Print Sermon

اِس ویب سائٹ کا مقصد ساری دُنیا میں، خصوصی طور پر تیسری دُنیا میں جہاں پر علم الہٰیات کی سیمنریاں یا بائبل سکول اگر کوئی ہیں تو چند ایک ہی ہیں وہاں پر مشنریوں اور پادری صاحبان کے لیے مفت میں واعظوں کے مسوّدے اور واعظوں کی ویڈیوز فراہم کرنا ہے۔

واعظوں کے یہ مسوّدے اور ویڈیوز اب تقریباً 1,500,000 کمپیوٹرز پر 221 سے زائد ممالک میں ہر ماہ www.sermonsfortheworld.com پر دیکھے جاتے ہیں۔ سینکڑوں دوسرے لوگ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھتے ہیں، لیکن وہ جلد ہی یو ٹیوب چھوڑ دیتے ہیں اور ہماری ویب سائٹ پر آ جاتے ہیں کیونکہ ہر واعظ اُنہیں یوٹیوب کو چھوڑ کر ہماری ویب سائٹ کی جانب آنے کی راہ دکھاتا ہے۔ یوٹیوب لوگوں کو ہماری ویب سائٹ پر لے کر آتی ہے۔ ہر ماہ تقریباً 120,000 کمپیوٹروں پر لوگوں کو 46 زبانوں میں واعظوں کے مسوّدے پیش کیے جاتے ہیں۔ واعظوں کے مسوّدے حق اشاعت نہیں رکھتے تاکہ مبلغین اِنہیں ہماری اجازت کے بغیر اِستعمال کر سکیں۔ مہربانی سے یہاں پر یہ جاننے کے لیے کلِک کیجیے کہ آپ کیسے ساری دُنیا میں خوشخبری کے اِس عظیم کام کو پھیلانے میں ہماری مدد ماہانہ چندہ دینے سے کر سکتے ہیں۔

جب کبھی بھی آپ ڈاکٹر ہائیمرز کو لکھیں ہمیشہ اُنہیں بتائیں آپ کسی مُلک میں رہتے ہیں، ورنہ وہ آپ کو جواب نہیں دے سکتے۔ ڈاکٹر ہائیمرز کا ای۔میل ایڈریس rlhymersjr@sbcglobal.net ہے۔

میسح میں تبدیلی # 3 پر وائٹ فیلڈ
’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘

WHITEFIELD ON CONVERSION #3
“?WHAT THINK YE OF CHRIST”
(Urdu)

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

لاس اینجلز کی بپتسمہ دینے والی عبادت گاہ میں تبلیغی واعظ
25 فروری، 2001، صبح، خُداوند کے دِن
A sermon preached at the Baptist Tabernacle of Los Angeles
Lord’s Day Morning, February 25, 2001

’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ (متی 22:‏42).

مبشر کیوں وائٹ کو اُن کے گرجہ گھروں میں
بولنے سے منع کرتے تھے
Why Pastors Refused to Let Whitefield
Speak in Their Churches

تعارف: جارج وائٹ فیلڈ نے 1732 میں، جب وہ 17 سال کی عمر کے تھے، آکسفورڈ یونیورسٹی کے پیمبروک کالج Pembroke College میں داخلہ لیا تھا۔ ایک سال کے بعد وہ جان اور چارلس ویزلی John and Charles Wesley کو ملے تھے۔ اُنہوں نے بائبل کے مطالعے اور دعا کے گروہ میں شمولیت اختیار کی جس کی راہنمائی جان ویزلی کر رہے تھے۔ چارلس ویزلی نے اُنہیں دو کتابیں مستعار دیں جن کا عنوان، ایک دین دار زندگی کو سنجیدہ بُلاہٹ A Serious Call to a Devout Life مضنف ولیم لاء William Law، اور انسان کی جان میں خُدا کی زندگی The life of God in the Soul of Man مضنف ھنری سکوگل Henry Scougal۔ دوسری کتاب سے تعلق رکھتے ہوئے، وائٹ فیلڈ نے کہا:

حالانکہ میں نے روزہ رکھا، دیکھا، اور دعا کی، اور اور کافی عرصہ تک ساکرامنٹ پایا، اِس کے باوجود میں کبھی نہ جان پایا کہ اصل مذہب کیا تھا، جب تک کہ خُدا نے میرے کبھی بھی نہ بُھلائے جا سکنے والے دوست کے ہاتھوں کے ذریعے سے وہ شاندار رسمی تفسیر نہیں بھیج دی۔ اِس کتاب کے ذریعے سے، خُدا نے مجھ پر ظاہر کیا کہ مجھے نئے سرے سے جنم لینا چاہیے ورنہ میں لعنتی ہوں گا۔

کتاب پڑھنے پر، اُنہوں نے کہا، ’’اُس لمحے سے، لیکن اُس سے پہلے تک نہیں، میں جان گیا تھا کہ مجھے ایک نیا مخلوق ہونا چاہیے۔‘‘ اُنہوں نے دوسرے طالب علموں سے تنہائی اور مسترد کیے جانے کا تجربہ کیا تھا، جنہوں نے سوچا تھا کہ وہ بہت مذہبی ہوتے جا رہے تھے۔ کالج کے صدر نے اُنہیں نکال باہر کرنے کی دھمکی دی تھی اگر اُنہیں ’’کبھی دوبارہ غریبوں کے پاس جاتے ہوئے دیکھا۔‘‘

مہینوں کے روزے رکھنے اور دعا کرنے کے بعد، اور اپنا زیادہ تر پیسہ اور کھانا غریبوں کو دے دینے کے بعد، وائٹ فیلڈ آخر کار مسیح میں تبدیل ہوگئے تھے، زیادہ تر ھنری سکوگل کی کتاب کو پڑھنے کے ذریعے سے۔

میں نے مذید اور تھوڑا سے پڑھا، اور دریافت کیا کہ وہ جو مذہب کے بارے میں کچھ جانتے تھے وہ جانتے تھے کہ یہ خُدا کے بیٹے کے ساتھ (زندہ رہنے کے لیے) بہت اہم ملاپ ہے... اوہ میری جان پر کس قدر الہٰی زندگی کی شعاع پھوٹ پڑی تھی!

