یقین رکھ، اور وہ آپ کو اپنے خون اور راستبازی کے وسیلے سے بچا لے گا، بالکل جیسے اُس نے مصلوب ڈاکو کو بچایا تھا۔

III۔ تیسرا کلمہ – محبت و رغبت۔

’’یسوع کی صلیب کے پاس اُس کی ماں، ماں کی بہن، مریم جوکلوپاس کی بیوی تھی اور مریم مگدلینی کھڑی تھیں۔ جب یسوع نے اپنی ماں کو اور اپنے ایک عزیز شاگرد کو نزدیک ہی کھڑے دیکھا تو اُس نے اپنی ماں سے کہا، اَے خاتُون، اب سے تیرا بیٹا یہ ہے! اور شاگرد سے کہا، اب سے تیری ماں یہ ہے! وہ شاگرد اُسی وقت اُسے اپنے گھر لے گیا‘‘ (یوحنا 19:‏25۔27).

یسوع نے یوحنا سے اپنی ماں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے کہا تھا۔ آپ کے بچائے جانے کے بعد مسیحی زندگی میں اور بھی بہت کچھ ہے۔ آپ کو دیکھ بھال کیے جانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ جیسے مسیح نے اپنی پیاری ماں کو یوحنا رسول کے حوالے سونپا تھا ویسے ہی وہ آپ کو مقامی کلیسیا کی نگہداشت میں سونپتا ہے۔ کوئی بھی مقامی گرجہ گھر کی محبت و رغبت اور دیکھ بھال کے بغیر اِس کو مسیحی زندگی میں نہیں اپنا سکتا۔

’’اور خداوند (یروشلم میں) نجات پانے والوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ کرتا رہتا تھا‘‘ (اعمال 2:‏47).

IV۔ چوتھا کلمہ، شدید درد۔

’’بارہ بجے سے لے کر تین بجے تک سارے ملک میں اندھیرا چھایا رہا اور تین بجے کے قریب یسوع بڑی اونچی آواز سے چلایا، ایلی، ایلی، لما شبقتنی، جس کا مطلب ہے، اَے میرے خدا! اے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟‘‘ (متی 27:‏45۔46).

یسوع کی یہ شدید درد میں مبتلا پکار تثلیث کی حقیقت کو واضح طور پر ظاہر کرتی ہے، قادرمطلق خُدا باپ نے اپنا منہ موڑ لیا تھا جب خدا بیٹے نے صلیب پر آپ کے گناہوں کو اُٹھایا ہوا تھا۔ بائبل کہتی ہے:

’’کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور اِنسانوں کے درمیان ایک صلح کرانے والا بھی موجود ہے یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 2:‏5).

V۔ پانچواں کلمہ – مصآئب۔

’’جب یسوع نے جان لیا کہ اب سب باتیں تمام ہُوئیں تو اِس لیے کہ پاک کلام کا لکھا پُورا ہوا اُس نے کہا، میں پیاسا ہُوں۔ نزدیک ہی ایک مرتبان سِرکے سے بھرا رکھا تھا۔ اُنہوں نے اِسفنج کو سِرکے میں ڈبو کر سرکنڈے کے سِرے پر رکھ کر یسوع کے ہونٹوں سے لگایا‘‘ (یوحنا 19:‏28۔29).

یہ آیت ہم پر اُس بے حد شدید تکلیف کو ظاہر کرتی ہے جو یسوع نے ہمارے گناہ کی ادائیگی کے لیے برداشت کی۔

’’وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بداعمالی کے باعث کُچلا گیا‘‘ (اشعیا 53:‏5).

VI۔ چھٹا کلمہ – کفارہ۔

’’یسوع نے اُسے [سرکہ] پیتے ہی کہا، یہ پورا ہوا‘‘ (یوحنا 19:‏30).

بہت کچھ جو میں اب تک کہہ چکا ہوں ایک کاتھولک کاہن کے ذریعے سے بھی کہا جا سکتا ہے۔ مگر اِس چھٹے کلمے پر پروٹسٹنٹ مذھب کے سُدھار کے ساتھ ساتھ زمانے سے چلا آ رہا بپٹسٹ لوگوں کا ایمان بھی لٹکا ہوا ہے۔

کیا یسوع صحیح تھا جب اُس نے کہا، ’’یہ پورا ہوا‘‘؟

کاتھولک کلیسا کہتی ہے، ’’نہیں۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ اُس کو از سر نو مصلوب کیا جانا چاہیے، اور ہر عبادت میں تازہ ہدیہ پیش کرنا چاہیے۔ مگر بائبل کہتی ہے کہ وہ غلطی پر ہیں:

’’ ہم یسوع مسیح کے بدن کے ایک ہی بار قُربان ہونے کے وسیلہ سے پاک کر دیئے گئے ہیں‘‘ (عبرانیوں 10:10).

’’کیونکہ اُس نے مُقدس ٹھہرائے جانے والوں کو ایک ہی قُربانی سے ہمیشہ کے لیے کامل کردیا ہے‘‘ (عبرانیوں 10:‏14).

’’اور ہر کاہن کھڑا ہوکر روزانہ اپنی مذہبی خدمت انجام دیتا ہے اور ایک ہی قسم کی قُربانیاں بار بار گزرانتا ہے جو گناہوں کو کبھی بھی دُور نہیں کر سکتیں۔ لیکن مسیح گناہوں کے لیے ایک ہی قُربانی گزران کر خدا کی دائیں طرف جا بیٹھا‘‘ (عبرانیوں 10:‏11۔12).