وائٹ فیلڈ نے اپنی باقی کی زندگی میں حقیقی طور پر مسیح میں تبدیلی کی انتہائی شدید ضرورت پر تبلیغ کی تھی۔ اِس نے بہت سے مبشروں کو خوفزدہ کر دیا تھا کیونکہ وہ ڈر گئے تھے کہ یہ اُن کے لوگوں کو غصہ دلائے گا۔ وائٹ فیلڈ کو لندن کے ہر گرجہ گھر سے نکال دیا گیا تھا۔ لُوک ٹائیرمین Luke Tyerman کی تضنیف میں نہایت اعلٰی حالات زندگی، محترم جارج وائٹ فیلڈ کی زندگی The Life of Reverend George Whitefield، میں ہم یہ اداس واقعہ پڑھتے ہیں:

محترم سٹون ہاؤس Stonehouse لندن میں اب واحد پادری تھے جو اپنی واعظ گاہ کو برادری میں سے نکالے ہوئے بیچارے وائٹ فیلڈ کے لیے دینے کو تیار تھے؛ اور حتٰی کہ وہ اپنی خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کے قابل نہیں تھے۔

دس مکار لوگوں کی کمیٹی نے، جو گرجہ گھر کے مسیح میں غیر تبدیل شدہ رُکن تھے محترم سٹون ہاؤس کے گرجہ گھر میں سے وائٹ فیلڈ کو نکال باہر کیا تھا۔ جس وقت وائٹ فیلڈ دعا کر رہے تھے، تو ’’گرجہ گھر کے نگران انچارج‘‘ کو اِن لوگوں نے بھیجا۔ اُس نے عبادت بند کروائی، وائٹ فیلڈ کو گرجہ گھر میں سے نکال باہر کیا، اور دروازے کو تالا لگا دیا۔ اب وہاں لندن میں کوئی ایک بھی گرجہ گھر نہیں تھا جو اُنہیں اپنی واعظ گاہ میں تبلیغ کرنے کے اجازت دیتا۔

ہم آج ایسی ہی حالت میں ہیں۔ یہاں تک کہ زیادہ تر بنیاد پرست مبشروں کے ذریعے سے بھی مسیح میں تبدیلی پر اب پُرجوش، ضمیر کو جگانے والی تبلیغ نہیں ہوتی ہے۔ وائٹ فیلڈ کے دنوں میں پادریوں کی مانند، وہ اُس تبلیغ سے خوفزدہ ہوتے ہیں جو ’’پریشانی کھڑی کرتی ہے‘‘ اور لوگوں کو اپنی نجات پر شک کرواتی ہے۔ اِس لیے، ہم اب چکر پورا کاٹ چکے ہیں، اور آج ہم وہیں واپس کھڑے ہیں جہاں ہم تاریک دِنوں میں ہوتے تھے جب وائٹ فیلڈ نے اپنی منادی شروع کی تھی۔ ہمارے گرجہ گھر اتنے ہی کھوئے ہوئے لوگوں سے بھرے پڑے ہیں جتنے اُس وقت ہوتے تھے۔ مبشر عموماً محض ایسے ہی بزدل دل والے ہیں، خُدا کے مقابلے میں لوگوں سے خوفزدہ، مسیح میں تبدیلی کی انتہائی شدید ضرورت پر کافی حد تک مضبوطی کے ساتھ تبلیغ کرنے پرخوفزدہ ہیں، کیونکہ وہ کسی کے دسویں حصے کو کھونے سے خوفزدہ ہیں۔ اور اکثر مبشر ایسے واعظوں کو مسترد کر دیتے ہیں کیونکہ وہ خود مسیح میں تبدیل شُدہ نہیں ہیں۔

ہم ایک اُداس اور قابل رحم حالت میں ہیں کیونکہ ہمارے پاس کوئی وائٹ فیلڈ یا ویزلی نہیں ہیں، ایسے لوگ جو اتنے مضبوط ہوں کہ کمزور اور مسیح میں غیر تبدیل شُدہ پادریوں کے خلاف جائیں اور سچائی کی بات کریں۔

وائٹ فیلڈ تبلیغ کے لیے باہر نکلا کرتے تھے۔ جلد ہی ہزاروں اُن کا واعظ سُننے کے لیے اکٹھے ہو جاتے تھے۔ اُنہیں تمام ادوار کا عظیم ترین مبشر مانا جاتا ہے۔

وائٹ فیلڈ کا دیا گیا درج ذیل واعظ جدید انگریزی میں تبدیل کیا گیا ہے، اور کچھ جگہوں پر مختصر کیا گیا ہے، تاکہ ہمارے زمانے میں زیادہ سمجھ میں لایا جائے۔

واعظ:

’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ (متی 22:‏42).

جب یسوع نے زمین پر تبلیغ کی تھی، تو اُس وقت یسوع کے بارے میں بہت سے آرائیں تھیں۔ جن کا تعلق وہ کون تھا سے تھا، کچھ کہتے تھے کہ وہ موسیٰ تھا۔ دوسروں نے کہا کہ وہ علیجاہ تھا، یرمیاہ، یا قدیم انبیاء میں سے کوئی تھا (حوالہ دیکھیے متی 16:‏13۔14)۔ بہت کم لوگوں نے اقرار کیا کہ وہ اصل میں تھا کون: مجّسم خُدا۔ عام لوگوں نے اُسے خوشی کے ساتھ اُس کو سُنا اور کہا کہ وہ ایک اچھا آدمی تھا۔ لیکن فریسیوں نے، جو یسوع کے دِنوں میں کلیسیاؤں کے شیطانی راہنما تھا، نے کہا کہ وہ شیطان کے ساتھ شراکت داری میں تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ یسوع آسیبوں کو شیطانوں کے شہزادے کی قوت سے نکالتا ہے۔ اُس کے خود کے عزیز اِس قدر اندھے تھے کہ اُنہوں نے اُسے تبلیغ کرنے سے روکنےکی کوشش کی تھی۔ اُنہوں نے کہا، ’’یہ اپنے آپے سے باہر ہے‘‘ (مرقس 3:‏21)۔ اُنہوں نے سوچا یہ دیوانہ تھا۔

یہ طریقہ تھا جس سے جلال کے بادشاہ کے ساتھ برتاؤ کیا گیا تھا۔ منادی کرنے والے جو درست طریقے سے تبلیغ کرتے ہیں اُنہیں بہتر برتاؤ کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔ جی نہیں، اگر ہم اپنے مالک یسوع کی مانند تبلیغ کریں، تو ہمیں مسترد کیے جانے کی توقع کرنی چاہیے، جیسے کہ وہ تھا۔ یہ نکتہ چینی کہ اُس نے مصائب برداشت کیے، ہمیں بھی کرنے پڑیں گے۔ عام لوگ ہماری تبلیغ کو خوشی سے سُنیں گے۔ لیکن مذہبی راہنما خاص طور پر بڑے گرجہ گھروں کے پادری، جو خود کبھی بھی مسیح میں تبدیل نہیں ہوئے ہیں، ہمیں پاگل آدمی کہیں گے۔ وہ کہیں گے کہ ہم لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ وہ کہیں گے کہ ہم آسیبوں کے اثر میں ہیں۔

لیکن ایک پادری جو مسیح میں غیر تبدیل شُدہ مبشروں سے اِس قسم کی ملامت کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے وہ ’’پادری‘‘ کے نام پر دھبہ ہیں۔ جھوٹے نبی، جو لوگوں کے بارے میں خیال نہیں کرتے ہیں، خوش ہوتے ہیں جب تمام لوگ اُن کے بارے میں اچھا بولتے ہیں۔

’’مبارک ہو تم، (یسوع پہلے رسولوں سے کہتا ہے اور پھر اُن کے بعد تمام آنے والے مبشروں کو کہتا ہے) جب لوگ تمہیں میرے سبب سے لعن طعن کریں اور ستائیں اور طرح طرح کی بُری باتیں تمہارے بارے میں ناحق کہیں‘‘ (متی 5:‏11).

بے شک، ایسے جھوٹے مبشروں کے لیے کسی اور بات کو کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر وہ سچے مبشروں کے خلاف نہیں بولتے، تو وہ ڈرتے ہیں کہ اُن سے پوچھا جائے گا، ’’پھر کیوں تم نے اُس کا یقین نہیں کیا؟‘‘ (متی21:‏25)۔ ہم خوشی کے ساتھ تبلیغ کو جاری رکھتے ہیں اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ یہ جھوٹے پادری کیا کہتے ہیں۔ ہمیں اِس بات کا کوئی لحاظ نہیں ہے کہ لوگ یا آسیب ہمارے خلاف کیا کہیں گے یا ہمارے خلاف کیا کریں گے۔

لیکن واپس کہنے کے لیے۔ مسیح کون تھا جب وہ یہاں زمین پر تھا، اِس کے بارے میں مختلف خیالات تھے۔ اور یہ آج بھی ایسا ہی ہے۔ وہ کیا سوچتے ہیں کہ یسوع کون ہے کے بارے میں لوگوں کے پاس بے شمار تصورات ہوتے ہیں۔

وہاں کچھ ہیں جو اپنے آپ کو مسیحی کہلاتے ہیں جو کہ شاذونادر ہی یا بالکل بھی یسوع مسیح کے بارے میں نہیں سوچتے۔ وہ اپنے کام کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ جو کچھ ٹیلی ویژن میں دیکھتے ہیں اُس کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ فلموں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ لاس ویگاس اور دوسری تفریحات کے بارے میں سوچتے ہیں۔ لیکن یسوع مسیح، نجات دہندہ، شاید ہی اگر کبھی اُن کے خیالات میں ہو۔ لیکن میرا یقین کریں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مسیح کے بارے میں اب آپ کتنا کم سوچتے ہیں، کیونکہ ایک وقت ایسا آ رہا ہے جب آپ خواہش کریں گے کہ کاش آپ نے مسیح کے بارے میں زیادہ سوچا ہوتا۔ وہ اور اُن کے ساتھ ساتھ دوسرے جو گرجہ گھر نہیں جاتے اور گناہ میں جیتے ہیں ضرور مریں گے۔ اور اوہ! اپنی موت کے لمحے میں آپ کی مسیح کے بارے میں کیا سوچ ہوگی؟