یسوع نے آپ کے گناہوں کے لیے ایک ہی مرتبہ صلیب پر مکمل کفارہ ادا کیا۔

یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی،
   اُسی کا میں مکمل مقروض ہوں؛
گناہ نے ایک سُرخ مائل دھبہ چھوڑا تھا،
   اُس نے اُسے برف کی مانند سفید کر دیا ہے۔
      (’’یسوع نے اِس تمام کی قیمت چکائی Jesus Paid It All‘‘
         شاعرہ ایلوینہ ایم۔ ھال Elvina M. Hall، ‏1820۔1889)۔

VII۔ ساتواں کلمہ – خُداوند کو سُپردگی۔

’’اور جب یسوع نے اونچی آواز سے پکار کر کہا، اَے باپ، میں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہُوں اور یہ کہہ کر اُس نے اپنا دم توڑ دیا‘‘ (لوقا 23:‏46).

مرنے سے پہلے اپنے آخری کلمے میں یسوع نے خُدا باپ کے لیے اپنی مکمل سپردگی ظاہر کی۔ جیسا کہ عظیم سپرجیئن Spurgeon نشاندہی کی، یہ یسوع کے انتہائی پہلے درج کلمات کی عکاسی کرتا ہے، ’’کیا تمھیں معلوم نہیں تھا کہ میرا اپنے باپ کے گھر میں ہونا ضروری تھا؟‘‘ (لوقا2:‏49)۔ شروع سے لے کر آخر تک، یسوع نے خُداوند کی مرضی کو پورا کیا۔

تلخ رومی کپتانوں میں سے ایک نے جس نے اُس کو صلیب پر کیلوں سے جڑا تھا یسوع کے اِن سات کلمات کو وہاں کھڑے کھڑے سُنا تھا۔ رومی کپتان نے بے شمار مصلوبیتیں دیکھیں تھی، مگر اُس نے کسی بھی شخص کو اِس طرح سے مرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا جیسے یسوع مرا تھا، ایک سات نکاتی شاندارانہ واعظ کی تبلیغ کرتے ہوئے جب اُس کی زندگی کا خون بہتا جا رہا تھا۔

’’جب رُومی کپتان نے یہ ماجرا دیکھا تو خدا کی تمجید کرتے ہُوئے کہا، یہ آدمی واقعی راستباز تھا‘‘ (لوقا 23:‏47).

اُس رومی کپتان نے یسوع کے بارے میں تھوڑا اور سوچا تھا اور پھر اُس نے کہا

’’یہ شخص درحقیقت خدا کا بیٹا تھا‘‘ (مرقس 15:‏39).

وہ خُدا کا بیٹا ہے! وہ جی اُٹھا ہے – زندہ، جسمانی طور پر – مُردوں میں سے۔ وہ آسمان میں اُٹھا لیا گیا ہے۔ وہ خدا کے داھنے ہاتھ پر بیٹھتا ہے۔ ’’خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لا تو تُو نجات پائے گا‘‘ (اعمال16:‏31)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
www.rlhsermons.com پر پڑھ سکتے ہیں ۔
"مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

یہ مسودۂ واعظ حق اشاعت نہیں رکھتے ہیں۔ آپ اُنہیں ڈاکٹر ہائیمرز کی اجازت کے بغیر بھی استعمال کر سکتے
ہیں۔ تاہم، ڈاکٹر ہائیمرز کے تمام ویڈیو پیغامات حق اشاعت رکھتے ہیں اور صرف اجازت لے کر ہی استعمال کیے
جا سکتے ہیں۔

واعظ سے پہلے اکیلے گیت گایا مسٹر بیجنیمن کینکیڈ گریفتھ نے: ’’مبارک مُنجی Blessed Redeemer‘‘
(شاعر ایویس برجیسن کرسچنسن Avis Burgeson Christiansen‏، 1895۔1985)۔

لُبِ لُباب

صلیب پر یسوع کے آخری سات کلمات

THE SEVEN LAST WORDS OF JESUS ON THE CROSS

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہائیمرز، جونیئر کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’اور جب وہ اُس مقام پر پہنچے جسے کلوری کہتے ہیں تو وہاں اُنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور اُن دو مجرموں کو بھی، ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دُوسرے کو بائیں طرف‘‘ (لوقا 23:‏33).

(اشعیا52:‏14؛ اشعیا50:‏6)

I۔    پہلا کلمہ – معافی، لوقا23:‏33۔34؛ 1۔ پطرس3:‏18؛
1۔ کرنتھیوں15:‏3.

II۔   دوسرا کلمہ – نجات، لوقا23:‏39۔43؛ اعمال16:‏31.

III۔  تیسرا کلمہ – محبت و رغبت، یوحنا19:‏25۔27؛ اعمال2:‏47۔

IV۔  چوتھا کلمہ – شدید درد، متی27:‏45۔46؛ 1۔تیموتاؤس2:‏5.

V۔   پانچواں کلمہ – مصائب، یوحنا19:‏28۔29؛ اشعیا53:‏5.

VI۔ چھٹا کلمہ – کفارہ، یوحنا19:‏30؛ عبرانیوں10:‏10؛
عبرانیوں10:‏14؛ عبرانیوں10:‏11۔12 .

VII۔  ساتواں کلمہ – خُداوند کو سُپردگی، لوقا23:‏46؛
لوقا2:‏49؛ لوقا23:‏47؛ مرقس15:‏39؛ اعمال16:‏31 .