ناصرف یہاں ایسے بہت سے ہیں جو مشکل سے ہی کبھی مسیح کے بارے میں سوچتے ہوں، بالکہ یہاں ایسے بہت سے بھی ہیں جو اُس یسوع کے بارے میں جھوٹی تعلیمات سیکھاتے ہیں! ہمارے گرجہ گھر مسیح کے بارے میں جھوٹی تعلیمات سے بھرے پڑے ہیں۔ انسانی فیصلے کے مقابلے میں مسیح کے ذریعے نجات کی تبلیغ شاید ہی کہیں پر دی جاتی ہے۔ مجھے سُنیں، تب، جب میں آپ کو مسیح کے بارے میں معلومات پیش کرتا ہوں۔ میں آپ سے اُس یسوع کے بارے میں چند سوالات پوچھوں گا۔ یاد رکھیے، آسمان کے نیچے اور کوئی نہیں ہے جو آپ کو بچا سکتا ہے۔ اِسی لیے میں آپ سے یہ سوالات پوچھ رہا ہوں: تاکہ آپ نجات دہندہ کے بارے میں سوچیں۔

I۔ اوّل، آپ مسیح کی ہستی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ وہ کس کا بیٹا ہے؟

’’وہ کس کا بیٹا ہے؟‘‘ (متی 22:‏42)۔ یہ سوال ہے جو یسوع نے فریسیوں سے پوچھا تھا۔ یہ سوال پوچھنا کبھی اِس قدر اہم نہیں تھا جتنا یہ ہمارے دور میں ہے۔

بہت سے لوگ آج مسیح کی الوہیت کو مسترد کرتے ہیں۔ میں نے گذشتہ چند دِنوں کے میں دو آدمیوں سے بات کی ہے جنہوں نے ایسا کیا۔ اُن میں سے ایک سابقہ پریسبائیٹیرین Presbyterian تھا۔ اُس نے کہا، ’’میں خُدا میں یقین رکھتا ہوں لیکن مسیح میں نہیں۔‘‘ دوسرا ایک ایپیس کوپئین Episcopalian تھا۔ اُس نے کہا، ’’میں اب بھی خُدا میں یقین رکھتا ہوں۔ لیکن میں اب یسوع مسیح میں یقین نہیں رکھتا ہوں۔‘‘ دونوں میں سے کوئی بھی مسیح نہیں ہے۔ نظریاتی لحاظ سے وہ دونوں یونیٹیریئنز Unitarians یا کبھی سوسینیئینز Socinians کہلاتے ہیں۔ وہ مسیحی نہیں ہیں۔ سچے مسیحی یسوع کے متجسم ہونے میں یقین رکھتے ہیں: یسوع انسانی جسم میں خُدا ہے۔

آریائی Arians اور سوسینیئینز مسیحی نہیں ہو سکتے ہیں۔ آریائی غلط کہتے ہیں کہ یسوع خُدا کا تخلیق کردہ بیٹا ہے۔ سوسینیئینز غلط کہتے ہیں کہ وہ صرف ایک اچھا انسان تھا، متجسم خُدا نہیں تھا۔ دونوں ہی غلط ہیں اور دونوں ہی لعنتی ہوں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ بپتسمہ دینے والے جو بائبل کے تثلیث کے عقیدے کو مسترد کرتے ہیں وہ بھی جہنم واصل ہوں گے، شعلوں میں تمام ادوار اور ابدیت تک جلنے کے لیے۔

یہاں آج بہت سے ہیں جو یہ یقین نہیں کرتے ہیں کہ یسوع ایک کامل انسان تھا۔ یہ اُس سے مختلف ہے جو وائٹ فیلڈ کے دنوں میں زیادہ تر لوگ سوچا کرتے تھے، جب ڈے ایسٹ Deists تعلیم دیتے تھے کہ یسوع مکمل خُدا نہیں تھا۔ لیکن آج بہت سے بپتسمہ پائے ہوئے، اور یہاں تک کہ بپتسمہ دینے والے مبشر بھی یہ تبلیغ نہیں کرتے ہیں کہ یسوع ایک مکمل انسان تھا۔ بہت سے سوچتے ہیں کہ بالکل ویسی ہی ہستی ہے جیسا کہ خُدا ہے، خُدائے قادرِمطلق کی پہلی ہستی۔ اِس جھوٹی تعلیم کے لیے، وہ معلون ٹھہرائے جائیں گے۔ ایسا کوئی بھی جو یہ یقین کرتا ہے کہ یسوع مسیح ویسی ہی ہستی ہے جیسا کہ خُدا باپ تو وہ ابدیت کے لیے جہنم واصل ہوگا۔

’’کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور اِنسانوں کے درمیان ایک صُلح کرانے والا بھی موجُودہے یعنی مسیح یسُوع جو اِنسان ہے‘‘ (1۔ تیموتاؤس 2:‏5).

اگر میں آپ سے پوچھتا ہوں، ’’کیا یسوع مسیح بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ خُدا باپ ہے؟‘‘ – اور اگر آپ جواب دیتے، ’’جی ہاں،‘‘ تو آپ ایک گمراہ انسان ہیں۔ مجھے اِس کی پرواہ نہیں ہے کہ اگر آپ ایک پادری ہیں، یا اجتماع کے صدر ہیں، یا ایک مناد ہیں، یا سنڈے سکول کے اعلٰی نگران ہیں – اگر آپ اُس سادہ سے سوال کا جواب غلط دیتے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ گمراہ ہیں – ہر وقت! آپ میں صلح کرانے والا کوئی نہیں ہے! (حوالہ دیکھیے 1۔ تیموتاؤس 2:‏5)۔

اِس سے بھی بڑھ کر وہ شخص جو گناہوں کے لیے مسیح کے خون کے کفارے کو مسترد کرتا ہے گمراہ ہے۔ اور اگر یسوع مسیح محض ایک انسان سے زیادہ کچھ نہیں ہے، اگر وہ واقعی خُدا نہیں ہے، وہ ایک ناپسندیدہ گنہگار اور ایک جھوٹا تھا، کیونکہ اُس نے خُدا ہونے کا دعوٰی کیا تھا جب اُس نے کہا تھا، ’’ابراھام کے پیدا ہونےسے پہلے میں ہوں‘‘ (یوحنا 8:‏58)۔

جی ہاں، مسیح ایک مکمل خُدا اورایک مکمل انسان تھا۔ اور اگر آپ اُس کو بطور خُدا مسترد کرتے ہیں، تو آپ مسیحی ہو ہی نہیں سکتے ہیں۔ یہودی کہتے ہیں کہ یسوع ایک جھوٹا مسیحا تھا۔ بدھ مت کے لوگ کہتے ہیں وہ صرف ایک پُرنور ہستی تھا۔ وہ سب کے سب شعلوں میں غائب ہو جائیں گے کیونکہ وہ تمام کے تمام یسوع مسیح کے بارے میں غلط ہیں۔ مسیح مکمل خُدا ہے، انسانی جسم میں خُدا۔ یہی بائبل کی مسیحیت کی کُلید ہے (حوالہ دیکھیے یوحنا 1:1؛ یوحنا 1:‏14)۔

’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ (متی 22:‏42).

II۔ لیکن، دوئم، انسانیت کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے، مسیح کا متجسم ہونا؟

’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ (متی 22:‏42).

مسیح صرف خُدا ہی نہیں تھا،وہ تثلیث کی دوسری ہستی تھا، وہ انسان بھی تھا۔ یسوع دونوں خُدا اور انسان تھا، ایک ہی شخص میں۔ یہی ہے جس کے سیاق و سباق کے بارے میں ہماری تلاوت بات کر رہی ہے:

’’جب فرِیسی بھی وہاں جمع ہو گئے، تو یسُوع نے اُن سے پُوچھا، مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ وہ کس کا بیٹا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا، داؤد کا بیٹا۔ اُس نے اُن سے کہا، پھر داؤد پاک رُوح کی ہدایت سے اُسے خداوند کیوں کہتا ہے؟‘‘ (متی 22:‏41۔43).

کلام پاک کے اِس حوالہ سے یہ واضح ہے کہ ایک شخص جو یہ یقین نہیں کرتا ہے کہ یسوع مسیح کامل خُدا اور کامل انسان ہے وہ انتہائی غلط ہے!

اِسی لیے تو اُسے ’’مسیح‘‘ یا ’’مسیحا‘‘ کہتے ہیں۔ وہ مسح کیا ہوا ہے، جو خود اپنی مرضی سے خُدا باپ کے ذریعے سے جُدا کیا گیا تھا، اور پاک روح کے مسح سے قوت بخش ہوا تھا، تاکہ خُدا باپ اور گناہ سے بھرپور ٹھیس پہنچانے والی نوع انسانی کے درمیان صُلح کرانے والا بنے۔

خُدا نے انسان کو کامل بنایا اور اُسے باغِ عدن میں رکھا۔ خُدا نے انسان کے ساتھ ایک عہد کیا۔ اُس نے انسان سے دائمی زندگی کا وعدہ کیا اگر وہ اُس کا فرمانبردار رہے اور زندگی کے درخت سے کھائے۔ لیکن خُدا نے انسان کو لعنتی ہونے کا دھمکایا اگر انسان بغاوت کرے گا اور منع کیا ہوا پھل کھائے گا۔

انسان نے بغاوت کی۔ اور اِس بغاوت میں وہ ہمارا نمائیندہ تھا۔ آدم نے دونوں خود کو اور ہمیں اِس عذاب میں مبتلا کیا، جس کے بارے میں خُدا نے تنبیہہ کی تھی کہ یہ اُس کے ساتھ نافرمانی کا نتیجہ ہوگی۔ لیکن یہیں پر خُدا کا آنا ہوتا ہے۔ انسان کو گناہ میں گرنے اور موت کا تابع بننے کے لیے اجازت ہے۔ لیکن یسوع، جو خُداوند کا اکلوتا بیٹا ہے، تمام دُنیاؤں سے بھی پہلے باپ کا اکلوتا ہے، نوروں کا نور، خُدائے خُدا، جو مرنا قبول کرتا ہے تاکہ انسان کی وعدہ خلافیوں کا کفارہ بنے، اور انسان کی جگہ میں تمام راستبازی کو پورا کرے۔

یسوع مسیح کے لیے یہ ضروری تھا کہ ہمیں بچانے کے لیے انسان بنتا۔ وقت کی بھرپوری میں، یسوع انسانی جسم میں مجسم ہوا، مریم کے رَحم میں، پاک روح کے ذریعے سے۔ یسوع ایک بچہ بنا۔ اپنی جسمانی ہیت میں اُس نے خُدا کے شریعت کے لیے مکمل طور پر تابعدار ہونے کو پور کیا۔ وہ آخر کار موت کا تابع ہوا، حتٰی کے صلیب جیسی موت کے لیے (حوالہ دیکھیے فلپیوں 2:‏8)، کہ بطور خُدا وہ تسلی پائے، اور بطور انسان تکلیف برداشت کرے اور تابعدار رہے۔ اِسطرح سے یسوع خُدا اور انسان کے درمیان صُلح کرانے والا ہے (حوالہ دیکھیے 1۔ تیموتاؤس 2:‏5)۔

مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا آپ سوچتے ہیں کہ اُس کا پیار حیرت انگیز طور پر عظیم تھا، آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے خود کو مرنے دینا؟ خاص طور پر جب آپ سوچتے ہوں کہ ہم یسوع کے سنگین دشمن تھے۔ کیوں، کیوں اے گنہگار، کیوں تم نے اپنے لیے مسیح کے پیار کا نہیں سوچا؟ جبکہ میں بات کررہا ہوں تو کھوئی ہوئی انسانیت کےلیے یسوع کے پیار کا خیال میرے دِل کو گرما رہا ہے۔ میں اِس کے بارے میں ہمیشہ سوچتا ہوں، لیکن مجھے اپنی بات جاری رکھنی چاہیے۔

’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ (متی 22:‏42).

III۔ سوئم، مسیح کے ذریعے سے راستباز ہونے کے بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں؟

بہت سے سوچتے ہیں کہ وہ راستباز ہو سکتے ہیں، یا خُدا کے ذریعے سے راستباز ٹھہرائے جائیں، بغیر یسوع مسیح کے۔ لیکن اِس قسم کو لوگوں کو پتا چلے گا کہ اُنہوں نے ایک سنگین غلطی کر دی ہے۔ اگر آپ کے پاس مسیح نہیں ہے، ’’خُدا ہڑپ کردینے والی آگ ہے‘‘ (عبرانیوں 12:‏29)۔ دوسرے لوگ یہ تسلی رکھتے ہیں کہ محض اِس عقیدے پر یقین کر لینے سے کہ یسوع دُنیا میہں گنہگاروں کو بچانے کے لیے آیا تھا۔ اُن کی سب سے اہم فکر یہ ہونی چاہیے کہ وہ جان جائیں کہ یسوع نے اُنہیں ذاتی طور پر نجات دی ہے۔ پولوس رسول نے لکھا:

’’جو زندگی میں اب گزار رہا ہُوں وہ خدا کے بیٹے پر ایمان لانے کی وجہ سے گزار رہا ہُوں جس نے مجھ سے محبّت کی اور میرے لیے اپنی جان دے دی‘‘ (گلِتیوں 2:‏20).

’’میرے لیے‘‘ کے الفاظ پر توجہ دیں۔ یہ صرف یسوع مسیح کی درخواست کے ذریعے سے ہے کہ آپ کی اپنی جان کے لیے آپ خُدا کی حضوری میں راستباز ٹھہرائے جائیں۔ بہت سے لوگ جتنا وہ کر سکتے ہیں خود کر رہے ہیں، اور یسوع پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ اُن کے لیے راستباز ہونے میں جو خامیاں باقی رہ جائیں وہ ’’پوری کر‘‘ دے۔ یہی ہے جو زیادہ تر مبلغین آج کہہ رہے ہیں۔ یہ ہی ہے جس پر وہ دائمی نجات کے لیے انحصار کیے ہوئے ہیں۔ کیا اب یہ آپ کے لیے وقت نہیں ہے کہ تنہا یسوع مسیح کے ذریعے سے راستباز ہونے کے بارے میں مختلف طریقے سے سوچیں؟

اگر آپ سوچتے ہیں کہ اچھا ہونے کے کوشش کرنے کے ذریعے سے آپ خُدا کے سامنے اچھے گردانے جائیں گے، تو آپ اُن اُداس یہودیوں کی مانند ہیں، جنہوں نے خود اپنی راستبازی کو قائم کرنے کی کوشش کی تھی (حوالہ دیکھیے رومیوں 10:‏3)۔

میں آپ کو بتاتا ہوں، آپ کو یسوع مسیح میں ایمان کے وسیلے سے مفت میں راستباز ٹھہرنا چاہیے (حوالہ دیکھیے رومیوں 3:‏22۔24)۔ بنی نوع انسان میں کوئی خوبی نہیں ہے۔ آپ میں کوئی قابلیت نہیں ہے، ماسوائے آگ اور گندھک کی جھیل میں ہمیشہ کے لیے جھونکے جانے کی قابلیت کے۔

آپ کی راستبازی خُدا کی حضوری میں غلیظ چیتھڑوں کی مانند ہے۔ آپ کی پاکیزگی،اگر آپ میں کچھ ہے تو، آپ کی راستبازی کا نتیجہ ہے، وجہ نہیں ہے۔ آپ کو خُدا کے پاس ایسے نہیں آنا چاہیے جیسے مغرور فریسی آئے تھے، اپنی نیکیوں پر تکبر کرتے ہوئے۔ آپ کو اُس بیچارے محصول لینے والے کی مانند ہونا چاہیے، روتے ہوئے، ’’خُدایا مجھ گنہگار پر رحم کر‘‘ (لوقا 18:‏13)۔ صرف روح کے غریب ہی مکمل طور پر دوسرے کی راستبازی پر انحصار کرنے کے لیے تیار ہونگے – یسوع مسیح۔ خُداوند یسوع مسیح کی تمام راستبازی کو آپ کی ساکھ سے منسوب ہونا چاہیے۔

یسوع مسیح میں ایمان کے ذریعے سے مفت راستبازی کے عقیدے کو اکثر جدید مبشروں کے ذریعے سے خلاف عمل لایا گیا ہے۔ لیکن اِس کو انتہائی احترام کا درجہ ہمارے بپتسمہ دینے والے اور پروٹیسٹنٹ آباؤ اِجداد کے ذریعے سے دیا گیا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہم خُدا کے سامنے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں، صرف اپنے خداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح میں ایمان کے ذریعے سے اہلیت کے لیے، اور نا کہ اپنے خود کی اعمال کے لیے یا مستحق ہونے کےلیے‘‘ (39 شِقوں میں سے11ویں شِق)۔

یہ خوشخبری ہے۔ یہ اُن تمام کے لیے جو خود کو غریب، گمراہ، رسوا، معلون گنہگار سمجھتے ہیں بہت بڑی خوشی کی مسرور نوید ہے۔ دیکھیں – یسوع کے پاس ہی ایک چشمہ پھوٹ پڑا ہے، گناہ کے لیے اور تمام ناپاکیزگی کے لیے۔ اُس پر نظر ڈالیں جسے اُنہوں نے چھیدا تھا (حوالہ دیکھیے زکریا 12:‏10)۔ اُس کے لیے دیکھیں، یسوع کے لیے۔ یسوع کے لیے دیکھیں اور نجات پائیں۔ حتٰی کہ اگر آپ یہاں صرف مذاق کرنے کے لیے آئیں ہیں، اور کبھی بھی خُدا کا نہیں سوچا یا اِس سے پہلے مسیح کا نہیں سوچا، اب یسوع کے لیے دیکھیں – اور آپ بچائے جائیں گے!

خُدا کے کاموں کو راستباز، مسیح میں تبدیل شُدہ دِل میں سے اُمڈنا چاہیے۔ خُدا کے کام ایمان کا پھل ہیں، اور جو مسیح میں تبدیلی اور راستبازی کے بعد پیروی کرتے ہیں۔

آپ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ میں نے آپ کو مقدس بننے کے لیے کہا ہے، اور پھر خُدا کے پاس آنے کے لیے۔ اِس کے بجائے، میں نے آپ کو مسیح میں نجات ہر سستی ترین حالت میں پیش کی ہے۔ میں نے آپ کو مسیح کی تمام راستبازی پیش کی ہے، اگر آپ یسوع کے پاس آئیں گے اور اُس پر ایمان رکھیں گے۔ میرے دِل کی خواہش ہے کہ آپ یسوع کے ذریعے سے نجات پا جائیں۔ یسوع کے لیے آئیں۔ یسوع پر یقین کریں۔ یسوع آپ کا انصاف کرے گا اور آپ کو بچائے گا۔ صدوم کی طرف منہ مت موڑیں، جیسا لوط کی بیوی نے کیا تھا۔ آپ دائمی طور پر تباہ ہو جائیں گے اگر ایسا کریں گے۔ مسیح کی طرف مُڑیں، پوری طرح سے مکمل طور پر۔ یسوع آپ کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے صلیب پر مرا تھا۔ وہ مُردوں میں سے آپ کو گناہ سے بچانے کے لیے جی اُٹھا تھا۔ وہ اب آسمان میں زندہ ہے آپ کو گناہ سے دور رکھنے کےلیے۔ یسوع کے لیے دیکھیں۔ اُس میں یقین کریں۔ وہ آپ کے گناہ معاف کرے گا اور آپ کوبچائے گا۔


اکیلے گیت بنجمن کینکیتھ گریفتھ Benjamin Kincaid Griffith نے گایا: ’’مصلوب کیے ہوئے کے
خون سے بچایا گیا Saved by the Blood of the Crucified One‘‘
شاعر ایس۔ جے۔ ھینڈرسن (19صدی)


وائٹ فیلڈ کی حالاتِ زندگی: جارج وائٹ فیلڈ 1714 میں انگلستان کے شہر گلوسیسٹر میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک مے خانے کے مالک کے بیٹے تھے۔ اِس ماحول میں بحیثیت ایک بچے کے اُن پر مسیحیت کا کم اثر ہوا تھا، لیکن سکول میں اُن کے اہلیت غیر معمولی تھی۔ اُنہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جہاں وہ جان اور چارلس ویزلی کے دوست بنے اور اُن کے بائبل کے مطالعے اور دعا کے گروہ کا حصہ بنے۔

جب وہ آکسفورڈ میں ایک طالب علم ہی تھے تو اُنہیں مسیح میں تبدیلی کا تجربہ ہوا۔ اِس کے کچھ ہی عرصے بعد اُنہیں انگلستان کے گرجہ گھر میں مذہبی عُہدے پر فائز کیا گیا۔ اُن کی نئے سرے سے پیدائش کی انتہائی ضرورت کی منادی کے نتیجے میں گرجہ گھروں نے اُن پر اپنے دروازے بند کر دیے، چونکہ جسمانی پادری خوفزدہ تھے کہ اُن کے نئے سِرے سے جنم پر واعظ اُن کے علاقہ داروں کو ناراض کریں گے۔ یوں، اُنہیں زبردستی گرجہ گھروں سے نکال باہر کیا گیا، کہ وہ کُھلے میدانوں میں تبلیغ کریں، جس کی وجہ سے وہ مشہور ہو گئے۔

وائٹ فیلڈ نے 1738 میں امریکہ کے لیے سفر کیا اور ایک یتیم خانے کی بنیاد رکھی۔ اُنہوں نے بعد میں تمام امریکی نو آبادیوں اور برطانیہ میں سفر کیا تبلیغ کرتے گئے اور یتیموں کو سہارا دینے کے لیے فنڈ جمع کرتے رہے۔ اُنہوں نے سپین، ہالینڈ، جرمنی، فرانس، انگلستان، وھیلز اور سکاٹ لینڈ میں منادی کی، اور امریکہ میں منادی کرنے کے لیے بحر اوقیانوس کو تیرہ مرتبہ عبور کیا۔

وہ بنجامِن فرینکلن اور جان ویزلی کے گہرے دوست تھے، اور اُن میں سے ایک تھے جنہوں نے ویزلی کو میدانوں میں تبلیغ کرنے کے لیے، جیسا کہ وہ کرتے تھے، قائل کیا تھا۔ بنجامِن فرینکلن نے ایک دفعہ اندازہ لگایا کہ وائٹ فیلڈ نے تیس ہزار سامعین کو مخاطب کیا تھا۔ اُن کی بیرونی عبادتوں میں حاضرین کی تعداد اکثر 25,000 ہزار سے زیادہ ہوتی تھی۔ ایک دفعہ اُنہوں نے سکاٹ لینڈ میں گلاسگو کے قریب ایک ہی اجتماع میں 100,000 سے زیادہ لوگوں کو تبلیغ کی تھی – ایک ہی دِن میں جب کہ اُن دِنوں میں مائیکروفون بھی نہیں ہوتے تھے! دس ہزار لوگوں نے اُس عبادتی پروگرام میں مسیح میں تبدیلی کا اقرار کیا۔

بہت سے تاریخ دان اُن کا شمار اب تک کے انگریزی بولنے والے مبشرانِ بشارتِ انجیل کے عظیم ترین لوگوں میں کر چکے ہیں۔ حالانکہ بلی گراہم الیکٹرانک مائیکروفون کی مدد سے اِن سے زیادہ لوگوں سے مخاطب ہوئے تھے ، تہذیب و ثقافت پر وائٹ فیلڈ کا اثر بِلا کسی سوال کے انتہائی شدید اور زیادہ مثبت تھا۔

وائٹ فیلڈ پہلی عظیم بیداری کی نمایاں ہستی ہیں، وہ شدید تجدید نو جس نے 18 ویں صدی کے وسط میں امریکہ کے کردار کی تشکیل کی تھی۔ ہمارے مُلک میں نو آبادیوں میں تجدید نو کے ساتھ شعلے بھڑک اُٹھتے تھے جب وہ منادی کرتے تھے۔ اِس تجدید نو کا بُلند ترین دور وہ تھا جب 1740 میں چھے ہفتے کے دورانیے کا دورہ وائٹ فیلڈ نے نئے انگلستان میں کیا۔محض صرف پینتالیس دِنوں میں اُنہوں نے ایک سو پچتر واعظوں کی تبلیغ ہزاروں لاکھوں کو کی، اور اُس علاقے کو ایک روحانی ہنگامہ خیزی میں بدل دیا، جو امریکہ کی مسیحیت کے ادوار میں سے ایک شاندار دور کہلایا۔ ریاست ہائے متحدہ میں پبتسمہ دینے کی تحریک کے بڑھاؤکا سہرا براہ راست اِس وقت کے دوران وائٹ فیلڈ کی منادی کو جاتا ہے۔

اپنی موت کے وقت تک اُنہوں نے لوگوں کے دِل جیت لیے تھے اور تمام انگریزی بولنے والی دُنیا کی توجہ پر حکمرانی کی۔ اُنہوں نے پرنسٹن یونیورسٹی، ڈارتھماؤتھ کالج،اور پینسِلوانیا کی یونیورسٹی کی بنیاد رکھنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اُن کا انتقال امریکی انقلاب سے چھ سال پہلے 1770 میں میساشوسٹز کے شہر نیوبری پورٹ میں تبلیغ کرنے کے کچھ ہی دیر بعد ہوا۔ (وائٹ فیلڈ کی مختصر حالات زندگی کے لیے دیکھیں ’’جارج وائٹ فیلڈ کی منادی اور زندگی The Life and Ministry of George Whitefield‘‘ مصنف ایڈ رییز Ed Reese، بنیاد پرست اشاعت خانےFundamental Publishers ، پائن لین 126، گلینووڈ، ایلی نواِس 60425)۔

(واعظ کا اختتام)
آپ انٹر نیٹ پر ہر ہفتے ڈاکٹر ہیمرز کے واعظwww.realconversion.com پر پڑھ سکتے ہیں
۔ "مسودہ واعظ Sermon Manuscripts " پر کلک کیجیے۔

You may email Dr. Hymers at rlhymersjr@sbcglobal.net, (Click Here) – or you may
write to him at P.O. Box 15308, Los Angeles, CA 90015. Or phone him at (818)352-0452.

لُبِ لُباب

میسح میں تبدیلی # 3 پر وائٹ فیلڈ
’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘

WHITEFIELD ON CONVERSION #3
“?WHAT THINK YE OF CHRIST”

ڈاکٹر آر۔ ایل۔ ہیمرز کی جانب سے
.by Dr. R. L. Hymers, Jr

’’مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟‘‘ (متی 22:‏42).

(متی 16:‏13۔14؛ مرقس 3:‏21؛ متی 5:‏11؛ متی21:‏25)

I.   مسیح کی ہستی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
وہ کسی کا بیٹا ہے؟ متی 22:‏42؛ 1۔تیموتاؤس 2:‏5؛
یوحنا 8:‏58؛ یوحنا 1:1؛ یوحنا 1:‏14۔

II.  انسانیت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے، مسیح کا
متجسم ہونا؟ متی 22:‏41۔43؛ فلپیوں 2:‏8؛1۔تیموتاؤس 2:‏5۔

III. مسیح کے ذریعے سے راستباز ہونے کے بارے میں آپ کیا سوچتے ہیں؟
عبرانیوں 12:‏29؛ گلِتیوں 2:‏20؛ رومیوں 10:‏3؛
رومیوں 3:‏22۔24؛ لوقا 18:‏13؛ زکریا 12:‏10۔